وجود

... loading ...

وجود

ہمزادسے مکالمہ

بدھ 16 فروری 2022 ہمزادسے مکالمہ

نہ جانے وہ رات کا کون سا پہر تھا میں نیند میں مضطرب سا ہوکر اٹھ بیٹھا بوجھل بوجھل بے ترتیب سانسوں کے ساتھ ایک نادیدہ سا احساس ہوا کمرے میں کوئی اور بھی موجود ہے یہ خیال آتے ہی شدید سردی کے باوجودپورے جسم کی مساموںسے پسینہ بہنے لگادماغ میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں ڈرتے ڈرتے گردن گھماکرجائزہ لیاتوزیرو کے بلب کی روشنی میںکچھ دور کرسی پر ایک ہیولہ سابیٹھادکھائی دیامیںتورات کو دروازہ مقفل کرکے سونے کاعادی تھاپھریہ کون ہے ؟ کیسے کمرے میں داخل ہوا؟۔۔نہ جانے یہ کیامعمہ ہے؟میں بیڈسے اٹھ کرکھڑاہوگیاآہستہ آہستہ اس کے قریب جاپہنچا اس کی صورت دیکھ کرایک زوردار جھٹکاجیسے میں نے بجلی کی ننگی تاروںکوچھولیاہو کرسی پر بیٹھا وجود ہوبہومیرا ہم شکل تھا اتنی زیادہ شباہت جیسے میں آئینے کے سامنے کھڑا ہوںمیں نے آنکھوںکو زور زورسے ملاپھراپنے بازو پر چٹکی کاٹی کہ جوکچھ میں دیکھ رہاہوں حقیقت ہے خواب۔۔میں اس کے مقابل آکھڑاہوبڑی جرأت سے ا اس کی آنکھوںمیں آنکھیں ڈال کرپوچھا تم کون ہو؟
”تم نہیں جانتے۔۔اس کے لہجے میں عجب پراسریت تھی
”تمہاری آواز۔۔میںنے ہکلاتے ہوئے کہا یہ تو بالکل میرے جیسی ہے
”وہ ہنسااورکرسی سے اٹھ کھڑا ہوا وہ کہہ رہاتھا میری صورت ۔۔آواز اورعادتیں بھی تم سے بالکل سیم ٹوسیم ملتی ہیں۔حیرت سے میرامنہ کھلے کا کھلا رہ گیامتعجب ہوکر میںنے پوچھ ہی لیا
”یہ کیسے ممکن ہے؟
”ارے نادان۔۔وہ بولامیں توتیراعکس ہوں۔تصویرکا دوسرارخ وہ بولاتوپھربولتاہی چلاگیاتم مجھے اپنا ہمزادبھی کہہ سکتے ہو
” ہمزادمیں بڑبڑایا
” وہ عجب اندازسے کہنے لگاتم صحافی ہو نادوسروںکے انٹرویو کرتے پھرتے ہو میں نے سوچاآج تمہاراانٹرویوکرلوںدیکھوں تم خودکتنے پانی میں ہو؟
”میرانٹرویو۔۔میںکون سااہم ہوںمیرالہجہ کھوکھلا تھا
” اللہ تعالیٰ کی ہرتحلیق اہم ہے ہمزادنے کسی دانشورکی طرح جواب دیا مگرانسان نہیں جانتا۔۔نہیں مانتا وہ دوسروںکو حقیرسمجھتاہے شاید اسی لیے خسارے میں ہے انسان توضمیرکی آواز دبانے پربھی قادرہے یہ عادت بن جائے تو ضمیر ملامت کرنابھی چھوڑدیتاہے کیا تم یہ بھی نہیں جانتے ۔
”جانتاتو ہوں میں نے کہامیں بولاتویوں لگا جیسے مجھے اپنی آواز اپنی نہ لگی
” تم بھی کالم لکھتے ہو ہمزاد کہنے لگا بڑی بڑی باتیں کرتے ہو تم نہیں جانتے دوسروںکو نصیحت کرنا بڑا آسان ہوتاہے اور عمل کرناانتہائی مشکل اوہنہ دوسروںکو نصیحت۔۔خودمیاں فصیحت۔۔کیاایسی باتیں کرتے اورلکھتے وقت کبھی ضمیرنے جھنجوڑکر نہیںکہا یہ منہ اور مسورکی دال۔
”پھرکیاکروں؟میںتوعام آدمی کی بات کرتاہوں۔اشرافیہ کو جھنجوڑنے کی کوشش کرتاہوں،لوگوںکااحساس جگانے کے لیے کوشاںرہتاہوںیہ میرے اندرکے دکھ ہیںجوخون ِجگرمیںانگلیاںڈبوکرلکھتاہوں کہ کسی کے دل میں اترجائے میری بات۔لیکن عجب بے حس معاشرہ ہے بیشتر پرکوئی اثرہی نہیں ہوتا۔
”پھرکیوں لکھتے ہو ہمزادنے وہ سوال کرڈالا جس کی مجھے کم ازکم توقع نہیں تھی ۔یہ تو انرجی ویسٹ کرنے والی بات ہوئی۔
”کسی پراثرہونہ ہو میں نے پرعزم اندازمیں جواب دیا سوئے لوگوںکوجگانے،احساس کی شمع جلانے اورمعاشرے کی منافقت کو بے نقاب کرنے کافریضہ ہمیشہ انجام دیتارہوںگاجب اور جہاں ظلم ہوگااس کیخلاف آوازبلندکرنا میری زندگی کا حاصل ہے۔
” تم تو کبھی شعربھی کہتے رہے ہو۔۔ہمزادنے پھرسوال کرڈالا ۔۔پھرمشاعروںمیں جاناکیوں ترک کردیاکیادادنہیںملتی تھی۔
سچی بات بتائوںمیںنے بڑے سپاٹ اندازمیں جواباًکہاجتنی بے ادبی میںنے ادب میں دیکھی ہے کہیں اور نہیں حددرجہ منافقت۔۔اورپھر جتنے سامع اتنے ہی شاعر ہرکوئی اپنی لابی،اپنے گروپ کی خوشنودی کے لئے واہ واہ میں لگارہتاہے یہ کوئی ادب کی خدمت نہیں۔۔ویسے اب ہرجگہ یہی حال ہے میں نے جبہ ٔ فضیلت پہنے کئی مذہبی رہنمائوںکوبھی دیکھاہے جوپوسٹرمیں محض اپنے نام کا پروٹوکول نہ دیکھ کر سیخ پاہوکرلڑنے مرنے پراترآتے تھے۔ہمزادتمہیں کیا بتائوں آج کے انسان کے چہرے بناوٹی اور سینے منافقت کی دولت سے مالا مال ہوچکے ہیں اس ماحول کے باعث میںتو مردم بیزارہوگیاہوں اسی لئے مشاعروںمیں ہی نہیں محافل میں جانے سے بھی گریزاںہوںشایدمیںاس صدی کابندہ نہیں ہوں مجھ جیسے سپران فٹ کو 200-100سال پہلے اس جہاںسے گذرجانا چاہیے تھا آخرکب تلک ہم ظلم کی حکمرانی ،غریبوںکے حالات دیکھ کر جلتے،کڑھتے اور سسکتے رہیں آخرکب تلک؟
”تمہاری باتیں فرارکابہانہ ہے ہمزاد غرایا اس کافیصلہ کرنے والے تم کون ہوتے ہو کہ میں اس صدی کا بندہ نہیں ہوں۔لگتاہے حالات کے سامنے تم نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں اس کا مطلب جانتے ہو۔۔نہیں جانتے تو میں بتاتاہوںتم یہ کہنا چاہ رہے ہوتم ظالموں،انسانیت دشمنوں،بے رحم قاتلوں،معصوم بچوںکے ساتھ درندگی کرنے والے بھیڑیوںسے ہار مان چکے ہو۔
”یہی سمجھ لو میں نے بے بسی سے جواب دیا
”اس کا صاف صاف مطلب ہے تم مایوس ہوچکے ہوہمزادکے لہجے میں بڑاکرب تھاکیا تم نہیں جانتے مایوسی گناہ ہے تمہاراطرزِ عمل بتارہاہے کہ تم ایمان کے تیسرے درجے سے بھی نیچے گرگئے ہو۔
”میںنے ہمیشہ اپنی شاعری،کالموں،مضامین میںانسانیت کی درخشاںروایات کواجاگرکرنے کی کوشش کی میںنے ایک آہ بھرکرکہامیری تمام تحریروںکا موضوع انسان ہے قرآن میں بھی انسان کو مخاطب کرکے اللہ تعالیٰ نے زندگی گذارنے کے درخشاں اصول بتائے ہیں۔
ہمزاد کہنے لگا حالات سے فرار جواں مردی نہیںایساصرف بزدل کرتے ہیں مشکلات کا مقابلہ کرنا ہی زندگی کی علامت ہے جسے یقین نہ آئے تاریخ کی کتابوںکی ورق گردانی کرکے دیکھ لے اللہ کے تمام انبیاء کرام،دنیا کی سب نامورشخصیات، کوجن مشکلات کا سامناکرناپڑا ہمارے حالات تو ان کے اشراشیربھی نہیں بڑی بڑی باتیں کرنے والے یہ بھول گئے کہ کالی سیاہ راتوں میں جب گھپ ٹوپ اندھیرا چھاجاتاہے تو دل دہل دہل جاتے ہیں لیکن عین اسی وقت اچانک کوئی جگنو آن نکلے تو ماحول جگمگ جگمگ روشن روشن ہوجاتاہے حالانکہ ابھی سورج نہیں نکلا،رات باقی ہے صرف ایک ننھے سے پرندے جگنونے کالی سیاہ رات کا سینہ چیرکررکھ دیاہے انسان توپھر اشرف المخلوقات ہے اسے مایوسی زیبا نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر