وجود

... loading ...

وجود

ٹینشن نہ لو

اتوار 19 جون 2022 ٹینشن نہ لو

دوستو،لیجنڈ مزاح نگار مشتاق یوسفی فرماتے ہیں۔۔سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے جو شخص غصے یا گالی کو کنٹرول کرلے ،وہ ولی ہے ،یا پھر خود ان حالات کا ذمہ دار۔۔ہمارا کالم چونکہ غیرسیاسی ہوتا ہے،اس لیے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم سیاست کے موضوع پر بات کرنے سے گریز کریں،لیکن جب اپنے اطراف بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غریب عوام کی بے بسی، لاچاری دیکھتے ہیں تو خون کھول جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے صرف غریب عوام ہی پس رہے ہیں، ہمارے خیال میں سب سے زیادہ متاثر مڈل کلاس طبقہ ہوا ہے جو بے چارہ اتنا سفید پوش ہوتا ہے کہ اپنے آنسو بھی نہیں بہاسکتا۔۔چلیں آج اتوار ہے اور آپ لوگوں کی چھٹی ہے تو بجائے اس کے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے متعلق مزید باتیں کرکے آپ کو بور کریں، اپنی اوٹ پٹانگ باتیں شروع کرتے ہیں اور آپ کو یہی مشورہ دیتے ہیں کہ ۔۔ٹینشن نہ لو۔۔ کیوں کہ وقت تو بہرحال گزرہی جانا ہے۔
بابا جی کہتے ہیں کہ گھر والوں نے سامان کی لسٹ بنا کر دی کہ کوئی چیز بھول نہ جائے ،میں لسٹ وی گھر بھول گیا۔۔شدید گرمی نے کراچی کواپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ کمروں میں پنکھا بھی گرم ہوا پھینک رہاہوتا ہے، ایسا لگتا ہے تندوری ہوا چل رہی ہے۔ اوپر سے لوڈشیڈنگ نے سواستیاناس کررکھا ہے۔ پنکھے بند ہوجائیں تو ایک منٹ کمرے میں نہیںبیٹھا جاسکتا۔ فلیٹ والوں کی تو زندگی عذاب ہوگئی ہے۔ پیٹرول اتنا مہنگاہے کہ اب جنریٹر چلاتے ہوئے بھی دس بار سوچنا پڑتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی بجلی سارا چھٹی ہی کرتی ہے سوائے عید کے دنوں کے۔۔پیٹرول دوسودس روپے لیٹر ہونے پر ایک فیصل آبادی پیٹرول پمپ پر گیا اور کہنے لگا۔۔ یہ لو 100 روپے ٹینکی فل کر دو۔۔آگے سے پٹرول پمپ والا بھی خیر سے فیصل آبادی ہی تھا،برجستہ بولا۔۔ 50 روپے ھور دے دے میں پٹرول پمپ وچ ای تیرا شئیر پا لیندا۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔ٹنڈ کرانے سے گرمی کم نہیں ہوگی، درخت لگانے سے ہی ہوگی۔۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ چھوٹے قد کے لوگوں کو گرمی کم لگتی ہے کیوں کہ وہ سورج سے دور ہوتے ہیں۔۔ ویسے چھوٹے قد کی لڑکیوں کو یہ فائدہ رہتا ہے کہ30 سال کی ہونے کے باوجود مہمان پیسے دے جاتے ہیںلے بیٹی ’’تْرتْرے تھا لینا‘‘۔۔گرمیوں کا بات نکلی تو یہ بھی سن لیجئے۔۔ کسی جعلساز نے ایک ہزار کا جعلی نوٹ بنایا اور قائداعظم کی ٹوپی والا تصویر لگانا بھول گیا۔دکاندار نے نوٹ کو بغور دیکھا اور کہا۔۔اس میں قائداعظم کی ٹوپی نہیں ہے۔۔ جعلساز شرمندہ نہیں ہوا،ترنت بولا۔۔یہ قائد اعظم کی گرمیوں کی تصویر ہے۔۔باباجی مذاق کرنے سے کبھی نہیں چوکتے۔۔ ایک بار فقیر نے ان کے دروازے پر صدا لگائی۔۔ مینوں کھان واسطے کچھ دیو۔۔باباجی سے فقیر سے پوچھا۔۔ کل والا سالن کھالے گاں ۔۔فقیر بولا۔۔ہاں۔۔باباجی بولے۔۔ چل فیر کل نوں آویں۔۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستانیوں کو مشورہ دیا ہے کہ جو چائے کی دو پیالیاں پیتا ہے وہ ایک پیا کرے، کیوں کہ معاشی حالات بہت خراب ہیں۔۔ اس طرح تو کراچی میں کوئٹہ والے چائے کے ہوٹل والوں کے حالات خراب ہوجائیں گے۔۔جب ہمارے پیارے دوست نے باباجی کو کہا کہ۔۔میری چائے میں ایک مکھی ہے۔۔باباجی سے مسکرا کر برجستہ بولے۔۔۔’’یار! دل چھوٹا نہ کرو ایک مکھی زیادہ کتنی چائے پی لے گی؟‘‘۔۔جب باباجی کی زوجہ ماجدہ نے ان سے کہا۔۔اجی سُنو، چائے بنا لاؤں تمھارے لیے یا کافی، اور رات کو وہ تمھاری پسند کے مٹر قیمہ بنا لوں آج۔باباجی جلدی سے بولے۔۔یا اللہ خیر، کتنے چاہئیں؟۔۔(یعنی کتنے پیسے مانگنے کا ارادہ ہے)۔۔ایک بار باباجی سے اپنے فضول دوستوکے ساتھ ڈرائنگ روم میں گپ شپ کررہے تھے، اور ساتھ ہی یہ سوچ رہے تھے کہ انہیں خالی پیٹ ہی ٹرخانا ہے، زوجہ ماجدہ سمجھیں کہ پرانے سنگتی ہیں انہوں نے اسی غلط فہمی میں بیٹھک جس کو اوطاق بھی کہتے ہیں کے دروازے پر دستک دی اور بولی جی چائے کے ساتھ اور بھی کچھ بنا لاؤں اور اپ کے دوست اگر رات بھی یہی گزاریں گے تو آپ کی پسند کی بریانی اور قورمہ بنا دوں ؟؟اگر دوستو کی کوئی فرمائش ہوتو وہ بھی بھی پوچھ لیں۔۔باباجی نے جب زوجہ ماجدہ کے ارادے سنے تو لپک کر ڈرائنگ روم کے دروازے تک پہنچے اور فوراً سے پہلے دروازے کو کھول کر بولے ۔۔۔ میرے کول ہن 5تاریخ تک کوئی پیسا نہیں۔۔(باباجی جب شدیدغصے میں ہوں تو پنجابی بولنا شروع کردیتے ہیں۔۔شوہر نے جب بیوی سے کہا۔۔چائے گرم ہی دینا تو بیوی جل کر بولی۔۔منہ میں ہی چھان دوں کیا؟؟ استاد نے شاگرد سے پوچھا۔۔بتاؤ دودھ کے دانتوں کے بعد کون سے دانت نکلتے ہیں؟؟ شاگرد کہنے لگا۔۔ جناب چائے کے دانت۔۔لڑکی نے اپنی والدہ سے پوچھا، امی مہمانوں کے لیے چائے بناؤں یا شربت؟ماں بولی۔۔ پہلے تم بنا لو پھر جو بھی بنے گا اس کو بعد میں نام دے دیں گے۔۔ہم نے باباجی سے سوال کیا۔۔ چائے کی پتی اور پتی (شوہر) میں کیا چیز مشترکہ ہے؟ باباجی سے کہنے لگے۔۔ دونوں کی زندگی میں جلنا اور ابلنا لکھا ہے وہ بھی عورت کے ہاتھوں۔
ایک میراثی کے پیچھے کتا لگ گیا، وہ دھوتی پھینک کر بھاگ گیا۔۔دوست نے پوچھا، اوئے دھوتی کیوں پھینکی؟ میراثی بولا۔۔ یار ،اونے وی تاں لا ای لینی سی۔۔جب باباجی کو پتہ چلا کہ فائیواسٹار ہوٹلوں میں بوائل انڈا پانچ سوروپے کا ملتا ہے تو ویٹر سے پوچھنے بیٹھے۔۔کیا آپ کی مرغیاں انڈے دینے کے لیے آغا خان اسپتال جاتی ہیں؟؟مہنگائی کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہوا پڑا ہے، اسٹاک مارکیٹ روزانہ مسلسل گر رہی ہے۔ اور مارکیٹوں میں اب رش بھی نہیں رہا۔۔ باباجی کا جاننے والا ایک دکاندار بتارہا تھا کہ۔۔میں چاہتا ہوں کہ میرا کاروبار بھی ایسے چلے جیسے سارا دن لڑکیوں کی زبان چلتی ہے۔۔ کہتے ہیں کہ خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے، کل یہ کمینہ کترینہ کیف کو گھر میں لایا ہوا تھا۔۔باباجی کہنے لگے ۔۔نوجوانی میں جب بھی مجھے لگتا کہ میں ’’میچور‘‘ ہوگیاہوں،تب ہی گلی میں کرارے پاپڑ والا آجاتا ہے۔۔ مسلسل ہونے والی مہنگائی نے عوام کی نیندیں اڑا کررکھ دی ہیں۔۔ باباجی فرماتے ہیں۔۔نیند بہت قیمتی چیز ہے،اس لیے اس کو’’ سونا ‘‘کہتے ہیں ۔۔کرپشن کرنے والوںکی آخرت کی کوئی فکر نہیں۔ دھڑلے سے جائیدادیں بنارہے ہیں۔ انہیں تو کرپشن کرکے کل کو دنیا سے چلے جانا ہے پیچھے ان کی اولادوں اور رشتہ داروں نے ہی عیاشیاں کرنی ہے۔۔کہتے ہیں کہ ایک چور کسی پاگل کے ہاتھ سے بریف کیس چھین کر فرار ہوگیا۔۔تو وہ پاگل قبرستان کے دروازے پر جابیٹھا۔۔لوگوں نے پوچھا۔۔’’ چور تیرا بریف کیس لے گیا اور تو یہاں بیٹھا ہے؟‘‘۔ پاگل نے جواب دیا: ’’ وہ یہاں کسی نہ کسی روز تو آئے گا‘‘۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اپنی قابلیت اتنی بڑھاؤ کہ تمہیں ہرانے کے لیے لوگ کوششیں نہیں، سازشیں کریں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر