وجود

... loading ...

وجود

یعنی کچھ بھی؟؟

اتوار 28 اگست 2022 یعنی کچھ بھی؟؟

دوستو، کراچی میں یہ فقرہ بہت مشہور ہے’’یعنی کچھ بھی‘‘۔۔ اس کی شہرت کی وجہ بھی بہت خاص ہے، اگر آپ کسی سے بات کررہے ہیں اور وہ اچانک کوئی ایسی بات کہہ دے، جس پر آپ کو بالکل بھی یقین نہ ہو اور وہ بات آپ کے اوپر سے گزر جائے تو پھر غصے میں کہتے ہیں۔۔یعنی کچھ بھی؟؟۔۔ بس تو آج چونکہ چھٹی والا دن ہے، اس لئے آپ ہماری تحریر کو پڑھ کر لازمی بولیں گے یعنی کہ کچھ بھی۔۔کیونکہ آج ہمارا کچھ پتہ نہیں، ہم کچھ بھی لکھ سکتے ہیں۔۔
ایک وکیل صاحب نے ساری عمر وکالت کی اور جب بڑی عمر کے پیش نظر وکالت سے دستبرداری اختیار کی تو اپنے سارے مقدمات اپنے بیٹے کو دیئے جو کہ اب خود بھی ایک نامور وکیل بن چکا تھا۔ چند ماہ بعد بیٹے نے ایک مقدمے کی فائل والد کے سامنے پیش کی اور کہا کہ آپ ساری عمر یہ مقدمہ لڑتے رہے مگر مقدمہ نہ جیت سکے اور میں نے چھ ماہ میں ہی یہ مقدمہ جیت لیا۔ والد نے ایک اچٹتی ہوئی نظر فائل پر ڈالی اور دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہوگئے۔ بیٹے کو بہت غصہ آیا تو اس نے کہا اگر آپ اپنی ناکامی کا اعتراف نہیں کر سکتے تو کم از کم مجھے میری کامیابی پر مبارکباد تو دے ہی سکتے ہیں۔۔ والد نے سر اٹھا کر بیٹے کی طرف دیکھا اور کہا ۔۔تم بیوقوف ہو۔۔ تم سب بھائی بہنوں کو میں نے اس مقدمے سے پڑھایا لکھایا اور میں نے یہ مقدمہ تمھیں تمہارے بچوں کے لیے دیا تھا اور تم نے خود ہی اپنی آمدنی کا ذریعہ بند کردیا تو بتاؤ میں تمھیں بیوقوف نہ کہوں تو پھر کیا کہوں۔۔واقعہ کی دُم: ہمارے سیاست دان بھی وکیل کے ابا کی طرح ہیں،پچھتر سال سے وہی بنیادی مسائل عوام کو درپیش ہیں، کوئی انہیں حل نہیںکرتا، سب کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوتا ہے۔۔
رات کو دو بجے کچھ گرنے سے عورت کی آنکھ کھلی تو دیکھا چار نقاب پوش ڈاکو پستول تانے موجود تھے۔۔شوہرکا ہاتھ پیر باندھ دیئے اور بچوں کو ڈرائنگ روم میں بند کر دیا۔۔تمام الماریوں کی تلاشی کے بعد اچھی خاصی نقدی اور زیورات بھی ڈاکوؤں کے ہاتھ لگے۔۔پھر ایک ڈاکو کہنے لگا۔۔ امریکا سے سوا لاکھ کا آئی فون کہاں ہے جو تیرے بھائی نے بھیجا تھا؟اور وہ ہیروں کا ہار جو تیرے شوہر نے تجھے گفٹ کیا تھا وہ بھی جلدی نکالو ورنہ گولی مار دونگا۔۔عورت نے حیرت سے ڈاکوؤں کو دیکھا اور پوچھا۔۔لیکن آپ کو یہ سب کیسے پتہ؟؟۔۔ ایک ڈاکو مسکرا کر بولا۔۔ہم سب تمہارے فیس بُک فرینڈ ہیں ،اور جو تم نے صبح حلوا بنایا تھا اگر بچا ہو تو وہ بھی کھا کر جائیں گے ۔۔واقعہ کی دُم: سوشل میڈیا ’’ شوآف‘‘ کے لئے نہیں ہوتا، جس طرح سے سوشل میڈیا پر ہم دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے چیزیں بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اس سے گریز کرنا چاہیئے، ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہاں تک منع کیا ہے کہ اگر آپ نے اپنے گھر میں پھل کھائے ہیں تو اس کے چھلکے باہر دروازے پر نہ پھینکیں، کہیں پڑوسی کے بچوں کودل وہ چھلکے دیکھ کر خراب نہ ہو اور وہ اپنے والدین سے پھلوں کی فرمائش کردیں جو وہ خریدنے کی شاید استطاعت نہ رکھتے ہوں۔۔ایک صاحب نے اپنی بیوی کے انتقال کے بعد اس کی قبر پر یہ لکھوایا۔۔میری روشنی بجھ گئی۔۔کچھ عرصہ بعد ان صاحب نے دوسری شادی کر لی۔ دوست نے کہا ۔۔اب تو اپنی پہلی بیوی کی قبر سے یہ الفاظ صاف کروا دو۔۔ان صاحب نے جواب دیا ۔۔نہیں ،اس کی ضرورت نہیں، بس نیچے یہ لکھوا دوں گا کہ میں نے دوسری شمع روشن کر لی۔۔
ایک دن ایک حکمران محل میں بیٹھا ہوا تھا۔۔جب اس نے محل کے باہر ایک سیب فروش کو آواز لگاتے ہوئے سنا۔۔سیب خریدیں! سیب!۔۔حاکم نے باہر دیکھا کہ ایک دیہاتی آدمی اپنے گدھے پرلال سرخ سیب لادے بازار جا رہا ہے۔حکمران نے سیب کی خواہش کی اور اپنے وزیر سے کہا۔۔ خزانے سے 5 سونے کے سکے لے لو اور میرے لیے ایک سیب لاؤ۔۔وزیر نے خزانے سے 5 سونے کے سکے نکالے اور اپنے معاون سے کہا۔۔ یہ 4 سونے کے سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔۔معاون وزیر نے محل کے منتظم کو بلایا اور کہا۔۔ سونے کے یہ 3 سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔۔۔محل کے منتظم نے محل کے چوکیداری منتظم کو بلایا اور کہا۔۔یہ 2 سونے کے سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔۔چوکیداری کے منتظم نے گیٹ سپاہی کو بلایا اور کہا۔یہ 1 سونے کا سکہ لے لو اور ایک سیب لاؤ۔۔سپاہی سیب والے کے پیچھے گیا اور اسے گریبان سے پکڑ کر کہا۔۔دیہاتی انسان! تم اتنا شور کیوں کر رہے ہو؟ تمہیں نہیں پتا کہ یہ مملکت کے بادشاہ کا محل ہے اور تم نے دل دہلا دینے والی آوازوں سے بادشاہ کی نیند میں خلل ڈالا ہے،اب مجھے حکم ہوا ہے کہ تجھ کو قید کر دوں۔۔سیب فروش محل کے سپاہیوں کے قدموں میں گر گیا اور کہا۔۔میں نے غلطی کی ہے جناب!اس گدھے کا بوجھ میری محنت کے ایک سال کا نتیجہ ہے، یہ لے لو، لیکن مجھے قید کرنے سے معاف رکھو!سپاہی نے سارے سیب لیے اور آدھے اپنے پاس رکھے اور باقی اپنے منتظم کو دے دیئے۔اور اس نے اس میں سے آدھے رکھے اور آدھے اوپر کے منتظم کو دے دیئے اور کہا۔۔کہ یہ 1 سونے کے سکے والے سیب ہیں۔افسر نے ان سیبوں کا آدھا حصہ محل کے منتظم کو دیا، اس نے کہاکہ۔۔ ان سیبوں کی قیمت 2 سونے کے سکے ہیں۔محل کے منتظم نے آدھے سیب اپنے لیے رکھے اور آدھے وزیر کو دیے اور کہاکہ ۔۔۔ ان سیبوں کی قیمت 3 سونے کے سکے ہیں۔ وزیر نے آدھے سیب اٹھائے اور وزیر اعلی کے پاس گیا اور کہاکہ۔۔ ان سیبوں کی قیمت 4 سونے کے سکے ہیں۔وزیر نے آدھے سیب اپنے لیے رکھے اور اس طرح صرف پانچ سیب لے کر حکمران کے پاس گیا اور کہاکہ۔۔ یہ 5 سیب ہیں جن کی مالیت 5 سونے کے سکے ہیں۔حاکم نے اپنے آپ سوچا کہ اس کے دور حکومت میں لوگ واقعی امیر اور خوشحال ہیں، کسان نے پانچ سیب پانچ سونے کے سکوں کے عوض فروخت کیے۔ ہر سونے کے سکے کے لیے ایک سیب۔میرے ملک کے لوگ ایک سونے کے سکے کے عوض ایک سیب خریدتے ہیں۔ یعنی وہ امیر ہیں۔اس لیے بہتر ہے کہ ٹیکس میں اضافہ کیا جائے اور محل کے خزانے کو بھر دیا جائے۔اور پھر یوں عوام میں غربت بڑھتی بڑھتی بڑھتی ہی چلی گئی۔۔واقعہ کی دُم: یہ واقعہ فارسی ادب سے ادھار لیاگیا ہے، لیکن ایمانداری سے بتائیں کیا یہ ہمارے ملک کا حال نہیں ہے؟؟
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہر ’’ایکسکیوز می‘‘ کے پیچھے ایک ’’پراں مر‘‘ چھپا ہوتا ہے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر