وجود

... loading ...

وجود

موٹاپا اور بے وفائی۔۔

بدھ 16 فروری 2022 موٹاپا اور بے وفائی۔۔

دوستو،ایک امریکی سائنسدان اور مصنف ڈاکٹر رابرٹ جے ڈیوس نے کہا ہے کہ وزن کم کرنے کی امید پر روزانہ ورزش یا جسمانی مشقت کرنے والے لوگ جھوٹی امید کا شکار ہیں۔اپنی حالیہ کتاب ”سرپرائزڈ لائیز: ہاؤ متھس اباؤٹ ویٹ لاس آر کیپنگ اس فیٹ” (حیرت انگیز جھوٹ: وزن میں کمی کی من گھڑت کہانیاں کیسے ہمیں موٹا کررہی ہیں؟) میں انہوں نے اس موضوع پر کئی پہلوؤں سے روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ وزن اور موٹاپا کم کرنے کے لیے ہمیں درست طور پر کیا کرنا چاہیے؟۔اس کتاب میں انہوں نے وزن اور موٹاپے میں کمی سے متعلق درجنوں سائنسی تحقیقات کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر 150 پونڈ (68 کلوگرام) وزنی کوئی شخص ہفتے میں 5 دن، روزانہ 30 منٹ تک تیز قدموں سے پیدل چلے تو اس کی صرف 140 کیلوریز جلیں گی۔اتنی کیلوریز سافٹ ڈرنک کی ایک چھوٹی بوتل میں ہوتی ہیں لہذا اتنی کم مقدار میں کیلوریز جلنے سے اس کے وزن پر معمولی سا فرق بھی نہیں پڑتا۔اس کے علاوہ، آرام کے دو دنوں میں وہ خوب کھاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا وزن کم ہونے کے بجائے بڑھ جاتا ہے۔ورزش سے موٹاپے میں کمی سے متعلق کی گئی تفصیلی تحقیقات کے نتائج بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر رابرٹ نے لکھا ہے کہ صرف معمولی ورزش کی بنیاد پر وزن میں کمی نہیں آتی جبکہ ڈائٹنگ بھی خاطر خواہ نتائج نہیں دیتی۔البتہ روزانہ 90 منٹ تک تیز قدموں سے پیدل چل کر یا 30 منٹ تک تیز دوڑ کر یومیہ بنیادوں پر 400 سے 500 کیلوریز جلائی جاسکتی ہیں جو وزن میں معمولی کمی کا باعث بنتی ہیں۔اگر اس کے ساتھ درست انداز میں ڈائٹنگ کا معمول بھی بنا لیا جائے تو چھ مہینے سے سال بھر میں وزن خاصا کم کیا جاسکتا ہے۔اپنی کتاب میں انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ زیادہ وزن والے اکثر لوگ کھانے پینے اور آرام کے شوقین ہوتے ہیں لہذا وہ ڈائنٹنگ اور ورزش/ جسمانی مشقت کو اپنے لیے سزا سمجھتے ہیں۔۔ اور جب انہیں اپنی کوششوں کے جلدی اور بہتر نتائج نہیں ملتے تو وہ مایوسی کا شکار ہو کر انہیں ترک کردیتے ہیں۔ڈاکٹر رابرٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر آپ ورزش کررہے ہیں لیکن کم کیلوریز والی صحت بخش غذا استعمال نہیں کررہے تو وزن میں کمی کی امید رکھنا فضول ہے۔تاہم اگر آپ روزانہ اچھی ورزش اور صحت بخش غذا کی صحیح مقدار بھی استعمال کررہے ہیں تو چھ ماہ یا ایک سال بعد آپ اپنے وزن میں چند کلوگرام کمی کی توقع رکھ سکتے ہیں۔
ایک طرف تو آپ نے یہ نئی تحقیق پڑھ لی کہ ڈائٹنگ اور ایکسرسائز کا کوئی فائدہ نہیں ، موٹا انسان موٹا ہی رہتا ہے۔۔ فرق آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں پڑتا۔۔ ہمیں کبھی ڈائٹنگ کی ضرورت ہی نہیں پڑی، گزشتہ ہفتے تیز بخار تھا، بخار کی حالت میں عام طور پر انسان کا کھانا پینا بند ہوجاتا ہے کیوں کہ کسی چیز کا دل نہیں چاہتا لیکن ہماری بھوک میں کوئی کمی نہیں آئی، ہم نے روٹین سے زیادہ خوراک کھائی جس کی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس جانے بناہی بخار ایسے ہوا ہوگیا جیسے غریب پاکستانیوں کا سکون اور چین ان دنوں ہوا ہوچکا ہے۔امریکا سے ہی ایک اور تحقیق پڑھ لیں۔۔امریکی سائنسدانوں نے چار ہزار سے زائد نوزائیدہ بچوں پر سات سالہ تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے کہ اپنی زندگی کے پہلے 12 مہینوں میں باقاعدگی سے پھلوں کا رس پینے والے بچے، بعد کی عمر میں موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس تحقیق میں امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور دوسرے طبّی اداروں کے ماہرین نے بچوں کی ماؤں سے سوال جواب کیے اور سروے فارمز بھروائے، جن کا تعلق ان کے بچوں کی روزمرہ غذاؤں سے تھا۔اگرچہ بچوں کی غذا اور صحت کے حوالے سے ‘امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس’ کی واضح ہدایات ہیں کہ جب تک کسی بچے کی عمر ایک سال نہ ہوجائے، تب تک اسے پھلوں کا رس (فروٹ جوس) نہ پلایا جائے کیونکہ اس میں صرف مٹھاس ہوتی ہے جبکہ دوسرے اہم غذائی اجزاء موجود نہیں ہوتے۔ان ہدایات کے باوجود، اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ تقریباً 25 فیصد خواتین نے اپنے بچوں کو پیدائش کے پہلے 6 ماہ میں ہی پھلوں کا رس پلانا شروع کردیا تھا، 49 فیصد نے یہ استعمال 7 سے 12 ماہ کی عمر میں شروع کیا جبکہ صرف 26 فیصد خواتین نے بچوں کی عمر ایک سال (12 ماہ) ہوجانے کے بعد انہیں پھلوں کا رس پلانا شروع کیا تھا۔سات سالہ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ جن بچوں نے ایک سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی پھلوں کے رس کا استعمال شروع کردیا تھا، وہ اپنی عمر کے آئندہ برسوں میں نہ صرف زیادہ شکر کے عادی ہوگئے تھے بلکہ ان میں موٹاپے کے آثار بھی نمودار ہونے لگے تھے۔بہت چھوٹی عمر میں پھلوں کے رس اور دوسرے میٹھے مشروبات کے عادی ہوجانے والے بچوں میں پانی کا استعمال بھی خاصا کم دیکھا گیا، جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ پانی کو ‘بے ذائقہ’ ہونے کی وجہ سے زیادہ پینا پسند نہیں کرتے اور اس کی جگہ فروٹ جوس، میٹھے مشروبات اور دیگر سافٹ ڈرنکس کو ترجیح دینے لگتے ہیں جن میں بہت زیادہ مٹھاس ہوتی ہے۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایک سال سے کم عمر بچوں کو پھلوں کے رس اور میٹھے مشروبات کا عادی بنانا ان کی آئندہ صحت کیلیے خطرناک ہے کیونکہ زیادہ میٹھا استعمال کرنے کی یہی عادت انہیں بہت جلد موٹاپے میں مبتلا کرسکتی ہے جبکہ موٹاپا بذاتِ خود کئی خطرناک اور جان لیوا بیماریوں کی جڑ ہے۔
مردوں کا شریک حیات سے بے وفائی کرنا بہت قبیح عمل ہے مگر اب سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں حیران کن طور پر کچھ مردوں کو بے وفائی میں بے قصور قرار دیتے ہوئے ایسا انکشاف کر دیا ہے کہ سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔ تحقیقاتی نتائج میں بتایا گیاہے کہ کچھ مردوں میں بے وفائی کی” خو” جینیاتی طور پر ہوتی ہے، جس پر ان کا بس نہیں چلتا۔ یہ وہ مرد ہوتے ہیں جن میں مردانہ جنسی ہارمون ٹیسٹاسٹرون کا لیول زیادہ ہوتا ہے۔ جن مردوں میں یہ لیول زیادہ ہو، ان کے بے وفائی کرنے کے امکانات دوسرے مردوں کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔لندن ا سکول آف ہائی جین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن، یونیورسٹی آف مانچسٹر اور نیشنل سنٹر فار سوشل ریسرچ کے تحقیق کاروں نے اس تحقیق میں 4ہزار سے زائد مردوں میں ٹیسٹاسٹرون لیول کا جائزہ لیا، اور ان سے بے وفائی کے متعلق سوالات پوچھے۔ نتائج میں سائنسدانوں نے بتایا کہ جن مردوں نے ایک سے زائد جنسی پارٹنر رکھنے کا اعتراف کیا تھا ان میں ٹیسٹاسٹرون کا لیول دیگر کی نسبت پایا گیا۔ ایسے مردوں کے چہرے پر کیل مہاسے زیادہ نکلتے ہیں، بلڈپریشر قدرے زیادہ رہتا ہے، جسم پر بال زیادہ ہوتے ہیں، ان کا مزاج بدلتا رہتا ہے، ان میں ذہنی پریشانی، ڈپریشن اور چڑچڑے پن کی علامات ہو سکتی ہیں،ایسے مرد نیند سے متعلق عارضے Sleep Apneaکا شکار بھی ہو سکتے ہیں، ایسے مردوں میں سانس، دل اور بلڈپریشر کی بیماریاں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔دنیا کے امیر ترین انسان بل گیٹس کا کہنا ہے۔۔ان لوگوں کیلیے کامیاب بنو ،جو تمہیں ناکام دیکھنا چاہتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر