... loading ...
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے موجودہ حکومت سے چھٹکارے کیلئے اکٹھے چلنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو ہٹانے کے لئے ہر قدم اٹھانے کے لئے تیار ہیں ، ہم ماضی کے اختلافات کے باوجود ایک بڑے مقصد کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں،اگر سیاسی جماعتوں نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو قوم ہمیں معاف نہیں کر ے گی، جہاں تک قومی مفاد اور عوام کے مطالبے کی بات ہے تو پیپلز پارٹی او ر(ن)لیگ ایک پیج پر ہیں کہ عمران خان کو جانا چاہیے ،عوام کا اس حکومت سے اعتماد اٹھ چکا ہے اب پارلیمان کا اعتماد بھی اٹھنا چاہیے ،اتفاق پایا ہے کہ اس حکومت سے ملک کو چھٹکارا دلانے کے لئے اورعوام کے دکھوں کو ختم کرنے کے لئے غربت بیروگاری اورمہنگائی سے بچانے کے لئے تمام آئینی قانون اور سیاسی آپشنز کو بلا تاخیر استعمال کرنا ہوگا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی اعزاز میں اپنی رہائشگاہ پر ظہرانہ دیا گیا ۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی آمد پر شہباز شریف نے پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ استقبال کیا ۔ ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز ، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز ، مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب ، پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ اور رخسانہ بنگش بھی موجود تھیں ۔ملاقات میں ملک کے موجودہ حالات سمیت مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے 27فروری کو اعلان کردہ لانگ مارچ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ۔ ملاقات میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور اس سے متعلقہ مختلف تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو آگاہ کیا کہ وہ اس سلسلہ میں پارٹی قائد نواز شریف کو اعتماد میں لیں گے اور جلد پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلا کر زیر بحث آنے والی تمام تجاویز کو اس میں رکھا جائے گا جس کے بعدانہیں حتمی شکل دے کر پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم پر لے جایا جائے گا۔ رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ ہمارا مقصد بہت بڑا ہے اس لئے ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال ک آگے بڑھیں گے ۔ ملاقات کے بعد شہباز شریف نے بلاول بھٹو، مریم نواز اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو اپنی طرف سے اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں اور ہم نے ملک کے مجموعی حالات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج یوم کشمیر بھی ہے اور پورے ملک میں کشمیری بہنوں بھائیوں کے حق میں ریلیاںنکالی جارہی ہیں ۔ پانچ اگست 2019ء کو مودی سرکار نے ظلم کا بازار مزید گرم کیا اور ظلم اور زیادتی کی انتہا کر دی ، ستر سال سے زائد گزر چکے ہیں کشمیر کی وادی ہزاروں شہداء کے خون سے سرخ ہو چکی ہے ،بد قسمتی سے موجودہ حکومت نے نہ صرف اس غاصبانہ اقدام جو مودی نے اٹھایا اس پر پر اسرار خاموشی اختیار کی بلکہ کشمیر کاز کو آگے بڑھانے میں بھی بری طرح ناکام رہی ،حکومت اس معاملے پر او آئی سی سے کشمیر پر اپنے موقف کی توثیق نہیں لے سکی ، گزشتہ دنوں میں جب اسلام آباد میں وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا تو وہاں فلسطین کی بات توکی گئی لیکنکشمیر کی بات نہیں کی گئی ، کشمیریوں کا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے او رہم انہیں یقین دلانا چاہے ہیں کہ انہیںحق خود ارادیت ملنے تک پاکستان کا بچہ بچہ آپ کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا ،ہر لحاظ سفارتی سیاسی اور اخلاقی سپورٹ پہلے سے بھی زیادہ کشمیریوں کے ساتھ ہے ،انشااللہ آخری دم تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ انہوںنے کہا کہ حالیہ دنوںمیں دہشتگردی نے پھر سر اٹھایا ہے اور لاہور اسلام آباد پشاور بلوچستان میں پے درپے دہشتگردی کے حملے ہوئے ہیں ،خونخوار وں اوردہشتگرد وں کو جہنم رسید کرنے کے لئے ہماری افواج کے افسران اور جوانوںنے ہمیشہ کی طرح جام شہادت نوش کیا ہے ۔ یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ جب پیپلز پارٹی کا زمانہ تھا تو اس وقت ضرب مومن کا آغا ہوا ،جب نواز شریف کا دور آیا تو ضرب عضب اور رد الفساد کے آپریشن ہوئے اور اس ملک کے اندر دہشتگردی کا تقریباً خاتمہ ہو چکات ھا لیکن بد قسمتی ہے کہ ساڑھے تین سال میں موجودہ حکومت کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ نیشنل ایکشن پلان جو ان کی حکومت سے پہلے ترتیب دیا گیا تھا اس پر پیشرفت کرتی بلکہ اسے سرد خانے میں ڈال دیا ،جس طرح حکومت نے باقی زندگی کے ہر شعبے میں ناکامی اور تباہی مچائی ہے ویسے ہی دہشتگردی کے حوالے سے ان کا رویہ اورکارکردگی پوری قوم کے سامنے ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج بیروزگاری غربت اور مہنگائی نے ہر جگہ ڈیرے ڈال رکھے ہیں او ریہ میں نہیں دنیا کے سروے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان اس وقت دنیا میں تیسرا مہنگا ترین ملک ہے ،غریب آدمی ایک وقت کی روٹی کو ترس گیاہے ، ان پر زندگی تنگ ہے اور بیمار ماں کے لئے بچوںکے لئے دوائی حاصل کرنا محال ہو چکا ہے ٍ،بیوہ اور یتیم کے سر پر کوئی دست شفقت رکھنے والا نہیں ،ملک میں غربت اور بیروزگاری نے تباہی مچا دی ہے ،آج لوگ ہاتھ آسمان کی طرف کر کے دیکھتے ہیں کہ کب پاکستان کی ناکام ترین ،کرپٹ نا اہل او رنا تجربہ کار حکومت سے سے جان چھوٹے گی ،جودن رات جھوٹ بولتے ہیں یوٹرن مارتے ہیں دھوکہ دیتے ہیں ان کا سارا زور مخالفین کے اوپر ہے ،ان کی ساری قوت مخالفین کو گالیاں دینے اور انہیں عوام کے سامنے برا بھلا کہنے میں لگتی ہے ، اگریہ اس توانائی اور وقت کا آدھا حصہ بھی ملک کی خدمت کے لئے وقف کرتے تو ملک آج تباہی کا شکار نہ ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ ِملک میں تباہی کا جو منظر ہے چوہتر سال میں کسی آنکھ نے وہ منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔ پاکستان کی آج جو صورت گری ہے جو معاشی تباہی ہے ،مزید قرضے لئے گئے ہیں ،پاکستان کے بچے بچے کو ان قرصوں میں جکڑ دیا گیا ہے اور حکمرانوں سے کوئی اوربات سننے کو نہیں ملتی ، موصوف اب چین تشریف لے گئے ہیں اور سنا ہے کہ وہاںسے بھی قرضے لینے ہیں۔نواز شریف کے دور میں بھی قرضے لئے گئے مگر جو کچھ ترقی کے حوالے سے خوشحالی کے حوالے سے کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے،پی ٹی آئی کے عمران نیازی کے در میں قرضے لینے کی انتہا ہوگئی ہے اور کھربوں روپے کے قرضے لینے کی کوئی نظیر نہیں ملتی لیکن ایک نئی اینٹ دیکھنے کو نہیں ملتی ، یہ صرف یہ کر رہے ہیں کہ نواز شریف کے بنائے ہوئے منصوبوں پر دن رات تختیاں لگا رہے ہیںاو رانہیں اس پرکوئی شرم نہیں آتی بلکہ ڈھٹائی کے ساتھ اس کام کو سر انجام دے رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہر پاٹی کا اپنا منشور اور ایجنڈا ہوتا ہے لیکن ہم نے ملک کو درپیش ہر مسئلے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے ۔ آج عوام جس بد ترین صورتحال سے دوچار ہیں اس صور تحال کو بھی سامنے رکھ کر گفتگو کی گئی ہے ،عوام کی منشاء ان کے ماتھے پر لکھی ہے اورکوئی سوال کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، کوئی سوال کرنے سے پہلے عوام ٹھوک کر جواب دیتے ہیں کہ کب حکومت سے جان چھڑائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ بطور سیاسی جماعتوں اور سیاستدان کے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا نہ کیا تو پھر نہ صرف موجودہ نسل بلکہ آنے والی نسلیں بھی ہمیں معاف نہیں کریں گی ۔انہوں نے کہا کہ ملاقات میں تمام حوالے سے تفصیل سے گفتگو کی ہے، ہر سیاسی جماعت کی اپنی اپنی سوچ ہے لیکن موجودہ حالات میں جو شدید بحران ہیں اس میں ہم اکٹھے نہ ہو ئے ہم آہنگی پیدا نہ کی ایک ایجنڈا پر اتفاق نہ کیا تو قوم ہمیں کبھی معاف نہیں کر ے گی ۔انہوں نے کہا کہ اتفاق پایا ہے کہ اس حکومت سے ملک کو چھٹکارا دلانے کے لئے اورعوام کے دکھوں کو ختم کرنے کے لئے غربت بیروگاری اورمہنگائی سے بچانے کے لئے تمام آئینی قانون اور سیاسی آپشنز کو بلا تاخیر استعمال کرنا ہوگا ۔ یقینا پیپلز پارٹی اس حوالے واضح ہے ،ہماری جماعت میں کچھ رائے ہیںلیکن نواز شرف کی لیڈر میںیکسوئی ہے ۔ آج ہم نے طے کیا ہے اگلے چند روز میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں مشاورت کر کے اس کو پی ڈی ایم میں لے کر جائیں گے اوروہاںمشاورت کے ساتھ اجازت کے ساتھ فی الفور اکٹھا کرنے کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اچھا وت آئے گا اور سب اپنی اپنی سیاست کریں گے لیکن اس وقت ایک نقطے پر اکٹھے ہونا چاہیے کہ ملک کو تباہی سے بچانااہے اور اس حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔شہبا ز شریف نے مزید کہا کہ ملاقات میں لانگ مارچ ، عدم اعتماد سمیت تمام معاملات پر بات ہوئی ہے،پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے دوسری جانب پی ڈی ایم نے بھی اعلان کر رکھا ہے اور کوشش ہے کہ اس میں ہم آہنگی اور کواردی نیشن پید اکر سکیں ، اس حوالے سے دو تین مثبت رائے سامنے آئی ہیں ، پیپلز پارٹی نے نرمی دکھائی ہے ، ہم مشاورت کے ساتھ اسے شریف اور پی ڈی ایم میں لے کر جائیں گے اور مثبت بات سامنے آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتمادآئینی وقانونی حق ہے اور اسے ملک کے وسیع تر مفاد میں بڑی سنجیدگی کے ساتھ زیر بحث لایا گیا ہے ،اس حکومت نے ملک کی جو تباہی کر دی ہے اس آپشن کو بہت سنجیدگی کے ساتھ لیں گے اور اگلے چند دنوںمیںمسلم لیگ (ن)اور پی ڈی ایم کی میٹنگ ہو گی جس میں یہ زیر بحث آئے گا۔انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے حوالے سے پیپلز پارٹی واضح تھی لیکن ہمارے جماعت میں ایک سے زیادہ رائے تھی لیکن کافی اتفاق رائے ہوا ہے اور نواز شریف سے کہیں گے کہ وہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائیں اس کے بعد اسے پی ڈی ایم میں لے جائیں گے اورپی ڈی ایم سے مشاورت کے بعد اعلان کریں گے۔انہوںنے کسی طرف سے سگنل ملنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ سگنلزکی بات کر رہے ہیں کیا ہم ساڑھے تین سال سے سگنلزپر چل رہے ہیں ، حکومت جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جارہی ہے ، اس سے پہلے اس طرح کی معاشی ابتری دیکھی ہے ، آج بچوں سے ان کا دودھ چھن گیا ہے ، عوام سے ایک وقت کی روٹی چھن گئی ہے ، اس کے بعد بھی کن سگنلز کی بات کر رہے ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ظہرانے پر مدعو کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور دیگر رہنمائوں کے شکر گزار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے جماعت میں تفصیل سے مشاورت کے بعد اپنے سیاسی فیصلے کئے تھے ، ہم نے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں مشاورت کے بعد اپنے فیصلے کئے ۔بجٹ اجلاس کے بعد پہلی باضابطہ ملاقات ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر جماعت کی اپنی سوچ اور منصوبہ بندی ہے ، ہماری جو سوچ اور منصوبہ بندی ہے ہم نے وہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے سامنے رکھ دی ہے اور تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور (ن)لیگ اور ان کے اتحادیوں نے اپنے جو منصوبے بنائے ہیں وہ بھی بات ہوئی ہے ۔ ہماری پارٹی کی تجاویز پر مسلم لیگ (ن) کے اندر بھی بات ہو گی اور وہ اپنے اتحادیوں سے بھی با ت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے جو مشکل حالات ہیں ، جس معاشی بحران سے عوام گزر رہے ہیں جس سطح تک بیروزگاری اور مہنگائی پہنچ چکی ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نالائق حکومت معیشت یا کسی اور حوالے سے و پالیسی نہیں بنا سکی لیکن کشمیر کاز کے اہم ایشو ہے پر بھی نالائق حکومت کوئی اتفاق رائے پیدا نہیں کر سکی ۔ دہشتگرد کی لہر پھر سے سامنے آرہی ہے ،جس طرح سے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ، بلوچستان سے خبریں آرہی ہیں وہ تشویش کا باعث ہیں، موجودہ حکومت کی ہر حوالے سے نا اہلی او رنالائقی سب کے سامنے ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعتوں میں جتنا ورکنگ ریلیشن شپ میں اضافہ ہوگا کوارڈی نیشن ہو گی حکومت کو اتنا ہی خطرہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز نے سیاسی جماعتوں میں اختلا ف کو ختم کرنے کے لئے ہمیشہ اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے ، انہوں نے اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں بھی اکٹھا کیا او رمل کر مقابلہ کیا گیا ،ہمارا خیال ہے عوام کا اس حکومت سے اعتماد اٹھ چکا ہے اب پارلیمان کا اعتماد بھی اٹھنا چاہیے ،پارلیمانی جمہوری طریقہ ہے کہ احتجاج کے ساتھ عدم اعتماد بھی لایا جائے ،(ن) لیگ کی قیادت سے بات کی ہے ، انکی اپنی جماعت میں اتفاق رائے بن رہا ہے او ر امید ہے کہ مزید اتفاق رائے پید اکر سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانا ہے تو عمران خان کو نکالنا ہوگا اور اس نقطے پر سب ایک پیج پر ہیں، جہاں تک قومی مفاد اور عوام کے مطالبے کی بات ہے تو پیپلز پارٹی او ر(ن)لیگ ایک پیج پر ہیں کہ عمران خان کو جانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لانگ مارچ کا پی ڈی ایم اور ان کے لانگ مارچ کا ہم نے خیر مقدم کیا ہے،سیاسی جماعتوں میں جنا ورکنگ ریلیشن شپ میں اضافہ ہوگا اتنا ہی بہتر اثر ہوگا،عمران خان کو ہٹانے کے لئے ہر قدم اٹھانے کے لئے تیا رہیں، ہم ماضی کے اختلافات کے باوجود بڑے مقصد کے لئے اکٹھے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اختلافات اور دوریاں آ جاتی ہیںلیکن ہمیںعوام کی مشکلات جوڑتی ہے، پیپلزپارٹی کے ساتھ اتفاق و اختلاف چلتا رہے گا لیکن عوامی امیدوں کو پورا کریں گے، عوام کے مسائل پر آپسی اختلافات بھلاکر اکٹھے ہو جائیں گے، جو سلیکٹڈ تھا وہ اب جانے والا ہے، عوام کی امیدیں پوری کرنے جا رہے ہوتے ہیں تو اس سے بڑھ کر کوئی خوشی نہیں ہوتی، نومبر بہت دور ہے حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی۔
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...