وجود

... loading ...

وجود

خالص جمہوریت

بدھ 20 اپریل 2022 خالص جمہوریت

ایوب خان ،ضیاالحق اور پرویز مشرف کے بعداب ملک خالص جمہوریت کی طرف گامزن ہے اِس جمہوریت کے لیے نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کی طویل خدمات ہیں کیونکہ جمہوریت اب ملاوٹ سے پاک ہوتی جارہی ہے بڑے بھائی نے وزیرِ اعظم اور چھوٹے بھائی نے وزیرِ اعلٰی بن کر جمہوریت کی مضبوطی کے لیے انتہائی قابلِ قدر کام کیاسچ تو یہ ہے کہ انھی کی وجہ سے جمہوریت مضبوط ہوئی جس کا پورا ملک معترف ہے موجودہ قومی اسمبلی میں باپ نے اپوزیشن لیڈر بن کراپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تو بیٹے نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرکے فرائضِ منصبی نہایت جانفشانی سے ادا کیے جس سے جمہوریت کو لاحق امراض کا بڑی حد تک خاتمہ ہواہے اب تو ملاوٹ سے پاک خالص جمہوریت کی منزل چندگام رہ گئی ہے کیونکہ والدملک کا وزیرِ اعظم بن چکاہے جلد ہی حلف اُٹھانے کے بعد ہونہار فرزند آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کا وزیرِ اعلٰی بن جائے گا یہ سب خالص جمہوریت کاثمر ہے امیدِ واثق ہے کہ عوام کو یقین آئے گا کہ ملک میں خالص کھوئے اوربادام والی جمہوریت چکی ہے جس پر شریف خاندان کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے یہ جو لوگ کہتے ہیں کہ ملک سلطنتِ شریفیہ کی طرف بڑھنے لگا ہے اُنھیں نظرانداز کرنااور ملک دشمن قرار دینا ہی جمہوریت کی حقیقی خدمت ہے۔
خالص جمہوریت کی طرف جاری سفر میں رخنہ اندازی کرنے والے ملک کے خیرخواہ نہیں کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو ملک کو خالص جمہوریت کی طرف بڑھتا نہیں دیکھنا چاہتے ایسے لوگوں کی وجہ سے والد کی وفاقی کابینہ کی حلف برداری کئی روزتک التواکا شکار رہی اور صدر کی طرف سے انکارکے بعدچیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے ذریعے حلف برداری کراچکے ہیں مگر بیٹے کی بطور وزیرِ اعلٰی حلف برداری ابھی تک موخر ہے دعاکریں یہ رکاوٹ بھی جلد دور ہوجائے اگر مولانا فضل الرحمٰن اور آصف زرداری صدر بننے کے مطالبے پر لچک دکھائیں تو وفاق میں خالص جمہوریت کی منزل فوری حاصل ہو سکتی ہے بس قریبی عزیروں اسحاق ڈار اور خواجہ آصف کو نوازنے کی دیرہے اسحاق ڈار تو اِتنے صابرو شاکر قسم کے انسان ہیں کہ چیئرمین سینٹ جیسے معمولی منصب پربھی کام کرنے کو آمادہ ہیں جبکہ خواجہ آصف جیسے نفیس انسان کو بڑے بجٹ کی کوئی بھی وزارت دینے سے جمہوریت کی آبیاری کی جا سکتی ہے لیکن یہ کم بخت اتحادی کیسے احمق لوگ ہیں کہ یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینٹ بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں اب یہ فضل الرحمٰن کو دیکھ لیں عجیب شخص ہے جسے پی ٹی آئی والے ڈیزل ڈیزل کہہ کر چھیڑتے ہیں وہ صدرکا منصب نہ ملنے پر فوری الیکشن کی صدا لگانے لگا ہے ارے بھائی ایک عالمِ دین کو تو عہدوں کا لالچ ہونا ہی نہیں چاہیے بلکہ یہ سب ہم دنیا داروں کے لیے چھوڑ دینا ہی جمہوریت ہے لیکن وہ صدر بننے پرہی بضد ہیں انھیں سمجھنا چاہیے کہ عارف علوی کو ہٹانے کے لیے دوتہائی اکثریت ضروری ہے جو ہمارے پاس نہیں اسی بنا پر وزیرِ اعظم سے حلف نہ لینے کے باوجود اُنھیں برداشت کیا جارہا ہے کاش اسپیکراسد قیصر کی طرح خود ہی استعفٰی دے کر ایوانِ صدر خالی کردیں تاکہ یہ عہدہ بھی ہم جمہوریت مضبوط کرنے کی جدوجہد کرنے والے کسی اپنے عزیز کو سونپ سکیں ویسے یہ عہدہ نوازشریف اور مریم نواز کے ہی شایانِ شان ہے مگر مجبوری یہ ہے کہ اُنھیں عدالتوں نے تاحیات نااہل کر رکھا ہے اسی وجہ سے جمہوریت کمزور ہوئی مگر اب جلد ہی کیس اور سزاکا تیا پانچا کرنے والے ہیں جس میں ہماراکوئی زاتی مفاد نہیں بلکہ ایسا کرناخالص جمہوریت کی بحالی کے لیے اشد ضروری ہے۔
خالص جمہوریت کی بحالی کی طرف جاری سفر میں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ ایک بڑی رکاوٹ ہیں اسی لیے وفاقی حکومت نے اُنھیں ہٹانے کی سمری صدرِ مملکت کو بھیج دی ہے کیونکہ ہم خالص جمہوریت پر کسی قسم کی مصلحت کے قائل نہیں ویسے اِس منصب پرکوئی ہمارا کارکن ہوتاتو نو منتخب وزیرِ اعلٰی حمزہ شہباز کی تقریبِ حلف برداری ہرگز موخر نہ کرتا بلکہ جاتی امرا جا کر حلف پر دستخط کراکر جمہوریت کی خدمت کرتا ہماری کوشش ہے کہ گورنر کی بجائے کسی طرح لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے حلف برداری کر الیں مگر ایسی کوئی صورت نہیں بن رہی ہم نے اپنے قانونی ماہرین کو کہہ دیا ہے کہ ہائیکورٹ سے رجوع کریں تاکہ فوری حلف برداری ممکن ہو سکے اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر ہمیں مت طعنے دینا کہ ہم نے جمہوریت کی کوئی خاص خدمت نہیں کی ہماری تو پوری کوشش ہے کہ تمام اہم عہدے اپنے خاندان کے پاس رکھیں اسی میں جمہوریت کی مضبوطی ہے ارے بھئی سری لنکا کو دیکھ لیں ایک بھائی گوٹا بایا راجہ پاکسافوج سے ریٹائرمنٹ لیکراب ملک کا صدر ہے دوسرابھائی مہنداراجہ پاکساوزیر اعظم ہے تیسرا بھائی چامال راجہ پاکسا 2010سے 2015تک پارلیمنٹ کا اسپیکر رہا اب آبپاشی کا وزیر ہے چوتھابھائی باسیل راجہ پاکسا جس کے پاس امریکی شہریت ہے کو وزیر بنانے کے لیے ملکی قوانین میں تبدیلی کی گئی اور اب وہ وزیرِ خزانہ کی زمہ داریا ں بطریقِ احسن سرانجام دے رہا ہے موجودہ معاشی بحران کی وجہ سے چھبیس رُکنی کابینہ مستعفی ہو چکی پھر بھی چاروں بھائی ملک کی تُندہی سے خدمت کر رہے ہیں یہ ہے خالص جمہوریت، ہماری بھی کوشش ہے کہ کسی طرح خالص جمہوریت لاکر ملک کے تمام عہدے اپنے خاندان کے افراد میں بانٹ لیں آپ سے التماس ہے کہ ہماری ثابت قدمی اور کامیابی کے لیے دعا کرتے رہیں۔
یہ جو خالص جمہوریت ہوتی ہے اِس میں اپوزیشن کا کوئی کردار نہیں ہوتا لیکن پنجاب میں چوہدری پرویز الٰہی اِس بات کو سمجھ ہی نہیں رہے عمران خان کی اے ٹی ایم مشینوں جہانگیر ترین اور علیم خان کی طرف سے ساتھ دینے کی وجہ سے ہی اُن کے تمام عیب اور بدعنوانیاں نظر انداز کردی ہیں البتہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو توڑنے کے لیے کافی محنت کرنا پڑی مگر جو بھی انھوں نے مانگا ہم نے دینے میں کوئی تامل نہیں کیا یہ بات اپوزیشن کو پسند نہ آئی تو پولیس کے زریعے پھینٹی لگوا کر اسمبلی سے نکال دیا چوہدری پرویز الٰہی جب آئین و اقانون کی بات کرنے سے باز نہ آئے تو اُنھیں بھی تشدد کا نشانہ بنوا کر بتایا ہے کہ جمہوریت 1122سروس دینے،یونیوسٹیاں اور ہسپتال بنانے ،ٹریفک کا نظام درست کرنے کے لیے ٹریفک وارڈن بھرتی کرنے سے مضبوط نہیں ہوتی یہ جو آپ کسان اور مزدور کی بات کرتے ہیں جمہوریت میں اِن کا کوئی کردار نہیںپھر بھی وہ اپنے موقف پر ثابت قدم ہیںجس پرہم سخت حیران ہیں چوہدری پرویز الٰہی سے التماس ہے کہ سری لنکا کے پاکسا خاندان کی جمہوریت کورول ماڈل سمجھیں پھر بھی انکاری رہے تو سبق دینے کے لیے پولیس فورس ہمارے پاس موجود ہے جو اتنی جانبدارہے کہ ہمارے خلاف ایف آئی آر کے اندارج کی جرات تک نہیں کرسکتی اگر مجبوری میں ایسا کرنے کی نوبت آبھی جائے تو بھی انصاف نہیں ہوپاتاسمجھانے کے لیے سانحہ ماڈل ٹائون کے مقتولین کا کیس واضح مثال ہے۔
خالص جمہوریت میں اپنے نہیں صرف مخالفین کے عیب نظر آتے ہیں اب دیکھیں ترکمانستان کی طرف سے 1997 میں دیا قیمتی قالین کا تحفہ جمہوریت مضبوط کرنے کے لیے نواز شریف پچاس روپے میں توشہ خانے سے خریدکر لے آئے قطر کے ولی عہد نے انتہائی قیمتی بریف کیس دیا توصرف جمہوریت کی خاطر 875روپے میں لے لیا 1999میں سعودی عرب کی طرف سے پچاس لاکھ کی مرسڈیز گاڑی کا دیا تحفہ چھ لاکھ میں خرید ا سعودی حکومت کے ایک اور تحفے قیمتی رائفل کے عوض توشہ خانے کو چودہ ہزار دیے ابو ظہبی کے حکمران کی طرف سے1999 میں دس لاکھ مالیت کی دی گھڑی مریم نواز نے پینتالیس ہزار میں خرید لی اسی طرح شوکت عزیز ،یوسف رضا گیلانی اور آصف زرداری نے بھی توشہ خانے سے کروڑوں کے تحائف کوڑیوں کے بھائو خریدے مگر یوسف رضا گیلانی اور آصف زرداری کیونکہ اب حکومتی اتحادکا حصہ ہیں اِس لیے اُن کے خلاف بات کرنے سے خالص جمہوریت کی منزل دورہو سکتی ہے جبکہ شوکت عزیز سیاست سے ہی کنارہ کش ہو چکے ہیں اِس لیے اُن کی تو بات کرناہی فضول ہے اسی لیے ہماراسارا زور عمران خان کو بدنام کرنے پر ہے کیونکہ اپوزیشن کو بدنام کرنے اور دیوار سے لگانے سے ہی خالص جمہوریت ممکن ہے آئیں آپ سب مل کرہمارے ساتھ عہد کریں کہ خالص جمہوریت کی منزل حاصل کرنے کے لیے آپ سب ہماری حکومت کا ساتھ دیں گے اور پولیس کے زریعے اپوزیشن کی ہربار ٹھکائی پر شادیانے بجائیں گے اللہ ہم اور آپ سب کا حامی و ناصر ہوپاکستان زندہ باد۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر