وجود

... loading ...

وجود

کچھ علاج اس کا بھی

اتوار 31 جولائی 2022 کچھ علاج اس کا بھی

دوستو،گزشتہ ہفتے ایک کالم سیاست کے حوالے سے لکھا ،کافی اچھا فیڈ بیک ملا، اکثریت کا کہنا تھا کہ ہفتے میں ایک آدھ تحریر اسی ٹائپ کی ہونی چاہیئے، ہم کوشش کریں گے وعدہ نہیں کرتے کیوں کہ سیاست کی وجہ سے خاندان تقسیم ہوجاتے ہیں، گجرات کے چودھری خاندان کی مثال آپ لوگوں کے سامنے ہے۔۔گزشتہ ہفتے ہی ایک کالم میں ہم نے عمران خان اور ان کے دور حکومت کے حوالے سے کسی صاحب کی واٹس ایپ پر موصول ہونے والی تحریر شیئر کی تھی، اب ہمیں ایک اور واٹس ایپ تحریر ملی ہے، جس میں پہلے والی تحریر کا جواب دیا گیا ہے۔۔ ہمارے نامعلوم دوست لکھتے ہیں کہ ۔۔ عمران خان نے واقعی اپنے دور حکومت میں وہ کام کئے جو ستر سال میں کوئی اور نہیں کرسکا۔۔ پیٹرول 70 سال میں 80 روپے پر پہنچا لیکن 3 سال میں 150 روپے پر پہنچ گیا۔۔ قرضہ 70 سال میں 25 ہزار ارب روپے پر پہنچا لیکن 3 سال میں 45 ہزار ارب روپے پر پہنچ گیا۔۔ ڈالر 70 سال میں 105 روپے پر پہنچا لیکن 3 سال میں 175 روپے پر پہنچ گیا۔۔ چینی فی کلو 70 سال میں 55 روپے پر پہنچی لیکن 3 سال میں 125 روپے پر پہنچ گئی۔۔ گھی فی کلو 70 سال میں 170 روپے پر پہنچا لیکن 3 سال میں 360 روپے پر پہنچ گیا۔۔ آٹا فی کلو 70 سال میں 35 روپے پر پہنچا لیکن 3 سال میں 70 روپے پر پہنچ گیا۔۔ سونا فی تولہ 70 سال میں 50 ہزار روپے پر پہنچا لیکن 3 سال میں ایک لاکھ 40 ہزار روپے پر پہنچ گیا۔۔ کشمیر 70 سال متنازع رہا لیکن 3 سال میں بھارتی ریاست بن گیا۔۔ ڈی اے پی کھاد فی بوری 70 سال میں 3500 روپے پر پہنچی لیکن 3 سال میں 7000 روپے پر پہنچ گئی۔۔ جو دوائی 70 سال میں 110 روپے پر پہنچی وہ 3 سال میں 330 روپے پر پہنچ گئی۔۔ بجلی فی یونٹ 70 سال میں 8 روپے پر پہنچی لیکن 3 سال میں 21 روپے پر پہنچ گئی۔۔ گیس کا جو بل 70 سال میں 300 روپے پر پہنچا وہ 3 سال میں 4800 روپے پر پہنچ گیا۔۔ جو گاڑی 70 سال میں 10 لاکھ پر پہنچی وہ 3 سال میں 20 لاکھ پر پہنچ چکی ہے ۔۔ جو موٹرسائیکل 70 سال میں 95 ہزار روپے پر پہنچی وہ 3 سال میں ایک لاکھ 50 ہزار روپے پر پہنچ گئی۔۔ تعلیم یافتہ طبقہ میں بیروزگاری 3 فیصد تھی اب 16 فیصد پر آ گئی ہے۔۔
ایک پولٹری فارم کے مالک نے اپنے دوست سے کہا۔۔جب بھی سیلاب آتا ہے، میرے سینکڑوں چوزے ڈوب کر ہلاک ہوجاتے ہیں، تم ہی بتاؤ میں کیا کروں؟۔۔دوست نے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد اسے مشورہ دیا۔۔تم بطخیں کیوں نہیں پال لیتے،وہ پانی میں ڈوبتی ہی نہیں۔۔اللہ ایسے مشورے دینے والے دوستو سے سب کو محفوظ رکھے۔۔ کسی کی مرغی بیمار ہوگئی،اس نے منت مانگی ،مرغی ٹھیک ہوگئی تو اس خوشی میں بکرا صدقہ کردیا۔۔اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ پولٹری فارم اور مرغی کی باتیں کیوں کی جارہی ہیں ؟ کیا یہ کسی سیاسی شخصیت پر طنز کیا جارہا ہے یا پھر اس کا مذاق اڑایاجارہا ہے؟ ایسا سوچنے والوں کا علاج حکیم لقمان تو کیا موجودہ دور کے کسی ڈاکٹر کے پاس بھی نہیں ہوسکتا۔۔ ڈاکٹروں پر یاد آیا۔۔جب اسٹیتھو اسکوپ ایجاد نہیں ہوا تھا تو ڈاکٹر اپنا سر مریض کے سینے سے لگا کر مریض کی دھڑکن سنا کرتے تھے۔۔ رینی لینینک وہ پہلا ڈاکٹر تھا جس نے 1816 میں صرف اس لئے اسٹیتھو اسکوپ ایجاد کیا کہ اسے ایک عورت کے سینے سے کان لگاتے ہوئے جھجھک محسوس ہوئی ۔۔اگر اسٹیتھو اسکوپ ایجاد نہ ہوتا تو آج پاکستان کے 90% لڑکے ڈاکٹر ہوتے۔۔امریکا کے ایک اسپتال میں ڈاکٹر نے وارڈ میں گھستے ہوئے کہا۔۔مسز کمیلا ،میں آپ کو خوشی کی ایک خبر سنانا چاہتا ہوں۔بیڈ پر لیٹی مریضہ جلدی سے بولی۔۔ میں مسز کمیلا نہیں بلکہ مس کمیلا ہوں۔۔ڈاکٹر نے مریضہ کو گھورا اور پھر آہستہ سے بولا۔۔ تب تو مجھے آپ کو بہت بری خبر سنانی پڑے گی۔
آج کچھ باتیں ڈاکٹروں کی کرلیتے ہیں۔۔ دل کے مریض کا آپریشن ہونے والا تھا، مریض بہت گھبرایا ہوا تھا،نرس نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا۔’’تمہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ ڈاکٹر صاحب کو تمہارے آپریشن میں کوئی دقت پیش نہیں آئے گی۔ انہوں نے کل ہی ٹی وی پر بالکل اسی قسم کا آپریشن ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘۔۔ایک بچے کی یادداشت بہت کمزور تھی علاج کے لئے ڈاکٹر بلوایا گیا۔ جب ڈاکٹر دوا دے کر چلا گیا تو تھوڑی دیر بعد دروازے کی گھنٹی بجی پوچھا گیا کون ہے؟۔۔ملازم نے جواب دیا۔۔ ڈاکٹر صاحب اپنا بیگ بھول گئے تھے وہ لینے آئے ہیں۔۔نشے میں جھومتا جھامتا ایک نوجوان کلینک میں داخل ہوااور ڈاکٹر کے قریب رکھی کرسی پر بیٹھ گیا۔۔ڈاکٹر نے اس کی حالت دیکھی تو بولا۔۔ ’’اس وقت یہ اندازہ لگانا کہ تمہیں کون سی بیماری ہے، ذرا مشکل ہے۔ میرے خیال میں یہ نشے کی وجہ سے ہے‘‘۔نوجوان کرسی سے اٹھتے ہوئے کہنے لگا۔۔ بہت اچھا ڈاکٹر صاحب،میں اب اس وقت آؤں گا جب آپ نشے میں نہیں ہوں گے۔‘‘راہ چلتے ہوئے ایک آدمی گر کے بے ہوش ہو گیا۔اسے اٹھا کر ہسپتال لے جایا گیا۔ڈاکٹروں نے اسکا معائنہ کیا اور آپریشن کی تیاریاں کرنے لگے۔آپریشن کے لیے جب اس کے کپڑے اتارے گئے تو انہوں نے اسکے سینے پر ایک کاغذ بندھا دیکھا۔کاغذ پر لکھا تھا۔۔میں مرگی کا مریض ہوں اور اس وقت مجھے مرگی کا ہی دورہ پڑا ہے۔خدا کے لیے میرا کوئی آپریشن نہ کیجئے گا۔میرا پہلے ہی دو مرتبہ اپنڈکس کا اور ایک مرتبہ گردوں کا آپریشن خوامخواہ کیا جا چکا ہے۔۔۔ایک مریض بے صبرے اور غصہ ور ڈاکٹر کو اپنے درد کے متعلق تفصیل سے بتا رہا تھا۔۔درد میرے داہنے کندھے میں ہوتا ہے۔ جیسے ہی میں آگے کو جھک کر اپنا داہنا ہاتھ اور بایاں ہاتھ پھیلاتا ہوں،کہنیاں الٹا کر کندھے جھکاتا ہوں اور پھر جب سیدھا کھڑا ہوتا ہوں تو میرے داہنے کندھے میں درد ہونے لگتا ہے۔۔ڈاکٹر اس کی اتنی طویل گفتگو سن کر بیزاری سے بولا۔۔اور تمہیں یہ خیال کبھی نہیں آیا کہ تم اس پُر اسرار درد سے پیچھا چھڑا سکتے ہو۔ بشرطیکہ اپنے جسم کی ان بے ہودہ حرکات سے گریز کرو۔۔مریض نے ڈاکٹر کے سوال کو بہت دھیان سے سنا اور نہایت اطمینان بھرے لہجے میں کہنے لگا۔۔میں نے یہ بھی سوچا تھا ڈاکٹر صاحب۔۔لیکن اوور کوٹ پہننے کا کوئی اور طریقہ میری سمجھ میں ہی نہیں آیا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ روپیہ پیسہ دیکھنے کے بعد انسان سب کچھ بھول جاتا ہے، اسی لئے اے ٹی ایم پہلے کارڈ دیتی ہے اور پھر پیسے۔۔ تاکہ آنے والا پیسے دیکھ کر کارڈ لینا ہی نہ بھول جائے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر