وجود

... loading ...

وجود

یاسین ملک اور پاکستان

بدھ 25 مئی 2022 یاسین ملک اور پاکستان

بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتوں کی مزہبی ،انسانی اور جمہوری آزادیاں سلب ہیں مگر کشمیر میں تویہ صورتحال اور بھی خراب ہے ہرروز سختی اور ہرشب ظلم و جبر ہوتا ہے بلکہ گزشتہ دو برس سے تو مقبوضہ کشمیر عملاََ جیل ہے لیکن عالمی طاقتیں اور مزہبی ،انسانی اور جمہوری حقوق کے دعویداراِدارے خاموش ہیں اصل میں یہ دہرا معیارہی دنیا میں تنازعات بڑھانے کا باعث ہے جب تک مزہبی اورانسانی حقوق کی بات کرتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جاتے تب تک دنیامیں حقیقی امن خواب ہی رہے گا ۔
5اگست2019کے یکطرفہ اقدامات کے بعدسوچی سمجھی سازش کے تحت مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت ختم کرنے ،ریاست کی ہندو شناخت بنانے اور موجودہ سیاسی قیادت کو منظر سے ہٹانے کے منصوبوں پر کام جا ری ہے ریاست میں مسلمان سیاستدانوں کی گرفتاریوں اورگھروں سے دورنظر بندیوں کے دوران اُنھیں ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے آزادی اظہار کی بات کرنے والے بھارت میں یہ کشمیری سیاستدان بر س ہا برس سے بلاجواز نظر بند ہیں ستم ظریفی تو یہ ہے کہ انتہا پسند ہندو قیادت کی طرح عدالتیں بھی فیصلے کرتے ہوئے جانبدار ی کا مظاہرہ کرتی ہیں بابری مسجد کا فیصلہ مذہب کو دیکھ کر کیا گیا ہے حیران کُن بات تو یہ ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی بات کرنے والے باضمیرلوگ بھی احتجاج نہیں کرتے کیونکہ ایک تو اُنھیں ہندو انتہاپسندوں کے حملوں کاخوف ہے تو دوسری طرف دہشت گردی کو ریاستی پالیسی بنانے والی حکومت سے بھی گرفتاری اور نظربندی کا خدشہ ہے اسی لیے مظلوم اقلیتوں اور پسے طبقات کے حق میں کم ہی آوازیں اُٹھتی ہیں لیکن اِس فسطائیت کے خلاف ہمارا بھی ردِ عمل کچھ زیادہ حوصلہ افزا نہیں اقتدار کی کشاکش میں مظلوم کشمیریوں اور آبی جارحیت سے آنکھیں موند رکھی ہیں جس سے بھارت کو ظلم و جبرکرنے اور قتل و غارت کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔
طویل عرصہ سے زیرِ حراست سید علی گیلانی جیسے معروف کشمیری رہنما کی وفات کے طبعی ہونے پر آج تک شکوک برقرار ہیں کیونکہ بھارتی فوج نے نہ صرف اہلِ خانہ کو اُن کی وصیت کے مطابق تدفین کی اجازت نہ دی بلکہ جسدِ خاکی چھین کر زبردستی فوجی پہرے میں سپردِ خاک کر دیا یہ انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی ہے آخری رسومات کی ادائیگی پرقدغن لگانے کی دنیا کہیں اور ایسی مثال نہیں ملتی افسوسناک امر تو یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کے اہم فریق پاکستان کی طرف سے عملی کاروائی کی بجائے اِس مذموم حرکت کی محض زبانی کالامی مذمت کی گئی حالانکہ ضرورت اِس امر کی ہے کہ پاکستان بطور فریق مسلہ کشمیر اِس حوالہ سے اپنی زمہ داریاں پوری کرے جب تک پاکستان زمہ داریوں سے کوتاہی کا مرتکب رہے گا بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہیں آسکتا خوش قسمتی سے اِس وقت بلاول بھٹو زرداری ملک کے وزیرِ خارجہ ہیں جن کے نانا زوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کے لیے ہزار سال جنگ لڑنے کا عزم ظاہر کیا تھا اب بلاول کی زمہ داری ہے کہ اپنے نانا کے مشن کی تکمیل کے لیے بھی عملی طور پر متحرک ہوں۔
دہلی کی تہاڑ جیل میں غیر قانونی طورپرنظر بندچھپن سالہ کشمیری رہنما یاسین ملک کومنظرِ عام سے ہٹانے کا بھارت تہیہ کر چکاہے تاکہ کشمیریوں کو مایوس کیا جاسکے یاسین ملک نے اپنی جوانی کشمیریوں کی آزادی پر قربان کر دی ہے اور اِس وقت طویل عرصہ سے گرفتاری اور نظر بندی سے شدید علیل اور نہایت ہی کمزور ہو چکے ہیں لیکن اِس لاغر شخص سے بھی بھارتی حکومت خوفزدہ ہے اور جان چھڑانا چاہتی ہے نام نہاد عدالتی کاروائی کے دوران گزشتہ دنوں یاسین ملک پر اُن کے چھ ساتھیوں سمیت فردِ جُرم عائد کر دی گئی ہے جس کی رواں ماہ پچیس مئی کو دوبارہ سماعت ہورہی ہے جس کے متعلق خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اِس تاریخ پر یاسین ملک سمیت اُن کے چھ ساتھیوں کو سزا سنادی جائے گی عدالت نے سزاسنانے سے قبل یاسین ملک کی جائیداد اور اثاثوں کی تفصیلات بھی حاصل کر لی ہیں تاکہ سزا سناتے ہوئے جائیداد اور اثاثے بھی ضبط کرنے کاساتھ ہی حکم دیا جا سکے یہ انصاف نہیں بلکہ سراسر انصاف کی موت ہے اِس ناانصافی کے خلاف اقوامِ عالم کو بیدار کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے وگرنہ سید علی گیلانی کے بعد ایک اور کشمیری رہنما سے محرومی کے لیے تیار ہو جائیں یادرکھیں بھارت اخلاق واصول کی نہیں صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے چین نے اسی زبان کئی بار سمجھایا ہے تبھی بھارت کو اُس کے خلاف اب کسی مزموم سازش یا کاروائی کی ہمت نہیں ہوتی اگر پاکستان نے بھی یکطرفہ امن پسندی سے بڑھ کر کچھ نہ کیا تو یہ کشمیر کو ہڑپ کرنے سمیت ہمیں پیاسا مارنے کے منصوبوں پر بھارت کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہوگا ۔
یاسین ملک جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین ہیں اِس تنظیم پر بھارت نے 2019سے پابندی لگا رکھی ہے اور یہ تنظیم اپنے سربراہ کی گرفتاری اور پابندی کی وجہ سے عملاََ غیر فعال ہے پھر بھی بھارت چاہتا ہے کہ یاسین ملک کو کسی طرح سیاسی منظر سے ہمیشہ کے لیے ہٹا دیا جائے ایک تیس سالہ پرانے ایسے کیس میں ملوث کرتے ہوئے اُنھیں دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں 1990کے دوران فضائیہ کے چھ اہلکار ہلاک ہو گئے تھے اب اُسی کیس میں ملوث کرتے ہوئے سزا سنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے 2017 میں ایک جھوٹے مقدمے میں بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی اِدارے این آئی اے کی عدالت نے 19 مئی کوفردِ جرم لگاکرمجرم ٹھہرایا ہے علاوہ ازیں دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کا بھی مرتکب قرار دیا گیا ہے حالانکہ سب کو بخوبی معلوم ہے کہ اُن کا جرم صرف یہ ہے کہ اُنھوں نے کشمیر پر غاصبانہ بھارتی قبضے کے خلاف آواز بلند کی ہے وادی میں جاری ظلم و جبر اور ماورائے عدالت قتلوں کی مذمت کی ہے مظلوم کشمیریوں کو حقِ خوداِرادیت کی بات کی ہے یہی اُن کا اصل جرم ہے جس کی پاداش میں اب دہشت گردی اور قتل کے مقدمات کا سامنا ہے آصف زرداری خود جو بائیڈن سے دوستی کا اعتراف کر چکے ہیں اگر اِس دعوے میں صداقت ہے تو بلاول کو فوری طورپر امریکا سے یاسین ملک کے خلاف بے بنیاد مقدمے کے تحت ہونے والی کاروائیوں کے متعلق بات کرنی چاہیے قومی مفاد کے لیے دوستی سے فائدہ اُٹھانا ہی حُب الوطنی ہے ۔
اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنرمشیل بیچلیٹ اِس وقت چین کے دورے پر ہیں اور اعلٰی چینی قیادت سے ملاقاتوں کے علاوہ اب جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ اور شمال مغربی سنکیانگ کا دورہ کرنے والی ہیں پاکستانی حکومت کے لیے یاسین ملک کیس میں اپنے دوست ملک چین کی مدد لینے کا یہ نہایت اہم موقع ہے کیونکہ چین اور پاکستان کو اکثر مزہبی اور انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی دبائو کا سامنا رہتا ہے دونوں ملک کشمیر کے حوالے سے اگر مل کر کام کریں تو بھارتی حکومت کو نامنصفانہ فیصلوں سے روکا جا سکتا ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل ،ہیومن رائٹس واچ،اور اقوامِ متحدہ کو یاسین ملک کی ممکنہ سزا کے خلاف حکومت نے خط لکھ کر جُرم کی سنگینی کاکچھ احساس کیا ہے مگرکوئی اِدارہ کیوں یاسین ملک کی سزا کے موضوع کو دنیا میں اُجاگر کرنے میں کردار ادا کرے گا؟ جب تک پاکستان خود اِس حوالے سے متحرک نہیں ہوگا فرضی بنیادوں پر عمر قید کی سزا سنانا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے یہ آزادی جیسے بنیادی حقو ق کے بھی منافی ہے جسے عدالتی قتل کہناہی عین انصاف ہے پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ عالمی برادری ،اقوامِ متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم سے بیک وقت رجوع کرے اور بھارتی حکومت کے سنگین مظالم کے خلاف عالمی برادری کو بیدار کرنے کا کام فوری طورپر اور ہنگامی بنیادوں پر شروع کیا جائے اِس سے قبل کہ دیر ہو جائے بطورمسلہ کشمیر کے اہم فریق بلاتاخیر زمہ داریوں کوپوراکیا جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر