وجود

... loading ...

وجود

حوادث جب کسی کو تاک کر چانٹا لگاتے ہیں

پیر 14 فروری 2022 حوادث جب کسی کو تاک کر چانٹا لگاتے ہیں

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وزراء کی فہرستِ کارکردگی ابھی ایک طرف رکھیں!
تھیٹر کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ سماجی روز مرہ اور زندگی کی سچائی آشکار کرنے کو سجایا جاتا ہے۔ مگر سیاسی تھیٹر جھوٹ کو سچ کے طور پر پیش کرنے کے لیے رچایا جاتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان سوانگ بھرنے کے اب ماہر ہو چکے۔ اُنہوں نے وزراء کی کارکردگی کی فہرست ایک طمطراق سے جاری کی ہے، یہ ہالی ووڈ میں اداکاری جیسا ہے۔ اداکاری میں پہلا کام یہ ہوتا ہے کہ آپ کو اپنا ارد گرد یہاں تک کہ خود کو بھی فراموش کرنا پڑتا ہے، اس کے بغیر یہ کام ممکن نہیں۔رونالڈ ریگن نے کبھی سوچا ہو کہ سیاست اداکاری ہی جیسا کام ہے۔اداکاری کے علاوہ ”توہم پرستی ” بھی ریگن کی پہچان تھی۔ ریگن کی زندگی میں بے پناہ دخیل اُن کی اہلیہ نینسی ”ستاروں کی چالوں” پر دھیان دیتی۔ اُس نے جون کوینگلے نامی ایک ماہر نجوم کی مستقل خدمات حاصل کررکھی تھیں۔ وہ اداکار امریکی صدر کا ”شیڈول” کسی بھی وقت تبدیل کرادیتی۔ نینسی کے کمرے میںایک رنگ دار کلینڈر ہمہ وقت رہتا، جو سعد اور نحس لمحات کی روشنی میں مرتب کیا جاتا۔ نینسی اپنے کیلیفورنیا کے گھر میں ایک تعویذ رکھنے پر اِصرار کیا کرتی۔جوتے ایسی جگہ کبھی نہ رکھے جاتے،جہاں وہ سر سے اونچے رہیں۔ کپڑا ایک مرتبہ اُلٹا پہن لیا جاتا تو اسے اُتار کر دوبارہ پہننا بدشگونی سمجھا جاتا۔ یہ امریکی صد ر رونالڈ ریگن اور اُن کی اہلیہ نینسی کا حال تھا، دونوں ہی اداکاری کے پسِ منظر سے سیاست کے پیش منظر پر اُبھرے تھے۔ قلم موضوع کی راہ سے گمراہ ہوتا ہے، یہاں صرف نینسی کے ایک مشہور فقرے کی مدد درکارتھی :عورت ٹی بیگ کی طرح ہے، آپ کو اس کی طاقت کا اندازا نہیں ہوتا، جب تک گرم پانی میں نہ ہو”۔یہاں بات” عورت” کی نہیں، ٹی بیگ کی طاقت اور گرم پانی کی ہے۔وزراء بھی ٹی بیگ کی طرح ہوتے ہیں، جنہیں اپنی طاقت دکھانے کے لیے گرم پانی درکار ہوتا ہے۔ وزیراعظم کی خوبی یہ ہے کہ گرم پانی میں ٹی بیگ ملتے ہوئے صرف اُنہوں نے دیکھے۔ یہ منظر قوم کی آنکھوں سے محفوظ رہے، لہٰذا کسی کو کارکردگی کے یہ حسین مناظر دیکھنے کو نہیں ملے۔

ریگن دور کے ہی ایک امریکی اداکار کیون اسپیسی(Kevin Spacey)نے ایک موقع پر کہا تھا: سیاست اور اداکاری کا باہم گہرا تعلق ہے، دونوں کا کام قائل کرنا ہوتا ہے”۔ نینسی کو چھوڑیں!وزیراعظم عمران خان اور رونالڈ ریگن میں کافی مشترکات ہیں۔توہم پرستی اور اداکاری بھی جن میں شامل ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے افراتفری اور آپادھاپی کے معاملے میں کارکردگی کی فہرست جاری کرنے کی دلیری ہی اُنہیں ریگن سے بھی ممتاز کرتی ہے۔ مخالفین ”دلیری” کو کسی اور لفظ کی تعبیر بھی دے سکتے ہیں۔ مگر سچ یہ ہے کہ ”دیدہ دلیری” ہی خود وزیراعظم کی سب سے بڑی کارکردگی ہے۔ پھر بھی کسرِ نفسی کا عالم یہ ہے کہ وزیراعظم نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی کارکردگی کو فہرست میںچھٹے نمبر پر رکھا ہے، جبکہ یہ وزارت خود وزیراعظم کے پاس ہے۔ درحقیقت کارکردگی میں وزیراعظم خود پہلے نمبر پر ہے۔ جس طرح وہ ہر منگل کو کابینہ اجلاس سجاتے ہیں اور کرسی پر بیٹھے ایک ہی طرح کی تصویر جاری کرتے ہیں، اس میں بوریت کا نہ ہونا کوئی کم کام نہیں۔یہ تصویریں چھبیس سالہ اپوزیشن کی تھکن کا بھی اندازا لگانے میں معاون ہوتی ہیں۔ یادش بخیر! اپوزیشن کے ماہ وسال میں وزیراعظم یہ فرمایا کرتے تھے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد صرف تین ماہ میں کرپشن کا خاتمہ کردیںگے۔ چند روز قبل عمران خان نے قوم کو یہ خوش خبری دی کہ وہ اقتدار کے پہلے ہی تین ماہ میں یہ وعدہ پورا کرچکے ہیں۔ یہ معرکہ آرا کام اُنہیں خود بھی ساڑھے تین سال بعد پتہ چلا، اگر یہ کام بڑا نہیں تھا تب بھی ساڑھے تین برس بعد اُنہیں ساڑھے تین برس پہلے سرانجام دیے گئے اس غیر معمولی کام کے یادآنے پر سراہا جانا چاہئے تھا، اور وہ اپنی کارکردگی کو اسی بنیاد پر اول نمبر پر رکھ سکتے تھے۔ بہر کیف آپ کو اندازا ہوا ہوگا کہ ”دیدہ دلیری” ہی وزیراعظم کی سب سے بڑی کارکردگی ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے حُسنِ کارکردگی کی فہرست میں جگہ نہ بنانے والی وزارتِ اطلاعات مستحق تھی کہ وہ وزیراعظم کے بعد دوسرے نمبر ہوتی، اور یہ کوئی دو نمبری بھی نہ ہوتی۔ تحریک انصاف نے انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے۔ وزیراطلاعات نے اس سوال کو ہی سُلٹا دیا، جب ایک موقع پر کہا کہ وہ ایک کروڑ نوکریاں تو کب کی دے چکے۔ یہ کوئی معمولی کارکردگی نہ تھی، ا س وعدے اور جملے کا بوجھ اُٹھانا کوئی معمولی کام نہیں۔ دراصل یہاں بھی پتہ چلتا ہے کہ ”دیدہ دلیری” ہی سب سے بڑی کارکردگی ہے ، اس میں وزیراطلاعات گاہے وزیراعظم سے بڑھ کر ثابت ہوتے ہیں۔ وزیر خارجہ اپنی ہی حکومت کی حُسنِ کارکردگی سے اتنے نالاں ہیں کہ اپنی ہی حکومت کو ایک شکایتی خط لکھ دیا۔ شاہ محمود قریشی کی کارکردگی کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ وزارت ِ خارجہ میں سمائی دیتے ہیںوگرنہ وہ نچلے بیٹھنے والے کہاں ہیں۔ اُن کی نگاہ جس منصب پر جا کر ٹھہرتی ہے ، اُس کے وسوسوں سے خود کو بچائے رکھنے پر ہی اُن کی کارکردگی سب سے اعلیٰ قرار پانے کی مستحق ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے وزراء کے لیے حسن ِ کارکردگی کی فہرست کے اجراء کا اقدام ہی بجائے خود کارکردگی میں سب سے بڑی جگہ بنانے کے قابل ہے۔ حکمرانوں کو اُن کے کسی نہ کسی کام سے یاد کیا جاتا ہے، وزیراعظم عمران خان کو اور کچھ نہیں تو اسی ایک کام کی بنیاد پر یاد رکھا جاسکتا ہے۔گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں سیاسی ، سماجی اور معاشی شعبوں میں مسلسل ابتری کے باوجودعمران خان کو جو کچھ سوجھا ہے، وہ اُنہیں ممتاز بنانے کی ایک قدر کے طور پر سمجھنے کے قابل بناتا ہے۔افغانستان و عراق پر حملے اور مسلسل ناکامیوں کا منہ دیکھنے کے باوجود سابق امریکی صدر بش کی جو حالت تھی، اُسے باب ووڈ ورڈنے اپنی ایک کتاب میں بے نقاب کیا تھا، کتاب کا نام ہی درپیش صورتِ حال پر بلیغ تبصرہ ہے: State of Denial یعنی ”حالت ِ انکار”۔ وزیراعظم عمران خان ایک حالتِ انکار میں ہے۔ اُ نہیں یہ یقین ہی نہیں آرہا کہ وہ میچ ہارگئے ہیں۔ چنانچہ وہ ایک کے بعد دوسرا اقدام ایسا اُٹھا رہے ہیں جو خود اُن کی حکومت کی ہنسی اڑاتا ہے اور اُن کے لیے اضافی مشکلات کا باعث بنتا ہے۔ وزراء کی فہرست ِکارکردگی درحقیقت ایک دوسرے پر عدم اعتماد کا شاخسانہ بن رہی ہے۔ یہ خطرات سے دوچار حکومت کے لیے نئی مشکلات کی موجب ہے۔ وزیراعظم نے اقتدار کے ابتدائی ایام میں قوم کو بڑے دھوم دھڑکے سے یقین دلایا تھا کہ وہ ہر تین ماہ بعد وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔ ایسا ایک مرتبہ بھی نہ ہوسکا۔ اب وہ اس بوجھ کو ایک ایسی فہرست سے اُتار رہے ہیں جس کی قدر وقیمت اُس صفحے کی قیمت کے برابر بھی نہیں ، جس پر وہ چھپی ہے۔ وزیراعظم کے لیے کارکردگی کا لفظ شیخ کے اعمال جیسا ہے، جس کی وضاحت ماچس لکھنوی نے کی تھی:

شیخ آئے جو محشر میں تو اعمال ندارد
جس مال کے تاجر تھے وہی مال ندارد

بلاشبہ یہ شدید نرگسیت اور مسخ ذہن کے ساتھ نہایت سطحی اور نمائشی رویہ ہے۔ عمران خان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ نون اور ایم کیوایم سے مختلف کچھ بھی نیا نہیں کرسکے۔ اُن کے وابستگان بھی اسی طرح تعصب زدہ ہیں، جیسے دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان۔ پی پی،نون لیگ ، پی ٹی آئی سب نے ہی ایک جیسی مخلوق پیدا کی جو متحدہ کے نعرے کے عین مطابق ہے “چَریاہے مہاجر چَریا ہے ،الطاف کے پیچھے چَریاہے !
اسی رویے سے عمران خان کی فہرست ِ کارکردگی کی پزیرائی بھی اُن کے وابستگان کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم اس ماحول میں اچھی اداکاری کے اضافی نمبر سمیٹ سکتے ہیں۔ مگر مزیدار شاعر ماچس لکھنوی کا ایک شعر اور بھی ہے:

حوادث جب کسی کو تاک کر چانٹا لگاتے ہیں
تو ہفتوں کیا مہینوں کھوپڑی سہلائی جاتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ وجود - بدھ 21 اگست 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف، جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں کیوں کہ جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں...

جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ

رنگ بازیاں وجود - پیر 09 جنوری 2023

   علامہ اقبال نے راز کھولا تھا تھا جو ، ناخوب، بتدریج وہی خوب ہُوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر زیادہ وقت نہیں گزرا، آئی ایم ایف سے معاہدے خفیہ رکھے جاتے تھے، عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے یہ ایک سیاسی یا قومی عیب لگتا تھا۔ آئی ایم ایف کی شرائط ملک کی فروخت سے تعبیر ک...

رنگ بازیاں

خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا وجود - جمعرات 03 نومبر 2022

یہ لیجیے! پندرہ برس پہلے کی تاریخ سامنے ہے، آج 3 نومبر ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ اب بھی ایک سرشار کردینے والی تقویم کی تاریخ ہے، جو چیف جسٹس کے''حرفِ انکار'' سے پھوٹی۔ مگر دانا اور اہلِ خبر اسے اژدھوں کی طرح نگلتی، حشرات الارض کی طرح رینگتی اور پیاز کی طرح تہ بہ تہ رہتی ہماری سیاسی...

خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان وجود - اتوار 30 اکتوبر 2022

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان

لیاقت علی خان اور امریکا وجود - پیر 17 اکتوبر 2022

حقارت میں گندھے امریکی صدر کے بیان کو پرے رکھتے ہیں۔ اب اکہتر (71)برس بیتتے ہیں، لیاقت علی خان 16 اکتوبر کو شہید کیے گئے۔ امریکی صدر جوبائیڈن کے موجودہ رویے کو ٹٹولنا ہو تو تاریخ کے بے شمار واقعات رہنمائی کے لیے موجود ہیں۔ لیاقت علی خان کا قتل بھی جن میں سے ایک ہے۔ یہاں کچھ نہیں ...

لیاقت علی خان اور امریکا

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان

میاں صاحب پھر ووٹ کو ابھی عزت تو نہیں دینی! وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

سیاست سفاکانہ سچائیوں کے درمیان وقت کی باگ ہاتھ میں رکھنے کا ہنر ہے۔ صرف ریاضت نہیں، اس کے لیے غیر معمولی ذہانت بھی درکار ہوتی ہے۔ رُدالیوں کی طرح رونے دھونے سے کیا ہوتا ہے؟ میاں صاحب اب اچانک رونما ہوئے ہیں۔ مگر ایک سوال ہے۔ کیا وہ سیاست کی باگ اپنے ہاتھ میں رکھتے ہیں؟ کیا وہ اپ...

میاں صاحب پھر ووٹ کو ابھی عزت تو نہیں دینی!

بس کر دیں سر جی!! وجود - منگل 11 اکتوبر 2022

طبیعتیں اُوب گئیں، بس کردیں سر جی!! ایسٹ انڈیا کمپنی کے دماغ سے کراچی چلانا چھوڑیں! آخر ہمار اقصور کیا ہے؟ سرجی! اب یہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری!! سر جی! سال 1978ء کو اب چوالیس برس بیتتے ہیں،جب سے اے پی ایم ایس او(11 جون 1978) اور پھر اس کے بطن سے ایم کیوایم (18 مارچ 1984) کا پرا...

بس کر دیں سر جی!!

جبلِ نور کی روشنی وجود - اتوار 09 اکتوبر 2022

دل میں ہوک سے اُٹھتی ہے!!یہ ہم نے اپنے ساتھ کیا کیا؟ جبلِ نور سے غارِ حرا کی طرف بڑھتے قدم دل کی دھڑکنوں کو تیز ہی نہیں کرتے ، ناہموار بھی کردیتے ہیں۔ سیرت النبیۖ کا پہلا پڑاؤ یہی ہے۔ بیت اللہ متن ہے، غارِ حرا حاشیہ ۔ حضرت ابراہیمؑ نے مکہ مکرمہ کو شہرِ امن بنانے کی دعا فرمائی تھ...

جبلِ نور کی روشنی

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا وجود - اتوار 02 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان وجود - جمعه 23 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

وقت بہت بے رحم ہے!! وجود - جمعرات 22 ستمبر 2022

پرویز مشرف کا پرنسپل سیکریٹری اب کس کو یاد ہے؟ طارق عزیز!!تین وز قبل دنیائے فانی سے کوچ کیا تو اخبار کی کسی سرخی میں بھی نہ ملا۔ خلافت عثمانیہ کے نوویں سلطان سلیم انتقال کر گئے، نوروز خبر چھپائی گئی، سلطنت کے راز ایسے ہی ہوتے ہیں، قابل اعتماد پیری پاشا نے سلطان کے کمرے سے کاغذ س...

وقت بہت بے رحم ہے!!

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر