وجود

... loading ...

وجود

مثالی میزبان اور خداترس شخصیت

پیر 09 مئی 2022 مثالی میزبان اور خداترس شخصیت

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ بظاہر دیکھ کرکسی کے بارے یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ وہ کیسا شخص ہے بلکہ ساتھ چلنے یا پھر کام پڑنے سے ہی پتہ چلتا ہے کہ کِس قماش کا ہے مگر چوہدری زاھدرضا بھدرپر یہ کُلیہ صادق نہیں آتا۔ اُنھیں ملتے ہی صاف معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ دوستی میں خودتونقصان تو اُٹھا سکتا ہے لیکن کسی دھوکہ نہیں دے سکتا جیسے چہرے پر ہی لکھا ہو کہ یہ مثالی میزبان اور خداترس شخصیت ہیںاِ ن میں کسی کو دھوکہ دینے کی صلاحیت ہے ہی نہیں یہ درست ہے کہ بحثیت انسان وہ بھی بشری خامیوں سے پاک نہیں مگر اُن میں جو ایک آدھ خامی ہے وہ اُن کی اپنی ذات تک محدود ہے۔ مخلوقِ خداکااِس میں کوئی نقصان نہیں ۔ میراپہلا تعارف ہوا تو میں نے چوہدری سجاد وڑائچ سے بے ساختہ کہا کہ یہ ایک صاف گو انسان ہیں بشری خامیوں کے باوجود اِن کے چہرے پر لکھا ہے کہ یہ نقصان اُٹھا کر بھی دوستی برقرار رکھنے کے قائل ہیں اِس لیے اِن سے تعلق بناتے ہوئے یقین رکھیں کہ یہ کبھی کسی موڑ پر آپ کو دھوکہ نہیں دیں گے۔
چوہدری زاھد رضا بھدر ایک ملنسار اور مہمان نواز شخص ہیں ۔ اِن کا شمار بیلجیئم کے بڑے صاحب ثروت لوگوں میں ہوتا ہے طویل محنت و ریاضت کااُنھیں یہ انعام ملاہے کہ آج اپنااچھاخاصا ایک وسیع کاروبار ہے۔ وہ ایک قانون پسند اور پُرامن شہری ہیں ۔ کہیں بے جا مداخلت کی بجائے صرف اپنے کام سے کام رکھتے ہیں لیکن اِتنے مہمان نوازہیں کہ پاکستان سے کوئی مہمان آئے اور چوہد ری زاھد رضا بھدر مہمان نوازی نہ کریں ایسا ممکن ہی نہیں ۔ سُر سنگیت سے خاص اُنس رکھتے ، فنکار کی قدر کرتے اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ پاکستانی کمیونٹی کے بے لوث خدمت گزار ہیں۔ اِن خوبیوں کے تذکرے کا مقصدیہ ہے کہ مہمان نوازی،خداترسی اور ملنساری نے اُنھیں بیلجیئم کی ہردلعزیز شخصیت بنا دیا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ بیلجیئم تحریکِ انصاف کے عہدیداروں کے چنائو کا موقع آیا تو چوہدری زاھد رضا بھدر نے بھی صدر کے انتخاب میں حصہ لینے کا عندیہ دیا۔ یہ سُن کر کوئی بھی اُن کے مقابلے پر نہ آیا۔ اپنی مہمان نوازی اور ملنساری کی وجہ سے چوہدری زاھد رضابھدر بلا مقابلہ صدر بن گئے۔ انھوں نے صدر بن کر کسی پر حکم نہیں چلایا بلکہ تمام فیصلے مشاورت سے کرنے کی بناپر صرف دوست احباب ہی نہیں کارکنوں میں بھی عزت و احترام حاصل کیا۔ عہدے سے مفاد حاصل کرنے سے زیادہ دیارِغیر میں جماعت کو منظم و فعال کرنے کے لیے محنت و لگن سے کام کیاجب بھی کوئی جماعت کا اہم رہنما برسلز دورے پر آیا تو چوہدری زاھد رضا بھدر مہمان نوازی کے لیے پیش پیش رہے مگرکبھی ستائش و تحسین کی تمنا نہیں کی جو اُن کی اپنی جماعت سے نیک نیتی ہے۔ عاجزی و انکساری کے پیکر اِتنے کہ بھولے سے بھی کسی کارکن پر رعب جھاڑنے کی کبھی کوشش تک نہیں کی ایک عزت دار کی طرح سب سے عزت سے پیش آتے ہیں۔
یہ جو ہمارے ہاں تصور پایا جاتا ہے کہ بیرونِ ملک رہنے والے بغیر کچھ کیے شب وروز دولت اکٹھی کر لیتے ہیں اِس میں رتی بھر صداقت نہیںآپ کسی کامیاب شخص سے زندگی کے اوراق پلٹنے کی فرمائش کریں زندگی رعنائیوں کی بجائے تمام تر سختیوں اور تلخیوں سے بھری محسوس ہوگی ۔ ہر صاحبِ ثروت اور صاحبِ حیثیت کو اللہ نے محنت،ریاضت اوردیانت کا انعام دیا ہے محنت کرنے والا اللہ کا دوست ہے تو پھرکوئی محنت اور کوشش کرے تو رحیم ،کریم اور رازق ہستی کی طرف سے برکت شاملِ حال ہوجاتی ہے جس سے ترقی کی منازل آسان ہوتی چلی جاتی ہیں۔ چوہدری زاھدرضا بھدر نے بھی یورپ آکر ابتدائی ایام بہت سخت گزارے۔ انھوں نے پاکستان سے اِس لیے رختِ سفر باندھا کہ والد چوہدری ریاست علی ڈویژنل انجینئر ٹیلی فون ہیں میں اگر کسی کمتر عہدے پر کام کروں گا تو لوگ مزاق اُڑائیں گے کہ اِ تنے بڑے آفیسر کا بیٹا دیکھو کیا کام کر رہا ہے ۔ والد تو تھے ہی دیانتدار اور کام سے کام رکھنے والے،انھوں نے بھی صاف بتا دیا زندگی بھرمیں نے دیانتداری سے کام کیا ہے۔ اب آخری ایام میں عہدے سے تمھیںکوئی ناجائز فائدہ نہیں دے سکتا ،مجھ سے کسی بھی غلط کام کی امید مت رکھنا بلکہ اگر حیثیت اور مقام بنانے کی تمنا ہے تو اپنی محنت کے بل بوتے پرہی مقام بنانا ہوگا۔ والد کی بات سن کراُنھوں نے بس اتنی فرمائش کی کہ مجھے یورپ بھیج دیں ۔ اب میں محنت و قابلیت سے ہی مقام و مرتبہ حاصل کرنے کی کوشش کروں گا والد نے سفر اور ویزے کی راہیں ہموار کر دیں اور وہ جرمنی پہنچ گئے۔
میں نے ابتدا میں ہی ذکر کیا ہے کہ کامیابی محنت و ریاضت کے بغیر نہیں ملتی ہر کامیاب شخص کی کامیابی کا یہی رازہے شروع میںسب کومختلف نوعیت کی تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے جو مایوس ہونے کی بجائے ثابت قدم رہتا ہے ، وہ اپنی منزل حاصل کر لیتا ہے چوہدری زاھدرضا بھدر کو بھی ابتدا میں تکالیف کا سامنا کرناپڑا۔ سب سے پہلا دھچکا یہ لگا کہ جہاں وہ ٹھہرے تھے ایک دن میزبان نے عزیز داری کی پرواہ کیے بغیر صاف صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ روز روز نہانے کی عیاشی چھوڑوہفتے میں ایک دو دن بھی نہانا کافی ہے۔ ناز و نعم میں پرورش پانے والے نوجوان کو یہ سن کر شاک لگا اور پہلی بار احسا س ہوا کہ عملی زندگی آسان نہیں سخت تکلیف دہ ہے اوریہ کہ تیرہویں جماعت میں پڑھائی چھوڑ کر یورپ آنے کا غلط فیصلہ کیا ہے مگر اب کیا ہوسکتا تھا۔ انھوں نے غلط فیصلے پر پچھتانے اور مایوس ہوکر واپس لوٹ جانے کی بجائے اپنے رحیم و کریم مالک سے صبرطلب کیا جس کے بعد سکون سا آگیا اور انھوں نے مشکلات بتاکر گھر والوں کو پریشان کرنے کی بجائے دل لگاکرمحنت کی۔ شب وروز ایک مشین کی طرح کام کیا خودتنگ دستی میں گزارا کر لیا لیکن مدد کے لیے کسی کا پھیلایا دامن خالی نہ لوٹایا۔ کچھ دوست احباب نے اُن کی رحمدلی ،نرمی اور مدد کی خوبی سے ناجائزفائدہ بھی اُٹھایا مگر انھوں نے رویہ تبدیل نہ کیا کچھ عرصہ فرانس رہے پھر بیلجیئم آگئے۔ یہاں اللہ نے اتنا کرم کیا کہ آج دولت ،عزت اور شہرت سمیت کسی چیز کی کمی نہیں رہی ،جب اللہ مہربان ہو تو بگڑے کام بھی درست ہوجاتے ہیں ۔ برسلز میں انھوں نے کسی سے اُدھار لینا تھا ،اُس نے ادائیگی کی بجائے ایک ناکام کاروبار اُن کے حوالے کر دیا لیکن اللہ نے نیک نیتی کا یہ صلہ دیا کہ ایک ناکام کاروبارسے بھی توقع سے بڑھ کر مالی فائدہ ملا ،بے شک مخلوقِ خدا سے پیار کرنے والے کو وہ مالک ارض و سماکبھی رنجیدہ نہیں کر تا۔مثالی میزبان اورخداترس شخصیت چوہدری زاہد رضابھدر برسلز کے ایک ایسے بے لوث خدمت گارہیں جو پاکستانی کمیونٹی کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر