وجود

... loading ...

وجود

ناقص العقل۔۔

اتوار 20 مارچ 2022 ناقص العقل۔۔

دوستو،ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کی بیشتر لڑکیاں آج بھی امتحان میں ناکام ہوجانے کی وجہ اپنی کم تر ذہانت اور کند ذہنی کو سمجھتی ہیں، جبکہ لڑکوں کی اکثریت ایسا نہیں سوچتی۔فرانسیسی ماہرین نے یہ انکشاف 72 ملکوں میں اوسطاً 15 سال عمر کی پانچ لاکھ سے زیادہ لڑکیوں کے ایک تفصیلی سروے کا تجزیہ کرنے کے بعد کیا ہے۔یہ سروے ”پروگرام فار انٹرنیشنل اسٹوڈنٹ اسسمنٹ” (PISA) کہلانے والے ایک عالمی تحقیقی مطالعے کے تحت 2018 کے دوران 15 سالہ طالب علموں میں ریاضی، خواندگی اور سائنس سے دلچسپی سے متعلق جاننے کیلیے کیا گیا تھا۔یہ تحقیق ہر تین سال بعد کی جاتی ہے اور اس سلسلے کا حالیہ ترین سروے 2021 میں مکمل ہوا ہے۔ تاہم اس کے نتائج اب تک شائع نہیں ہوئے ہیں۔ اعداد و شمار سے پتا چلا کہ 72 میں سے 71 ممالک کی نوخیز لڑکیاں خود کو لڑکوں سے کم تر اور کند ذہن سمجھتی ہیں۔ اس سروے میں صرف سعودی عرب کی لڑکیوں نے اعتماد کے ساتھ خود کو لڑکوں جتنا قابل اور ذہین بتایا۔حیرت انگیز طور پر، یہ کیفیت ان ملکوں میں بھی بہت زیادہ ہے جہاں لڑکوں اور لڑکیوں کو یکساں آزادی حاصل ہے۔یعنی زیادہ آزادی مل جانے کے باوجود، آج بھی دنیا کی بیشتر لڑکیوں کے ذہنوں میں یہ بات پختہ ہے کہ لڑکی ہونا، لڑکا ہونے کے مقابلے میں کم تر سماجی اور علمی مقام ہے۔سروے میں شامل ایک بیان ”جب میں ناکام ہوجاؤں، تو مجھے خدشہ ہے کہ مجھ میں (کامیاب ہونے کی) قابلیت ہی نہیں” کے جواب میں اکثر لڑکیوں نے اتفاق کیا، یعنی وہ اپنی ناکامی کی وجہ اپنے ناقص العقل ہونے کو سمجھتی تھیں۔ اس کے برعکس، لڑکوں نے اس بیان کے جواب میں وقت، حالات اور دیگر عوامل کو ذمہ دار قرار دیا؛ یعنی اپنی ناکامی کی ذمہ داری خود قبول نہیں کی۔اس نتیجے پر ماہرین کو تشویش ہے کیونکہ کئی سال سے آزادی نسواں کے لیے منظم کوششوں کی سرپرستی اور ان پر عالمی سرمایہ کاری کے باوجود، اکیسویں صدی میں پیدا ہونے والی لڑکیاں بھی اسی دقیانوسی سوچ (اسٹیریوٹائپ) میں مبتلا ہیں جو پچھلی کئی صدیوں سے انسانی سماج کا خاصّہ رہا ہے۔ترقی پذیر ممالک میں اگر کوئی لڑکی خود کو لڑکوں سے کم تر سمجھے تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے لیکن کم و بیش یہی صورتِ حال ترقی یافتہ ممالک میں بھی دکھائی دیتی ہے جہاں لڑکیوں اور لڑکوں کو بالکل ایک جیسی آزادی حاصل ہے۔ایسا کیوں ہے؟ اس بارے میں ماہرین خود حیران و پریشان ہیں۔ریسرچ جرنل ”سائنس ایڈوانسز” کے تازہ شمارے میں ماہرین نے اپنی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے یہ مفروضہ پیش کیا ہے کہ شاید زیادہ آزادی مل جانے پر بھی لڑکیوں کو روایتی اسٹیریوٹائپ سے چمٹے رہنے میں زیادہ سہولت محسوس ہوتی ہے لہذا وہ پوری آزادی سے خود کو لڑکوں سے کم تر سمجھتی ہیں۔بہرحال، یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ ترقی یافتہ اور صنفی مساوات رکھنے والے ملکوں کی لڑکیاں خود کو کم تر کیوں سمجھتی ہیں جبکہ ان پر کوئی دباؤ بھی نہیں ہوتا؟اس کا جواب حاصل کرنے کے لیے ایک نئی تحقیق کی ضرورت ہوگی تاکہ خواتین کے حوالے سے خود لڑکیوں میں سوچ کو زیادہ گہرائی میں جا کر دیکھا اور پرکھا جاسکے۔
میاں بیوی اپنی شادی کی چالیسویں سالگرہ پر اپنا اسکول کا دور یاد کر رہے تھے۔دونوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے اسکول جائیں گے اور بچپن کے پیار کی یادیں تازہ کریں گے۔وہ اسکول گئے، وہ بینچ دیکھا جس پر پچاس سال پہلے دونوں نے مل کر ”آئی لو یو” لکھا تھا۔پیدل واپس آ رہے تھے کہ ایک آرمر گاڑی میں سے ایک تھیلا گرا۔خاتون نے اٹھا لیا۔وہ تھیلے کو گھر لے گئے،کھول کر دیکھا تو اس میں پچاس ہزار ڈالر تھے۔ خاوند نے کہا کہ انھیں وہ تھیلا واپس کرنا چاہیے لیکن بیوی نے کہا ۔۔”لبھی شے خدا دی” اور چوبارے میں چھپا دیا۔دوسرے دن ایف بی آئی والے پہنچ گئے اور پوچھا آیا کہ انھیں کوئی تھیلا ملا۔بیوی نے کہا، نہیں۔خاوند بولا۔۔یہ جھوٹ بولتی ہے۔ تھیلا اوپر چوبارے میں ہے۔۔خاتون نے کہا،اس کا دماغ ٹھیک سے کام نہیں کرتا، اس کا ذہن اس کے بچپن میں چلا گیا ہے، یہ سکون آور ادویات لیتا ہے۔ایف بی آئی والے بیٹھ گئے اور خاوند سے کہا،آپ تفصیل سے بتائیں تھیلا کب، کیسے اور کہاں ملا۔؟؟خاوند نے بولنا شروع کیا،کل میں اور میری بیوی اسکول سے آ رہے تھے۔۔۔”چلو اوئے بابا واقعی پاگل جے”، ایک افسر نے بات کاٹتے ہوئے کہا اور وہ خاتون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے چلے گئے۔۔
شادی پر دلہنوں کی کچھ فرمائشیں ہوتی ہیں کہ وہ کس طرح کا لباس پہنیں گی، ان کی شادی کی تقریب کس انداز میں ہو گی وغیرہ وغیرہ۔ تاہم اب امریکا کی ایک معروف ویڈنگ پلانر نے امیر دلہنوں کی کچھ ایسی عجیب و غریب فرمائشوں اور خواہشات کا انکشاف کر ڈالا ہے کہ سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔ویڈیونگ پلانر نے بتایا ہے کہ ”میری ایک کلائنٹ نے تین سال کے لیے اپنی شادی منسوخ کردی تاکہ وہ اپنی پسندیدہ تاریخ پر شادی کر سکے۔ یہ تاریخ 22ـ02ـ2022تھی۔ اس دلہن کی شادی دو سال قبل ہونی تھی مگر اس نے اس تاریخ تک کے لیے اپنی شادی ملتوی کر رکھی ہے۔اسے یہ نمبر اس لیے بھی پسند ہے کہ اس نمبر کو سیدھے یا الٹے ہاتھ سے، جس طرف سے بھی پڑھیں، یہ یکساں رہتا ہے۔ویڈنگ پلانر کے مطابق ،ایک دلہن نے اپنی سہیلیوں پر پابندی عائد کر دی کہ وہ اس کی شادی میں ایک جیسا لباس اور زیورات پہن کر آئیں گی۔ اس کی ایک سہیلی نے اپنے کان نہیں چھدوائے ہوئے تھے جس پراس نے اسے اپنی شادی میں شرکت سے روک دیا۔ اس پر باقی سہیلیوں کو غصہ آ گیا اور ان سب نے دلہن سے بدلہ لینے کے لیے کانوں میں زیور کی بجائے ‘کلپ آنز’ (Clipـons)پہن کر شرکت کی تھی۔ ایک اور دلہن چاہتی تھی کہ اس کی سہیلیاں ایک گیت کی دھن پر قدم اٹھاتے ہوئے اس کے ساتھ چلتی ہوئی شادی کی تقریب میں آئیں۔ اس کے لیے دلہن تین گھنٹے تک اپنی سہیلیوں کو اس گیت پر چلنے کی پریکٹس کرواتی رہی تھی۔۔ ایک کلائنٹ (دلہن)نے شادی سے قبل تین بارعروسی لباس تبدیل کیا تھا،کیونکہ اسے لگتا تھا کہ لباس اسے فٹ نہیں آ رہا۔ ایک دلہن نے بینڈ کو 160گانوں کی ایک فہرست تھما دی تھی اور انہیں حکم دیا تھا کہ یہ تمام گیت ایک خاص ترتیب میں بجائے جائیں۔ایک اور دلہن نے اپنی شادی کے دعوت ناموں کے ساتھ اپنے مہمانوں کو ایک خط بھی بھیجا تھا جس میں سب مہمانوں سے درخواست کی گئی تھی کہ ان میں سے کوئی بھی اس مہینے میں شادی نہ کرے جس مہینے میں اس دلہن کی شادی ہو رہی تھی۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔عورت اگر چاہے تو دنیا فتح کرسکتی ہے لیکن۔۔ کپڑوں کے ساتھ میچنگ والی تلوار ملتی نہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر