وجود

... loading ...

وجود

ہن کی کریئے

اتوار 08 مئی 2022 ہن کی کریئے

دوستو،عید کے بعد پہلا اتوار ہے، آپ سب کی عید تعطیلات کیسی گزریں، ہم نے تو ڈٹ کر نیند ہی پوری کی۔۔ہمارے ملک میں مردوں کی اکثریت عید پر نیند ہی پوری کرتی نظر آتی ہیں، شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو کہ رمضان المبارک میں ’’اوورآل‘‘ نیند کا دورانیہ کم ہوجاتا ہے اور نیند پوری نہیں ہوپاتی، آخری عشرے کی طاق راتیں اور چاند رات جسے’’ لیلۃ الجائزہ ‘‘ بھی کہتے ہیں جو لوگ ان مقدس راتوں میں عبادت کرتے ہیں ،تو پھر نیند پر اثر تو پڑنا ہی ہے۔۔خیر ۔۔یہ باتیں تو ہوتی رہیں گی، اوٹ پٹانگ باتوں کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔۔ ایک گاؤں میں چوری ہوگئی، باوجود لاکھ کوشش کے چور نہیں پکڑے جاسکے، کھوجی بھی ناکامی کا شکار رہے۔۔ سب گاؤں والوں نے فیصلہ کیا کہ ۔۔ دو آدمی قرآن مجید چادر میں تھام کر رکھیں اور باقی نیچے سے یہ کہتے ہوئے گزریں کہ اگر میں نے چوری کی ہو تو میں تباہ ہو جاؤں۔۔اس واقعہ کو بھی ایک سال ہوگیا لیکن گاؤں کا کوئی بندہ بھی جو چادر کے نیچے سے گزرا تباہ نہیں ہوا۔۔تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا جن لوگوں نے چوری کی تھی وہ قرآن مجید چادر میں تھامے کھڑے تھے اور دوسروں کو نیچے سے گزار رہے تھے۔۔نوٹ: یہ واقعہ قطعی غیرسیاسی ہے ،اسے موجودہ حکومت کے ساتھ ہرگز،ہرگز نہ جوڑا جائے۔۔
آپریشن تھیٹر میں ڈاکٹر بڑبڑا رہا تھا۔۔گھبرا مت رشید ، یہ بہت چھوٹا سا آپریشن ہے۔۔اسٹریچر پر پڑے مریض نے بڑے تشکرانہ انداز میں کہا۔۔شکریہ ڈاکٹر صاحب،آپ نے مجھے حوصلہ دیا۔ پر میرا نام رشید نہیں، افضل ہے۔۔ڈاکٹر نے بے زاری سے کہا۔۔ہاں،ہاں، مجھے پتہ ہے، رشید میرا نام ہے۔۔یہ واقعہ ہماری ایک آفس کولیگ نے سنایا۔۔میں اپنی کزن سے ملنے اس کے گھر گئی۔اس نے نیا نیا گھر شفٹ کیا تھا۔۔دوران ملاقات پوچھا۔۔گھر کیسا لگا؟کزن بولی۔۔ گھر تو بہت اچھا ہے۔مگر سامنے والے ہمسا ئیوں کی وجہ سے پریشان ہوں۔۔میں نے پوچھا ،وہ کیوں؟۔۔اس پر کزن بولی۔۔اس مکان میں دو نئے نویلے میاں بیوی رہتے ہیں،جب دیکھو ان کے چونچلے جاری رہتے ہیں۔میاں نے بیوی کو ہاتھ کا چھالا بنایا ہوا ہے۔ہر وقت ناز برداریاں اٹھاتا ہے۔۔لاڈ۔۔پیار۔ہنسی مذاق۔۔میں بولی، بیوی کے چونچلے اٹھا نا کوئی بری بات نہیں۔۔بس اس طرح دنیا کے سامنے نہیں کرنا چاہئے۔۔اتنا کہہ کر میں نے اٹھ کر کھڑکی کھول لی۔۔آخر تجسس بھی تو کوئی شئے ہے ناں۔۔میں نے اپنی کزن سے کہا۔۔ کہاں؟ یہ تو صرف پھول دان نظر آ رہا ہے۔۔’’یہ ٹیبل دیوار کے ساتھ لگاؤ۔۔اس پر اسٹول رکھو۔۔پھر روشن دان سے دیکھو۔۔روشن دان سے۔۔‘‘کزن نے اپنے جھانکنے کا طریقہ کار بتلا یا۔ایک ہوٹل تیتر کا گوشت پکانے کے لیے مشہور تھا۔۔اس عید پر ہم بھی دوستوکے ساتھ سپرہائی وے پر تیتر کا گوشت کھانے کی نیت سے جاپہنچے۔۔ کھانے کے دوران شک گزرا کہ تیتر کے گوشت میں ملاوٹ کی گئی ہے۔ بیرے کو بلا کر پوچھا۔۔سچ سچ بتاؤ، اس میں ملاوٹ کی گئی ہے؟۔۔بیرے نے جواب دیا۔۔سچی بات ہے جی، تیتر کا گوشت مہنگا اور نایاب ہی اتنا ہے کہ اس میں گائے کے گوشت کی ملاوٹ کرنا پڑتی ہے۔ ۔ہم نے پوچھا، کتنی ملاوٹ کرتے ہو؟؟ بیرا بولا۔۔ جناب ففٹی ،ففٹی۔۔کیا مطلب؟؟ ہم نے وضاحت چاہی۔۔۔ بیرامودبانہ انداز میں کہنے لگا۔۔ جناب ایک تیتراور ایک گائے۔۔
ایک بوڑھی عورت بس میں سفر کر رہی تھی۔ اور ساتھ والے سیٹ پر بیٹھے نوجوان سے بار بار کہہ ہی تھی۔۔ بیٹا۔۔جب لالا موسٰی آجائے تو مُجھے بتا دینا۔ سفر لمبا تھا اِس لیئے بوڑھی عورت کی تھوڑی دیر بعد آنکھ لگ جاتی۔ پھر ایک دم جاگ کر پوچھتی۔۔۔بیٹا، لالہ موسیٰ آگیا؟؟۔۔نوجوان کہتا۔۔اماں، جب لالا موسٰی آئے گا تو میں آپ کو بتا دوں گا۔ بوڑھی عورت یہ سُن کر مُطمین ہوکر آنکھ بند کرکے سو جاتی۔اچانک کچھ یوں ہوا کہ نوجوان کی بھی آنکھ لگ گئی اور لالا موسیٰ گزرگیا۔۔لالا موسیٰ سے آدھا گھنٹے کے سفر کے بعد نوجوان کی آنکھ کھُلی۔ تو راستہ دیکھ کر چونک گیا،،،اور اپنا سر پکڑ لیا۔ بوڑھی عورت اسی طرح سو رہی تھی۔وہ چُپکے سے ڈرائیور کے پاس پہنچا اور کہا۔ یہ بوڑھی عورت لالا موسٰی اُترنا چاہتی تھی۔ لیکن اس کی آنکھ لگ گئی۔۔ڈرائیور بھی یہ سُن کر پریشان ہوگیا۔۔اور گاڑی سائیڈ پے کھڑی کر دی تاکہ حالات سے نمٹنے کا کوئی طریقہ سوچا جاسکے۔۔ بہت شوچ بچار کے بعد گاڑی واپس موڑنے کا فیصلہ کیاگیا، کیوں کہ بوڑھی عورت اتنی سفر پیدل نہیں کر سکتی تھی۔۔بس میں موجود کچھ مُسافروں نے بس موڑنے کی مخالفت کی۔ لیکن حالات کی نزاکت کو دیکھ کر خاموش ہوگئے۔۔ خیر بوڑھی عورت کے سوتے ہوئے ہی گاڑی واپس موڑلی گئی اور آدھے گھنٹے میں بس لالا موسٰی پہنچ گئی۔۔نوجوان نے پُرجوش انداز میں بوڑھی عورت کو جگایا اور بولا۔۔اماں، اماں۔۔لالا موسٰی آگیا۔بوڑھی عورت نے جاگ گئی اور اپنے ساتھ پڑے ایک چھوٹے سی بیگ کھولنے لگی۔ اور اس میں سے دوائیوں کی شاپر نکال کر اُس میںموجود درجنوں ٹیبلیٹ میں سے ایک گولی کھا کر بوتل سے پانی پینے کے بعد تمام دوائیاں واپس بیگ میں سنبھال کر سیٹ سے ٹیک لگاکر سوگئی۔۔نوجوان اور باقی لوگ حیرانی سے یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ نوجوان نے بوڑھی عورت سے پوچھا۔۔ اَماں۔۔آپ نے اُترنا نہیں ہے۔؟؟۔۔بوڑھی عورت بولی۔۔ بیٹا ڈاکٹر نے کہا تھا یہ ایک گولی لالا موسٰی پہنچ کر کھا لینا۔۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں ذہین صرف دو قسم کے ہی لوگ پائے جاتے ہیں، ایک لاہوری۔۔اور دوسرے وہ جو۔۔ پائین تسی سیدھے جا کے کھبے مڑنافیر تھوڑا جیا اگے جا کے کھمبا آئے گا فیر اوں نوں ہو جانا فیر تسی مڑنا نئیں اگے پہلا چوک آئے گا اوتھوں ایں نوں مڑ کے فیر پہلی گلی جیہڑی ایں نوں جا ری اے مڑ جانا سیدھے بھاٹی گیٹ۔۔۔جو یہ سمجھ جاتے ہیں۔۔ہم نے ایک بار لاہور میں ایک کافی عمر کے باباجی سے پوچھا، باباجی، کوئی ایسا حل بتائیں کہ بندہ دن رات اے سی بھی خوب چلائے اور بجلی کا بِل بھی نہ آئے۔ ۔باباجی نے ہمیں غور سے دیکھا، پھر گھورا، پھر کان پہ لگی سگریٹ نکالی،اسے ایک ہاتھ سے پکڑا اور دوسرے ہاتھ کے انگوٹھے پر ٹھونکنے لگے، پھر سگریٹ منہ سے لگائی، جیب سے ماچس نکالی، تین تیلیاں ضائع کرنے کے بعد چوتھی ٹرائی میں سگریٹ جلائی، لمبا کش کھینچا،پھر سارا دھواں ہمارے منہ پہ چھوڑتے ہوئے بڑے اطمینان سے فرمانے لگے۔۔ پْتر۔اے سی تھلے دو ٹا ئر لَوا لے۔ تے چلا کے جتھے مرضی لے جا۔ بل نئیں آئے گا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔گرمیاں شدید ہیں، اپنے شادی شدہ بھائیوں کے لیے ایک مفید مشورہ ہے کہ جب بھی فریج سے پانی پینے کے لیے بوتل نکالیں تو اسے دوبارہ بھر کر واپس رکھیں۔نہیں تو لیکچر بوتل سے شروع ہو گا اور پھر بات بچوں سے ہوتی ہوئی،بُرے نصیب، داخلی و خارجی امورسمیت خاندانی مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے سچا پیار نہ ملنے جیسے طعنے پر ختم ہوگی۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر