وجود

... loading ...

وجود

اسپیکر کو ہدایات جاری نہیں کرسکتے، جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے پارلیمنٹ جا کر بیٹھیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

جمعرات 06 اکتوبر 2022 اسپیکر کو ہدایات جاری نہیں کرسکتے، جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے پارلیمنٹ جا کر بیٹھیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ عوام نے بھروسا کرکے نمائندوں کو پارلیمنٹ بھجوایا ہے جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ تو پارلیمنٹ جا کر بیٹھیں، یہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات جاری نہیں کر سکتی، عدالت نے شکور شاد کیس میں بھی صرف نظرثانی کا کہا ہے، یہ سیاسی تنازعات ہیں، سیاسی جھگڑے دور کرنے کی جگہ پارلیمنٹ ہے، آپ کو دیگر ان مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں سے ڈائیلاگ کرنا چاہئے، کیا یہ مستعفی ارکان واقعی پارلیمنٹ میں جا کر عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں؟ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے گزشتہ روز قومی اسمبلی سے اپنے اراکین کے استعفوں کی منظوری کے سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایت دے کہ وہ استعفوں کی منظوری سے متعلق اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اس پٹیشن کے درخواست گزاروں میں ڈاکٹر شیریں مزاری، شاندانہ گلزار، علی محمد خان، فرخ حبیب، فضل محمد خان، شوکت علی، فخر زمان خان، اعجاز شاہ، جمیل احمد، محمد اکرم شامل ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کی منظوری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان، شاندانہ گلزار سمیت دیگر اراکین بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو پارلیمنٹ کا احترام ہے، اس سے قبل بھی ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی، کیا یہ سیاسی جماعت کی پالیسی ہے؟ ابھی تک باقیوں کے استعفی ہی منظور نہیں ہوئے، عوام نے اعتماد کر کے نمائندوں کو پارلیمنٹ بھجوایا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات جاری نہیں کر سکتی، عدالت نے شکور شاد کیس میں بھی صرف نظرثانی کا کہا ہے، یہ سیاسی تنازعات ہیں، سیاسی جھگڑے دور کرنے کی جگہ پارلیمنٹ ہے، آپ کو دیگر ان مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں سے ڈائیلاگ کرنا چاہئے، کیا یہ مستعفی ارکان واقعی پارلیمنٹ میں جا کر عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں؟ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ پٹیشنرز کلین ہینڈز کے ساتھ آئے عدالت آئے یا نہیں؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پٹیشنرز اپنی پارٹی کی پالیسی کے خلاف عدالت نہیں آئے، اسپیکر نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اس شرط پر استعفے دیے گئے تھے کہ 123 ارکان مستعفی ہوں گے، اسپیکر نے تمام استعفی منظور نہیں کیے اور صرف 11 استعفے منظور کیے، ہم کہتے ہیں کہ دیے گئے استعفی مشروط تھے، اگر تمام ارکان کے استعفے منظور نہیں ہوئے تو شرط بھی پوری نہیں ہوئی، پارلیمنٹ واپس جانا سیکنڈری ایشو ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پھر وہ ممبر پارلیمنٹ ہوتے ہوئے اسمبلی کارروائی کا ورچوئلی بائیکاٹ کر رہے ہیں، آپ اس کے متعلق سوچ لیں اور بیان حلفی جمع کرائیں، کیا عدالت آنے والے دس ارکان اسمبلی پی ٹی آئی پالیسی کے حق میں ہیں یا مخالف ؟ ارکان خود مانتے ہیں کہ استعفے جینوئن تھے۔ بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا کہ ارکان اسمبلی کے استعفے جینوئن مگر مشروط تھے، ہم کہتے ہیں کہ تمام استعفے جینوئن تھے اور انہیں منظور کیا جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کا احترام ہے، سیاسی معاملات کو وہاں حل کریں، جن ارکان کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ تو پارلیمنٹ جا کر بیٹھیں۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اس مرحلے پر ایسا ممکن نہیں کیونکہ آڈیو لیک آئی ہے اور گیارہ ارکان کو نکال دیا گیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بہت بے توقیری ہو گئی ہے، جمہوریت کا مذاق نہ بنائیں، عدالتیں سیاسی تنازعات حل کرنے کے لیے نہیں ہیں، سیاسی تنازعات حل کرنے کے لیے بہترین فورم پارلیمنٹ ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کو مذاق نہ بنائیں، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی ذمہ داری ہے کہ جن لوگوں نے منتخب کیا ان کی نمائندگی کریں، پہلے اسمبلی جائیں اور پھر یہ درخواست لے آئیں عدالت درخواست منظور کر لے گی۔ وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم اسمبلی واپس نہیں جا سکتے انہوں نے ہمیں نکال دیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال نہیں ہو گی، جائیں اور اپنی سیاسی لڑائی اس عدالت سے باہر لڑیں۔علی ظفر نے کہا کہ پارٹی نے ابھی فیصلہ کرنا ہے کہ پارلیمنٹ میں واپس جانا ہے یا نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ اس طرح نہیں ہوتا کہ آپ پارلیمنٹ میں بھی نہ جائیں اور نشست بھی باقی رہے، کیا عدالت یہ درخواست منظور کر کے حلقوں کے عوام کو نمائندگی کے بغیر چھوڑ دے، پارلیمنٹ کے ساتھ 70 سال سے بہت ہو چکا، اب ختم ہونا چاہیے۔علی ظفر نے کہا کہ درخواست گزار اپنی پارٹی کی پالیسی کے خلاف نہیں جا سکتے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ پھر یہ عدالت یہ درخواست بھی منظور نہیں کر سکتی، درخواست گزار اسپیکر کے پاس جا کر کہہ سکتے ہیں کہ ہم پارلیمنٹ میں واپس آنا چاہتے ہیں۔علی ظفر نے کہا کہ ہم اسپیکر کے پاس تو نہیں جا سکتے، یہ عدالت نوٹیفکیشن معطل کرے پھر جا سکتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت آپ کی سیاسی ڈائیلاگ کے لیے سہولت کاری تو نہیں کرے گی، ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو مانتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی کہے کہ عدالت کو مانتا ہوں اور عدالت کو جو مرضے آئے کہتا رہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سیاسی غیریقینی ملکی مفاد میں نہیں، یہ عدالت درخواست منظور کیوں کرے؟ جب تک پارلیمنٹ کے احترام کا اظہار نہیں کریں گے درخواست منظور نہیں ہو سکتی، پارلیمنٹ مانتے بھی نہیں اور کہہ رہے ہیں کہ پارلیمنٹ میں بھیج دیں، یہ عدالت آپ کو کل تک کا وقت دے دیتی ہے، کل پارلیمنٹ واپس چلے جائیں یہ عدالت آپ کی درخواست منظور کر لے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ضمنی الیکشن پر کتنا خرچہ آتا ہے، سیاسی معاملات پارلیمنٹ میں حل کریں، سیاسی تنازعات اس عدالت کیلئے نہیں، یہ عدالت مداخلت نہیں کریگی، یہ عدالت پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دے گی، سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں واپس جا کر سیاسی عدم استحکام کو ختم کرے، سیاسی عدم استحکام سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسپیکر قومی اسمبلی تو پی ٹی آئی کو موقع دے رہے ہیں کہ آئیں اور عوام کی خدمت کریں جس پر پی ٹی آئی رہنماں کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ مجھے ایک گھنٹہ دیں میں مشاورت کر کے عدالت کو آگاہ کرتا ہوں جس پر عدالت نے کیس کی سماعت میں ایک گھنٹے کا وقفہ کر دیا۔ یاد رہے کہ اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔اسمبلی سے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے فیصلے کا اعلان پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے 11اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب سے چند منٹ قبل اسمبلی کے فلور پر کیا تھا۔سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری (جو اس وقت قائم مقام اسپیکر کے طور پر کام کر رہے تھے)نے دعویٰ کیا کہ فوری طور پر استعفے منظور کرتے ہوئے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو نوٹی فکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی ۔نئی حکومت کی تشکیل کے بعد جون میں نئے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے 123 اراکین اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کا عمل انفرادی طور پر یا چھوٹے گروپس میں بلا کر شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی کو استعفوں کی تصدیق کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کے سامنے پیش ہونے سے روک دیا تھا۔بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے رواں سال جولائی میں پاکستان تحریک انصاف کے 11 ممبران کے استعفیٰ منظور کیے جن میں شیریں مزاری، اعجاز احمد شاہ، علی محمد خان، فرخ حبیب، فضل محمد خان، شوکت علی، فخر زمان خان، جمیل احمد خان، محمد اکرم چیمہ، عبدالشکور شاد، شاندانہ گلزار خان شامل تھے اور الیکشن کمیشن نے ان ممبران کے استعفوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا چونکہ شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار خان پنجاب اور خیبرپختونخوا سے خواتین کیلئے مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئی تھیں اس لیے الیکشن کمیشن نے بقیہ 9 نشستوں پر ضمنی انتخابات کروانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم یہ ضمنی انتخابات سیلاب اور مون سون کی بارشوں کے باعث ملتوی کردیے گئے تھے۔ ایک روز قبل ہی پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنر اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کے 100سے زائد استعفوں میں سے صرف 11 استعفوں کی منظوری کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر