وجود

... loading ...

وجود

بغاوت کے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

جمعرات 15 ستمبر 2022 بغاوت کے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ ایف آئی آر میں لکھی ہوئی باتیں شہباز گِل نے کی تھیں؟ کیا آپ آرمڈ فورسز کو سیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کرسکتے ہیں؟ جمعرات کو ۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی دائر درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل مکمل ہوجانے کے بعد ضمانت کی منظوری کے احکامات جاری کیے اور ریمارکس دیے کہ جب تک ٹھوس مواد نہ ہو کسی کو ضمانت سے محروم نہیں کرنا چاہیے۔ ہائیکورٹ نے سماعت میں ریمارکس دیے کہ آرمڈ فورسز اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے ان پر اثر ہو، لیکن شہباز گِل کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو کسی طور پر جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔ درخواستِ ضمانت کی سماعت کے آغاز پر شہباز گِل کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گِل کے خلاف کیس خارج کرنے کی درخواست بھی زیر التوا ہے، ضمانت کی درخواست کے ساتھ مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مقرر نہیں۔ وکیل شہباز گل نے کہا کہ بدنیتی کی بنیاد پر سیاسی انتقام کیلئے یہ کیس بنایا گیا، اس کیس میں تفتیش مکمل ہو چکی، پورا کیس ایک تقریر کے گرد گھومتا ہے، شہباز گِل موجودہ حکومت پر بہت تنقید کرتے ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گِل کے وکیل کو سیاسی بات کرنے سے روک دیا اور ریمارکس دیے کہ آپ قانونی نکات پر دلائل دیں۔ شہباز گِل کے وکیل سے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایف آئی آر میں لکھی ہوئی باتیں شہباز گِل نے کی تھیں؟ کیا آپ آرمڈ فورسز کو سیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کرسکتے ہیں؟ سلمان صفدر نے جواب دیا کہ شہباز گِل کی گفتگو میں آرمڈ فورسز کی کہیں پر بھی تضحیک نہیں کی گئی، گفتگو کے مخصوص حصے بدنیتی سے منتخب کیے گئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ کیا آئین کے مطابق فوج کو سیاست میں ملوث کیا جا سکتا ہے؟ کیا سیاسی جماعت کے ایک ترجمان کے ان الفاظ کا کوئی جواز دیا جا سکتا ہے؟ یہ صرف تقریر نہیں ہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ ایف آئی آر میں شہباز گِل کی گفتگو سے ن لیگ لیڈرشپ کے یہ نام نکال دیے گئے، انہوں نے حکومت اور ایک سیاسی جماعت کی بات کی تھی، اگر یہ نام لکھے جاتے تو واضح ہوجاتا کہ ان کا الزام فوج نہیں ن لیگ پر تھا۔ شہباز گِل کے وکیل نے اپنے موکل کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں پڑھا اور بتایا کہ شہباز گِل نے اتنا انتشار تقریر میں نہیں پھیلایا جتنا مدعی مقدمہ نے بنایا جبکہ مدعی اس کیس میں متاثرہ فریق بھی نہیں ہے۔ وکیل نے عدالت سے کہا کہ آپ کے پاس ایمان مزاری کا کیس آیا آپ نے مقدمہ خارج کیا، اس پر چیف جسٹس نے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ الگ کیس ہے آپ اپنے کیس کی بات کریں، یہ گفتگو بتاتی ہے کہ سیاسی جماعتوں نے نفرت کو کس حد تک بڑھا دیا ہے۔ شہباز گِل کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کی ساری گفتگو اسٹریٹیجک میڈیا سیل سے متعلق تھی، آرمڈ فورسز کی طرف سے مقدمہ درج کرانے کا اختیار کسی اور کے پاس نہیں، جبکہ شہباز گِل پر مقدمہ میں بغاوت کی دفعات بھی شامل کر دی گئیں، ان کے ریمانڈ کو بہت متنازع بنایا گیا، بغاوت کی دفعات نے بھی اس مقدمہ کو متنازع بنا دیا، ٹرائل کورٹ نے کہا کہ 13 میں سے 12 دفعات شہباز گِل پر نہیں لگتیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ چلیں ایک نمبر تو دیا نا، ہماری افواج اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے لاپرواہ بیان سے متاثر ہوجائیں، لیکن شہباز گِل کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو کسی طور بھی جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت لی گئی تھی؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے اجازت نہیں لی گئی تھی۔ عدالت میں موجود کیس کے اسپیشل پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے اجازت لی گئی تھی۔ وکیل شہباز گِل نے کہا کہ حکومت کیسے اپنے مخالفین کے خلاف دہشتگردی اور غداری کے الزامات کا سہارا لے رہی؟ عدالت اس بات پر ضرور غور کرے کہ کیسے مخالفین کے خلاف سنگین مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہباز گِل جس حکومت کے ترجمان تھے وہ بھی ایسے سنگین جرائم کیسز کا سہارا لیتی تھی۔ وکیل شہباز گل نے کہا کہ قائداعظم نے بھی کہا تھا غلط آرڈرز کو نہ مانا جائے، شہباز گِل نے بھی وہی کہا تھا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نہیں، یہ لاپرواہی پر مبنی بیان تھا۔وکیل نے کہا کہ ریمانڈ میں شہباز گِل کے ساتھ جو ہوا،اجازت ہو تو وہ بھی بتاوں، چیف جسٹس بولے اس معاملے پر اس عدالت کا الگ بینچ آرڈر کرچکا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا سیاسی جماعت کے ترجمان کو معلوم نہیں کہ آرمڈ فورسز نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا حلف لیا ہے، شہباز گِل کا بیان غیرذمہ دارانہ، غیر مناسب اور ہتک آمیز تھا۔ اس موقع پر شہباز گِل کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل کا آغاز کیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی سے سوالات کا آغاز کیا، اور دریافت کیا کہ کیا تفتیش میں سامنے آیا کہ شہباز گِل نے کسی سولجر سے بغاوت کیلئے رابطہ کیا؟ کیا آرمڈ فورسز کی جانب سے کبھی شکایت درج کرائی گئی؟ چیف جسٹس نے مزید سوال کیے کہ کیا آرمڈ فورسز ایسے کسی لاپرواہ بیان سے متاثر ہوسکتی ہیں؟ ٹرائل کورٹ نے ایک کے علاوہ باقی سب دفعات ختم کیں، کیا آپ نے کبھی ٹرائل کورٹ کے اس آرڈر کو چیلنج کیا؟ بغاوت کا کیس کو تو یہ عدالت مانتی ہی نہیں، یہ بتائیں چیف کمشنر، وزارت داخلہ کی بغاوت کا کیس بنانے کی منظوری کہاں ہے؟ اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یہ بات بغاوت پر اکسانے کا الزام ثابت کرنے کیلئے کافی ہے، عدالت نے سوال کیا کہ شہباز گِل نے کسی ایک کو کہا ہو کہ بغاوت کرو تو بتائیں؟ اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا کہ شہباز گِل نے ایک کو نہیں، اپنے بیان سے سب کو بغاوت پر اکسایا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ قانون میں جو لکھا ہے اس کے مطابق بتائیں کیسے یہ الزام بنتا ہے؟ اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا کہ شہباز گِل کے الفاظ کی خود ان کی جانب سے تردید نہیں کی گئی، عدالت نے سوال کیا کہ کیا شہباز گِل نے کسی افسر یا سولجر سے رابطہ کیا بغاوت کیلئے؟ اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ شہباز گِل کے سیٹلائٹ فون میں کافی حساس چیزیں ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اس کی کوئی رپورٹ آئی ہے؟ کیا تھا اس میں؟ راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ ابھی تک اس کی رپورٹ نہیں آئی، شہباز گِل نے تفتیش میں تعاون نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ شہباز گِل گرفتار تھے، اندر تھے پھر کیسے تعاون نہیں کیا؟ اسپیشل پراسیکوٹر نے کہا کہ شہباز گِل نے اصل اسمارٹ فون دیا نہ ہی ڈرائیور ملا۔جسٹس اطہر من اللہ نے اسپیشل پراسیکوٹر سے سوال کیا کہ آپ بتائیں جرم کون سا بنتا ہے؟ جواب میں انہوں نے بتایا کہ سیکشن 131 کے تحت شہباز گِل پر کیس بنتا ہے۔عدالت نے اس جواب پر کہا کہ اس سیکشن میں تو لکھا ہے کہ ایک آفیسر کو اگر بغاوت کا کہا جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈریکونین لا ان کی حکومت میں انہوں نے لگائے اب آپ لگانا چاہتے ہیں، جیسا آپ نے بتایا اگر ویسا ہے تو پھر تو یہ مزید انکوائری کا کیس ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ پھر سے آپ بتائیں کیوں، کس بنیاد پر یہ عدالت انہیں ضمانت نہ دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک ٹھوس مواد نہ ہو کسی کو ضمانت سے محروم نہیں کرنا چاہیے، کل کو وہی شخص بے قصور نکلا تو اس کا کوئی ازالہ نہیں ہوسکتا، آپ کارروائی ضرور کریں لیکن ٹھوس مواد تو سامنے لائیں۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر