وجود

... loading ...

وجود

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا مستقبل؟

جمعرات 26 مئی 2022 سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا مستقبل؟

 

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ تازہ ترین شیڈول کے مطابق صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز 26 جون سے ہورہا ہے اور بلدیاتی انتخابات کے اس ابتدائی مرحلے میں سکھر ،لاڑکانہ ،شہید بے نظیر آباد اور میر پورخاص ڈویژن کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوگا ۔ بظاہر جمہوری نظام میں بلدیاتی انتخابات ایک بہت بڑی سیاسی سرگرمی شمار ہوتی ہے اور عوام اپنی گلی ،محلے کی سطح پر اِس سیاسی سرگرمی میں بھرپور انداز میں شریک ہوتے ہیں ۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اِس بار بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے عوام میں وہ جوش خروش اور جذبہ نظر نہیں آتا ،جو کہ ہمیشہ سے سندھ میں منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا خاصہ رہا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ اس مرتبہ پاکستان پیپلزپارٹی ،ایم کیوایم اور تحریک انصاف جیسی بڑی سیاسی جماعتیں بھی بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے حوالے سے زیادہ متحرک دکھائی نہیں دے رہی ہیں ۔ جس کی بنیادی وجہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے وقتا فوقتا سنائی دینی والی وہ منفی خبریں اور افواہیں ہیں ، جن میں یہ دعوی کیا جارہاہے شاید سندھ میں مقررہ تاریخ پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد سرے سے ممکن ہی نہ ہوسکے۔
ایک سیاسی حلقے کا خیال ہے کہ تیزی کے ساتھ بدلتی ہوئی ملکی سیاسی صورت حال میں کسی بھی وقت موجودہ قومی اسمبلی تحلیل کیے جانے کے بعد قبل ازوقت نئے قومی انتخابات کا اعلان ہوسکتا ہے اور اگر یہ تاثر اگلے چند دنوں میں حقیقت کا روپ دھارلیتاہے تو پھر شاید سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد سرے سے ممکن ہی نہ ہوسکے۔ کیونکہ سندھ میں برسرِ اقتدار سیاسی جماعت پیپلزپارٹی صوبہ میں اپنی حکومت کے ختم ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کسی بھی صورت میں نہیں چاہے گی۔ ہاں ! اگر موجودہ قومی و صوبائی اسمبلی اگلے ایک ماہ تک برقرار رہتی ہے تو پھر سندھ حکومت ہر صورت حال میں بلدیاتی انتخابات مکمل کروانا چاہے گی ۔مگر یہاں مصیبت یہ ہے کہ موجودہ اسمبلیاں اگلے چند ماہ تک برقرار رکھنے کافیصلہ کرنا، تنہا پیپلزپارٹی یا اُس کی ہم خیال سیاسی جماعتوں کے اختیار میں نہیں ہے ۔ حالانکہ سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی پوری کوشش ہے کہ موجودہ حکومت اگلے چند ماہ تک اپنا وجود برقرار رکھ سکے ،تاکہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کروانے کے تمام مراحل خوش اسلوبی سے مکمل کیے جاسکیں اور اپنی اس سیاسی خواہش کو پور کرنے کے لیے وہ میاں محمد نوازشریف ، شبہاز شریف اور مولانا فضل الرحمن کو کافی حد تک قائل بھی کر چکے ہیں ۔ جس کا ایک بین ثبوت تمام تر نامساعد سیاسی و معاشی حالات میں متحدہ حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا کا فیصلہ ہے ۔لیکن مدتِ حکومت پوری کرنے کے تمام تر اعلانات اور یقین دہانیوں کے باوجود بہر حال اس بات کا اندیشہ ابھی بھی پایا جاتاہے کہ اگر سابق وزیراعظم عمران خان کا لانگ مارچ واقعی ایک بڑی عوامی تحریک کی صورت اختیار کر لیتا ہے تو پھر کسی بھی وقت وزیراعظم پاکستان شہباز شریف تنگ آکرملک میں نئے قومی انتخابات کروانے کا اعلان کرسکتے ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اِس گو مگو کیفیت سے فوری طور پر نکلنے کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی کی اتحادی جماعت ،جمعیت علمائے اسلام (ف) نے پیش بندی کے طور پر سندھ میں جاری شدید گرمی کی لہر کے باعث بلدیاتی انتخابات بلاکسی تاخیر ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا ہے اور یہ مطالبہ صرف زبانی کلامی ہی نہیں کیا گیاہے بلکہ جمعیت علمائے اسلام(ف) سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل راشد محمود سومرو نے چیف الیکشن کمشنر کو باقاعدہ ایک خط لکھ کر اُن سے مطالبہ کیا ہے کہ’’ صوبہ سندھ میں گرمی اور ہیٹ ویو کی پیشگوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کو فوری طور پر ملتوی کیے جائیں۔کیونکہ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق صوبہ سندھ میں اگلے تین سے چار ماہ موسم سخت گرم اور جان لیوا رہنے کی توقع ہے جس کے باعث بلدیاتی انتخابات میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ سیاسی جماعتوں کے لیے ووٹرز کو نکالنا ناممکن ہوگا‘‘۔چونکہ سندھ میں گرم موسم کی روز بروز ہوتی ہوئی ابتر صورت حال ایک حقیقت ہے ،اس لیے عین ممکن ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان جی یو آئی ف کے رہنما کی درخواست پر سندھ میں بلدیاتی انتخابات اگلے دو ،چار ماہ کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کردے۔
دوسری جانب ملک بھر میں جاری کشیدہ سیاسی حالات کے اثرات آہستہ آہستہ صوبہ سندھ پر بھی پوری شدت کے ساتھ ظاہر ہونے لگے ہیں ، جس کی وجہ سے اَمن و اَمان کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے وفاقی اور پنجاب حکومت کے بعد سندھ حکومت نے بھی صوبے میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیا ہے۔ سندھ حکومت کے لیے یہ ایک نئی اور بالکل غیر متوقع انتظامی صورت حال ہے ، وگرنہ عام اندازہ یہ ہی تھا کہ چونکہ پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ اور دھرنے کی اصل منزل اسلام آباد ہے ، لہٰذا صوبہ سندھ کشیدہ سیاسی صورت حال سے محفوظ و مامون رہے گا۔ لیکن جس طرح عجلت میں وزیراعظم شہباز شریف کی متحدہ حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے ،اس کے بعد قیاس یہ ہی کیا جارہا ہے کہ عمران خان کے حقیقی آزادی مارچ کا دائرہ اَب ملک بھر میں پھیل جائے گا۔چونکہ کراچی کی سب سے بڑی عوامی مینڈیٹ رکھنے والی سیاسی جماعت بھی پاکستان تحریک انصاف ہی ہے ، اس لیے غالب امکان یہ ہے کہ جب تک اسلام آباد میں جاری عمران خان کا دھرنا کسی منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتا ،تب تک کراچی میں نظام زندگی شدید مفلوج ہی رہے گا ۔
علاوہ ازیں سندھ کے دیگر اہم شہروں میں بھی تحریک انصاف نے عمران خان سے یکجہتی کے اظہار کے لیے بڑے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہوا ہے۔اگر سندھ بھر میں پاکستان تحریک انصاف بڑے احتجاجی دھرنے ،ایک طویل عرصے تک جاری رکھنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو پھر بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سیاسی اُمیدواروں کے لیے انتخابی و سیاسی مہم چلانا شدید مشکل ہوجائے گا۔ نیز ملک بھر میں جاری پرتشدد سیاسی حالات کے اثرات سے بلدیاتی انتخابات کی انتخابی مہم بھی پرتشدد ہوسکتی ہے ۔ اس لیے ہماری دانست میں بہتر تو یہ ہی ہوگا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ بھی اُس وقت تک ملتوی کردیا جائے ،جب تک کہ ملک میں جاری سیاسی درجہ حرارت اور صوبہ سندھ کا موسمی درجہ حرارت معتدل اور معمول کی حالت پر نہیں آجاتا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر