... loading ...
طائف گورنری کے جنوب واقع وادی السیاییل میں ایک ایسا گاؤں موجود ہے جو سیاحوں کے لیے غیرمعمولی کشش رکھتا ہے۔ مقامی سطح پر اس گاؤں کو الکلدا کا نام دیا جاتا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق بنی سعید کے علاقے میں الکلدا سب سے اہم اور بڑے آثار قدیمہ کے گاؤں میں سے ایک ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا نام کلدہ قبیلے کی نسبت رکھا گیا۔ یہاں پر پہلا شخص جس نے رہائش اختیار کی اس کا نام خلدون ابن کلدہ بتایا جاتا ہے۔ خلدون بن کلدہ ایک حاذق اور ماہر طبیب تھے اور ان کا شہرہ دور دور تک تھا۔ الکلدہ گاؤں وادی السائل کے وسط میں ان کے نام سے منسوب ایک پہاڑ پر واقع ہے۔ اس گاؤں کی پہچان الصما پتھر سے تیار کی گئی منفرد نوعیت کی عمارتیں ہیں جو فن تعمیر کا منفرد شاہ کار ہیں۔ اس گاؤں میں دو دفاعی قلعے ہیں۔ گاؤں کے وسط میں مسجد ہے۔ ایک کھلا میدان ہے جسے میلوں ٹھیلوں اور قومی اجتماعی تقریبا کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ وادی السیاییل کے اس گاں نے اس دور میں بھی ہم آہنگی کی ایک منفرد مثال قائم کی جو بنی سعید کے پہاڑوں پرموجود دوسرے علاقوں تک پھیل گیا۔ اس کی عمارتوں کی قربت منفرد انداز میں اس گاؤں کے لوگوں کو دوسروں سے ممتاز کرتی تھی۔ مکانوں کو رہائش گاہوں میں تقسیم کیا گیا ہے، اناج اور کھانے کی دکانیں، اور جلسوں کے لیے مرکزی ہال اور دو مرکزی داخلی راستے، جن میں سے ایک کو بالائی سبیل اور نچلے کو زیریں سبیل کہا جاتا تھا۔باہر سے گاؤں اونچے لمبے پہاڑی سلسلے سے گھرا ہوا ہے۔ اس کی وادیوں میں انگور کے باغات اور آڑو، قدرتی درختوں جیسے سدر، ببول اور جونیپر کے خوبصورت درخت موجود ہیں۔ اس کے دفاعی قلعے بھی اس کے دفاع کے ساتھ اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔
سعودی عرب میں موسم گرما کی طویل راتوں کے دوران چمکتے دھمکتے چاند کے دلفریب آسمان دیکھنے والوں کے لیے انتہائی کشش رکھتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعوی عرب کے ایک مقامی فوٹو گرافر عبدالقادر المالکی نے مملکت کے مغرب میں طائف کے آسمان پر رات کے وقت پورے چاند کے مناظر کو اپنے کیمرے میں...