وجود

... loading ...

وجود

چیف جسٹس سپریم کورٹ عمران خان کے الزامات کی تحقیقات کے لیے فل کورٹ کمیشن بنائیں، شہباز شریف

هفته 05 نومبر 2022 چیف جسٹس سپریم کورٹ عمران خان کے الزامات کی تحقیقات کے لیے فل کورٹ کمیشن بنائیں، شہباز شریف

وزیراعظم شہاز شریف نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال سے درخواست کی ہے کہ وہ عمران خان کے الزامات کی تحقیقات کے لیے فل کورٹ کمیشن تشکیل دیں۔عدالت عظمی الزام کے بعد خاموش بیٹھی تو ملک کے ساتھ ظلم ہوگا،فل کورٹ پر مبنی کمیشن کے فیصلے کو تسلیم کروں گا،وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد مجھ سمیت، وزیرداخلہ اور ادارے کے اہم افسر پر الزام لگانا افسوسناک بات ہے۔ وزیرآباد فائرنگ کیس فوجداری چلتا رہے گا، عمران نیازی کے الزام کا پوری طرح شنوائی کا تقاضا ہے، ادارے پر تنقید کے بعد کارروائی کرنا میرا فرض ہے، پاک فوج نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے حکومت کارروائی کرے، پوری طرح فرض کی ادائیگی ہو گی۔لاہور میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ جلد فل کورٹ کمیشن کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھیں گے۔شہباز شریف نے کہا ان کے علم میں آیا ہے کہ صحافی ارشد شریف کی والدہ نے اپنے بیٹے کی قتل کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تو میری گزارش ہے کہ یہی فل کورٹ کمیشن ارشد شریف کے قتل کی بھی تحقیقات کرے۔انہوں نے کہا کہ وزیرآباد واقعے کی ہم سب نے بھرپورمذمت کی، واقعے کے بعد میں نے اپنی پریس کانفرنس ملتوی کردی تھی، جواللہ کوپیارے ہوئے اللہ انہیں جنت میں جگہ عطا فرمائے، عمران نیازی سمیت اللہ زخمیوں کوجلد صحت یابی دے، انہوں نے کہا ہے کہ کل اور پرسوں بدترین قسم کی الزام تراشی کی گئی ہے، ایک مرتبہ پھر جھوٹ اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کہا گیا کہ اس واقعے کے پیچھے ایک سازش ہوئی ہے جو کہ وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک ادارے کے ایک اہم افسر تینوں نے مل کر کی گئی ہے، یہ افسوسناک بات ہے، یہ گھڑی ایسی ہے کہ سخت الفاظ سے پرہیز کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ لیکن قوم کو مسلسل آپ اپنے جھوٹ، بدنیتی اور گھٹیا پن سے قوم کو بری طرح تباہی کے کنارے لے جانے کی بہت ہی افسوسناک حرکتیں کررہے ہوں تو میرا بھی فرض ہے کہ وہ پاکستان کو بچانے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ الحمد اللہ چار سال کا جمود ٹوٹا، اور پاک-چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کے حوالے سے پیش رفت شروع ہو گئی ہے، یہ باتیں پھر کسی اور موقع پر کروں گا۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی عمران نیازی اور باقی زخمیوں کو صحت اور تندرستی دے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسلسل جو جھوٹ بولا جارہا ہے، قوم کے ساتھ فراڈ کیا جارہا ہے، اپنی بدترین اور گھناونی سازشوں کی، اداروں کے خلاف بھی کی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران خان کے متعدد ویڈیو کلپ دکھاتے ہوئے کہا کہ جنرل قمر جاوید باوجوہ کے بارے میں عمران خان کیا کہتے تھے؟ آپ سن لیں، اس کے بعد انہوں نے کہا کہ آپ نے دیکھ لیا کہ تضاد بھری ایک داستان ہے، مجھے ایک لمحہ بھی ضائع کرنے کی ضرورت نہیں کہ یہ شخص جس کو اللہ تعالی نے زندگی دی، دن رات جھوٹ بولنے والا شخص آج وہ افواج پاکستان پر اس طرح حملہ آور ہے کہ جس طرح خدانخواستہ دشمن حملہ کر دے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف یہ(عمران خان) کہتا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ میرے ساتھ کھڑے ہیں، جنرل باجوہ افواج پاکستان کے سپہ سالار ہیں، اس ادارے کے خلاف جو گندی، فاش گالیاں جو سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں، دشمن ملک بھارت کو اور کیا چاہیے، وہ تو آج وہاں پر خوشیاں منا رہے ہیں، بھارت کے ٹی وی چینلز پر کس طرح مسکراہٹیں ان کے چہروں پر ہیں کہ کس طرح عمران خان اپنی آئی ایس آئی اور فوجی ادارے کے خلاف اٹھ کھڑا ہے اور وہ سنگین الزامات لگا رہا ہے کہ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ شخص سر سے لے کر پاوں تک جھوٹ کا مجسمہ ہے، اور بدقسمتی سے پوری کوشش کررہا ہے کہ قوم کو پٹری سے ہٹائے، یہ 22 کروڑ کا ملک ہے، اللہ تعالی اس ملک کی حفاظت کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ 10 ارب روپے کا پانامہ کا الزام جو مجھ پر لگایا گیا تھا، پانچ سال سے وہ کیس عدالت میں چل رہا ہے، ان کے وکیل پیش نہیں ہوتے اور ہر پیشی پر کوئی بہانہ جبکہ یہ حکومت میں تھے۔انہوں نے کہا کہ طیبہ گل کو وزیر اعظم ہاوس میں حبس بے جا میں رکھا، ان کو بلیک میل کیا اور ان کے ذریعے جاوید اقبال کو بلیک میل کیا تاکہ ہمارے خلاف اور ان کے خلاف جو کیسز تھے وہ بند ہو جائیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ماڈل ٹاون کیس میں عدالت نے مجھے اور ساتھیوں کو کلین چٹ دی، اور لاہور ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا۔ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی نے ملتان میٹرو میں 17 ملین ڈالر کا الزام لگایا تھا، اس کا آج تک کیا بنا، چین کا ناراض اور بدنام کیا، وہ کیس کہاں گیا؟ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ طلعت محمود نوازشریف کے کلاس فیلو تھے، طلعت محمود عرف ٹومو عمران خان کے جگری یار تھے، طلعت محمود ٹومو کی شکل بھی عمران سے ملتی جلتی ہے، طلعت محمود پنجاب میں بینکر تھے، طلعت محمود کو کینسر ہوا تو عمران نیازی نے اس کے خلاف کیس بنوا دیا تھا، عمران نیازی نے اس کا نام ای سی ایل میں بھی ڈلوا دیا تھا، طلعت محمود کو دوستوں نے کہا عمران نیازی سے کہو نام ای سی ایل سے نکال دے، طلعت محمود نے عمران نیازی کو بیماری کے بارے میں پیغام دیا بیمار ہوں جانے دیں، جس دن اس کی موت ہوئی اس نے اس دن اس کا نام ای سی ایل سے نکلوایا، اس سے زیادہ اورکیا پتھردلی ہوسکتی ہے۔دوسرا واقعہ علیم خان نے عمران نیازی پر اربوں روپے لگا دیئے، عمران نیازی کو بھنک پڑی علیم خان وزیراعلی بننا چاہتا ہے، علیم خان کے خلاف بھی کیس بنا دیئے گئے، یہ محسن کش اور پتھردل انسان ہے، نعیم الحق کا انتقال ہوا یہ اس کے جنازے میں نہیں گیا۔ عمران خان نے ارشد شریف کیس کواپنی سیاست کے لیے استعمال کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جلا دو، اسمبلی پرحملہ کر دو ہم نے تو ایسی باتیں کبھی سوچی بھی نہیں تھیں، آئینی طریقے سے اس کی حکومت تبدیل ہوئی، غلیظ زبان میں سوشل میڈیا بریگیڈ گالیاں دے رہا ہے، اسی ادارے نے اس پر اتنا بڑا احسان کیا تھا، افواج پاکستان نے دہشتگردی کی خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں،انہوں نے کہا کہ عمران نیازی قوم اور اداروں کو برباد اور تباہ کرنا چاہتا ہے، ملکی معیشت کو تباہ کردیا، خارجی تعلقات تباہ کردیے، خارجی تعلقات کے حوالے سے راز میرے سینے میں دفن ہیں، اگر میں آپ کو بتاوں تو آپ کے سر چھت کو لگیں گے، میں ایسی کوئی بات نہیں کروں گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے الزام سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت آپ کی ہے، اسپیشل برانچ آپ کی ہے، آپ کے پاس دیگر ایجنسیز ہیں، آپ ان کے ساتھ تحقیقات کروائیں، وزیر اعلی پنجاب کو پوچھیں کہ وفاقی حکومت نے 28 اکتوبر کو وفاقی ایجنسی نے مراسلہ لکھ کر دیا جو ہم نے پنجاب حکومت کو بھجوایا کہ جو عمران خان کے لانگ مارچ ہو رہے ہیں وہاں پر خدانخواستہ دہشت گردی کو خطرہ ہے، اس کے لیے انتظام کیا جائے اور بہتر ہے کہ اس کو ختم کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی ذمہ داری تھی اگر یہ واقعہ ہوا ہے تو پنجاب حکومت سے پوچھے، ایف آئی آر کیوں نہیں کٹ رہی؟ پنجاب حکومت ان کی ہے، میری تو نہیں ہے، قوم کو بتائیں کہ اب تک فرانزک کیوں نہیں ہوا؟ وہ چار گولیاں ہیں، 16 یا 8 گولیاں ہیں، قوم کو بتائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ میں مذہب کارڈ کے خلاف ہوں، سیاست، سیاست ہے، اور اللہ تعالی کی کتاب اس کے احکامات اور نبی کریم ۖ کے اسوہ حسنہ پر ہمارا ایمان ہے لیکن کسی نے احسن اقبال کے بارے میں پوچھا تھا جب وہ زخمی ہوئے تھے تو کسی نے نہیں پوچھا۔ان کا کہنا تھا کہ زیر حراست ملزم کی ویڈیو سامنے آئی ہیں، پوری قوم کے سامنے ہیں، میں نے بھی دیکھی ہیں وہ خود اس جرم کو قبول کرتا ہے کہ میں نے یہ جرم کیا ہے، اس کے نتائج پر غور کرنے کی ضرورت ہے، اگر عمران خان نیازی آپ کے پاس ثبوت ہیں کہ ان تین لوگوں نے خدانخواستہ سازش کی تو مجھے ایک لمحہ بھی وزیراعظم پاکستان رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، آپ قوم کے سامنے ثبوت لے آئیں، ماضی کی طرح جھوٹ نہ بولیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ (عمران خان) اپنی مرضی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ(ایف آئی آر) کٹوانا چاہتے ہیں لیکن اگر انہوں نے ماضی کی طرح قوم کو ثبوت نہ دیا تو پھر اس بار میں سمجھتا ہوں کہ پورا پاکستان اس بات پر یکسو ہونا چاہیے، عدالت عظمی کا فرض بنتا ہے کہ اگر وہ اس الزام کے بعد خاموش بیٹھیں گی تو اس ملک کے ساتھ بڑا ظلم اور زیادتی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کٹتی ہے، باقاعدہ تحقیق ہوتی ہے اور وہ معاملہ چلتا ہے، باقاعدہ تحقیقات رپورٹ بنتی ہے، پھر عدالتوں میں پیش ہوتی ہے، میں کہنا چاہتا ہوں کہ ایف آئی آر کٹتی رہے گی اور تحقیقات ہوتی رہیں گی، میڈیکل لیگل سرٹیفیکٹ ضابطے اور قانون کے مطابق سرکاری ہسپتال دیتا ہے، یہ سیدھے کیوں شوکت خانم پہنچ گئے؟ یہ سوالیہ نشان ہے، اس کا قوم کو جواب دیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جانور، نیوٹرل اور جو جو الفاظ کہے جارہے ہیں، میں کہتا ہوں کہ کوئی دشمن بھی اس طرح کی بات نہیں کرتا۔ان کا کہنا تھا کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان میں ہزاروں جوانوں اور افسروں نے جام شہادت نوش کیا تاکہ پاکستان کو دہشت گردی سے بچایا جائے، کوئٹہ، کراچی، پشاور، لاہور اور آرمی پبلک اسکول میں ان کے بچے شہید ہوئے، دکانوں میں تاجر، گھروں میں مائیں، ہسپتالوں میں ڈاکٹر، اتنی قربانیاں دینے کے بعد عمران خان اس ادارے سپہ سالار اس کے بچوں اور افواج کے افسروں کے بارے میں جو باتیں کی گئی، کوئی تصور نہیں کرسکتا کہ آپ کوئی پاکستانی اس طرح کی بات کر سکتا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج یہ قوم تاریخ کے اس موقع پر آ پہنچی ہے کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنا ہوگا، اس کے بغیر یہ ملک آگے نہیں چل سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ میں آج سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے ملتمس ہوں کہ فل کورٹ کا کمیشن بنائیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال آپ سب سے بڑے قاضی ہیں، میں آپ سے ملتمس ہوں کہ اس ملک کے بہترین مفاد میں، عدل اور انصاف کے مفاد میں اور یہ فساد، فتنہ ختم کرنے کے لیے فل کورٹ پر مبنی کمیشن تشکیل دیں، میں خط کے ذریعے آپ کو درخواست کروں گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اگر آج آپ نے میری درخواست کو منظور نہ فرمایا تو پھر آنے والے وقتوں میں ہمیشہ کے لیے یہ سوال اٹھتے رہیں گے، یہ فتنہ اور سازش تبھی دفن ہوگی کہ عدالت عظمی کے فل کورٹ کے کمیشن کے ذریعے حقائق سامنے آئیں گے، یہ پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے ۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ جب آپ مجھے کہیں گے میں پیش ہوتا رہوں گا، صوبوں سے آپ جس کو بلائیں گے وہ آئیں گے، وہ لاکھوں شہید جنہوں نے پاکستان کے لیے قربانیاں دی ہیں ان کی روحیں آپ سے مطالبہ کررہی ہیں کہ اتنا بڑا الزام ہے جس نے پاکستان کی جڑوں کو ہلا دیا ہے، اگر ہم اس الزام کی تہہ تک نہ پہنچے جو کہ صرف آپ کی ذات بطور چیف جسٹس اور آپ کا فل کورٹ ہے، اس پر مبنی کمیشن پر ہی پوری قوم کو اعتماد ہوگا، ابھی سے کہہ رہا ہوں کہ جو فیصلہ اس فل کورٹ پر مبنی کمیشن کا جو فیصلہ ہو گا میں اس کو من و عن اس کو تسلیم کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی اور ادارہ، جے آئی ٹی، کوئی کمیٹی، کوئی کمیشن ان حالات میں قوم کو شافی اور کافی جواب نہیں دے سکتی۔ارشد شریف قتل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے خود کینیا کے صدر سے بات کی، وہاں پر ٹیم بھجوائی، سارے شواہد اکٹھے کیے، پھر میں نے ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا تھا، مجھے پتا چلا کہ ان کی والدہ نے اس کمیشن سے اتفاق نہیں کیا، میں چیف جسٹس آف پاکستان کو گزارش کروں گا کہ یہی فل کورٹ ارشد شریف کی بھی پوری تحقیق کرے اور بتائے کہ وہ کیا حقائق ہیں جس کی وجہ سے وہ دنیا سے چلے گئے، اور وہ کون سے کردار ہیں جنہوں نے اس سیاست کو ملوث کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس کو بھی اگر چیف جسٹس آف پاکستان شامل کرلیں گے تو میں سمجھتا ہوں کہ جو اس ملک کے اندر جو دلوں میں بھڑاس ہے، اس کا بھی تسلی بخش جواب مل جائے گا۔یک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس(عمران خان) شخص کو توفیق نہیں ہوئی کہ یہ سیلابوں میں جائے، ملک کے اندر انتشار اور خانہ جنگی کا جو ماحول یہ پیدا کر رہا ہے، ہم اس کے خلاف ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہوں گے، کوئی کسی غلط فہمی میں نہ رہے، یہ ڈرپوک شخص ہے، پاکستان کو بچانے کے لیے پورا رول ادا کریں گے۔آرمی چیف کے تقرر سے متعلق سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف کا تقرر اپنے وقت پر ہو جائے گا، آپ کو اس میں پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ان سے سوال پوچھا گیا کہ کل گورنر ہاوس کے دروازے کو آگ لگا دی گئی، اور ریلی نکالی گئی اور ایک تصادم کی صورتحال پیدا ہوگئی، وفاق کب تک صبر کا مظاہرہ کرے گا؟ پنجاب حکومت کی طرف سے بھی کوئی کارروائی نہیں کی گی، اس پر ان کا کہنا تھا کہ یہ پنجاب حکومت کا فرض تھا، یہ وفاق کا دائرہ کار نہیں تھا اگر پنجاب حکومت نہیں سنبھال سکتی تھی تو وہ وفاق سے مدد طلب کرسکتی تھی، وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور پوری سازش میں شریک ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم ہاوس میں جو میری ویڈیو جاری ہوئی تھی کیا وہ میری اجازت سے جاری ہوئی تھی، فتنہ، سازش کودفن کرنے کا فل کورٹ سے بہترکوئی علاج نہیں، کسی بھی معاملے پرکمیشن بنانے کی درخواست حکومت کا استحقاق ہے۔ 2014 دھرنے کا مقصد چین کے دورے کو متاثر کرنا تھا،عمران نیازی کو 75 سالوں میں جتنی سپورٹ ادارے نے دی کوئی خواب بھی نہیں دیکھ سکتا، عمران خان اتنے فائدہ، سپورٹ لینے کے باوجود اسی ادارے پر الزام لگارہا ہے، ایسا فتنہ، شرانگیزشخص ہی باتیں کرسکتا ہے، وزیراعظم نے کہاکہ اعظم سواتی کیس کا علم ہوا ہے، حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر