وجود

... loading ...

وجود

مصنوعی ذہانت اور روبوٹس کا جہاں

منگل 22 فروری 2022 مصنوعی ذہانت اور روبوٹس کا جہاں

رفیق پٹیل

 

مصنوعی ذہانت اور روبوٹ کی ٹیکنالوجی مستقبل کا نیا انقلاب ہے جو پوری دنیا کو بدل رہاہے آئندہ لوگوں کی زندگی پراس کے گہرے اثرات ہونگے اور رفتہ رفتہ مشینیں انسان کے بیشتر کاموں کو انتہائی خوش اسلوبی ،تیز رفتاری اور بہتر انداز میں انجام دیں گی آج بھی معاشی سرگرمیوں میں مصنوعی ذہانت کا کردار مسلسل بڑھ رہا ہے اس کے فوائد کے حصول کے لیے دنیا کے تما م ترقی یافتہ ممالک کے درمیان سبقت حاصل کرنے کاجنونی مقابلہ جاری ہے جہاں اسے تیزی سے فروغ دیا جارہاہے اس کی ایک اہم وجہ دفاعی اور معاشی مقاصد کے لیے اس کا استعمال بھی ہے برطانوی فوج کے سربراہ پہلے ہی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ 2030 تک برطانوی فوج میں تیس ہزار روبوٹس شامل ہونگے اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت پیداوارمیں اضافے اور معاشی ترقی کے لیے انجن کاکردار اداکرے گی مستقبل کاتصور کیا جائے تو غالب امکان یہ ہے کہ موجودہ وقت میں مشین کی طرح نظر آنے والے روبوٹس کی ہیئت بھی تبدیل ہو جائے گی اور یہ مختلف شکلوں میں نظر آئیںگے چھوٹے بڑے مشین نما روبوٹس میںایک حصہ خوبصورت انسان نما روبوٹ کا بھی ہوگا کوئی بعید نہیں کہ جب بڑے پیمانے انسان کی شکل اور جسامت والے روبوٹس تیار ہوجائیں گے ایسی صورت میں ڈاکٹر،انجینئراور دفتری ملازمین روبوٹس ہونگے گھریلوکاموں کے لیے مرد و خواتین ملازمین کی حیثیت سے بھی روبوٹس سے کام کریں گے انسان نما روبوٹس کا یہ فسانہ مستقبل قریب یا بعید میں حقیقت بن جائے گا حال ہی میں یورپی پارلیمینٹری ریسرچ سروس کی ایک جائزہ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ مزدوروں اور دیگر ملازمین پرمصنوعی ذہانت اور خودکارصنعت وکاروبارکے گہرے اثرات ہونگے رپورٹ ایک تھنک ٹینک بروجیل(Bruegel ( کی تنبیہ کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق جدید ٹیکنالوجی ڈرامائی اند از میں محنت کشوں کی مارکیٹ کو تبدیل کرکے رکھ دے گی ہر سطح پر کمپیوٹرائزیشن اور خود کاری کادورہ ہوگا ہر ملازمین کو جدید ٹیکنالوجی کی فنی صلاحیت و تربیت حاصل کرنی ہوگی ۔
یورپی یونین کے کروڑوں لوگوں کی ملازمتوںمیں تبدیلیاں ہونگی تعلیم کے نظام کو بھی اس نسبت سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہوگی یورپی یونین تک محدود اس رپورٹ کو دنیا پر لاگو کر کے دیکھا جا ئے تویقینی طور یہی اثرات دنیابھر میں ہونگے رپورٹ میں بتایا گیا ہے ہے کہ کم آمدنی پرکام کرنے والے مزدوروں جوہاتھ پیروں سے مزدوری کرتے ہیں ان کا کام قریباً ختم ہو جائے گا مشینیں ان کی جگہ لے لیں گی خود کار صنعتوں میں بھی کمپیوٹر اور مصنوعی ذہانت والے روبوٹس ان کی جگہ کا م کرینگے مصنوعی ذہانت پر انیس سو پچاس سے کام ہو رہا ہے اس وقت سے سائنس دان اس بات پر کام کر رہے تھے کہ کسی مشین میں سوچنے کی صلاحیت اور ذہانت کا عمل کیسے کام کرے گا مصنوعی ذہانت کی واضح تشریح مشکل ہے لیکن برٹینیکا مطابق مصنوعی ذہانت کمپیوٹر اور کمپیوٹر سے چلنے والے روبوٹس کے کام کرنے کی وہ صلاحیت جو انسان انجام دیتا ہے وہ کام جو ذہانت کو استعمال کرکے دیے جاتے ہیںجس میںوجہ معلوم کرنا،کسی بات کے معنی تلاش کرنااور سابقہ تجربات سے سیکھنے کا عمل شامل ہے مستقبل کے کاروبا اور معیشت کے بارے میں کام کرنے والے ادارے برنارڈ مار اینڈ کمپنی نے مصنوئی ذہانت کے معاشرے پر اثرات کا جائزلیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ صرف طب کے شعبے میں مصنوئی ذہانت سے استعفادہ کرنے کی صورت میںسو ارب ڈالرسالانہ کی بچت ہوگی ٹرانسپور ٹ کے نظام میں بغیر ڈرائیور کی خود کار گاڑیوں،ٹرینوںاور بغیر پائیلیٹ طیاروںکے استعمال کے نتیجے میں پیداواری وقت اور رقومات کی بچت ہوگی جسے دوسرے کاموں میں استعمال میں لایا جائے گا جرائم کی روک تھام کے لیے مصنوعی ذہانت کا موثر کردار ہوگاوہ لوگ جو دور دراز علاقوں میں تنہا زندگی گذارنا چاہیں گے اور جدید دنیا سے واسطہ کم رکھنے کی خواہش رکھتے ہیں وہ بھی مصنوئی ذہانت سے فائدہ اٹھاکر مشکلات سے عاری پرسکون زندگی گزر سکیں گے رفتہ رفتہ فوج میں بھی روبوٹس کا استعمال بڑھتا چلا جائے گامختلف شعبوں میں روبوٹس اور انسان مل کر کام کریں گے گھر پر بیٹھ کر دفتر کے دروازے کھول اور بند کرسکیں گے اور کسی بھی دور دراز مقام سے گھر کے دروازوں کھڑکیوں اور دیگر گھریلوں مشینوں کو کنٹرول کیا جاسکے گا ۔
چوکیداری پر روبوٹس متعین ہونگے مصنوعی ذہانت تجارتی کمپنیوں کی سیلز کے اضافے میں اہم کردار اداکریگی جس کا آغاز بعض کمپنیاں پہلے ہی کر چکی ہیںاسکے ذریعے دھوکہ دہی کو روکا جائے گاصارفین کے تجربات سے استعفادہ حاصل ہوگامالیات کا نظام اور تجارتی عمل خودکار ہوگاجس کے نتیجے میں بہتر مصنوعات،بہتر خدمات اور منافع بخش بہترین کاروبار کی شکل میں ہوگا زرعی شعبے میں بھی مصنوعی ذہانت اور روبوٹس کی مدد سے انقلاب آرہا ہے جو ملک بھی اس پر زیادہ توجہ دے گاوہ اپنی پیداور اس کے معیار میں مسلسل اضافہ کر یگااس کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی کے روک تھام میں بھی مدد ملے گی قدرتی وسائل کو محفوظ ا ور پائیدار انداز سے استعمال کیا جاسکے گاپاکستان میں نیشنل یو نیورسٹی آف سائنس ایند ٹیکنالو جی ) NUST ( میں مارچ دوہزر اٹھارہ میں مصنوعی ذہانت کے قومی مرکز نیشنل سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس) NCAI ( کی بنیاد رکھی گئی تھی جس کا مقصد نوجوانوں کو جدید تعلیم سے آرستہ کرنا اور نئی ٹیکنالوجی کی تربیت دیناتھا یہ ادارہ حکومت پاکستان کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے پاکستان کے ہر تجارتی ا ور صنعتی ادارے کواس ٹیکنالوجی کواپنانا ہوگا جو ایک اہم تر ین کام ہے جس رفتار سے دنیا آگے بڑھ رہی ہے پاکستان کوبھی اسی تیزرفتاری سے اس پر کام کرنا ہوگا آنے والے دور کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے انفرااسٹرکچر خصوصاً سڑکو ں کے جدید نطام جہاں خودکار گاڑیاں چلائی جاسکیں بجلی گیس کی بہتر فراہمی اور دیہی علاقوں کو جدید لوازمات سے آراستہ کرنے کے علاوہ معیاری تعلیم اور ٹیکنالوجی کی بڑے پیمانے پر تربیت کی ضرورت ہے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں جس تیزرفتاری سے مصنوعی ذہانت کے حامل روبوٹس پر کام ہوورہا ہے اس سے یہ اندازہ کیاجاسکتا ہے کہ ترقی یافتہ مملک میں جلدہی روبوٹس ،بغیر درائیوروں کی گاڑیوںاوربغیر پائلٹ کے جہازوں کا دور دورہ ہوگامستقبل میں یہ وہ دنیا نہیں ہوگی جسے ہم آج دیکھ رہے جوں جوں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ ہوگا تبدیلی کی رفتا ر بھی اتنی ہی تیز ہوگی نئی ایجاد ات سے اس میں مزید تیزی آئے گیجو چیزآج فسانہ اور خواب نظر آرہی ہے ترقی یافتہ ممالک اسے جلداز جلد حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے دن رات کا م کرہے ہیں سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کے بہتر اور موثراستعما ل کا سلسلہ جاری ہے مصنوعی ذہانت پر مشتمل روبوٹس کی نئی دنیا کی آمد آمد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر