... loading ...
امریکی ماہرین نے حادثاتی طور پر ایسی نئی ٹیکنالوجی وضع کرلی ہے جسے استعمال کرتے ہوئے صرف چند منٹوں میں ہوا سے 99 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ صاف کی جاسکتی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یونیورسٹی آف ڈیلاویئر میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم پچھلے کئی سال سے نئی قسم کے ایندھنی ذخیرہ خانے (فیول سیلز) تیار کرنے کی کوششوں میں مصروف تھی جنہیں ہائیڈروجن ایکسچینج میمبرین فیول سیلز کا نام دیا گیا تھا۔ اس تحقیق میں انہیں بدترین کامیابی کا سامنا ہوا کیونکہ تجرباتی فیول سیلز، کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے معاملے میں بہت حساس تھے، جس کی وجہ سے وہ زیادہ دیر تک کام نہیں کر پاتے تھے۔ جب انہوں نے ایچ ای ایم ٹیکنالوجی کی اس خرابی کا بغور جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ فیول سیل اپنے اندر داخل ہونے والی ہوا میں موجود تقریبا تمام کاربن ڈائی آکسائیڈ کو بہت تیزی سے جذب کررہا تھا۔ایچ ای ایم فیول سیلز کا منصوبہ تو ناکام ہوگیا لیکن سائنسدانوں نے اسی خامی کو استعمال کرتے ہوئے ایک ایسے نظام پر کام شروع کردیا جو ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ الگ کرنے کے موجودہ طریقوں سے بہتر ہو۔اب انہوں نے اس ٹیکنالوجی کو پختہ کرتے ہوئے ایک پروٹوٹائپ سسٹم بھی تیار کرلیا جس کی جسامت کولڈ ڈرنک کے ایک چھوٹے کین (سافٹ ڈرنک ٹِن)جتنی ہے لیکن وہ صرف ایک منٹ میں 10 لٹر ہوا سے 99 فیصد تک کاربن ڈائی آکسائیڈ الگ کرکے ہوا کو صاف کرتا ہے۔ امید ہے کہ اس پروٹوٹائپ کی بنیاد پر ایسی بڑی مشینیں بنائی جاسکیں گی جو کم خرچ پر، کم توانائی استعمال کرتے ہوئے، بہت تیزی سے ہوا کو کاربن ڈائی آکسائیڈ سے پاک کرسکیں گی۔دیگر ماہرین نے اس ایجاد کو سراہتے ہوئے خبردار کیا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والے نظاموں اور آلات سے یہ ہر گز نہیں سمجھنا چاہیے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم کرنے کی ضرورت ختم ہوگئی ہے۔اس طرف بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ماحولیاتی آلودگی اتنا سادہ مسئلہ نہیں کہ جسے صرف ایک ایجاد سے مکمل طور پر حل کیا جاسکے۔
یورپی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 2021 اب تک ریکارڈ پر موجود گرم ترین 5 سالوں میں سے ایک تھا۔ یورپی یونین کی انفارمیشن ایجنسی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس (The EU's Copernicus Climate Change Service) کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2021 میں یورپ، شمالی امریکا اور بحیرہ روم میں بھی در...