وجود

... loading ...

وجود

شاتم رسولﷺ راجہ سنگھ کا گھناؤناجرم

پیر 29 اگست 2022 شاتم رسولﷺ راجہ سنگھ کا گھناؤناجرم

 

پچھلا ہفتہ حیدرآباد کے مسلمانوں پر بہت بھاری گزرا ہے۔ وہ اپنے زخمی جذبات کو لے کر دیواروں سے سر ٹکراتے رہے۔ پولیس ان پر لاٹھیاں برساکر احتجاج کرنے کی سزائیں دیتی رہی، لیکن وہ ایک لمحہ بھی چین سے نہیں بیٹھے۔ آخرکار مسلمانان حیدرآباد کا احتجاج رنگ لایا اور شاتم رسول ﷺراجہ سنگھ کی گرفتاری پی ڈی ایکٹ کے تحت عمل میں آئی جس کے تحت وہ کم از کم ایک سال تک ضمانت حاصل نہیں کرسکتا۔یہ قانون صوبائی حکومت نے پیشہ ور اور عادی مجرموں کے لیے بنایا ہے۔حالانکہ راجہ سنگھ کی گرفتار ی تو اہانت رسول ﷺکے واقعہ کے فوراًبعد ہی عمل میں آگئی تھی، لیکن کمزور مقدمہ کی وجہ سے اس کو ضمانت مل گئی۔ تلنگانہ اسمبلی میں بی جے پی کا اکلوتا ممبر ٹی راجہ سنگھ ایک عادی مجرم ہے اور اس کے خلاف درجنوں مقدمات درج ہیں، لیکن قانون کی کمزوری کے سبب اسے اب تک کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی اور وہ اس کا فائدہ اٹھاکر مسلمانوں کے خلاف خوب زہر اگلتا تھا، لیکن اس بار اس نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات چھلنی کرنے والا ایسا بے ہودہ بیان دیا کہ مسلمان اپنے جذبات پرقابونہیں رکھ سکے اور وہ اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کربے تحاشہ سڑکوں پر نکل آئے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ حیدرآباد پولیس نے راجہ سنگھ کوسلاخوں کے پیچھے بھیج دیا۔
بی جے پی ترجمان نپورشرما کی دریدہ دہنی کے بعد یہ بی جے پی کا دوسرا لیڈر ہے جس نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے اسی انداز میں کھلواڑ کی ہے۔راجہ سنگھ کے بارے میں یہ بتانا ضروری ہے کہ وہ ایکعادی مجرم ہے اور اس کے خلاف مختلف تھانوں میں 54 مقدمات درج ہیں۔ گزشتہ فروری میں یو پی اسمبلی انتخابات کے دوران اس پر رائے دہندگان کو دھمکانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس نے بی جے پی کو ووٹ نہ دینے پر خطرناک نتائج بھگتنے کی دھمکی دی تھی۔ 2020 میں منافرانہ ذہنیت کی وجہ سے اس پر فیس بک اور انسٹا گرام نے بھی پابندی لگائی تھی۔ لیکن اس بار اس نے تمام حدوں کو پار کرتے ہوئے ایک ایسا ویڈیو جاری کیا جس نے مسلمانوں کے جذبات کو بری طرح مجروح کردیا۔ بی جے پی نے اپنا دامن جھاڑنے کے لیے اسے پارٹی سے ضرور معطل کیا ہے مگر ایسے دریدہ دہن لوگوں کے لیے پارٹی کیڈر کے دلوں میں جو جگہ ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ دراصل اس قسم کے واقعات سے بی جے پی کو جو آکسیجن ملتی ہے وہ کسی اور چیزسے نہیں ملتی۔ورنہ کیا وجہ ہے کہ عالمی ردعمل کے باوجود نپور شرما کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ اس کے برعکس اسے سیکورٹی فراہم کی گئی۔
بی جے پی میں ایسے لوگ ہرجگہ موجود ہیں جومسلمانوں سے سخت نفرت کرتے ہیں اور ان کے خلاف زہر اگلنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ یہ کوئی معمولی کارکن نہیں بلکہ باقاعدہ قانون ساز اسمبلی کے ممبر ہیں اور اپنی تمام تر قانون شکنی اور دریدہ دہنی کے باوجود پارٹی میں موجود ہیں۔ حال ہی میں راجستھان کے الور ضلع میں بی جے پی کے ایک سابق ممبر اسمبلی گیان دیو آہوجہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جنھوں نے ایک ہندوکسان کی ہجومی تشدد میں موت کے بعد اس کے پسماندگان سے اظہارتعزیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’انھوں نے تو ہمارا ایک ہی مارا ہے ہم تو اب تک ان کے پانچ مارچکے ہیں۔‘‘ان کا اشارہ راجستھان کے ان مسلمانوں کی ہلاکت کی طرف تھا، جنھیں نام نہاد گؤ رکشکوں نے درندگی اور بربریت کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارا تھا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ’’ہم نے اپنے کارکنوں کو چھوٹ دے رکھی ہے کہ مارو ہم مقدمہ بھی لڑیں گے اور ضمانت بھی کرائیں گے۔‘‘آہوجہ کے اس بیان پر کافی واویلا مچ چکا ہے، لیکن پارٹی نے ابھی تک ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی ہے۔ ہاں راجہ سنگھ کے معاملے میں ضرور کارروائی عمل میں آئی ہے اور اسے پارٹی سے معطل کرکے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ ایسا نپور شرما معاملے میں شدید عالمی ردعمل کے پیش نظر کیا گیا ہے۔سبھی جانتے ہیں کہ نپور شرما کی دریدہ دہنی سے عالمی سطح پر ہندوستان کی شبیہ خاصی داغدار ہوئی تھی۔ اس کا اعتراف خود حکومت میں بیٹھے ہوئے ذمہ دار لوگوں نے کیا تھا۔ امید تھی کہ بی جے پی اس معاملے میں پھونک پھونک کر قدم رکھے گی اور اپنے کیڈر کو متنبہ کرے گی کہ وہ مستقبل میں ایسی کوئی بات نہ کہیں جس سے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہو، لیکن راجہ سنگھ کی دریدہ دہنی سے اندازہ ہوتا ہے کہ بی جے پی نے نپور شرما معاملے سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا ہے۔
یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ بی جے پی کی پوری سیاست مسلم دشمنی کے ارد گرد گھومتی ہے۔ وہ ہر الیکشن میں کوئی نہ کوئی ایسا موضوع اچھالتی ہے جس سے اس کا شدت پسند ہندو ووٹ خوش ہو۔ مسلمان شروع سے ہی بی جے پی کے لیے نرم چارہ رہے ہیں اور وہ ان کے خلاف ہندو جذبات کو بھڑکاکر اپنا سیاسی الّو سیدھا کرتی رہی ہے۔ نفرت اور تعصب کی یہ سیاست اب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو چھلنی کرنے تک دراز ہوگئی ہے۔ حالانکہ نپورشرما معاملہ کے بعد پارٹی نے ایسے عناصر کو ’فرنج عناصر‘ قرار دے کر اپنا دامن جھاڑنے کی کوشش کی تھی اور پارٹی میں ایسے عناصر کی نشاندہی کرکے انھیں الگ تھلگ کرنے کی بات بھی تھی، لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب لیپا پوتی کرنے کے لیے کہا گیا تھا کیونکہ راجہ سنگھ کے معاملے نے یہ ثابت کیا ہے کہ بی جے پی میں بدترین منافرت پھیلانے والوں کو اب بھی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔
دنیا جانتی ہے کہ مسلمان اپنے پیارے نبی ?سے بے پناہ محبت اور عقیدت رکھتے ہیں اور وہ یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ کوئی آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں معمولی سی بھی گستاخی کرے۔ وہ اپنے نبی ?کی حرمت پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ صادق رکھتے ہیں۔ حیدرآباد ملک کے حساس ترین شہروں میں سے ایک ہے اور یہاں عیدمیلاد النبی ?کے موقع پر ہرسال جوعظیم الشان جلسہ عام منعقد ہوتا ہے، اس کی پورے ملک میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ ایک ایسے شہر میں بی جے پی ممبراسمبلی کی طرف سے شان رسالت میں کی گئی گستاخی سے تمام ہی مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور وہ شدید غم وغصہ کی حالت میں ہیں۔ راجہ سنگھ نے یہ جرات دراصل حیدرآباد میں ہونے والے منور فاروقی کے پروگرام کو ناکام بنانے کی غرض سے کی تھی، جن پر فرقہ پرست عناصر ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کا الزام لگاتے ہیں۔اوّل تو منورفاروقی نے ایسا کوئی کام نہیں کیا ہے اور اگر بفرض محال کیا بھی ہے تو اس کی سزاعام مسلمانوں کو ان کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کرکے کیسے دی جاسکتی ہے؟۔ مسلمان جس مذہب کے پیروکار ہیں اس میں ان پر یہ پابندی ہے کہ وہ دوسروں کے مذہبی پیشواؤں کو ہرگز برا نہ کہیں اور مسلمان اس ہدایت پر کاربند بھی ہیں، لیکن اس کے باوجود فرقہ پرست اور فسطائی عناصرمسلمانوں کو ایذا پہنچانے کے لیے اکثر وبیشتر ان کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کرتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت سماجی تانا بانا قایم رکھنے اور مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان ہم آہنگی قایم رکھنے کے مقصد سے ایک قانون وضع کرے جس میں مذہبی پیشواؤں کی توہین کرنے والوں کے لیے عبرتناک سزاؤں کا بندوبست ہو۔ملک کے موجودہ حالات میں ایسا کرنا یوں بھی ضروری ہے کہ حقیر سیاسی مفادات کے لیے فرقہ وارانہ منافرت بڑھانے کی کوششیں عروج پر ہیں اور قومی یکجہتی کے تصور کو قطعی نظرانداز کردیاگیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر