وجود

... loading ...

وجود

ارے !! یہ تو U نہیں، ن ٹرن ہے

پیر 13 جون 2022 ارے !! یہ تو U نہیں، ن ٹرن ہے

 

یوٹرن (U-turn) عام طور پر پاکستان،بھارت، آئرلینڈ اور برطانیہ میں استعمال ہونے والی ایک معروف سیاسی اصطلاح ہے۔جبکہ ریاستہائے متحدہ امریکا کی سیاست میں میں یو ٹرن کو’’ فلپ فلوپ‘‘ اور آسٹریلیا میں اسے’’ بیک فلپ ‘‘کہا جاتا ہے۔بہرکیف سیاست کی لغت میں یوٹرن کا مطلب کسی بھی سیاست دان یا سیاسی رہنما کی رائے یا پالیسی میں بنیادی نوعیت کی واضح تبدیلی مراد لیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ مغربی اور یورپی ممالک میں یہ تبدیلیاں اکثر انتخابات سے پہلے اور بعد میں ہوتی ہیں۔ جبکہ ہمارے ملک میں یوٹرن کا سب سے زیادہ استعمال دورانِ اقتدار کیا جاتاہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ تیکنیکی طور پر یوٹرن کالفظ ٹریفک اشارے کے طور پر دنیا بھر میں عام مستعمل ہے ۔مثا ل کے طور پر گاڑی چلانے کے دوران 180 ڈگری گھوم کر اپنے سفر کے رخ کو اچانک متضاد سمت میں کرلینے کے عمل کو یوٹرن کہا جاتاہے۔دورانِ سفر یوٹرن لینے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہوتا ہے کہ کسی گاڑی چلانے والے کو بوقت ضرورت اپنی مخالف سمت میں جانے کا ایک آسان موقع میسر آ جاتاہے ۔ تاہم ماہرین ٹریفک، یوٹرن لینے والے کویہ ضروری تاکید بھی کرتے ہیں کہ یوٹرن صرف وہاں لیا جائے جہاں سڑک کشادہ ہو، تاکہ گاڑی باآسانی یوٹرن لے سکے ۔اگر غلطی سے کسی ایسے مقام پر یوٹرن لینے کی کوشش کی جائے جہاں سڑک ختم ہوتی ہو،یا گڑھے کھدے ہوئے ہوں یا راستہ بہت زیادہ تنگ ہوتو پھر اچانک یوٹرن لینے کی وجہ سے گاڑی اُلٹ بھی سکتی ہے یعنی ذرا سی بے احتیاطی سے یوٹرن سہولت کے بجائے ایک بڑی زحمت بھی بن سکتاہے۔
ماہرین نے جس طرح دورانِ سفر یوٹرن لینے کے کچھ قوائد ،ضوابط اور اُصول مقرر کیئے ہیں ،بالکل اسی مصداق سیاست میں بھی یوٹرن لینے کے لیئے حدر درجہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر کوئی سیاست دان باربار یوٹرن لینے کو اپنی ایک سیاسی عادتِ ثانیہ ہی بنالے تو پھر یوٹرن کا بلاضرورت استعمال اُس کی ساری سیاست کو ہی اُلٹ پلٹ کر کے رکھ دیتا ہے ۔ ویسے تو پاکستانی سیاست میں ، سیاسی رہنماؤں کی طرف سے روزِ اوّل سے ہی اپنے کئے گئے صحیح یا غلط فیصلوں پر یوٹرن لینے کے جائز ،ناجائز ، ضروری اور غیر ضروری مظاہرے دیکھنے کو ملتے رہے ہیں ۔لیکن جس طرح گزشتہ ایک دو سال سے یوٹرن کی سیاسی اصطلاح کو سابق وزیراعظم پاکستان، عمران خان کے نام کے ساتھ زبردستی نتھی کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے ، ماضی میں اُس کی کبھی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی ۔ یعنی حزب اختلاف کی جماعتوں نے عمران خان، کو زچ کرنے کے لیئے کچھ کارہائے نمایاں انجام دیئے ہوں یا نہ دیئے ہوں، مگر اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عمران خان کی روز بروز بدلتی حکومتی پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف اپوزیشن رہنما، لفظ، یوٹرن کا استعمال بہت خوبی و مہارت سے کرتے رہے تھے۔ لیکن لطیفہ ملاحظہ ہو کہ عمران خان کے دورِ اقتدار میں اُن پر یوٹرن کی طعنہ زنی اور پھبتی کسنے والی متحدہ حزب اختلاف کے نمائندہ وزیراعظم پاکستان ، میاں شہباز شریف آج اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوکر اپنے سیاسی بیانات ، حکومتی اعلانات اور سرکاری احکامات پر اِس سرعت اور تیز رفتاری کے ساتھ باربار نظر ثانی فرمارہے ہیں کہ اَب تو لفظ یوٹرن کی تہمت کے سب سے زیادہ سزاوار تو شہباز شریف کی متلون مزاج شخصیت نظر آنے لگی ہے۔
واضح رہے کہ یو ٹرن کو فقط اس لئے یوٹرن کہا جاتا ہے کیونکہ یہ’’ اشارہ ٔ سفر‘‘ انگریزی زبان کے حرف U سے بہت حد تک مشابہ ہوتا ہے۔مگر یہاں اگر آپ چند لمحے توقف کرکے اُردو زبان کے حرف ن کو غور سے ملاحظہ فرمائیں تو ہماری طرح آپ پر بھی جلد ہی منکشف ہو جائے گا کہ یوٹرن(U-trun) کی ظاہری شکل و صورت توہو بہو حرف ن سے مشابہت رکھتی ہے۔ یعنی جس یوٹرن کو دنیا ایک مدت سے انگریزی حرف U جیسا سمجھتی آ رہی تھی ،وہ تو اصل میں اُردو زبان کے حرف ن کا ہم شکل و ہم صورت نکل آیا ہے ۔یا آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ یوٹرن کے تمام تر سیاسی جملہ حقوق، مستقبل میں پاکستان تحریک انصاف کے بجائے مسلم لیگ ن کے نام پر زیادہ محفوظ رہیں گے ۔کیونکہ یوٹرن کا جتنا آزادانہ اور بے دریغ استعمال مسلم لیگ ن اپنے حالیہ دورِ حکومت میں فرما رہی ہے ، وہ عام آدمی کی سمجھ سے یکسر بالاتر ہے۔ مثال کے طور پرمیاں شہباز شریف نے پہلا یوٹرن تو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے چند گھنٹو ں بعد ہی لے لیا تھا ،جب شہباز شریف نے قومی اسمبلی ہال میں دورانِ تقریر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں ،پنشن اور مزدوروں کی کم ازکم اُجرت میں اضافہ کا اعلان کیا تھا اور پھر اگلے ہی روز اُن کے نامزد، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے تنخواہوں ،پنشن اور اُجرت میں اضافہ یہ کہہ کر واپس لے لیا کہ قومی خزانے میں تو زہر کھانے کے بھی پیسے نہیں ہیں ۔ نیز طارق فاطمی کا بطور مشیر وزیر خارجہ اُمور کا تقرر نامہ جاری کر کے چند منٹو ں کے بعد واپس لینا دوسرا بڑا یوٹرن تھا۔جبکہ یکم مئی سے شہباز شریف نے ملک بھر سے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا جو اعلان کیا تھا، وہ بھی بدقسمتی سے اُن کی یوٹرن کی عادتِ بد کی نذر ہوگیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنی صرف ڈیڑھ ماہ کی مختصر سی مدتِ حکومت میں، اَب تک شہباز شریف اور اُن کے وزرا ء کوئی دو درجن سے زائد یوٹرن لے چکے ہیں ۔ یاد رہے کہ ابھی وہ یوٹرن گنتی میں شمار نہیں کیئے گئے ہیں جو مریم نواز یا پھر مسلم لیگ ن کے دیگر رہنما اپنے جوہر خطابت دکھاتے ہوئے صبح و شام لے رہے ہیں ۔دراصل جس برق رفتاری اور عجلت سے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اپنے حکومتی فیصلوں اور احکامات کو بدلنے کے لیئے باربار یوٹرن لیتے جا رہے ہیں ،شاید اَب وہ وقت زیادہ دور نہیں رہا، جب یوٹرن کا لفظ ن ٹرن کے نام سے زبان زدِ عوام ہوجائے گا اور ملک بھر میں ’’اشارہ ٹریفک ‘‘ کی علامت کے طور پر شاہراؤ ں پر انگریزی حرف U کے بجائے اُردو حرف ن کے سائن بورڈ جابجا آویزاں کردیئے جائیں گے۔یوٹرن کو ن ٹرن میں بدلنا ، بلاشبہ، میاں شہباز شریف کی بطور وزیراعظم پاکستان وہ عظیم قومی خدمت ہوگی، جسے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
ملک میں یوں نہیں آنے کا انقلاب
دو چار بار نون کا اعلان چاہیئے
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر