وجود

... loading ...

وجود

’’مفت۔آہ‘‘

بدھ 15 جون 2022 ’’مفت۔آہ‘‘

دوستو، نئے سال کا مالی بجٹ وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ایسا پیش کیا کہ عوام کی ’’مفت۔آہ‘‘ نکل گئی۔۔بجٹ میں کیا کچھ بتایاگیا،کیا کچھ نافذ ہونے والا ہے، اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ۔۔یہ بجٹ عوام کے لیے بلکہ ملک کو معاشی ایمرجنسی سے بچانے کے لیے اور دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے بنایاگیا ہے۔ ۔ہمارے ذہنی دیوالیہ پن کا یہ حال ہے کہ بجٹ کی ہمیں کبھی سمجھ نہیں آئی۔ ہاں، یہ ضرور ہے کہ جب ہم شاپنگ کے لیے گھر سے نکلتے ہیں تو دکاندار اور مارکیٹ والے ہمیں اچھی سمجھا دیتے ہیں کہ ۔۔بھائی جان، بجٹ آگیا ہے، مہنگائی ہوگئی ہے۔پہلے یہ چیز اتنے کی تھی ، اب اس پر اتنے پیسے بڑھ چکے ہیں۔۔ دودھ کراچی میں ڈیڑھ سو روپے سے ایک سوستر کا ہوگیا۔۔درمیانے سائز کی ڈبل روٹی جو پچھتر روپے کی ملتی تھی، اب نوے روپے کی مل رہی ہے۔ دوسوبیس روپے کلو ملنے والا دہی اب دوسوچالیس کا مل رہا ہے۔بچوں کا ڈائپر جو ایک ہزار پچاس روپے کا تھا اکیس سو روپے کا مل رہاہے۔المیہ یہ ہے کہ یہ ریٹ بجٹ کے بعد نہیں بلکہ بجٹ پیش ہونے سے چند روز پہلے بڑھے تھے۔۔پٹرول مہنگاہوا تو اب بس والے ایک اسٹاپ کا تیس روپیہ وصول کررہے ہیں۔ رکشہ اور ٹیکسی والوں کی تو بات ہی چھوڑیں۔۔
جب سے ہوش سنبھالا ہے ہرسال جون کے مہینے میں لوگوں کو خوفزدہ ہوتے ہی دیکھا ہے۔ تاہم 90ء کی دہائی کے بعد یہ ڈر کسی حدتک کم ہو گیا کیونکہ یہ سالانہ ٹریلر اب ہرپندھواڑے پر دکھایا جانے لگا۔ یعنی جب سے پٹرولیم مصنوعات ‘ بجلی کی قیمتوں نے پرپندرہ دن کے بعد اڑان شروع کررکھی ہے اس کے بعد سے لگتا ہے کہ ہرچیز ہی اڑان بھرتی دکھائی دیتی ہے۔ ویسے تو حاکمین کا فرمان عالی شان کتنا غور طلب ہے کہ بجلی ‘پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھلا کہاں غریبوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ ان بیچاروں کو پتہ کیا ہوگا جیسا کہ ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھنے والی کم سن امریکی طالبہ کے سامنے پرچہ آیاجس میں غربت کے حوالے سے مضمون لکھنے کو کہاگیا ‘ طالبہ نے لکھا کہ فلاں فلاں ایک بہت ہی غریب آدمی تھا’ اس کے گھر میں تین تین گاڑیاں موجود رہتی تھیں اس کے بچے ہروقت گاڑیوں میں گھومتے رہتے ہیں ‘بچے بڑے ہی شوق سے پیزا کھاتے ہیں اور پیپسی پیتے ہیں ‘ وہ دن ہو یا رات ہروقت ہی سوتے رہتے ہیں’ جب جی چاہتا ہے سوجاتے ہیں اورجب جی چاہتا ہے جاگ جاتے ہیں ‘ وہ ہروقت گاڑیوں میں گھومتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی وہ غریب ہیں۔ ہمیں تو معروف بھارتی آنجہانی گلوکار ’’کے کے‘‘ کا مشہور گانا بری طرح سے یاد آرہا ہے۔۔تڑپ ،تڑپ کر اس دل سے آہ نکلتی رہی۔مجھ کو سزا دی پیارکی،ایسا کیا گناہ کیا؟؟(یہ پٹواریوں کے دل کی آواز ہے) تو لٹ گئے ہاں لٹ گئے (یہ پوری قوم پکار رہی ہے)۔تو لٹ گے ہم تیری محبت میں ۔۔عجب ہے عشق یارا ۔۔پل دو پل کی خوشیاں ،غم کے خزانے ملتے ہیں، پھر ملتی ہیں تنہائیاں۔۔کبھی آنسو کبھی آئیں کبھی شکوے کبھی نالے، تیرا چہرہ نظر آئے ۔۔تیرا چہرہ نظر آئے مجھے دن کے اجالوں میں تیری یادیں تڑپائیں ،تیری یادیں تڑپائیں راتوں کے اندھیروں میں تیرا چہرہ نظر آئے(یوتھیئے اپنے کپتان کو یاد کررہے ہیں)۔ مچل مچل کے اس دل سے آہ نکلتی رہی ،مجھ کو سزا دی پیار کی ،ایسا کیا گناہ کیا ،تو لٹ گئے ہاں لٹ گئے ،تو لٹ گے ہم تیری محبت میں (یہ پٹواری کف افسوس ملتے ہوئے کہہ رہے ہیں)۔
موجودہ بجٹ سچائی کی علامت بن کرسامنے آگیا ہے کہ پہلے سے ہی مفلوک الحال ‘ خون سے محروم جسموں والے عوام کا خون نچوڑنا بھی خالہ جی کاگھر نہیں مگر بھلاہو ، حکومت کا ‘ انہوں نے یہ ناممکن بھی ممکن بنادیا ہے’ چنددن قبل ایک اسپتال جانا ہوا ‘ ہمارے ساتھ جو مریض تھاان کا بلڈ ٹیسٹ ضروری تھا، تاہم مشکل یہ بن آئی کہ اسپتال عملہ کاایک جوان گھنٹہ بھر کی محنت کے بعد وہ رگ تلاش نہیں کرپایا جہاں سے وہ خون نکال سکے۔ وہ جب تھک ہارکر واپس گیاتو دوسراآیا اس نے دو چار تھپیڑے الٹے ہاتھ پر مارے اور پھر سوئی رگ میں گھونپ دی۔ہم حیران رہ گئے کہ اس نے پوری سرنج ہی خون سے بھرکر باہر نکالی، پہلے والا ساتھ کھڑا حیرانی سے دیکھ رہاتھا ‘ا سکی آنکھیں یہ منظر دیکھ کر باہر کو ابل رہی تھیں’ اس نے اشاروں اشاروں میں اس کی وجہ پوچھی تو دوسرے والا ہاتھ نچاتے ہوئے بولا ۔۔صبح میں ایف بی آر میں کام کرتا ہوں، شام کو اس اسپتال میں پارٹ ٹائم۔۔ایک پہلوان نے 10 سوکھے لیموں نچوڑ کر پورا ایک گلاس جوس نکال لیا،لوگ حیرت سے اسے دیکھتے رہے،اس کے بعد اس نے لوگوں کو چیلنج کیا کہ کوئی ہے جو 20 لیموں نچوڑ کر بھی اتنا جوس نکال سکے جتنا اس نے 10 لیموں سے نکالا ہے،لوگ خاموش رہے،کوئی آگے نہیں بڑھا،سوائے ایک آدمی کے،اس آدمی نے پہلوان سے کہا ،میں تمہارا چیلنج قبول کرتا ہوں،میں 20لیموں سے نہیں،بلکہ صرف 10 لیموں سے ہی اتنا جوس نکالوں گا،اور ہاں لیموں بھی وہ جس سے تم پہلے ہی نچوڑ کے سارا رس نکال چکے ہو،سارا مجمع اسے پاگل سمجھنے لگا،پہلوان بھی اسے حیرت سے دیکھنے لگااور لوگوں کو نہایت حیرت اس وقت ہوئی جب اس شخص نے یہ معجزہ کر کے دکھا دیا۔ان سوکھے ہوئے 10لیموں سے ایک گلاس رس اور نکال کے دکھایا،پہلوان کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا،اس نے حیرت سے پوچھا۔۔بھائی!تم بھی پہلوان ہو؟وہ آدمی بولا ۔۔نہیں، میں وزیرخزانہ ہوں۔۔ایک خاتون صحافی۔۔ مہنگائی پر دل ہلادینے والا ایک مضمون لکھنا چاہ رہی تھی۔۔مگر بات نہیں بن رہی تھی۔۔ کسی نے مشورہ دیا کہ مضمون لکھنے سے پہلے غربت میں پسے ہوئے لوگوں سے ملو۔ ان کی باتیں اور حالات مضمون میں تحریر کرو۔۔وہ مشاہدہ کے لیے غریبوں کی بستی میں گئی۔وہاں ایک بھکاری ملا۔ اس سے پو چھا۔ بابا جی آٹا مہنگا ہو گیا ہے اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ بھکاری حیرت سے کہنے لگا، بی بی جی واقعی آٹا مہنگا ہو گیا ہے،آپ کی بڑی مہر بانی مجھے بتا دیا۔ کم بخت دوکاندار مجھ سے اب تک پرانے بھاو پہ آٹا خرید رہا ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہمارے ہاں آمدنی کم بتاؤ تو رشتہ دار عزت نہیں کرتے، زیادہ بتاؤ تو اُدھار مانگ لیتے ہیں نہ دو تو گالیاں دیتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر