وجود

... loading ...

وجود

ڈبل رول

جمعه 11 مارچ 2022 ڈبل رول

دوستو، باباجی فرماتے ہیں دنیا گول ہے اور سب کا ڈبل رول ہے۔۔وہ مزید فرماتے ہیں، دنیا ایک ہے لیکن سب کی الگ الگ ہے۔۔۔ڈبل رول والی بات سے ہم مکمل اتفاق کرتے ہیں، کیوں کہ ہر انسان کے دو چہرے ہوتے ہیں، ایک وہ جو دنیا کے سامنے ہوتا ہے اور دوسرا وہ جو اکیلے میں آئینہ کے سامنے ہوتاہے۔۔اس کی آسان سی مثال یوں سمجھ لیجئے کہ ایک علاقے میں مدرسے یا مسجد کا مولوی سب کے لیے واجب الاحترام ہوتا ہے ،یہ اس کا ایک ’’رول‘‘ ہے لیکن اچانک ایک دن پتہ چلتا ہے اس نے کسی بچے یا بچی کے ساتھ زیادتی کردی، اسے ’’ڈبل رول‘‘ کہتے ہیں۔۔
ڈبل رول کے حوالے سے کچھ مزید اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں تاکہ آپ کے ’’گوڈے،گھٹوں‘‘ کی نالج میں اضافہ ہوسکے۔۔ ماؤں کا ڈبل رول ہوتا ہے۔۔اپنے گھروالوں کو اپنی اولاد کے سامنے فرشتہ صفت بناکر پیش کرتی جب کہ شوہر کے گھر والوں کے حوالے سے بچوں کے کان بھرتی رہتی ہے۔ ہمیشہ آپ نے نوجوان نسل سے ’’پھوپھو‘‘ کی برائیاں سنی ہوں گی، خالہ ایسی فرشتہ صفت کرہ ارض پر کوئی نہیں ہوتی۔ ۔یہ مائیں ہی ہوتی ہیں جو باپ کو اپنی ہی اولادکے سامنے ’’جلاد‘‘ بناکر پیش کرتی ہیں۔۔آنے دو تمہارے باپ کو پٹائی لگواؤں گی تمہاری۔۔ ذرا اس کے باپ کو آلینے دو وہی اس سے پوچھے گا۔۔سب سے دلچسپ صورتحال اس وقت سامنے آتی ہے چاہے ان کا بچہ بھوسی ٹکڑا ہی کیوں نہ ہولیکن وہ بہو چاند کا ٹکڑا ہی تلاش کرتی ہے۔۔ویسے یہ بات بھی اپنی جگہ سوفیصد سچ ہے کہ بچہ بالغ اور ملازمت پیشہ ہوجائے تو ماں باپ اس کی بیوی لانے کا سوچتے ہیں اور وہی بیوی گھر آکر شوہر کے والدین کو بے گھر کرنے کا سوچتی ہے۔۔نوے کے عشرے کی لڑکی اس بات سے پریشان رہتی تھی کہ نجانے ساس کیسی ملے گی، اب دوہزار بائیس کی ساسیں یہ سوچ سوچ کر ہلکان ہوتی جارہی ہیں کہ بہو نجانے کیسی نکلے گی؟؟ یہ وہی ساسیں ہیں جو نوے کے عشرے میں بہوئیں تھیں۔۔اسی لیے تو کہتے ہیں ساس بھی کبھی بہو تھی۔۔ سہاگ رات کی بیوی اور آگے کی ہر رات والی بیوی میں بڑا فرق ہوتا ہے ویسے ہی جیسے ڈھکن کھول کر فوری پیپسی پینے اور بعد ازاں فریج میں رکھی پیپسی پینے میں ہوتا ہے۔ کہتے ہیں اچھی بیوی زبان سے پہچانی جاتی ہے۔ زبان کہاں چلانا ہے یہ اچھی بیوی اچھی طرح جانتی ہے۔۔ کچھ شوہر بیوی کی لسانی کارروائی سے طلوع آفتاب تک کانوں میں روئی ڈال کے رکھتے ہیں۔۔ اکثر شوہر خوش لباس بیویوں کو پسند کرتے ہیں اور لباس میں دیکھ کر زیادہ خوش رہتے ہیں۔ دوسری بیوی وہیں لائی جاتی ہے جہاں پہلی والی کچن یا بیڈ میں ایکٹو نہ ہو۔ بیوی کے ساتھ بہت سارے فرائض منسوب ہیں جیسے روزانہ کھانا اور دماغ پکانا، گھر اور بستر صاف رکھنا، سالانہ بچے دینا اور شوہر کو خوش رکھنا۔ آخرالذکر کام ایسا ہی ہے جیسا کہ اپوزیشن کاکام وزیراعظم کو خوش رکھنا۔
کراچی میں ان دنوں مچھروں کی بھرمار ہے۔۔ ماہرین نے مچھروں سے بچنے کا آسان طریقہ بھی بتادیا ہے۔۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بالخصوص ڈینگی پھیلانے والے مچھر’’ ایڈیز ایجپٹائی‘‘ سرخ اور سیاہ رنگوں کی جانب راغب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مچھر پسینے اور خود ہماری سانسوں کی جانب بھی راغب ہوتے ہیں۔ اس طرح نارنجی، سرخ اور سیاہ رنگ ان مچھروں کو کشش کرتے ہیں جبکہ سبز، بنفشی، نیلے اور سفید رنگ کی طرف وہ نہیں آتے۔یونیورسٹی آف واشنگٹن میں حیاتیات کے ماہر جیفرے رِفل کہتے ہیں کہ خود ہماری جلد مچھروں کو ہماری جانب بلاتی ہے۔ جب مچھر اپنی آنکھوں سے ہماری جلد کو دیکھتے ہیں تو وہ انہیں شوخ نارنجی دکھائی دیتی ہے۔ اس سگنل سے مچھر ہمارے جلد کی طرف لپکتا ہے۔اسی طرح منہ سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی مچھروں کو راغب کرتی ہے۔ سائنسدانوں نے نیچر کمیونکیشن میں شائع رپورٹ کے مطابق مچھر سونگھنے کی شاندار حس رکھتے ہیں اور ہمارے پسینے کو محسوس کرکے انسانوں تک پہنچتے ہیں۔ مجموعی طور پر مچھر تین اشاروں سے انسانوں تک پہنچتے ہیں۔ اول پسینہ، دوم سانس اور تیسرا جلد کا درجہ حرارت۔ لیکن اب چوتھی شے یعنی سیاہ اور سرخ رنگ کے کپڑوں کو بھی اس میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اب اگر مچھروں سے بچنا ہے تو ہلکے رنگوں کے کپڑے زیب تن کیجئے۔صرف مادہ مچھر خون چوستی ہیں اور یوں چکن گنیا، ملیریا اور ڈینگی جیسے جان لیوا مرض کی وجہ بنتی ہیں۔ ماہرین نے چھوٹے چیمبر میں مچھروں کو رکھ کر ان کے سامنے مختلف رنگ پیش کیے۔ اس کے علاوہ مختلف بو اور گیسوں کا اسپرے بھی کیا۔ مچھروں نے سبز، سفید اور نیلے رنگ کو چھوڑ دیا لیکن سیاہ اور سرخ رنگ کی جانب مائل ہوئے۔ لیکن جیسے ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج ہوئی مچھر اس کی طرف بھاگنے لگے۔
آج جمعہ مبارک ہے، ہفتہ وار نمازیوں سے مساجد بھری ہوں گی۔۔باباجی نے رات سوال کیا تھا۔۔یار یہ نماز پڑھتے وقت اللہ سے رابطہ کیوں نہیں ہوتا؟؟سوال اتناالجھا ہوا تھا کہ ہم سے جواب نہ بن پڑا، ہم نے پوچھا باباجی آپ بتائیے؟؟اپنے موبائل کی اسکرین ہمارے طرف کرکے کہنے لگے۔۔وجہ میں بعد میں بتاتا ہوں پہلے ذرا وسیم صاحب کا یہ جو نمبر لکھا ہے،اسے تو پڑھ کر سناؤ۔۔ہم نے نمبر پڑھا۔۔ کہنے لگے۔ پھر پڑھو۔۔دوبارہ نمبر پڑھ کر سنایا۔۔باباجی ہماری جانب سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے بولے۔ وسیم صاحب سے رابطہ ہوگیا آپ کا؟؟۔۔ہم نے کہا۔۔باباجی،آپ نے تو نمبر پڑھنے کا کہا تھا، نمبر پڑھنے سے کہاں رابطہ ہوتاہے؟۔ نمبر ڈائل کروں گا تو رابطہ ہو گا نا۔۔۔کہنے لگے۔۔بس، ہمارے بڑوں سے یہی غلطی ہو گئی انہوں نے ہمیں نماز پڑھنے پر لگا دیا۔۔۔ قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ کہتا ہے۔۔اور نماز قائم کرو۔۔رابطہ قائم کرو۔۔ آپ اور ہم بس نمبر کی طرح نماز پڑھتے ہی جا رہے ہیں۔۔ دیکھو آپ اپنے بچوں سے کہو کہ اللہ سے رابطہ قائم کریں، بچہ کوشش کرے گا رابطے کی۔۔۔ اور جب نہیں کر سکے گا تو بھاگتا ہوا آپ کے پاس آئے گا۔۔ کہ بابا اللہ سے رابطہ نہیں ہو رہا۔۔ آپ پوچھو گے بیٹا کہیں آپ جھوٹ تو نہیں بولتے، غیبت تو نہیں کرتے، حق تو نہیں مارا کسی کا؟؟ یہ سب چھوڑو گے تو اللہ سے رابطہ ہوگا۔۔ ہم کو کسی نے کہا ہی نہیں اللہ سے رابطے کا، بس پڑھنے کا کہا بس پڑھتے ہی جارہے ہیں۔۔ نماز قائم نہیں کریں گے تو رابطہ کیسے ہوگا۔۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔زندگی ایک کتاب کی طرح ہے جس کے دو صفحے مالکِ کائنات نے پہلے سے لکھ رکھے ہیں، پہلا صفحہ ’’پیدائش‘‘اور دوسرا’’موت‘‘درمیان کے تمام صفحات خالی ہیں، انھیں آپ نے خود بھرنا ہے،پھر اوپر اس کا حساب بھی دینا ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر