وجود

... loading ...

وجود

گالم گلوچ

جمعه 28 اکتوبر 2022 گالم گلوچ

دوستو، ایک نئی تحقیق ہاتھ لگی ہے۔۔ بی بی سی نے انکشاف کیا ہے کہ ۔۔گالم گلوچ اور غصے میں جذبات کے اظہار کو طویل عرصے سے سنجیدہ تحقیق کے موضوع کے طور پر قبول نہیں کیا جا رہا تھا کیونکہ یہ سمجھا جاتا تھا کہ یہ محض جارحیت، زبان پر کمزور کنٹرول، یا یہاں تک کہ کم ذہانت کی علامت ہے۔سائنسی جریدے ’لنگوا‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ممنوعہ الفاظ کا استعمال ہمارے سوچنے، عمل کرنے اور تعلق پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔لوگ اکثر گالم گلوچ کو ’کیتھارسس‘ یعنی دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے عمل کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ یہ زبان کے استعمال کے دوسرے طریقوں سے بلاشبہ مختلف اور زیادہ طاقتور طریقہ ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک سے زیادہ زبانیں بولنے والوں کے لیے، اپنی مادری زبان میں گالی دینے سے ذہنی تشفی زیادہ حاصل ہوتی ہے۔ یعنی بعد میں جو زبانیں سیکھی جاتی ہیں ان میں اس کا اظہار اس قدر سکون کا باعث نہیں بن سکتا۔
بچپن سے سنتے آئے تھے کہ بیٹیوں کے والدین جلد بوڑھے ہوجاتے ہیں، کیوں کہ انہیں اپنی بیٹیوں کی رخصتی کی فکر کھائے جاتی ہے لیکن اب یہ غلط ثابت ہوگیا ہے۔۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بیٹوں کے والدین کے دماغ جلد بوڑھے ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔امریکا میں 50 برس سے اوپر 13 ہزار سے زائد افراد پر کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ والدین جن کا کم از کم ایک بیٹا بھی تھا ان کی دماغی صلاحیتوں میں جن کے بیٹے نہیں تھے ان کے مقابلے میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔جبکہ وہ والدین جن کے ایک سے زیادہ بیٹے تھے ان کی دماغی صلاحیتیں ان افراد کی نسبت جن کی صرف بیٹیاں تھیں زیادہ تیزی سے کم ہوئیں۔امریکا اور چیک ریپبلک سے تعلق رکھنے والے محققین نے اس معاملے کے سبب کے متعلق تحقیق نہیں کی۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور اس کی وجہ بیٹیوں کا والدین کا بڑھتی عمر میں خیال رکھنا ہو سکتا ہے جو ان کو صحت مند رکھتا ہے۔دوسری جانب بیٹوں کے والدین کے صحت مند طرزِ زندگی گزارنے کے کم امکانات ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر مطالعے بتاتے ہیں کہ بیٹیوں کے والدین میں شراب نوشی، منشیات کا استعمال اور تمباکو نوشی کرنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ جبکہ لڑکوں کی ماؤں کا وزن زیادہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔پراگ کی چارلس یونیورسٹی اور نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے محققین پر مشتمل ٹیم نے 50 برس سے زیادہ عمر والے 30 ہزار سے زائد افراد کا مع شریک حیات ڈیٹا اکٹھا کیا۔ان افراد میں 13 ہزار 222 والدین حالیہ تحقیق کے لیے اہل قرار پائے جن پر تقریباً 14 سالوں تک نظر رکھی گئی۔تحقیق میں ان والدین نے اپنے بچوں کی تعداد اور ان کی جنس کے متعلق بتایا۔ ساتھ ہی وہ والدین مستقل بنیادوں پر ذہنی صلاحیتوں، جیسے کہ یاد داشت، توجہ، سوچنے اور سمجھنے کے جائزے کے لیے ٹیسٹ بھی دیتے گئے۔ان مشقوں میں 10 الفاظ کی فہرست کو یاد رکھنا، سات کے دورانیے سے 100 سے نیچے تک گنتی گننا اور 10 مسلسل عداد کو الٹا گننا شامل تھیں۔تحقیق میں شامل کُل 10 ہزار 872 شرکاء کی اولادوں میں بیٹے تھے۔ 4 ہزار 862 والدین کا ایک بیٹا تھا، 3 ہزار 523 والدین کے 2 اور 2 ہزار 487 والدین کے تین یا اس سے زائد بیٹے تھے۔۔
بچپن میں جب وڈیو گیم نیانیا آیا تھا تو ہمارے والدین اس کے قریب بھی جانے سے روکتے تھے، لیکن بچے والدین سے چھپ چھپا کر روزانہ کھیلتے ضرور تھے۔۔ والدین کا خیال ہوتا تھا کہ وڈیو گیم کھیلنے سے بچوں کا دماغ خراب ہوجاتا ہے اور پڑھائی میں ان کی دل چپسی ختم ہوجاتی ہے لیکن اب یہ معاملہ بھی الٹا ثابت ہوگیا ہے۔۔بچوں میں ویڈیو گیم کھیلنے کے فوائد اور نقصانات پر عرصے سے بحث و تحقیق جاری ہے۔ تاہم اب نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ویڈیو گیم کھیلنے سے اکتسابی صلاحیت بڑھتی ہے اور وہ روزمرہ کام کی یادداشت (ورکنگ میموری) بھی اچھی ہوتی ہے۔اس ضمن میں امریکا میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آن ڈرگ ابیوز، اڈولسنٹ برین کاگنیٹو ڈویلپمنٹ (اے بی سی ڈی) اور دیگر اداروں نے ایک سروے کیا جس میں 2000 سے زائد بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔اختتام پر معلوم ہوا کہ ویڈیو گیم نہ کھیلنے والے بچوں کے مقابلے میں جو بچے روز دو سے تین گھنٹے ویڈیو گیم کھیلتے ہیں ان میں روزمرہ کام کی یادداشت، اکتسابی مہارت، ہیجان یا تحریک کنٹرول کرنے اور دیگر دماغی امور بہتر دیکھے گئے۔ یہ تحقیق جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) میں شائع ہوئی ہے۔۔۔تحقیق کے بعد انکشاف ہو اہے کہ ویڈیو گیم کھیلنے جیسے مشہور مشغلے سے اکتسابی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔یہ تحقیق یونیورسٹی آف ورمونٹ کی نگرانی میں ہوئی جس میں اے بی سی ڈی مطالعے میں شامل نو سے دس برس کے ہزاروں بچوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔ تمام 2000 بچوں کے دماغ کی اسکیننگ بھی کی گئی تھی۔معلوم ہوا کہ جن بچوں نے روزانہ دو سے تین گھنٹے ویڈیو گیم کھیلا ان میں اکتسابی صلاحیت تیز تھی اور جن بچوں نے گیم نہیں کھیلا ان میں یہ صلاحیت کم تھی۔ پھر ویڈیو گیم کھیلنے والے بچوں کے دماغی گوشے، فرنٹل برین میں زیادہ سرگرمی بھی دیکھی گئی۔ اس کے علاوہ بچوں میں توجہ اور بصری مہارت بھی سامنے آئی۔اگرچہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن ابتدائی نتائج ویڈیو گیم کے فوائد ظاہر کرتے ہیں۔
اب ایک دلچسپ خبر بھی حاضر ہے۔۔بھارت کی ایک ضلعی عدالت نے خواتین وکلا پر دوران سماعت عدالت میں اپنے بال سنوارنے سے منع کردیا ہے۔۔بھارت کی ضلعی عدالت نے خواتین وکلاء کو حکم دیا ہے کہ وہ دوران سماعت زلفیں سنوارنے سے گریز کریں، عدالتی کارروائی میں خلل پڑتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مضحکہ خیز عدالتی حکم بھارتی شہر پونے کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے 20 اکتوبر 2022 کو جاری کیا تھا جس کی تصویر سپریم کورٹ کی سینئر وکیل اندرا جیسنز نے سوشل میڈیا پر شیئر کی۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ خواتین وکلاء عدالتی کارروائی کے دوران اپنے بال نہ سنواریں، ان کا زلفیں سنوارنا عدالتی امور میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔خاتون وکیل اندرا جیسنز نے اپنے ٹوئٹ میں عدالتی نوٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’واہ! وہ کون ہے جس کے امور میں خواتین وکلاء کے باعث خلل پیدا ہورہا ہے اور کیوں؟سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی عدالتی نوٹس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔باباجی فرماتے ہیں کہ۔۔۔ قبر کے سارے سانپ زندگی میں ہی مل گئے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر