... loading ...
ملک کا سب سے بڑا صنعتی ادارہ پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن پی ٹی آئی حکومت کے پچھلے تقریبا پونے چار برس میں شدید مالی نقصانات اور انتظامی بدحالی کی ایک بدترین مثال بن کر سامنے آیا ہے۔ موجودہ حکومت جو اس ادارے کی سرکاری کنٹرول میں بحالی کے بلندوبانگ دعووں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی اپنے دور حکومت میں 11 لاکھ ٹن سالانہ پیداواری صلاحیت کے حامل اس انٹیگریٹڈ اسٹیل پلانٹ سے ایک ٹن اسٹیل کی پیداوار بھی حاصل نہ کرسکی۔پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن اسٹیک ہولڈرز گروپ کے کنو نیئر ممریزخان کی جاری پریس ریلیز میں بتاگیا ہے کہ ادارے کے اب تک دستیاب آڈٹ شدہ حسابات کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے صرف ابتدائی ڈھائی سالوں میں جولائی 2018 تا دسمبر 2020 پاکستان اسٹیل ملز کو 44.48 ارب روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ قابل ادا واجبات میں 96.61 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ تاہم موجودہ انتظامیہ کی جانب سے پچھلے مالی سال 2020-21 کے آڈٹ شدہ مالی حسابات حال ہی میں 2 مارچ کو ہونے والی بورڈ میٹنگ نمبر 418 میں پیش کیے جانے کے باوجود تاحال جاری نہ کیے جاسکے۔اسٹیل ملز بورڈ کے موجودہ چیرمین عامر ممتاز جو کہ دوہری شہریت کے حامل امریکی شہری ہیں اپنا اکثر وقت بیرون ملک گذارتے ہیں اور اسٹیل ملز کے معاملات میں بہت کم دلچسبی لیتے نظر آتے ہیں۔ انکی بطورِ بورڈ چیرمین تعیناتی بھی متنازع ہے کیونکہ وہ ایس ای سی پی قواعدو ضوابط کے مطابق اس سے پیشتر کسی بھی ملکی پبلک یا پرائیویٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں رکھتے اور نہ ہی اسٹیل سیکٹر کے کسی بھی ملکی یا بین الاقوامی ادارے کا تجربہ رکھتے ہیں اور انکی تعیناتی موجودہ حکومت کی اہم سیاسی شخصیت کی مرہونِ منت ہے۔پچھلے تقریبا دو سال کے عرصے سے بورڈ کے اجلاس صرف ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد کئے جا رہے ہیں جبکہ بورڈ ممبران فی اجلاس مبلغ 25,000 روپے فی کس ہر اجلاس کی فیس باقاعدگی سے وصول کر رہے ہیں۔اسٹیل ملز کی موجودہ نجکاری کا عمل بھی تنازعات کا شکار ہے۔ اسٹیل ملز کے پلانٹ مشنری اور کور اثاثوں بشمول 1229 ایکڑ اراضی پر مشتمل ذیلی کمپنی اسٹیل کورپ پرائیویٹ لمیٹڈ بنا کر پرائیویٹائزیشن کمیشن کے ذریعے اسکے 51 تا 74 فیصد حصص فروخت کرنے کی کوشش پر اسٹیک ہولڈرز گروپ کے واضح اعتراضات سامنے آ چکے ہیں جن میں پلانٹ، مشنری اور اثاثوں کی مالیت اصل سے انتہائی کم ظاہر کرنا، زمین کی مالیت کو تخمینے میں شامل نہ کرنا، مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری نہ لینا اور متوقع خریدار کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے اربوں روپے کی ادائیگیاں اسٹیل کورپ کو منتقل کرنے کے بجائے کارپوریشن کے ذمے باقی رکھنا شامل ہیں۔ اس مجوزہ غیر شفاف نجکاری عمل اور اسٹیل ملز کو پہنچائے گئے نقصانات کے ذمہ داران کے تعین کے لئے اسٹیل ملز اسٹیک ہولڈرز گروپ وزارت صنعت و پیداوار، پرائیویٹائزیشن کمیشن، وزیراعظم پاکستان اور نیب کو بھی انکوائری کے لیے خطوط ارسال کر چکا ہے۔دوسری جانب ایڈہاک ازم پر تعینات موجودہ انتظامیہ اسٹیل ملز کے نقصانات پر قابو پانے میں مکمل ناکام رہی ہے۔ تقریبا 5500 ملازمین کو جبری برطرف کرنے کے بعد موجودہ انتظامیہ بغیر کسی اشتہار اور مسابقتی عمل کے، میرٹ کے برعکس،اقرباپروری کی بنیاد پر، 60 سال سے زائدالعمر اور مطلوبہ تعلیمی قابلیت اور تجربہ نہ رکھنے والے افراد کی من پسند بھرتیوں اور تعیناتیوں میں مصروف ہے۔ اسٹیل ملز کے موجودہ سی ای او بریگیڈئیر (ریٹائرڈ) شجاع حسن خرازمی نہ تو مطلوبہ انجنیئرنگ ڈگری اور نہ ہی بزنس یا فنانس کی مطلوبہ تعلیمی قابلیت اور نہ ہی کارپوریٹ سیکٹر کا کوئی تجربہ رکھتے ہیں اور انکی تعیناتی ایک ٹیلر میڈ اشتہار کے ذریعے ابتدائی طور پر 20 اگست 2020 سے ایک سالہ کنٹریکٹ پر کی گئی جس میں ان سے زیادہ تعلیمی قابلیت،اہلیت اور تجربہ رکھنے والے افراد کو دانستہ نظر انداز کیا گیا۔ مزیدبرآں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے اس خلاف ضابطہ تعیناتی پر آڈٹ رپورٹ 2019-20 میں واضح اعتراض اور انکی ایک سالہ خراب مالی کارکردگی کے باوجود پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے انہیں 20 اگست 2021 سے مزید ایک سال کیلئے کنٹریکٹ میں توسیع دے دی گئی۔باخبر ذرائع کے مطابق 2 مارچ 2022 کو ہونے والے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں اربوں روپے کے نقصانات اور ادائیگیوں میں اضافے پر مشتمل آ ڈٹ شدہ حسابات برائے مالی سال 2020-21 منظوری کے لیے پیش کیے گئے جنھیں تاحال ادارے کی جانب سے جاری نہیں کیا گیا تاہم انتہائی حیران کن طور پر بورڈ کی جانب سے نااھل اور نقصانات کی ذمہ دار انتظامیہ کے احتساب اور سرزنش کی بجائے، سرکردہ متنازعہ افسران کی کنٹریکٹ مدت ملازمت میں نہ صرف توسیع کی گئی بلکہ انکی تنخواہوں میں بلاجواز اضافہ بھی کیا گیا۔پی ای او اے اینڈ پی کرنل (ریٹائرڈ) طارق خان اور ایکٹنگ سی ایف او عارف شیخ کے کنٹریکٹ میں جنوری 2022 سے نہ صرف ایک سال کی توسیع دے دی گئی بلکہ انکی تنخواہوں میں 50,000 روپے فی کس اضافہ کر کے دونوں کی تنخواہیں چار لاکھ روپے ماہانہ کر دی گئی ہیں۔ شفیق انجم بھی 25,000 روپے اضافہ کے ساتھ اپنی ماہانہ تنخواہ دولاکھ روپے کروانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ حالانکہ باقی ملازمین کی تنخواہیں بورڈ اور انتظامیہ کی جانب سے 2012 کے بعد سے نہیں بڑھائی گئیں کیونکہ ادارہ نقصان میں ہے تاہم منظور نظر کنٹریکٹ ملازمین کے لیے دوہرا معیار عیاں ہے۔واضح رہے کہ کرنل (ریٹائرڈ) طارق خان اور شفیق انجم نہ صرف 60 سال سے زائد العمر ہیں بلکہ مطلوبہ تعلیمی قابلیت, اہلیت اور تجربہ بھی نہیں رکھتے اور انکی تعیناتی اسٹیل ملز آفیسرز سروس رولز، گورنمنٹ قوانین اور سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں کے برعکس کی گئی ہے۔موجودہ سی ای او اور پی ای او کی ان غیرقانونی تعیناتیوں کے خلاف پیپلز ورکرز یونین کی آ ئینی درخواست CP-(D)4699/2020 بھی تاحال سندھ ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔حال ہی میں ایس ای سی پی نے سی ای او اسٹیل ملز کو ارسال کیے گئے اپنے مکتوب مورخہ 8 مارچ میں بھی شفیق انجم کے کارپوریٹ گورننس رولز کی شق 14(4) کے تحت مطلوبہ تعلیمی قابلیت اور اہلیت نہ رکھنے سے متعلق جواب طلبی کی ہے۔ تاہم چیرمین اسٹیل ملز اس سے پہلے ایس سی سی پی کو لکھے گئے اپنے خط مورخہ 18 فروری میں تحریر کر چکے ہیں کہ یہاں فیڈرل گورنمنٹ قوانین اور سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلے نافذ العمل نہیں ہیں حتی کہ اسٹیل ملز آفیسرز سروس رولز (جو کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز سے منظور شدہ ہیں) بھی نان اسٹیچوٹری ہیں لہذا یہاں آقا اور غلام کا اصول چلتا ہے اسلئے ہم جس کو چاہیں رکھیں جو کہ انتہائی تشویشناک صورتحال، گڈ گورننس کے دعووں کے خلاف اور منظور نظر افراد کو نوازنے کے مترادف ہے۔ جبکہ دوسری جانب اسٹیل ملز کا بورڈ آف ڈائریکٹرز پی ٹی آئی حکومت کے نامزد کردہ موجودہ چیرمین بورڈ عامر ممتاز اور سی ای او برگیڈیئر (ریٹائرڈ) شجاع حسن خرازمی کے ہاتھ میں ربڑ اسٹیمپ بنا ہوا ہے اور کسی بھی حکومتی قاعدے اور قانون کو خاطر میں لائے بغیر ان غیرقانونی تعینات شدہ افراد کے کنٹریکٹ میں توسیع اور تنخواہوں میں من مانے اضافے کرنے پر عمل پیرا ہے۔اسٹیل ملز آفیسر ایسوسی ایشنز, ملازمین تنظیموں اور اسٹیک ہولڈرز گروپ نے ان خلاف ضابطہ تعیناتیوں، بورڈ کی جانب سے انکے کنٹریکٹ میں توسیع اور تنخواہوں میں اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے اور اسے اسٹیل ملز کو مزید نقصان پہنچانے کی کوشش قرار دیا ہے اور احتساب کے متعلقہ اداروں بشمول نیب سے اس کا نوٹس لینے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔مزیدبرآں اسٹیک ہولڈرز گروپ کی جانب سے پی ٹی آئی حکومت کے گزشتہ پونے چار سالوں میں اسٹیل ملز میں ہونے والے اربوں روپے کے نقصانات ، کرپشن ، قیمتی سازوسامان کی چوری، اقربا پروری، خلاف ضابطہ تقرریوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر نیب کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے اور سرکردہ مبینہ ذمہ داران بشمول عامر ممتاز، برگیڈیئر (ریٹائرڈ) شجاع خرازمی ، کرنل(ریٹائرڈ) طارق خان، شفیق انجم، عارف شیخ اور سابق جی ایم سکیورٹی کیپٹن (ریٹائرڈ) بابر برنارڈ میسی کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...