وجود

... loading ...

وجود

ملک کے کروڑوں عوام کے ساتھ کھلواڑ مت کرو

منگل 02 اگست 2022 ملک کے کروڑوں عوام کے ساتھ کھلواڑ مت کرو

مجھے خواب میں وہ بچہ بار بار آرہا ہے، وہ نازک پھول سا بچہ، جس کو سورج کی کرنوں نے بوسہ دیا تھا، سورج کی پہلی روپیلی کرنوں نے اس چہرے کو پیار سے چوما۔ ہوا نے اسے ماتھے پر تھپکی دی، اور سمندر کی لہروں نے اسے بہت ہی آہستگی سے بلوچستان کے ریتلے ساحل پر سلا دیا۔پرندے نے سریلی لے میں اسے آواز دی۔ ایک مچھلی نے ایک اونچی لہر سے سر نکال کر اسے دیکھا۔ لیکن یہ بچہ تو گہر ی نیند سور رہا ہے۔ اپنی ماں کی گود سے نہ جانے کب جدا ہوا ہوگا، ماں نے اسے اپنے ہاتھوں سے نکلتے اور پانی کی موجوں میں ڈوبتے ابھرتے دیکھ کر کیسی چیخیں ماری ہوں گی اور اسے پکڑنے کی جدوجہد میں پانی کی لہروں میں جانے کہاں تک اس نے ہاتھ پاؤں مارے ہوں گے۔ اب یہ نازک پھول سا بچہ ستر ماؤں سے زائد پیار کرنے والے اپنے رب کے پاس پہنچ چکا ہے۔ بلوچستان کا ساحل خاموشی سے بین کررہا ہے، اور قریبی پہاڑیاں سر جھکائے غم زدہ اور افسردہ کھڑی ہیں، بارش کے قطرے آنسو کی طرح آسمان سے برس رہے ہیں۔
جانے کتنی لاشیں سیلابی پانی اور دریا میں تیر رہی ہیں، کئی کئی دن سے پانی میں تیرتی یہ لاشیں اپنی بے نور آنکھوں سے یہ سوال کررہی ہیں، ہمیں کون نکالے گا، کب ہماری لاشیں گور و کفن سے فیضیاب ہوں گی، میں ان سسکتے بلکتے بچوں اور آہ و بکا کرتی عورتوں اور فریاد کرتے مرد و جوانوں کو دیکھ رہا ہوں، جو کئی کئی دن سے چاروں طرف پانی سے گھرے میدان اور مکانوں میں محصور ہیں۔ خوراک اور پانی ان سے دور ہے، ان کی نظریں آسمان پر ہیں، اور فریاد کناں ہیں، اے رب رحیم ہمیں ایسے ظالم اور بے رحم حکمرانوں سے نجات دے، جو ہمیں مصیبت میں مدد کرنے کے بجائے، اقتدار میں آنے اور لوٹ مار میں سرگرم ہیں، اے اللہ ایسے ظالم سپہ سالاروں سے ہمیں نجات دلا۔جو اٹھانے، گرانے، پھر اٹھانے ، اور ظالموں کو ہم پر مسلط کر نے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔اے اللہ ہمیں ایسے منصفوں سے نجات دے ، جو عدالتوں کو رات کو صرف امیروں بااثر ظالم جھوٹے خائن اور لٹیروں کے اقتدار کو قائم رکھنے،انھیں ریلیف دینے، انھیں ضمانت دینے، اور انھیں رہائی کا پروانہ کھولنے کے لیے تو کھولتے ہیں، لیکن کبھی مظلوم کو انصاف، بے سہارا کو سہارا دینے، اور مصیبت میں گھرے ہوئے لوگوں کی امداد کے لیے حرکت میں نہیں آتے۔
میں ان گمشدہ نوجوانوں کے لیے بھی دعا گو ہوں کہ جن کی مائیں ان کی واپسی کی راہ تک رہی ہیں،
ان کی ماؤں کی فریاد جانے کب سنی جائے گی۔ عدالتیں ان کے لیے کب کھلیں گی، ان کی درخواستوں کے نمبر کب آئیں گے۔
تمام ماؤں کے ہونٹ پتھر ہیں۔
اور آنکھوں میں زخم ہیں۔
رات کہتی ہے ان کے بیٹوں کو
شب گئے
چند لشکری
ساتھ لے گئے تھے
تو اب تلک ان کی واپسی کی خبر نہیں ہے۔
مجھے انتظار ہے، اس فون کال کا۔ جو دور امریکہ کے کسی دفتر سے آنی ہے۔ جو ہمارے چیف اور حکمرانوں کو یہ نوید سنائے گی کہ ہاں تمہاری معافی کا فیصلہ ہوگیا، اب تمہارے قرضے جاری کردیئے جائیں گے۔ آئی ایم ایف تمھیں قرضے دے گی یہاں تک کہ تمہارے سارے اثاثے ہم گروی رکھ لیں۔ اب تک ہم ایک ڈرامے کے مہر بلب ناظرین ہیں، جو ہر آن آغا حشر کے ڈائیلاگ سن رہے ہیں۔ حکمران ہیں کہ کہ بندر کی پھرتیاں دکھا رہے ہیں۔ اور کہہ رہے ہیں کہ میں نے کوشش تو بہت کی لیکن کچھ نہ ہوا تو میں کیا کروں۔ دل تو چاہتا ہے کہ ان سب کے محلوں کو آگ لگا دی جائے، جو سرخ قالین پر قدم رکھ کر کہتے ہیں کہ ” یہ لوگ کیک کیوں نہیں کھاتے”۔غریب کی زیست مشکل سے دوچار ہے، وہ گھر سے ملازمت کی جگہ جانے کے بھی قابل نہ رہا کہ جو کچھ کماتا ہے، وہ کرائے بھاڑے میں خرچ ہوجاتا ہے۔جانے یہ کہانی ختم کب ہوگی ؟ اور پردہ کب گرے گا؟ یا یہ ڈرامہ یونہی چلتا رہے گا۔ ایک کہتا ہے کہ ” 8 مارچ کو جب تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تو ڈالر 178 روپے کا تھا۔آج 250 پر پہنچ گیا ہے۔8 مارچ 2022 کو مہنگائی 16 اعشاریہ پانچ فیصد تھی اور آج یہ 38 فیصد کی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہے۔ یہ امپورٹیڈ حکومت مجرموں پر مشتمل نہیں بلکہ یہ سراسر نا اہل بھی ہیں” اور دوسرا جواب دیتا ہے کہ
” خان اقتدار میں آیا تو ڈالر 122 کا تھا اور اقتدار چھوڑا تو 190 روپے تک پہنچ چکا تھا۔ خان اقتدار میں آیا تو پاکستان پر قرض25 ہزار ارب تھا، جب اقتدار سے گئے تو اس میں 19 ہزار ارب کا اضافہ ہوا اور وہ 44 ہزار ارب تک پہنچ گیا۔”
بند کرو یہ نورا کشی، بنچ فکسنگ، الزامی سیاست ، اس ملک کے کروڑوں عوام سے کھلواڑ مت کرو۔
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے۔
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا
خداوندِ جلیل و معتبر ، دانا و بینا منصف و اکبر
ہمارے شہر میں اب
جنگلوں کا ہی کوئی دستور نافذ کر !!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر