وجود

... loading ...

وجود

ترقی کاپیمانہ

منگل 07 جون 2022 ترقی کاپیمانہ

میری اس سے ایک ہوٹل میں ملاقات ہوئی تھی کبھی کبھی حوادث ِ زمانہ سے گبھرا کر میں ایک ڈھابا ٹائپ ہوٹل میں گھنٹوں بیٹھ کر تلخی ٔ ایام کو چائے کبھی کافی کی پیالیوں گھول کر پینے کی کوشش کرتا اس دن نہ جانے کیوں خلاف ِ معمول ڈھابا میں بڑا رش تھا میں چائے کی چسکی لیتاہوا فضا میں دور کہیں خیالوںمیں کھویا ہوا تھا کہ ایک آواز سماعت پر حاوی ہوگئی کسی نے بڑے مہذب اندازمیں پوچھا تھا جناب میں یہاں بیٹھ سکتاہوں وہ نہ بھی پوچھتا تومیں کون سا ڈھابے کا مالک تھا میں نے ایک نظر اسے دیکھا چہرے پر مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے جواب دیا جناب تشریف رکھیں وہ ایک عام سا شخص تھا لیکن اس کی شخصیت میں عجب کشش تھی۔میں نے کہا آپ نے میری میزکاانتخاب کیا ہے تو یہ میرے لئے اعزازکی بات ہے اس لحاظ سے آپ میرے مہمان ہیں کیا پسندفرمائیں گے۔ ‘‘ یہاں تو سب ہی مہمان ہیں ۔۔ اس نے کمال کا فلسفہ بگھاڑتے ہوئے کہا میں تو کبھی کبھاریہاں چائے پینے کے لئے آتاہوں آج بھی چائے ہی پیئوں گا آپ کا مہمان بننا خوب رہا۔ ابھی چائے سرو نہیں ہوئی تھی کہ وہ بڑبڑا ۔۔۔ عوام نے ٹھیکہ نہیں لیا ہوا کس بات کا۔۔ میں نے استفسارکیا اس نے سنی ان سنی کرتے ہوئے مٹھی بھینجتے ہوئے پرجوش لہجے میں کہا میرے بس میں ہو توگریڈ17 سے لے کر وزیراعظم تک تمام لوگوں کی مراعات ہنگامی بنیادوںپر ختم کر دوںغریبوں نے ٹھیکہ نہیں لیا ہوا ایک سے بڑھ کر ہڈحرام،نکمے، ویلے اس ملک کو جونکوںکی طرح چمٹے ہوئے ہیں ۔۔ وہ بولا تو پھر بولتا ہی چلا گیا یہ ہٹے کٹے خود کفیل، کروڑ پتی ارب پتی سیاستدان، بیوروکریٹس، سرکاری افسر ان اور اسٹیبلشمنٹ کا آخرہم کب تلک بوجھ اٹھاتے پھریں گے؟
’’ہم کربھی کیا کرسکتے ہیں میں نے لقمہ دیا
’’ہم آواز اٹھا سکتے ہیں وہ بولا لوگوںکو شعوردلاسکتے ہیں اپنے حق کے لیے آواز نہ اٹھانے والے بزدل ہیں ،منافق ہو اور انہی کی وجہ سے اشرافیہ ہمارے ٹیکسزکے پیسوں پر عیاشیاں کرتی پھرتی ہے ۔ اس نے میز پر مکہ مارتے ہوئے کہا آئی ایم ایف کے قرضوں کی ذمہ دار خود غرض بے حس اشرافیہ ہے میں اور آپ نہیں ذرا سوچئے اور مکمل سوچئے۔۔۔ ایک دیہاڑی دار اپنی کمائی سے 210 روپے لیٹر پٹرول خریدیگا تو ماہانہ لاکھوں روپے قومی خزانے سے لینے والے صدر، وزیراعظم، وزیر اعلیٰ، وزیر،مشیر، آرمی افسران، ججز، بیوروکریٹس کو بھی مفت پٹرول ملنا بند ہونا چاہئے اگر معیشت کو بہتر کرنا ہے ور آئی ایم ایف کی غلامی سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے تو اس اشرافیہ کو ملنے والی سبسٹڈی ختم کرنا ہو گی،کچھ تو قربانی دینا ہوگی فرض کریں اگر پاکستان میں 20000 افراد کو پٹرول فری کی سہولت میسر ہے اور اگر ایک آفیسر ماہانہ 400 لیٹر پٹرول استعمال کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت کو ماہانہ 80لاکھ لیٹر پٹرول فری دینا پڑتا ہے جس کو خریدنے کے لیے ماہانہ تقریباً 50لاکھ ڈالر درکار ہوں گے۔ یہی ہے وہ ناسور جو ملک کو IMF کے چنگل سے آزاد نہیں ہونے دیتا۔ ہر حکمران اور اشرافیہ صرف عوام کو قربانی کا بکرابنانا چاہتی ہے وہ خود کوئی قربانی نہیں دینا چاہتی نہ کوئی اپنی مراعات سے دستبردارہونے کو تیار ہے یار یہ لوگ کچھ تو خدا کا خوف کریں جناب آپ کی سیاسی پارٹیوں سے وابستگی اپنی جگہ لیکن اب یہ: ملک کی اشرافیہ کا فری پٹرول بند ہونا چاہئے۔ اشرافیہ کے فری بجلی کے یونٹ بند ہونے چاہیئں۔ اشرافیہ کے فری ہوائی ٹکٹ بند ہونے چاہیئں۔ اشرافیہ کا یورپ و امریکا میں فری علاج بند ہونا چاہیے۔ اشرافیہ کے حکومتی کیمپ آفس ختم ہونے چاہئیں۔ اشرافیہ کو 6، 8،10 کنال کے گھر الاٹ ہونے بند ہونے چاہئیں۔ غیر ضروری تمام سرکاری گاڑیاں نیلام ہونی چاہئیں یقین کریں تمام سرکاری گاڑیاں ویک اینڈ پر نادرن ایریاز میں سیر وتفریح کر رہی ہوتی ہیں ۔ کیا آپ جانتے ہیں وزیراعظم کے دوست ممالک کے پانچ طوفانی دوروں پر وزارت خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ میں صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان کے معاشی بحران کے تناظر میں ان دوست ممالک سے کتنی امداد کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔ جواب ملا “یہ تناظر ہی غلط ہے یہ دروے امداد کے حصول کے لئے نہیں تھے”۔ یہ واضح اور دوٹوک انکار کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ سعودی عرب نے ادھار تیل وغیرہ سے انکار کیا۔ امریکابھی تیل کی دھار دیکھ رہا ہے چین جائزہ لے رہا ہے کہ ان تلوں میں کچھ تیل ہے بھی یا نہیں۔ ترکی بے چارہ کیا مدد کرے گا سوائے اس کے کچرہ اٹھانے والی کمپنی اور کارکے بجلی گھر سے پھر کمیشن اٹھائی جائے۔ بندر کے درختوں پر ادھر ادھر چھلانگیں لگانے کی مثال تو آج کے حکمرانوں پر صادق آتی ہے یہ چھلانگیں ہی ان کے نزدیک ترقی کا پیمانہ ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر