وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں سچ بولنامسلمان اکابرین کابڑاجرم

پیر 01 اگست 2022 بھارت میں سچ بولنامسلمان اکابرین کابڑاجرم

 

سیاست میں نظریاتی اختلاف کوئی انوکھی بات نہیں ہے مگر اپنے نظریاتی مخالفین کو نیچا دکھانے کے لیے کوئی پارٹی اس حدتک بھی گرسکتی ہے، ایسا کسی نے نہیں سوچا تھا۔گزشتہ ہفتہ بی جے پی نے جس بے ہودہ انداز میں سابق نائب صدر محمدحامد انصاری کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان قایم کیا، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ سبھی جانتے ہیں کہ حامدانصاری نے اپنی پوری زندگی سفارتکاری میں گزاری ہے اور سیاست سے ان کا کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک مہذب اور شائستہ انسان ہیں اور ہمیشہ سچ بولنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں، لیکن موجودہ دور میں چونکہ سچ بولنا ہی سب سے بڑا جرم بن گیا ہے، اس لیے جو لوگ بھی سچ بولنے یا سچائی کو بے نقاب کرنے کی کوشش کرتے ہیں، انھیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ جس کی سب سے تازہ مثال ’آلٹ نیوز‘ کے صحافی محمدزبیر ہیں جنھیں سچ بولنے کی پاداش میں ہی قید وبند کی صحبتوں سے گزرنا پڑرہا ہے۔ سپریم کورٹ سے انھیں ضمانت نہیں ملی ہوتی تو وہ اب بھی جیل میں ہی ہوتے۔ سچ بولنے کی پاداش میں ہی نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری کو ہراسانی کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ حالانکہ وہ عمر کی جس منزل میں ہیں، وہاں انھیں آرام وسکون کی ضرورت ہے، لیکن سنگھ پریوار کے لوگ اس عمر میں بھی ان کی حب الوطنی کا امتحان لے رہے ہیں۔
سبھی جانتے ہیں مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان قایم کرنا سنگھ پریوار کا پرانا مشغلہ ہے۔ یہ کام اس وقت سے ہورہا ہے جب ہندوستان آزاد ہوا اور اس کی کوکھ سے ایک نئے ملک پاکستان نے جنم لیا۔ پاکستان کا نام لے لے کر ہندوستانی مسلمانوں کو کوسنا اورانھیں ’پاکستانی‘کہہ کر ان کی وطن پرستی کو مشکوک بنانا سنگھ پریوار کے لوگوں کی ایک مستقل پالیسی ہے۔ لیکن اس میں یہ لوگ اتنا نیچے بھی گرسکتے ہیں اس کا اندازہ کسی کو نہیں تھا۔ اس پستی کا اندازہ حال ہی میں اس وقت ہوا جب بی جے پی کے بڑبولے ترجمان گورو بھاٹیہ نے حامد انصاری کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان کھڑا کیا اور ایک مجہول پاکستانی صحافی کے انٹرویو کی بنیاد پر ان پر رکیک اور بے ہودہ حملے کئے گئے۔بی جے پی ترجمان نے کہاکہ حامد انصاری نے2010 میں جبکہ وہ نائب صدرجمہوریہ کے عہدے پر فائز تھے، نصرت مرزا نام کے پاکستانی صحافی کو اصرار کرکے پانچ بار ہندوستان مدعو کیا۔ یہاں آکراس صحافی نے ہندوستان کی خفیہ جانکاریاں اکھٹاکرکے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو سونپیں۔ترجمان نے یہ بھی کہا کہ حامد انصاری نے مذکورہ صحافی کے ساتھ نئی دہلی میں دہشت گردی مخالف ایک کانفرنس میں اسٹیج بھی شیئر کیا۔ حامد انصاری نے ان الزامات کی سختی کے ساتھ تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ تو مذکورہ صحافی کو جانتے ہیں اور نہ ہی اس سے کبھی ملے ہیں۔گورو بھاٹیہ نے اس وقت کی حکمراں جماعت کانگریس اور اس کی صدر سونیا گاندھی کو بھی نشانے پر لیا۔
محمدحامدانصاری سے بی جے پی کا یہ’پریم‘ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وہ رہ رہ کر ان کے خلاف اپنی بھڑاس نکالتی رہتی ہے۔ یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب 2017میں حامد انصاری نائب صدر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔ ان کی سبکدوشی کے وقت وزیراعظم نریندرمودی نے ایوان بالا میں الواداعیہ کلمات کے دوران جو طنزیہ جملے کہے تھے،وہ ان کے عہدے کے قطعی شایان شان نہیں تھے۔ اس کے بعد بی جے پی اور سنگھ پریوار کے لوگوں کو حامد انصاری کے خلاف یاوہ گوئی کی شہ مل گئی اور وہ ایسے مواقع کی تلاش میں سرگرم رہنے لگے،جن کی آڑلے کروہ ان کے خلاف اپنی پراگندہ ذہنی کا مظاہرہ کرسکیں۔ حامدانصاری 2017میں نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنے دس سالہ مدت پوری کرکے سبکدوش ہوئے تھے۔ اس دس سال کے عرصہ میں راجیہ سبھا کے چیئرمین کے طور پر ان کی کارکردگی کو میں نے راجیہ سبھا کی پریس گیلری سے قریب سے دیکھا اور یہ محسوس کئے بغیر نہیں رہ سکا کہ وہ اپنا کام پوری ایمان داری سے کرتے ہیں اور کسی بھی پارٹی کی طرف ان کا جھکاؤ نہیں ہے۔
سبھی جانتے ہیں کہ حامدانصاری کا تعلق مجاہدین آزادی کے ایک باوقار خانوادے سے ہے۔وہ نامور مجاہد آزادی ڈاکٹرمختار احمد انصاری کے قریبی رشتہ دار ہیں، جو خلافت کے خاتمہ کے بعد طبی مشن لے کر ترکی گئے تھے۔قومی تحریک کے دوران ڈاکٹر مختار احمد انصاری کی خدمات اور قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔حامدانصاری کے خاندان کی ہی ایک جری شخصیت بریگیڈیر عثمان تھے، جنھوں نے ہندوستانی فوج کے ایک اعلیٰ آفیسر کے طورپر نوشہرہ میں پاکستان کے خلاف لڑتے ہوئے 3/جولائی 1948کوجام شہادت نوش کیا تھا۔ایک ایسے خانوادے کے چشم وچراغ اور ملک کی سفارتی تاریخ میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے والی شخصیت کے خلاف بی جے پی اور اس کے ترجمان کی طرف چلائی جارہی کردار کشی کی مہم انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔حامدانصاری نے ایک بہترین سفارت کار کے طورپر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔وہ کئی ملکوں میں ہندوستان کے سفیر اور اقوام متحدہ میں ہندوستان کے خصوصی ایلچی بھی رہ چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سفارتی خدمات سے سبکدوشی کے بعد انھیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا وائس چانسلر، قومی اقلیتی کمیشن کا چیئرمین اور آخرمیں دوبار ملک کا نائب صدر بنایا گیا۔
اب آئیے ایک نظر اس سبب پر بھی ڈالتے ہیں جس نے بی جے پی کو حامد انصاری کا مخالف بنایا۔2014 میں جب بی جے پی اقتدار میں آئی تو حامد انصاری بطور نائب صدر راجیہ سبھا کے چیئرمین تھے،جہاں بی جے پی کے پاس ممبران کی تعداد خاصی کم تھی۔ راجیہ سبھامیں کسی بھی بل کو پاس کرانے کے لیے اکثریت ہونا لازمی ہے جو بی جے پی کو حاصل نہیں تھی۔ اس کے باوجودحکمراں بی جے پی حامد انصاری سے یہ توقع رکھتی تھی کہ وہ ضابطوں کو نظرانداز کرکے اس کی راہ آسان کریں۔ مگر حامدانصاری چونکہ ایک اصول پسند اور جمہوریت پسند شخص ہیں، اس لیے انھوں نے کبھی حکمراں جماعت کی ہاں میں ہاں نہیں ملائی۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کو راجیہ سبھا میں اپنی من مانی کرنے کا موقع نہیں ملا۔ یہی وہ زخم ہے جو رہ رہ کر بی جے پی کے لوگوں کے دلوں میں ٹیس پیداکرتا ہے اور وہ موقع ملتے ہیں ان پر حملہ آور ہوجاتی ہے۔
بطورنائب صدر اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے پہلے حامدانصاری نے ایک انٹرویو کے دوران یہ بات کہی تھی کہ اقلیتوں کے اندر عدم تحفظ کا جو احسا س پایا جاتا ہے،جس کا موجودہ حکومت کو ازالہ کرنا چاہئے۔ حامدانصاری کی یہ حق گوئی حکمراں جماعت کو اتنی ناگوارگزری کہ وہ ہاتھ دھو کران کے پیچھے پڑگئی۔ جبکہ ان کا بیان سچائی پر مبنی تھا اور صورتحال کی صحیح عکاسی کرتا تھا۔ اس کے بعد جب حامدانصاری کی آپ بیتی شائع ہوئی اور اس میں بھی انھوں نے بعض باتوں کو دوہرایا تو انھیں تیسری بار نشانہ بنایا گیا۔اس سے قبل 2015میں جب انھوں نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے گولڈن جوبلی اجلاس میں یہی باتیں کہی تھیں تو سنگھ پریوار نے نشاان پرطعن وتشنیع کی تھی۔غرض یہ کہ جب بھی موقع ہاتھ آتا ہے یہ لوگ انھیں برابھلا کہنا شروع کردیتے ہیں، لیکن اس بار بی جے پی ترجمان نے ان کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان قایم کرکے بے غیرتی کی ساری حدیں پار کردیں اور وہ بھی ایک ایسے نام نہاد صحافی کے انٹرویو کی بنیاد پر جس نے2005میں پاکستان میں آئے زلزلہ اور2011 میں جاپان میں آئی سونامی کو امریکی سازش سے تعبیر کیا تھا۔ ایک ایسا مجہول صحافی جسے خود پاکستان میں کوئی سنجیدگی سے نہیں لیتا، وہ بی جے پی کے لیے اتنامعتبر کیسے بن گیا؟یہ اپنے آپ میں تحقیق کا موضوع ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر