وجود

... loading ...

وجود

رازحیات

جمعرات 01 ستمبر 2022 رازحیات

نامورمغل بادشاہ ظہیرالدین بابر نے کہا تھا
بابر بعیش کردکہ عالم دوبارہ نیست
ان کا کہنا دنیا کی سب سے بڑی سچائی ہے کہ انسان کو زندگی ایک بار ہی ملتی ہے اور ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے کامیاب بنایا جائے اور وہ اتنی ترقی کرے کہ لوگ اس کی مثالیں دیتے پھریں۔ یہ اور بات ہے کہ کامیابی کا معیار ہر ایک کے نزدیک الگ الگ ہے ،فرض کرلیں کامیابی کے معیار کی 3بڑی اقسام ہیں، اول یہ کہ لوگ اس فانی دنیا میں عیش و عشرت، دولت اور آسائشوںکی زندگی ہی کو کامیابی کا معیار بنالیتے ہیں دوئم کچھ لوگ صرف عبادات پر ہی زور دیتے ہیں وہ سب کچھ اسی تناظرمیں دیکھتے ہیں مثلاً میرا ایک دوست کسی بیرون ِ ملک تبلیغ پر جانے کے لیے تبلیغی مرکز گیا،اسی اثناء میں اسے اطلاع دی گئی کہ اس کی والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اس نے کہا میں تدفین کے لیے نہیں جائوںگا میں تو اللہ کی راہ میں تبلیغ کے لیے جانے والا ہوں یہ رویہ جس پر مذہبی جذبات حاوی ہوگئے ہیں اکثردیکھنے میں آیاہے کہ ان کا گھر والوں خصوصاً بیوی بچوںیا ماتحتوں کے ساتھ سلوک انتہائی ناروا ہوتاہے اس عالم میں اخلاقیات نہ جانے چلی جاتی ہیں وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ بیوی ،بچوں یا ماتحت کے ساتھ نبی ٔ آخرالزماں ﷺ کا رویہ اور حسن ِ سلوک کیسا تھا؟ ایسے لوگ اپنی کامیابی کو اپنی محنت کی مرہون ِ منت قرار دیتے نہیں تھکتے۔تیسری قسم ان لوگوںکو ہوتی ہے جو دین کو دنیا اوردنیاکو دین کے ساتھ ساتھ لے کر چلتے ہیں یقینا یہی لوگ کامیاب و کامران ہوتے ہیں کہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ اور خاص طور پر آخرت کی کامیابی ہی اصل کامیابی ہے۔اس کامیابی کے حصول کے بہت سے طریقے ہیں اور نبی کریم ﷺ نے کامیابی کے جو طریقے بتائے وہی اعلی اور افضل ہیں نہ صرف دینی اعتبار سے کہ رسول اللہ ﷺ ہی ہمارے لیے معیار حق ہیں اور عقلی اعتبار سے بھی۔ کیونکہ نبی کریمﷺ کی ہر تعلیم عقلی معیار پر سوفیصد پوری اترتی ہے اور اگر ہماری محدود عقل میں ان کی کوئی بات نہ بھی سمائے تو وہ ہوتی برحق ہے اور اس پر عمل کرکے ہی ہم کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔اس کامیابی کے حصول کا اصل راز وقت کا دانشمندانہ استعمال ہے۔
کامیابی کے راستے میں بہت سے فرائض اور کام ہیں،اور اتنے کام ہیں کہ اگر کسی ایک طرف لگ جائیں تو دوسرے کا وقت نہیں ملتا اور عمر کا بہت سا قیمتی وقت ہم فضول کاموں میں ضائع کردیتے ہیں اور ہمیں عمر کے آخری حصے میں ہوش آتا ہے کہ پہلے ہم نے وقت کو ضائع کیا اور پھر وقت نے ہمیں ضائع کردیا۔لیکن اس وقت پچھتانے سے بہتر ہے کہ ابھی سے کچھ کرلیں۔یہ کلیہ ہر مذہب، مسلک، رنگ ونسل اور ہر نظریے کے ماننے والے پر صادق آتا ہے کہ وقت ہی سب کچھ ہے۔ چاہے کوئی دولت اور ثروت کو کامیابی کا معیار بنائے، چاہے شہرت اور اقتدار کو یا چاہے آخرت میں کامیابی کو۔ اس مرحلے پر یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ اگر کوئی بھی فرد آخرت میں کامیابی کے لئے جدوجہد کرتا ہے تو اس کی دنیا خودبخود سنور جاتی ہے۔ایک اور وضاحت بھی ضروری ہے کہ دنیا سنورنے کا مطلب دولت، شہرت یا اقتدار نہیں۔ بلکہ دنیا میں آپ کے جو بھی فرائض ہیں، مثلا حصول علم، روزگار، اپنے والدین اور بیوی بچوں کے حقوق کی بخوبی ادائیگی۔
ان سب فرائض کے ساتھ ساتھ ایک بنیادی فریضہ بھی ہے، وہ حقوق اللہ کی ادائیگی ہے۔ فرائض اور واجبات کے ساتھ ساتھ اللہ رحمن الرحیم سے قلبی تعلق، اس کی نعمتوں کا شکر، ہرلمحے اسی کا تصور۔نبی کریم ﷺ سے عشق، ان کی حیات طیبہ کا مسلسل مطالعہ کرکے ان سے محبت کو دل میں بڑھاتے جانا اور اس میں اتنا اضافہ کرلینا کہ جب بھی ذکر مصطفے ﷺ آئے، آنکھوں سے آنسو جاری ہوجائیں۔یہ تمام کام ممکن ہیں، اگر وقت کے گھوڑے پر سوار ہوکر ہم اس کی لگام مضبوطی سے پکڑ لیں۔ وقت کی مثال برف کی طرح ہے، جو تیزی سے پگھل رہی ہے اگر اسے استعمال نہ کیا تو وہ پانی بن جائے گی۔ہمیں ہر روز ایک ہزار چار سو چالیس منٹ دئیے جاتے ہیں۔ اگر ہم ان کا دانشمندانہ استعمال کریں اورثابت قدمی کے ساتھ کریں تو کار زار حیات میں ہم ہی کامیاب ہوں گے۔ایک ایک لمحے کو قیمتی بنانا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو کاغذ پینسل تھام کر تمام کاموں کو لکھ لینا اور باقاعدہ نظام الاوقات بنا کر کام کرنا انسان کو غیرضروری ایکسرسرائز سے بچاسکتاہے آپ غورکریں تو احساس ہوگا کہ دنیا کے تمام بڑے اور کامیاب لوگوں نے اسی فارمولے پر عمل کیاہے۔ہمارے لیے تو نبی کریم ﷺ کی ذات بابرکات ہی ایسی مثال ہے کہ ہمیں ان ﷺ کے ہوتے ہوئے کسی اور کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے وقت کا بہترین استعمال کیا، رات کے تیسرے پہر میں اٹھ کر نوافل ادا کرنا، فجر کی نماز کے بعد صحابہ کرام کے ساتھ مجلس کرنا، نماز ظہر کے بعد قیلولہ فرمانا، شام کو ازواج مطہرات کے گھر وں میں جاکر ان کی خیریت دریافت کرنا۔بیماروں کی عیادت کرنا، جنازوں میں شرکت کرنا۔ امور مملکت نمٹانا، جنگوں میں شرکت کرنا، مقدموں کے فیصلے کرنا، بہت اہتمام سے عبادات کرنا، ذکر میں مشغول رہنا اوربہت سے کام انجام دینا۔جن کی تفصیل کا یہ موقع نہیں۔ہمارے لئے حضور پرنور ﷺ کی ذات میں ہر طرح کی مثال ہے، ہم سیرت طیبہ ﷺ کا مسلسل مطالعہ کرکے اپنی زندگی کو بھرپور اور مثالی بناسکتے ہیں۔ان کے صحابہؓ کرام نے نبی کریم ﷺ کی سنتوں پر عمل کرکے اپنے وقت کا بہترین استعمال کیا اور اتنی کامیابیاں حاصل کیں کہ ان کا شمار بھی ممکن نہیں۔ لیکن اس کے لیے یکسوئی اور ثابت قدمی ضروری ہے۔رازِ حیات یہی ہے کہ وقت کا موثر اور بھرپور استعمال کیا جائے اور فرائض و واجبات کے علاوہ اتنے کام کئے جائیں جن کو مستقل طور پر جاری رکھا جاسکے۔ ان کو مضبوطی کے ساتھ تھام کرہی ہم کامیابی کی ایسی منزلوں پر پہنچ سکتے ہیں جس کا تصور بھی محال ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ ہم وقت کو فضول کاموں میں ضائع کرنے کے بجائے ایسے کاموں میں صرف کریں جو ہمیں کامیاب بناسکیں۔ یہی رازِ حیات ہے اور یہی زندگی کا حاصل بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر