وجود

... loading ...

وجود

آتش شوق

بدھ 23 فروری 2022 آتش شوق

آج مدینہ منورہ میں خاصی چہل پہل تھی لگتا تھا جیسے عیدکا سماں ہو پیاری پیاری بچیاں دف بجاکرخوشی کااظہارکررہی تھیں وہ کہہ رہی تھیں ا نا بدرعلینا کیونکہ آج سرکار ِ دوعالم ﷺ کی آمد آمدتھی سینکڑوں آنکھیں آپ کا رخ انور دیکھنے کو بے تاب تھیں جب اللہ کے آخری نبی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ ہجرت فرمائی اور گھاٹی مثنیات کی گھاٹیوں سے آپ کی اونٹنی نمودار ہوئی اور مدینہ کے خوش نصیب لوگ محبوب خدا کا استقبال کرنے کو جوق در جوق آنے لگے اور کوئی اپنے مکانوں کو سجا رہا تھا تو کوئی گلیوں اور سڑکوں کو صاف کر رہا تھا اور کوئی دعوت کا اہتمام کر رہا تھا اور سب کا یہی اصرار تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائیں۔ آپ ﷺ نے تبسم فرماکرکہا میری اونٹنی کی نکیل چھوڑ دو جس گھرکے آگے اونٹی بیٹھ جائے گی وہی میری قیام گاہ ہو گی اور پھر اونٹی ایک دو منزلہ خوبصورت مکان کے آگے رک گئی ۔۔۔ یہ مکان کس کا تھا؟ اونٹی اسی گھرکے آگے کیوں رکی؟ یہ سوال بڑے غورطلب ہیں اس کے لیے ماضی میں جاناہوگا۔
یمن کے اس بادشاہ کی عجب سج دھج تھی علم پرور،انصاف پسند،انتہائی ہمدرد ،بڑا نستعلیق،جاہ و حشمت کا مالک ، حضور اکرم صَلَی اللہّٰ ْ عَلیہِ وَالہ وسَلَّم کی ولادت ِ باسعادت سے ایک ہزار سال قبل ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا تو اس کی معیت میں بارہ ہزار عالم اور حکیم ،دانشور،شاعر ،مختلف علوم و فنون کے ماہرین ساتھ تھے ایک لاکھ بتیس ہزار سوار ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لیے ہوئے اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکت،رعب دبدبہ دیکھ کر ہرکوئی متاثر ہوئے بغیرنہ رہتا اس کا انداز شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف نظارہ کو جمع ہو جاتی تھی بادشاہ لوگوںمیں انعام وکرام میں اشرفیاں تقسیم کرتا آگے بڑھ جاتا شہرت کا یہ عالم کہ ضرورت مند گھنٹوں پہلے پہنچ کر اس کے کارواںکاانتظارکرتے۔تبع اول حمیری بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا حجاز ِ مقدس کے علاقہ مکہ معظمہ جاپہنچا تو یہ دیکھ کرحیران بلکہ پریشان ہوگیا کہ یہاں کوئی اس کے استقبال کے لیے موجود تھا نہ ضرورت مندوںکی لمبی قطاریں راستے میں جس انداز اور شان سے وہ آیا تھاوہ اسی شایان ِ شان استقبال کا متمنی تھا
’’یہاں کے لوگ دوسروں سے مختلف ہیں بادشاہ نے حیرت سے اپنے وزیر اعظم سے دریافت کیا
’’ جناب۔۔ اس نے بڑے ادب سے بتایا کہ اس شہر میں ایک اللہ کا ایک گھر ہے جسے سب خانہ کعبہ کہتے ہیں یہاں پورے عرب سے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں شاید اسی وجہ سے لوگوںنے آپ کی آئو بھگت نہیں کی
’’ کمال ہے بادشاہ نے کہا عجب بے مروت لوگ ہیں جنہیں ہماری شان اور مرتبے کا اندازہ ہی نہیں ہے۔
’’بادشاہ سلامت۔۔ وزیرِ اعظم نے سرکو خم دے کر جواب دیا لوگ خانہ کعبہ کی بے حد تعظیم کرتے ہیں ہمارے لشکر سے زیادہ لوگ ہمیشہ یہاں آتے ہیں۔
یہ سن کر بادشاہ آگ بگولہ ہوگیا اس نے غصے میں کہا مجھے قسم ہے جن لوگوںنے میرااستقبال نہیں کیا میں ان کو قتل کروا دوں گا میری بے عزتی کی انہیں ضرور سزا ملے گی اور میں اس گھر کو بھی مسمارکردوں گا۔
بادشاہ نے سپہ سالارکو حکم دیا کہ تیاری کرو ان بے مروت اور گستاخ لوگوںکو سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے ۔۔ یہ کہتے ہوئے وہ مڑا اور اپنی مسندکی طرف بڑھاہی تھا کہ چکراکرزمین پر آ گرا پھر بادشاہ چیخنے چلانے لگا کیونکہ اس کے ناک منہ اور آنکھوں سے عجیب سا خون بہنا شروع ہو گیا اور ایسا بدبودار مادہ خارج ہونے لگا کہ اس کی بدبو سے ماحول آلودہ ہوگیا پل بھرمیں بادشاہ کی حالت ہوگئی کہ ایسی ہوگئی اسے بیٹھنے کی بھی تاب رہی نہ جسم میں طاقت ۔بادشاہ کے ساتھ آئے ہوئے حکیموں ،طبیبوںکو اس بیماری کی کوئی سمجھ نہیں آرہی تھی پھربھی انہوںنے اپنی سمجھ سوچ کے مطابق اس مرض کا علاج کیا گیا مگر کچھ افاقہ نہ ہوا بادشاہ کا درد اور اذیت سے براحال تھا بادشاہی علماء بھی سرجوڑ کر بیٹھ گئے ایک زیرک طبیب نے بادشاہ کی نبض دیکھی اس کے چہرے پر مایوسی کے آثارنمایاں تھے پھراس نے بوجھل لہجے میں اپنے قریب علماء ، حکیموں ،طبیبوںکو کہا مجھے لگتاہے یہ مرض آسمانی ہے اور ہم سب علاج زمینی کررہے ہیں بڑے حکیم نے بڑی سنجیدگی سے کہا
اے بادشاہ! آپ نے اگر کوئی بری نیت کی ہے تو فوراً اس سے توبہ کریں اس مرض سے بچنے کایہ واحد راستہ ہے اور جتنا ہوسکے صدقہ،خیرات اور استغفارکریں۔
بادشاہ کے دل میں اس کی بات ترازو ہوگئی وہ اپنے خیالات پر بہت شرمندہ ہوا اور بیت اللہ شریف اور خدام کعبہ کے متعلق اپنے ارادے سے توبہ کرلی کچھ ہی دیر بعد اس کی حالت سنبھلنا شروع ہوگئی، بدبودار خون اور غلیظ مادہ بہنا بند ہو گیا جس روز بادشاہ نے غسل ِ صحت کیا اس نے اپنے لائو لشکرکے ساتھ بیت اللہ شریف کو ریشمی غلاف چڑھایا اور شہر کے ہر باشندے کو سات سات اشرفی اور سات سات ریشمی جوڑے نذر کیے۔ پھر یہاں سے چل کر مدینہ منورہ پہنچا تو اس نے علماء سے کہا مجھے اس سرزمین سے بڑی مہکی بھینی بھینی خوشبو آرہی ہے یقینا یہ ایک مقدس جگہ ہے اس کے ہمراہ الہامی کتابوں کے علوم کے ماہر ایک عالم نے وہاں کی مٹی کو سونگھا اور کنکریوں کو دیکھا اور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت گاہ کی جو علامتیں انہوں نے پڑھی تھیں یہ ساری باتیں بادشاہ کے گوش گذارکردیں کہ اللہ کے آخری نبی ﷺ کی جائے ولادت ہے اس دھرتی کی جتنی بھی تکریم کی جائے کم ہے
بادشاہ نے ان سب سے باہم عہد کرلیاکہ ہم یہاں پوری زندگی بسرکردینگے مگر اس سر زمین کو نہ چھوڑیں گے اگر ہماری قسمت نے یاوری کی تو ہم ضرور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم تشریف کی زیارت سے مشرف ہوں گے ورنہ ہماری آنے والی نسلوں کی خوش نصیبی ہوگی کہ وہ اللہ کے آخری نبی کے عہدمیں آنکھ کھولیں گے جو ہمار ی نجات کے لیے کافی ہے ۔ یہ کہتے ہوئے تبع اول حمیری کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں اس نے بھرائی ہوئے لہجے میں کاش میں بھی اپنی آنکھوں سے اس مقدس شخصیت کو دیکھ پاتا اور اس کے قدموںکی دھول کو اپنی چشم ِپرنم کا سرمہ بنا لیتا اے کاش۔۔ اے کاش آتش ِ شوق سے اس کا سینہ جو کچھ دیر پہلے سلگ رہا تھا محبوب ِ خدا کانادیدہ سراپا تصورمیں آیا توجیسے ٹھنڈ سی پڑگئی
بادشاہ نے ان عالموں،حکیموں اور طبیبوں کے لیے 400 مکان بنوائے اور الہامی کتابوں کے علوم کے ماہر عالم کے لیے مکان کے پاس حضور کے لیے دو منزلہ عمدہ مکان تعمیر کروایا اور وصیت کی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں تو میری خواہش ہے یہ مکان آپ کی آرام گاہ ہو اور ان چار سو علماء کو اشرفیوںکی تھیلیاں دے کر کہا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو اور پھرالہامی کتابوں کے علوم کے ماہر عالم کو ایک خط لکھ دیا اور کہا کہ میرا یہ خط اس نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کر دینا اور اگر زندگی بھر تمہیں حضور کی زیارت کا موقع نہ ملے تو اپنی اولاد کو وصیت کر دینا کہ نسلاً بعد نسلاً میرا یہ خط محفوظ رکھیں حتیٰ کہ سرکار ِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا جائے یہ کہہ کریمن کا بادشاہ تْبّع حمیری اپنے وطن لوٹ گیا
آج مدینہ منورہ میں خاصی چہل پہل تھی لگتا تھا جیسے عیدکا سماں ہو پیاری پیاری بچیاں دف بجاکرخوشی کااظہارکررہی تھیں وہ کہہ رہی تھیں انا بدرعلینا کیونکہ آج سرکار ِ دوعالم ﷺ کی آمد آمدتھی سینکڑوں آنکھیں آپ کا رخ انور دیکھنے کو بے تاب تھیں جب اللہ کے آخری نبی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ ہجرت فرمائی اور گھاٹی مثنیات کی گھاٹیوں سے آپ کی اونٹنی نمودار ہوئی اور مدینہ کے خوش نصیب لوگ محبوب خدا کا استقبال کرنے کو جوق در جوق آنے لگے اور کوئی اپنے مکانوں کو سجا رہا تھا تو کوئی گلیوں اور سڑکوں کو صاف کر رہا تھا اور کوئی دعوت کا اہتمام کر رہا تھا اور سب کا یہی اصرار تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائیں۔ آپ ﷺ نے تبسم فرماکرکہا میری اونٹنی کی نکیل چھوڑ دو جس گھرکے آگے اونٹی بیٹھ جائے گی وہی میری قیام گاہ ہو گی اور پھر اونٹی ایک دو منزلہ خوبصورت مکان کے آگے رک گئی ، چنانچہ جو دو منزلہ مکان شاہ یمن تبع حمیری نے حضور کی خاطر بنوایا تھا وہ اس وقت حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی تحویل میں تھا اسی کے آگے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی جا کر ٹھہر گئی
وہ خط نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ایک ہزار سال بعد پیش ہوا کیسے ہوا اور خط میں کیا لکھا تھا ؟ عظمت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان ملاحظہ فرمائیںشاہ یمن تبع حمیری نے اپنے مکتوب میں لکھا تھا
’’کمترین مخلوق تبع اول حمیری کی طرف سے شفیع المزنبین سید المرسلین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اما بعد: اے اللہ کے حبیب! میں آپ پر ایمان لاتا ہوں اور جو کتاب اپ پر نازل ہو گی اس پر بھی ایمان لاتا ہوں اور میں آپ کے دین پر ہوں پس اگر مجھے آپ کی زیارت کا موقع مل گیا تو بہت اچھا و غنیمت اور اگر میں آپ کی زیارت نہ کر سکا تو میری شفاعت فرمانا اور قیامت کے روز مجھے فراموش نہ کرنا میں آپ کی پہلی امت میں سے ہوں اور آپ کے ساتھ آپ کی آمد سے پہلے ہی آپ پر ایمان لاکر آپ کی بیعت کرتا ہوں میں صدق ِ دل سے گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور آپ اس کے سچے رسول ہیں۔‘‘
شاہ یمن کا یہ خط نسلاً بعد نسلاً ان چار سو علماء کے اندر حرزِ جان کی حیثیت سے محفوظ چلا آیا یہاں تک کہ ایک ہزار سال کا عرصہ گزر گیا ان علماء کی اولاد اس کثرت سے بڑھی کہ مدینہ کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہو گیا اور یہ خط دست بدست مع وصیت کے پھرالہامی کتابوں کے علوم کے ماہر عالم کی اولاد میں سے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اور آپ نے وہ خط اپنے غلام خاص ابو لیلٰی کی تحویل میں رکھا اور ۔ لوگوں نے ابو لیلٰی کو بھیجا کہ جاؤ حضور کو شاہ یمن تبع حمیری کا خط دے آئو جب ابو لیلٰی حاضر ہوا تو حضور نے اسے دیکھتے ہی فرمایا تو ابو لیلٰی ہے؟ یہ سن کر ابو لیلٰی حیران ہو گیا۔
حضور نے فرمایا میں محمد رسول اللہ ہوں، شاہ یمن کا جو خط تمھارے پاس ہے لاؤ وہ مجھے دو چنانچہ ابو لیلٰی نے وہ خط دیا حضور نے پڑھ کر فرمایا صالح بھائی تْبّع کو آفرین و شاباش ہے۔
بحوالہ کْتب (میزان الادیان)(کتاب المْستظرف)(حجتہ اللہ علے العالمین)(تاریخ ابن عساکر):

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر