وجود

... loading ...

وجود

سوشل میڈیا ایک بہت بڑا دھوکاہے

بدھ 17 اگست 2022 سوشل میڈیا ایک بہت بڑا دھوکاہے

سوشل میڈیا ایک بہت بڑا دھوکہ ہے. یہ ہمیں انسان سے حیوان بنا رہا ہے اور ہم انسانی
ہمدردی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں. یہ اس شخص کے الفاظ ہیں، جو خود بہت
عرصہ سوشل میڈیا پر سرگرم رہا۔ دنیا میں اس وقت تقریبا آدھی دنیا سوشل میڈیا پر
دیوانی ہے، چار ارب 62 کروڑ افراد دن رات کی پیڈ، اور اسکرین سے جڑے ہوئے
ہیں۔ اس تعداد میں ہرسال اضافہ ہورہا ہے، 2017 میں یہ تعداد صرف 2 ارب 73 کروڑ
تھی، اور پانچ سال بعد یہ تعداد پانچ ارب 85 کروڑ ہوجائے گی۔ پاکستان میں بھی یہ
جنون تیزی سے بڑھ رہا ہے، موبائیل ہمارے ہاتھ سے چپک کر رہ گیا ہے، آپ اسے
اپنے سے دور کردیں، تھوڑی دیر بعد ہی ایک نشئی کی طرح آپ اسے ڈھونڈتے نظر
آئیں گے۔
پاکستان میں اس وقت 8 کروڑ 90 لاکھ افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔جن میں سے
سات کروڑ 17 لاکھ افراد سوشل میڈیا پر سرگرم رہتے ہیں۔ اس میں سے بھی زیادہ
تعداد یوٹیوب کی دیوانی ہے۔ ہر شخص اپنے بجٹ کا ایک حصہ موبائیل کمپنیوں اور
انٹرنیٹ کمپنیوں کو دیتا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی اپنی زندگی کے قیمتی لمحات بھی۔
ہاشم رضا بھی ایک ایسا ہی نوجوان تھا، جو سوشل میڈیا ، سماجی تنظیموں اور سماجی
امدادی کاموں میں مصروف رہا، ڈیڑھ برس پہلے اسے کینسر کی بیماری کا پتہ چلا۔ اور
وہ سوکھ کر ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گیا۔ اور بیماری سے جنگ لڑتے لڑتے رخصت ہوگیا۔
زندگی کے سکھانے کا اپنا ہی انداز ہے۔ ہاشم رضا نے بھی جاتے جاتے زندگی سے
بڑے اہم سبق سیکھے۔ جاتے جاتے وہ اپنے دوستوں کو جو نصیحت کر گیا۔ وہ ایسی ہیں
کہ ہمیں ان پر توجہ دینی چاہیئے۔ اس نے اپنی وال پر لکھا کہ خود کو اللہ کے سپرد کر
دیں کہ آپ کے کنٹرول میں کچھ بھی نہیں ہے. آپ ناقابلِ تسخیر ہرگز نہیں ہیں۔آپ کے
گھر والے سب سے پہلے ہیں اور ماں کی محبت کا نعم البدل کوئی بھی نہیں ہے۔ آپ
بیماری میں ہیں اور اگرچہ آپ بستر سے ہلنے کے قابل بھی نہیں اور آپ کا درد ناقابلِ
برداشت ہو تو تب بھی آپ کے پاس اپنے رب کا شکرگزار ہونے کے لیے بہت کچھ
موجود ہے۔ اس پر شکر ادا کریں۔ ہم بہت محدود ہستی ہیں جو بعض اوقات کسی خاص
معاملے کی وجہ یا وقت کا تعین تبھی کر پاتے ہیں جب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔آپ
کے ہونے یا نہ ہونے سے کچھ خاص لوگوں کے سوا کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا. لہٰذا
آپ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کی زندگی میں وہ خاص لوگ کون ہیں اور ان کی
پہلے سے ہی قدر کیجیے۔
کچھ لوگ اپنے بن کر آپ سے خوب فائدے اٹھاتے رہتے ہیں
لیکن وہ مشکل وقت میں آپ کے کسی کام نہیں آتے. ایسے لوگوں سے خبردار رہیں اور
امید مت رکھیں۔ تھوڑے مگر ستھرے، کم مگر مخلص لوگوں سے دوستی رکھیں۔ زندگی
میں مفت ملی ہوئی چھوٹی چھوٹی نعمتوں کی قدر کیجیے۔کسی سے بات چیت، پارک میں
چہل قدمی کرنا، باقاعدہ کھانا کھانا، ہنسنا، بھرپور نیند لینا اور چھوٹے موٹے کام کرنے
کے قابل ہونا، یہ وہ نعمتیں ہیں کہ جو شاید آپ کے لیے معمولی ہوں لیکن میں آج ان سے
محروم ہوں اور ان کے لیے ترستا ہوں۔ اپنی مصروف زندگی سے وقت نکال کر کسی کی
تیمارداری کرنا بیمار کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے. اسی وجہ سے یہ ہمارے پیارے
رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنت بھی ہے۔جانیں کہ آپ کے لیے واقعی اہم کیا
ہے. وہ چیزیں جنہیں میں اپنے لیے بہت اہم سمجھتا رہا لیکن بیمار پڑا تو وہ میرے لیے
بالکل غیراہم ہو کر رہ گئیں۔ کچھ عام لوگ آپ کے لیے آپ کے دوستوں سے بڑھ کر
اچھے ثابت ہوتے ہیں۔ ان کی قدر کریں۔ یاد رکھیں۔سوشل میڈیا ایک بہت بڑا دھوکہ ہے.
یہ ہمیں انسان سے حیوان بنا رہا ہے اور ہم انسانی ہمدردی سے محروم ہوتے جا رہے
ہیں۔اس دھوکے میں پڑنا بہت آسان ہے کہ میرے بغیر دنیا نہیں چل پائے گی مگر سچ یہ
ہے کہ اسے ہمارے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔میں خود بھی سوشل میڈیا
پر رہتا ہوں۔ لیکن یہ میرے کام کا ایک حصہ ہے۔ لیکن ہمیں اس پر اپنی ساری توانائی
صرف نہیں کرنی چاہیے یہی میں آپ سے چاہتاہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر