وجود

... loading ...

وجود

جنرل باجوہ نے فضل الرحمن کو ڈیزل کہنے سے منع کیا ، وزیر اعظم

هفته 12 مارچ 2022 جنرل باجوہ نے فضل الرحمن کو ڈیزل کہنے سے منع کیا ، وزیر اعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ نے فضل الرحمن کو ڈیزل کہنے سے منع کیا ہے،خطرناک ڈیزل ، شکل سے نظر آنے والا ڈاکو اور شوباز تین چوہے میرا شکار کرنے کیلئے نکلے ہیں،تحریک عدم اعتماد پر ایک ان سوئنگ یارکر سے تینوں کی وکٹیں گراؤں گا، تینوں ڈاکو مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں ،اپوزیشن کے لوگ نوٹوں کے تھیلے، 15 سے 20 کروڑ روپے لے کر گھوم رہے ہیں، ہمارے اراکین قومی اسمبلی کو کہہ رہے ہیں اپنا ضمیر بیچ دو، ساری قوم کے سامنے تماشا ہو رہا ہے،حکومت گرانا تو میرے لیے آسان چیز ہے، مجھے اپنی جان بھی دینی پڑے تو میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا، جانور نیوٹرل ہوتا ہے اس میں اچھے برے کی تمیز نہیں ہوتی، تحریک عدم اعتماد سے ایک دن پہلے ڈی چوک میں انسانوں کا سمندر ہوگا ۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غریب سے غریب انسان بھی اگر کسی کے آگے نہیں جھکے گا تو لوگ اس کی عزت کریں گے جبکہ امیر سے امیر آدمی بھی اگر کسی کے آگے جھکتا ہے تو کوئی اس کی عزت نہیں کرتا، انسان جب کسی کے آگے جھکتا ہے تو وہ اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے اور جب قوم کسی کے سامنے جھکتی ہے تو اس قوم کی کوئی عزت نہیں کرتا اور اس ملک کے پاسپورٹ کی عزت نہیں کرتا۔جلسے میں کارکنوں کی جانب سے ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگانے پر انہوں نے کہا کہ ابھی میری جنرل باجوہ سے بات ہورہی تھی، انہوں نے کہا ہے کہ فضل الرحمن کو ڈیزل نہ کہیں لیکن جنرل باجوہ میں تو انہیں نہیں کہتا البتہ عوام نے اس کا نام ڈیزل رکھ دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ دنیا صرف خوددار قوم کی عزت کرتی ہے، وہ قوم جو اپنی عزت نہیں کرتی، دنیا اس کی عزت نہیں کرتی، میں نے جب سے سیاست شروع کی یہی کہا کہ ہم پاکستان کو ایک خوددار قوم بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میرا منشور تھا کہ ہم اپنے ملک کو فلاحی ریاست بنائیں گے اور اپنے ملک میں عدل و انصاف کا نظام لائیں گے، طاقتور کو قانون کے نیچے لائیں گے، 25سال پہلے یہ تین چیزیں میرے منشور کا حصہ تھیں اور ہم نے یہ منشور مدینہ کی ریاست سے لیا تھا۔عمران خان نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں 30 سے 35سال سے ملک پر حکومت کررہے ہیں، اگر آج ہمارے سبز پاسپورٹ کی دنیا میں عزت نہیں تو یہ ان تینوں کی وجہ سے ہے کیونکہ انہوں نے ہمارے ملک کو مقروض کیا اور بڑی بڑی عالمی طاقتوں کے سامنے جھکے۔انہوںنے کہاکہ 2008 سے 2018 میں پاکستان میں 400ڈرون حملے ہوئے، ہمارے شہری، عورتیں، بچے اور بے قصور مارے گئے، یہ زرداری اور نواز شریف اقتدار میں تھے لیکن انہوں نے ایک مرتبہ اس حملے کی مذمت نہیں کی اور یہ نہیں کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دونوں نے اس لیے مذمت نہیں کی کیونکہ ان کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے شہریوں پر ہونے والے ظلم کی مذمت نہیں کی، صرف آہ کی جماعت ان حملوں کے خلاف مظاہرے کر کے ان کی مذمت کررہی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ جس جماعت کے بھی سربراہ کا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہو وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنائیگا، وہ کبھی ایسی پالیسی نہیں بنائے گا جس سے وہ اپنے عوام کے حقوق کی حفاظت کرے۔انہوں نے کہاکہ ابھی ڈیزل نے کہا کہ ہم اقتدار میں آ کر ادارے ٹھیک کریں گے مطلب ہم فوج کو ٹھیک کریں گے، آج اگر پاکستان بچا ہوا ہے تو اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط فوج ہے۔انہوںنے کہاکہ آج ہمارے اسلامی ممالک میں تباہی آئی ہوئی ہے، جب ایک ملک کے پاس اپنی حفاظت کرنے کی طاقت نہیں ہوتی تو وہ آزاد نہیں رہ سکتے، اس لیے اگر آج ہمارے دشمنوں نے ملک کو توڑا نہیں تو اس کی وجہ ہماری فوج ہے، مسلمان دنیا میں ہماری سب سے طاقتور فوج ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس کے پیچھے یہ پڑے ہوئے ہیں، ڈیزل نے کہا ہے کہ ہم ادارے ٹھیک کریں گے، آپ تینوں نے جس ادارے کو ہاتھ لگایا ہے تو آپ نے سارے ادارے تباہ کردئیے ہیں، عدالتوں پر حملہ کیا، ججز کو خریدا، ڈنڈوں سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھگایا، ٹیلیفون کال کر کے ججوں سے فیصلے لیے، میڈیا میں لفافہ صحافت شروع کی اور رشوت دی۔انہوں نے نواز شریف کا نام لیے بغیر ان کا حوالیہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی، سیاستدانوں کی قیمتیں لگائیں ، اس آدمی نے لفافہ صحافت شروع کی، آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کو بی ایم ڈبلیو گاڑی سے رشوت دینے کی کوشش کی تو وہ آج فوج کو ٹھیک کریں گے۔انہوںنے نواز شریف کے حوالے سے کہاکہ انہوں نے کشمیریوں پر ظلم کرنے والے نریندر مودی کو شادی پر بلایا تو کیا یہ فوج ٹھیک کریں گے یا وہ ڈیزل جس نے امریکی سفیر کے پاس بیٹھ کر کہا کہ میں آپ کی خدمت کرنے کے لیے تیار ہوں مجھے بھی ایک موقع دے دیں یا وہ آصف زرداری پاکستانی فوج کو ٹھیک کرے گا جو میموگیٹ میں امریکیوں کو خط لکھتا ہے کہ مجھے اپنی فوج سے بچا لوں، کیا وہ فوج کو ٹھیک کرے گا۔عمران خان نے کہا کہ کیا شہباز شریف فوج کو ٹھیک کرے گا جو یہ کہتا ہے کہ عمران خان نے بہت غلط کیا کہ یورپی یونین کی مذمت کی، یہ بھی ٹائی سوٹ پہن کر ان سے کہتا ہے کہ مجھے موقع دیں، میں آپ کی بڑی اچھی خدمت کروں گا۔اپوزیشن کی تحریک عدم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آپ نے وہ کیا جس کی کپتان اللہ سے دعا کررہا تھا کہ یہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں کیونکہ ہر تھوڑے دن بعد سنتے تھے کہ دھرنا دینے آرہے ہیں، حکومت اگلے مہینے جا رہی ہے، شکر ہے کہ آپ نے تحریک عدم اعتماد لا کر ایک ہی مرتبہ مجھے موقع دیا کہ میں ایک گیند سے تین وکٹیں گراؤں گا۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے ایک دن پہلے ساری قوم دیکھے گی کہ ڈی چوک میں انسانوں کا سمندر ہو گا۔انہوںنے کہاکہ میرا مقابلہ ان تین ڈاکوؤں سے ہے، یہ تینوں ڈاکو مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں، یہ کہتے ہیں عمران خان اگر تم ہمارے کرپشن کے کیس بند نہیں کرو گے تو ہم تمہاری حکومت گرا دیں گے، میں ان کو کہتا ہوں حکومت گرانا تو میرے لیے آسان چیز ہے، مجھے اپنی جان بھی دینی پڑے تو میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا، میں ان کے خلاف جہاد کررہا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ جب تک میرے جسم میں جان ہے میں اس ملک میں انصاف کی جنگ لڑوں گا اور ان کو ہرگز نہیں چھوڑوں گا۔انہوںنے کہاکہ جب اچھا برا ہوتا ہے تو اللہ نے تو ہمیں اجازت ہی نہیں دی کہ ہم نیوٹرل ہو جائیں، جانور نیوٹرل ہوتا ہے کیونکہ جانور میں اچھے برے کی تمیز نہیں ہوتی، انسان اچھائی کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج کل اپوزیشن کے لوگ نوٹوں کے تھیلے، 15 سے 20 کروڑ روپے لے کر گھوم رہے ہیں، ہمارے اراکین قومی اسمبلی کو کہہ رہے ہیں کہ اپنا ضمیر بیچ دو، ساری قوم کے سامنے تماشا ہو رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ حکومت کیسے گرائیں گے کیونکہ نمبر تو ان کے پاس ہیں ہی نہیں، یہ کوشش کررہے ہیں کہ ہمارے ایم این اے کے ضمیر کو خریدیں، دنیا کے مہذب معاشرے میں کونسا سیاستدان اپنا ضمیر بیچتا ہے۔انہوںنے کہاکہ مغرب میں کسی کا ضمیر خریدنے کا کوئی تصور بھی نہیں ہے اور اگر کسی پر شک پڑ جائے تو پھر وہ معاشرے میں اپنا منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہتا، ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ ان چوروں نے 35 سال حکومت کرکے اچھے اور برے کی تمیز ختم کر دی ہے، سینٹ کے انتخابات میں یوسف رضا گیلانی کی پی ٹی آئی کے رکن کو پیسے دینے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، مغرب میں اگر ایسا واقعہ پیش آتا تو اس کا ذمہ دار جیل میں ہوتا، وزیراعظم نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے ایک دن پہلے قوم کو اس لئے ڈی چوک میں بلا رہے ہیں تاکہ اپوزیشن کو یہ پیغام دیا جائے کہ ہماری قوم زندہ ہے اور وہ اچھائی کے ساتھ کھڑی ہے اور بدی کو ختم کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کے چپڑاسی کے بینک اکائونٹ سے بھی پونے چار ارب روپے نکلے ہیں، شہباز شریف جب نیب میں پیش ہوتا ہے تو اس کی کمر میں درد ہو جاتا ہے اور جب اسمبلی میں تقریر کرتا ہے تو اس کی تقریر ختم ہی نہیں ہوتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے جن ارکان کو رقوم کی پیشکشیں ہو رہی ہیں وہ مجھے بتا دیتے ہیں، میں نے ان سے کہا ہے کہ حرام کا پیسہ ہے کبھی اپنا ضمیر نہ بیچنا۔ انہوںنے کہاکہ عزت اور ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، اگر یہ پیسے دیتے ہیں تو بے شک لے لو، اس پیسے سے کوئی یتیم خانہ یا لنگر خانہ کھول دینا اور غریبوں کی مدد کرنا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کا میچ آپ کا کپتان جیتے گا اور پھر دیکھنا کہ اس کے بعد ان ڈاکوئوں سے میں کیا سلوک کرتا ہوں۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مراد سعید نے کہاکہ ماضی میں ڈرون حملے ہوتے تھے لیکن رکوانے کے بجائے سابقہ حکمرانوں نے حملے کرانے پر آمادگی ظاہر کی اور یہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے جس کے دورمیں پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے۔مراد سعید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پوری پاکستانی قوم کے ہر دلعزیز راہنما ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا پر بات کر کے پاکستانی قوم بلکہ پوری اسلامی دنیا کی ترجمانی کی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی اور پاکستانی راہنما کو یہ توفیق نہیں ہوئی ، وفاقی وزیر نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ملک ترقی کی شاہراہ پر گامز ن ہے ، مشکل حالات کے باوجود معاشی اشارے مثبت ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کرنے جارہے ہیں ، آپ سب کو شرکت کی دعوت ہے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر