وجود

... loading ...

وجود

گندے برتن۔۔

پیر 25 اپریل 2022 گندے برتن۔۔

دوستو، سحری کے گندے برتنوں کے ڈھیر سے گھبرا کر بیوی بڑبڑائی۔۔چراغ کا جن ہمیشہ مردوں کو ہی کیوں ملتا ہے۔۔خواتین کو کیوں نہیں ملتا۔۔کاش!آج میرے پاس بھی کوئی جِن ہوتا تو میرا بھی ہاتھ بٹا دیتا ۔ بیوی کی یہ معصوم خواہش سن کرایک بہت بڑا جِن ظاہر ہوا اور بولا۔۔قوانین کے مطابق ایک خاتون کو ایک وقت میں ایک ہی جِن مل سکتا ہے۔ہمارے ریکارڈ کے مطابق تمہاری شادی ہو چکی ہے۔اور تمہیں تمہارا جِن مل چکا ہے۔اسے ابھی تم نے سبزی منڈی بھیجا ہے۔راستے میں ٹیلر سے تمہارا سوٹ لیتے ہوئے۔گروسری سے گھر کا سامان لائے گا۔یاد سے تمہارے لیے سر درد کی دوا بھی لازمی لائے گا۔اس کے بعد وہ اپنے کام کاج پر جائے گا…اور آتے آتے شام کو تمہارے لیے تمہاری پسند کی آئس کریم بھی لے آئے گا۔۔!!تمہارا جِن اگرچہ تھوڑا ٹائم زیادہ لیتا ہے، مگر چراغ والے جِن سے زیادہ محنتی اور زیادہ کام کرنے والا ہے اور اتنا کچھ کرنے کے بعد ذلیل وخوار بھی ہو گا۔یہ سب ہمارے بس سے باہر ہے۔۔
رمضان المبارک کا آخری عشرہ چل رہا ہے،اس پورے مہینے ہم آپ کو رمضان المبارک میں کی جانے والی احتیاطوں کے حوالے وقفے وقفے سے آگاہ کرتے رہے ہیں۔۔رمضان میں اکثر لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ افطار کے وقت روزہ کھلتے ہی سب کچھ اوپر نیچے ٹھونس لیتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ایک تو وہ صحیح طریقے سے نہیں کھا پاتے دوسرا یہ کہ پھر ان کو بوجھل محسوس الگ ہونے لگتا ہے۔ اس ضمن میں بہتر یہ ہے کہ صرف پانچ سے سات کھجوروں سے روزہ کھول کر، پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئیے چار پانچ گلاس شربت پی لیا جائے۔۔ اور ساتھ میں ایک ایک دو، دو پلیٹ فروٹ چاٹ، دہی بھلے، چنا چاٹ وغیرہ کی لے لی جائے۔۔۔ سموسے پکوڑے وغیرہ بھی حسب توفیق کھا لیں لیکن کھانا ساتھ ہی مت کھائیں۔ایک آدھ گھنٹہ گزر جائے۔۔ تو دو پلیٹ پلاؤ یا بریانی تناول فرما لیں، جبکہ کھانا تراویح کے بعد کھائیں۔۔کھانے میں آپ سالن کی ایک یا دو پلیٹ کے ساتھ تین چار چپاتی کھا لیں لیکن میٹھا اسی وقت کھانے کے ساتھ ہر گز مت کھائیں۔۔تقریبا کھانے کے ایک گھنٹہ بعد میٹھا کھا کر کچھ دیر چہل قدمی کر لیں جس کے بعد آدھ پون گھنٹے کا وقفہ دے کر دو تین گلاس ملک شیک پی لیں۔ ۔۔سحری کے وقت سحری کرنے سے پہلے میٹھی لسّی کا ایک جگ پی لیں تو بہتر ہے ورنہ دہی کا ایک بڑا پیالہ چینی ملا کر کھا لیں۔۔سحری بہت ہلکی پھلکی سی کریں جس میں آپ دو انڈوں کے ساتھ تین چار سلائیس یا دو پراٹھے کھا کر چائے پی لیں۔ اور اذان سے قبل چار گلاس پانی پی کر روزے کی نیت کر لیں۔ انشاء اللہ ایسا کرنے سے طبیعت بوجھل محسوس نہیں ہو گی۔۔ یاد رکھیں ہلکی غذا، شفا ہی شفا۔۔
اصلی پاکستان تو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں بناتھا۔۔ جس کے بعد اچانک دوہزاراٹھارہ میں نیا پاکستان بن گیا۔۔ اس بار نواپریل کو یعنی رمضان کے پہلے عشرے میں ایک بار پھر پرانا پاکستان معرض وجود میں آگیا ہے لیکن عوام کی شکایت اپنی جگہ برقرار ہے کہ ۔۔ مہنگائی کم کیوں نہیں ہورہی؟؟کہتے ہیں کہ بوڑھے عیسائی نے اپنی فاقہ کش اور بیمار شریک حیات کو مخاطب کر کے کہا کہ تم فکر نہ کرو مسلمانوں کا رمضان کا مہینہ صبر کر لو بعد میں یہ سب کچھ سستا ہو جائے گا۔ ۔باباجی کا فرمان عالی شان ہے۔۔افطاری کے بعد پہلا سگریٹ پینے والے کی پرواز شاہین کی پرواز سے بھی اونچی ہوتی ہے۔۔وہ مزید فرماتے ہیں کہ ۔۔پاکستان کے کھانے پینے کی تمام چیزوں میں سگریٹ انتہائی کم مضر صحت ہے۔۔ باباجی نے تو اس رمضان المبارک میں فتویٰ بھی صادر کردیا کہ۔۔افطار کے بعد چائے پلانے والا دنیا میں چلتا پھرتا جنتی ہے۔۔باباجی کو ابلیس نے واٹس ایپ بھیجا ہے کہ۔۔ بس چند دن اور صبر کرلو، میرے رہا ہوتے ہی، پھل اور سبزیاں سستے ہوجائیں گے۔۔یہ میسیج انہوں نے ہمیں فاروڈ کرتے ہوئے کہا کہ۔۔ بس چند دن اور رہ گئے، پھر نوجوان نسل اپنے کرتوتوں کے الزامات شیطان کے اوپر ڈال کر بری الزمہ ہوجائے گی۔۔۔باباجی نے حالات حاضرہ پر تبصرہ فرماتے ہوئے کہا ہے کہ۔۔سنا ہے کہ حلف اٹھانے کے بعد وزراء ایک دوسرے سے پوچھ رہے تھے۔توں کہڑے کیس وچ ایتھے آیا ایں۔۔؟؟۔۔ایک میراثی چھپ چھپ کے سگریٹ پی رہا تھا۔۔پیر صاحب نے غصہ کے عالم میں اس سے پوچھا ۔۔اوئے ، تیرا روزہ نئیں؟؟ میراثی معصوم سی شکل بناکر دونوں ہاتھ جوڑ کر بولا۔۔سرکارو! مولا آباد رکھے، روضے تے تہاڈے ہوندے نیں,ساڈیاں تے کچیاں قبراں ہوندیاں نیں۔۔رمضان المبارک میں عشاق یعنی عاشقوں کے تیور بھی تبدیل ہوجاتے ہیں۔۔ اس مہینے میں عاشقوں کے ایس ایم ایس اور فیس بک پوسٹوں کی نوعیت بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔ دل جلے اشعار کی بجائے صلاۃ التسبیح پڑھنے کا مسنون طریقہ جیسے میسجز فارورڈ ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ دلیل پھر وہی کہ جہاں جھوٹے شاعروں کے جھوٹے شعر بھیجے جا سکتے ہیں وہاں رمضان کے فضائل کیوں نہیں؟۔۔باباجی رمضان المبارک سے پہلے کا ایک واقعہ سنارہے تھے کہ ۔۔ میں بس میں بیٹھا روانگی کا انتظار کررہا تھا کہ ایک آدمی کھڑکی کے پاس آکر بڑی آہستگی سے بولا ۔۔بابو بھوک لگی ہے کچھ مہربانی کردو۔۔۔ مجھے اس کی شکل کچھ جانی پہچانی سی لگی۔ غور سے دیکھا تو میں حیران ہو کر اس سے پوچھ بیٹھا ۔۔تم وہی تو نہیں ہو جس نے وہ کتاب لکھی تھی ۔۔پیسے کمانے کے سو آسان طریقے؟؟؟۔۔اس نے میرے قریب آکر سرگوشی کی۔۔جی، بالکل ٹھیک پہچانا آپ نے۔۔میں نے کہا ۔۔پھر تم اس حال میں۔۔۔۔؟اس نے کہا۔۔ان سو طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ بھی ہے۔۔باباجی نے رمضان المبارک میں کپتان کے جلسوں کے حوالے سے بڑی فکرانگیز بات کرتے ہوئے کہا کہ۔۔یوتھیئے پریشان ہیں کہ ۔۔روزہ چھوڑیں تو ایمان جاتا ہے، مجرے چھوڑے تو ’’کپتان‘‘ جاتا ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اس بار عوام نے رمضان ٹرانسمیشن، رمضان اسپیشل ڈراموں اور انعامی پروگراموں کو اس طرح نظرانداز کیا جیسے افطار کے وقت ایک دوسرے کو نظرانداز کرتے ہیں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر