وجود

... loading ...

وجود

سیاہی کا یہ داغ مٹ نہ پائے گا

پیر 24 اکتوبر 2022 سیاہی کا یہ داغ مٹ نہ پائے گا

ایک بزرگ جانے کن کن ممالک کے دورے کے بعد ،منصورہ پہنچتے ہیں، گھر جانے سے پہلے دارالمال جاتے ہیں، اپنی شیروانی جیبوں سے ریال، ڈالر، پونڈ،کرنسی نوٹ، روپے، چیک نکالتے ہیں، ایک ایک جیب ٹٹولتے ہیں، کسی کونے کھدرے میں کچھ رہ نہ جائے،سب کچھ نکال کر سامنے رکھ دیتے ہیں، اطمینان کا سانس لیتے ہیں، پھر کہتے ہیں، یہ سب جماعت اسلامی کے بیت المال میں جمع کرکے رسید لکھ دو، شکر الحمدللہ کہتے ہوئے، کہتے ہیں میرے سر سے بوجھ اتر گیا۔ اب میں اطمینان سے گھر جاسکتا ہوں، یہ بزرگ خلیل احمد حامدی ہیں، جماعت اسلامی کے رہنما معروف عالم دین ، مولانا ابو اعلی مودودی کے قریبی ساتھی دعوت دین کے لیے ملکوں ملکوں گھومتے، جو تحفے تحائف ملتے، چندہ اکھٹا ہوتا، وہ دورے سے واپسی پر گھر جانے سے پہلے جماعت کے بیت المال میں جمع کرادیتے۔
سید منور حسن کی صاحبزادی کی شادی ہوئی، بہت سے تحفے ملے، کئی لاکھ روپے کی مالیت کے، منور حسن نے بیٹی سے کہا، یہ تحفے منور حسن کی بیٹی کو نہیں ملے، یہ تو جماعت اسلامی کے امیر کی صاحبزادی کو ملے ہیں، چنانچہ یہ تحائف تمام کے تمام اٹھا کر جماعت کے بیت المال میں جمع کرا دیئے گئے۔ امانت کا یہ تصور ہی کسی معاشرے کی جان ہوتا ہے۔ موددی کی ویڈیو دیکھیں، سو کروڑ سے زیادہ کے تحائف جو انھیں ان کے مداح دوست احباب چیک، نقد رقم ، تصویروں، تحائف کی صورت میں دیتے انھیں سرکاری خزانے میں جمع کراتے، پھر اس کا باقاعدہ نیلام ہوتا۔ انھوں نے یہ سو کروڑ روپے بچیوں کی تعلیم کے لیے خرچ کیئے۔
یہ ٹھیک ہے کہ حکمرانوں کی جانب سے توشہ خانہ میں جمع کروائے گئے تحائف حکومت کے بنائے ہوئے قواعد کے تحت ہی فروخت کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن انھیں فروخت کرکے رقم کمانے کسی ہیرو کو زیب نہیں دیتا۔ قوم کے ہیرو ا اپنے اصولوں اور اخلاق اپنے پیروں کاروں کو تعلیم دیتے ہیں۔ مودی کو کس نے منع کیا تھا کہ وہ یہ تحائف اپنے پاس نہیں رکھ سکتا، قانون میں یہ گنجائش موجود تھی کہ اگر کوئی سربراہِ مملکت چاہے تو وہ ملنے والے کسی تحفے کو مخصوص رقم ادا کر کے اپنے پاس رکھ سکتا ہے مگر پاکستان اور انڈیا میں ایسے تحائف کی نیلامی بھی کی جاتی ہے اور اس سے حاصل ہونے والا پیسہ ریاست کے خزانے میں جاتا ہے۔نواز شریف اور اس کے بعد آنے والوں نے اس اصول کو توڑا۔پاکستان کے تین سابق حکمرانوں نے اس اپنے چہرے پر وہ کالک مل لی ہے، جو بار دھونے سے بھی کبھی نہ اتر پائے گی۔ تاریخ میں وہ چور ، خائن، بد دیانت، امانت کا پاس نہ کرنے والے ہی کہلائیں گے، ان کو توشہ خانے سے غیر قانونی طور پر تحائف حاصل کرنے پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑ ا، یہ ملک کے سابق وزرائ￿ اعظم ،میاں نواز شریف، یوسف رضا گیلانی ، اور عمران خان ہیں، صدر کے عہدے کو آلودہ کرنے والے آصف زرداری بھی ان میں شامل ہیں، انکے پاس یوں بھی دولت کے انبار ہیں۔ ان کو کس چیز کی کمی تھی۔ یوسف رضا گیلانی نے اپنی وزارت عظمی کے دوران قوانین میں نرمی پیدا کر کے سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانہ سے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی۔ آصف زرداری نے بطور صدر متحدہ عرب امارات سے تحفے میں ملنے والی آرمڈ کار بی ایم ڈبلیو 750 ‘Li’ 2005، لیکس جیپ 2007 اور لیبیا سے تحفے ملنے والی بی ایم ڈبلیو 760 Li 2008 توشہ خانہ سے خریدی ہیں۔ آصف زرداری نے ان قیمتی گاڑیوں کی قیمت منی لانڈرنگ والے جعلی بینک اکاؤنٹس سے ادا کی ہے۔ آصف زرداری آج بھی یہ گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کر رہے ہیں، انھوں نے عوامی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی۔
ہم ملک میں انصاف کی دھائی دیتے ہیں، امانت دار صدیق کہلانے کے کہاں سے حقدار ٹہر تے ہیں، جب قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹتے ہیں، کبھی بیرون ملک دوروں کے نام پر، کبھی بیرون ملک علاج کے نام پر کبھی اپنے استحقاق کے نام پر قومی خزانے سے پیشہ خرچ کرتے ہیں۔ اب عمران خان بد دیانت اور خائن ہوچکے ہیں، ہمارا قانون موم کی ناک ہے، جدھر چاہیں موڑ دیں، اس لیے اب اس بات کا امکان ہے کہ وہ اس مقدمے سے بری ہوجائیں گے، لیکن ان پر یہ داغ ایسا ہے جو کبھی دھل نہ سکے گا۔انھیں عدالت ریلیف دینا چاہتی ہے، انھیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیئے، احتجاجی سیاست ترک کرے الیکشن کی طرف آنا چاہیئے، اگلا سال الیکشن کا سال ہے، انھیں اب اس کی تیاریاں کرنا چاہیئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر