... loading ...
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس کے آڈیٹوریم میں ایک پر وقار تقریب جاری تھی جس میں وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران احمد خان اپنی کابینہ کے 10 اہم ارکان میں “کارکردگی” کی بنیاد پر تعریفی اسناد تقسیم کر رہے تھے۔ تقریب جوں جوں آگے بڑھ رہی تھی میں یادوں میں گم ہوتا جا رہا تھا۔ جیسے ہی وزیراعظم نے اپنی کابینہ کے سب سے”محنتی” وزیر مراد سعید کو پہلے انعام کا مستحق قرار دیا۔ میری آنکھوں کے سامنے افریقی ملک یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا کے صدارتی محل میں منعقدہ تقریب گھومنے لگی وہ بھی اسی طرح کی “پر وقار” تقریب تھی جس میں عیدی امین اپنے 6 سالہ بچے کو اعلیٰ کارکردگی پر ملک کے سب سے بڑے ایوارڈ سے نواز رہے تھے ۔ 6 سالہ بچے کی اپنے باپ یعنی عیدی امین سے بے پناہ محبت “میرٹ” ٹھہری ۔
قارئین ! آپ کی یاد دہانی کے لئے عرض کرتا چلوں کہ عیدی امین کون تھا اور اس کا ہمارے وزیراعظم یا ہمارے ملک سے کیا تعلق یا نسبت ہے۔ عیدی امین افریقی ملک یوگنڈا کا آمر تھا وہ 1925 میں یوگنڈا کے ویسٹ نائل صوبے کے ایک علاقے کوبوکو میں پیدا ہوا۔ وہ اپنے دور کا اچھا کھلاڑی تھا اس نے 1946 میں آرمی میں شمولیت اختیار کی وہ 1951 میں یوگنڈا کا ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپئن بنا اور یہ اعزاز اس کے پاس 9 سال تک رہا۔ یوگنڈا کا سب سے معروف کھلاڑی وہ نوجوانوں خصوصا ًخواتین کے دلوں کا راجہ تھا ۔ 1965 میں وہ اپنے ملک کے وزیراعظم کی قربت حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور اسی وجہ سے ترقی کے زینے چڑھنے لگا ،اور صرف پانچ سال میں ہی وہ اپنے ملک کی آرمی کا سربراہ بن گیا۔ جیسے ہی وہ اس اہم ترین منصب پر فائز ہوا اس نے اپنے محسن وزیراعظم کے اقتدار پر شب خون مارتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ قبضے کے وقت وہاں کے عوام نے اس کا پر تپاک استقبال کیا ،وہ سمجھ رہے تھے کہ عیدی کے آنے سے ان کی تقدیر بدل جائے گی۔ یہ ملک ترقی کے زینے طے کرتا دنیا میں نمایاں مقام حاصل کر لے گا 1972 میں عیدی امین نے اسرائیلی اور ایشیائی افراد خصوصا ًکاروباری طبقے کو اٹھا کے باہر پھینک دیا ۔ یوگنڈا کی معیشت دھڑام سے نیچے جا گری ۔ وہی عوام جس نے عیدی کے آنے پر خوشیوں کے شادیانے بجائے تھے اب سڑکوں پر آ گئے اب یہاں سے عیدی کا وہ “چہرہ” سامنے آتا ہے جو دنیا کے خوفناک آمروں کا خاصہ رہا ہے اس نے ہلاکو کی یاد تازہ کر دی ۔ لاشوں کے انبار لگا دئیے۔ کشت و خون اس کی پہچان بن گیا وہ اپنے دور میں انسانی حقوق کی پامالی کے معاملے میں بد ترین حکمران قرار پایا ۔ وہ ظلم کرتا رہا اور پھر وہ قدرت کے انتقام کا نشانہ بنا ۔ یہ مکافات عمل ہی ہے کہ ظلم کی سیاہ رات بالآخر ڈھل جاتی ہے یہی کچھ عیدی امین کے ساتھ ہوا ۔ وہ جو اپنے ملک پر بلا شرکت غیرے حکمران تھا جس کے اشارہ ابرو سے سر تن سے جدا کر دئیے جاتے تھے، خود کو فیلڈ مارشل قرار دینے والا عیدی 11 اپریل 1979 کو اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھا اور دنیا بھر کے ڈکٹیٹرز کی طرح اپنے ملک سے فرار ہوگیا ،وہ پہلے لیبیا پہنچا بعد ازاں وہ سعودی عرب میں پناہ گزین ہوا اور مرتے دم تک وہیں رہا ۔شاہ فیصل اسپتال میں اس کی زندگی کا چراغ گل ہوا۔ قارئین ! فیلڈ مارشل عیدی امین کی سوانح عمری پڑھتے ہوئے یقینا آپ کی آنکھوں کے سامنے پاکستان کے پہلے ڈکٹیٹر ایوب خان کا چہرہ گھوم گیا ہوگا ایوب خان بھی عیدی امین کی طرح خود ساختہ فیلڈ مارشل تھا لگتا ہے کہ عیدی امین کو یہ “راستہ” دکھانے والا بھی ایوب خان تھا۔ پاکستان نے تو آمریت کی ساری حدیں ہی پار کردیں ،ایوب خان کے بعد یحییٰ خان۔ جنرل ضیا ء الحق اور جنرل پرویز مشرف جیسے آمروں نے انسانی حقوق کی پامالی میں اپنے ہی پیش رو کے ریکارڈ توڑے۔ یہ بھی کیسا حسن اتفاق ہے کہ یوگنڈا اور پاکستان دونوں ہی مسلم ملک ہیں۔ دونوں کے حالات بھی تقریبا ًایک جیسے ہی دونوں جگہ کرپشن ۔ بد انتظامی۔ غیر ممالک پر انحصار ۔ اسٹیبلشمنٹ کے کردار سمیت کئی وجوہات میں یکسانیت پائی جاتی ہے ۔ یہاں تک کہ معیشت کی بربادی میں بھی یوگنڈا”فارمولا” آزمایا گیا۔ معیشت سے یاد آیا مصر بھی تو ہماری طرح مسلم ملک ہے جس کی معیشت ہماری طرح ایک ڈکٹیٹر اور ہمارے ہی ملک کے ایک شہری رضا باقر کی وجہ سے زبوں حالی کا شکار ہوئی ۔ اتفاق سے وہی رضا باقر اب آئی ایم ایف کے نمائندے کے طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سربراہ ہیں اور مصر “فارمولے” پر عمل پیرا ہیں۔ جو “سفر” 1971 میں یوگنڈا سے شروع ہوا تھا وہ مصر سے ہوتا ہوا پاکستان تک آن پہنچا ہے ۔ یہاں آ کر اس نے اپنی “شکل” تبدیل کی ہے اب دنیا بھر میں ننگی آمریت کو برا جانا جاتا ہے اب اس کو شوگر کوٹڈ کے طور پیش کیا گیا ۔ یہاں بھی عیدی امین کی طرح ایک مشہور کھلاڑی کو پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی قسمت کا فیصلہ کرنے پر بٹھا دیاگیا ۔ اس نے آتے ہی اپنے مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے ،ان کا جینا دوبھر کرنے کو کامیابی سمجھ لیا لیکن وہ یوگنڈا اور پاکستان کے عوام کے مزاج میں فرق کو نہ سمجھ پایا ۔ یوگنڈا کے عوام کی آنکھ 9 سال بعد کھلی تھی پاکستان کے عوام 3 سال میں “جاگ” گئے ہیں۔ اب یہاں پر مسلط حکمران کا “اصلی” چہرہ دکھائی دینے لگا ہے۔ اپوزیشن سڑکوں پر آنے کا اعلان کر چکی ہے اگر اسے لانے والوں کی آنکھ نہ کھلی تو یہ ملک عیدی امین کے “دور” میں داخل ہو جائے گا جس ملک کی معیشت پہلے ہی برباد ہو چکی ہو کیا وہ اس بات کا متحمل ہو سکتا ہے کہ وہاں ایک بار پھر بد امنی کا دور لوٹ آئے ۔ ایک جانب لوگ بھوک ۔ افلاس سے تنگ آکر خود کشیاں کر رہے ہیں تو دوسری جانب چین کی بانسری بجاتے حکمران مراد سعید کو “کارکردگی” کی بنیاد پر نمبر ون قرار دینے میں مصروف ہیں اگر آمروں کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو وہ “حق بجانب” ہیں کہ ہر دور کے عیدی امین اپنے “بچوں” کو ہی ایوارڈ کے حقدار قرار دیتے ہیں۔ اب فیصلہ ان کو مسلط کرنے والوں کو کرنا یا اس ملک کے عوام کو اس “فیصلے” کی گھڑی آن پہنچی ہے اب دیکھیں پاکستان کا ” عیدی امین ” کب انجام کو پہنچتا ہے ۔