وجود

... loading ...

وجود

دنیاکٹھ پتلی ریاست بن جائے گی

هفته 29 جنوری 2022 دنیاکٹھ پتلی ریاست بن جائے گی

’’یہ خود وائرس بنائیں گے پھر اس کی ویکسین بناکر اربوں ڈالر کمائیں گے‘‘ یہ الفاظ لیبیا کے مرد ِ آہن کرنل معمر قدافی نے اپنے قتل سے ایک سال پہلے ایک تقریب کے دوران کہے تھے اس وقت تو دنیا کو اس بات کی سمجھ ہی نہیں آئی تھی پھر2019ء میں کورونا وائرس منظر ِ عام پر آیا تو بہت سے لوگوںنے انپے شدید تحفظات کاکھل کر اظہارکیا تھا کچھ کا خیال تھا یہ دنیا کی معیشت کنٹرول کرنے کے لیے عالمی طاقتوں کی گھنائونی سازش ہے بیشتر اسے دنیا کی آبادی کنٹرول کرنے کا پیش خیمہ قراردے رہے تھے کہ انسانوںمیں ایک مائیکرو چپ لگادی جائے گی یا پھر ہرشخص کے لیے ویکسین لازمی قراردے دی جائیگی جس سے انسان کے دماغ کو کنٹرول کیاجاسکے گا اس میں اچھے،برے، منفی جذبات پیدا کیے جاسکیں گے انسان ایک کٹھ پتلی بن جائے گا یا پھرچابی والا کھلونا۔۔یہ سب کچھ انتہائی خوفناک لگتاہے اسی بناء پر درجنوں ماہرین معاشیات یہ بھی الزام لگاتے رہے کہ اس سازش میں بل گیٹس ملوث ہے جو 5G ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کریں گے بہرحال کورونا وائرس دنیا کے لیے انتہائی خوفناک ثابت ہوا جس نے پورا نظام تلپٹ کرکے رکھ دیا کہتے ہیں دوسری جنگِ عظیم کے بعد یہ ا یک بڑا معاشی بحران تھا جس سے کم وبیش ایک ارب لوگ شدید متاثرہوئے کروڑوں غربت کے خط ِ لکیر سے بھی نیچے چلے گئے ،اب تلک لاکھوںافراد اس موذی مرض کا شکارہوکر چل بسے اور 10کروڑاس وباء میں مبتلاہیں۔
یہ زمینی حقائق اپنی جگہ مسلمہ ہیں لیکن معروف جریدے کانومسٹ میگزین اپریل 2020 شمارے میں 5 خفیہ پلانز کا اعلان کیا گیاتھا جس نے بہت سے اسرار سے پردہ ہٹادیا اور پوشیدہ سوالات کے جواب مل گئے ہیں کانومسٹ میگزین کے اس مضمون میں پانچ یہودی پلانز کو ڈی کوڈ کا تذکرہ کیا گیاہے جسے دلچسپ بھی ہے خوفناک بھی اور اسے ہولناک بھی کہا جاسکتاہے نمبر 1 : Everything is Under Control اس کے معنی ہیں “ہر چیز طے شدہ منصوبے کے مطابق ہمارے کنٹرول میں ہے”۔ ایک طرف پوری دنیا کورونا سے ڈر کر گھروں میں بیٹھی ہوئی ہے، حکومتیں سکڑ کر دارالحکومتوں تک محدود ہو گئیں، جبکہ عوام کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے، کئی ممالک کو اپنی حیثیت برقرار رکھنے کے خطرے کا سامنا ہے لیکن آپ غورکریں وہیں یہودی میگزین فخریہ کہتا ہے کہ Everything is Under Control. یہ بات عقلمندوں کے کان کھڑے کرنے کے لیے کافی ہے۔ کورونا وائرس کے ذریعے جس جال کو بچھایا گیا ہے وہ بالکل توقعات کے عین مطابق پورا ہو رہا ہے تبھی تو یہودی میگزین فخریہ کہتا ہے کہ سب کچھ طے شدہ منصوبے کے مطابق ان کے کنٹرول میں ہے۔ نمبر 2 : Big Government اس سے مراد عالمی حکومت ہے۔ اس بڑی حکومت کو یہودی دانا بزرگوں کی خفیہ دستاویزات دی الیومیناٹی پروٹوکولز میں “سپر گورنمنٹ” کے نام سے بار بار بیان کیا گیا ہے۔ اس کی تفصیلات بھی ہولناک ہیں جن کے مطابق پوری دنیا کی ایک ہی “عالمی سپر گورنمنٹ” بنائی جائے گی جس کا حکمران فرعون و نمرود کی طرزپر پوری دنیا پر اپنے مسیحا کے ذریعے حکمرانی کرے گا اگر بغورجائزہ لیا جائے تو کہاجاسکتاہے یہ صیہونی منصوبہ جس پر نہ جانے کب سے عمل ہورہاہے ،اقوام متحدہ کی صورت میں ان کی عالمی حکومت بن چکی ہے محض اس کا اعلان نہیں کیا گیا اس منصوبے کے تحت یہ بھی ہوسکتاہے کہ مستقبل میں کسی بھی وقت دنیا میں کرائسز پیدا کرکے (جیسے اس وقت ہیں) اقوام متحدہ کو ایک عالمی سپر حکومت میں تبدیل کر دیا جائے، اگر ایسا ہوگیا تو اقوام متحدہ کے ذیلی اداروںکو وزارتوں میں تبدیل کرکے اسے عالمی سپر گورنمنٹ قرار دے دیا جائے گا اور اس حکومت کی باگ دوڑ یہودی النسل ایسے شخص کے ہاتھ دی جائے گی ،جو دجال کے لیے ہیکل سلیمانی تعمیر کرے گا اور یہودیوں کو چھوڑ کر باقی پوری دنیا کی اقوام کو اپنا غلام بنا لے گا۔ اب موجودہ صورت ِ حال کے تناظرمیں اس بات پر بھی غورکیا جائے تو کئی گتھیاں سلجھتی ہوئی محسوس ہوں گی کیونکہ برطانوی وزیراعظم سے لیکر بہت سے عالمی رہنماؤں نے اب کھل کر کہنا شروع کر دیا ہے کہ ایک عالمی حکومت بننی چاہیے لگتا ہے ،یہ سب اسی عالمی سپر گورنمنٹ بنانے کی راہ ہموار کر رہے ہیں تاکہ دنیا پر حکمرانی کی جاسکے اب اگر اقوام متحدہ کا کوئی ایسا حکمران بن جائے جو ویکسین دینے کا اعلان کر دے تو دنیا کے تمام ممالک اس کی حکمرانی تسلیم کرنے پرمجبورہوجائیں گے ۔
نمبر 3 : Liberty لبرٹی کا مطلب ہے “آزادی”۔ یہاں شاید آزادی سے مراد دنیا کو جو آزادی حاصل ہے اس کا کنٹرول اس “خفیہ ہاتھ” کے پاس ہونا چاہیے ہوسکتاہے جو اکانومسٹ نے بطور علامت اپنے کور فوٹو پر نمایاں کیا ہے۔ یہ وہ “خفیہ ہاتھ” ہیں جو پس منظرمیں رہنے کے باوجود پوری دنیا کو چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس کا عملی مظاہرہ ہماری آنکھوںکے سامنے ہے آپ ان خفیہ ہاتھوں کو یہودیوں کے 13 خفیہ خاندان فرض کرلیں تو ساری کہانی آپ کی سمجھ میں آتی چلی جائے گی اس وقت پوری دنیا کی معیشت، زراعت، میڈیا، حکومت الغرض ہر چیز کی باگ دوڑ ان کے ہاتھوںمیں ہے ، ورلڈ بینک ہو یا آئی ایم ایف یہ تمام ادارے ان کے فنڈز سے چلتے ہیں اقوام متحدہ کے تمام ا خراجات یہی کررہے ہیں، اقوام متحدہ کے تمام بڑے اداروں کے سربراہاں ان کے اپنے لوگ اور یہودی النسل ہیں یہی وجہ ہے کہ اقوام متحد ان کے گھر کی لونڈی ہے کیونکہ روز روشن کی طرح یہ بات عیاں ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے ادارے درحقیقت اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ہی ہیں آج یہ 13 یہودی خاندان اپنے مسیحا کے انتظار میں ہیں جس کے بارے حال ہی میں اسرائیلی یہودی ربی اور یہاں تک کہ اسرائیلی سرکاری وزراء بھی اعلان کر چکے ہیں کہ مسیحا اسی سال آ رہا ہے۔ حتی ٰ کہ ایک نے تو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ وہ مسیحا سے ملاقات بھی کر چکا ہے اور بتا دیا کہ مسیحا اسی سال کسی بھی وقت آ جائے گا۔ یعنی یہ لوگ جانتے ہیں کہ مسیحا کون ہے لیکن اس کا فی الحال اعلان نہیں کیاجارہا۔
نمبر 4 : وائرس اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ “کورونا وائرس” کا کنٹرول بھی اسی “خفیہ ہاتھوں” میں ہے۔ آج جبکہ پوری دنیا وائرس کے خوف سے کانپ رہی ہے تو یہ لوگ کون ہیں جو کہتے ہیں کہ وائرس ان کے قابو میں ہے؟ یا ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ وائرس کے ذریعے انہوں نے پوری دنیا کو اپنے قابو میں کر رکھا ہے اس ضمن میں اسرائیلی وزیر دفاع بانگ ِ دہل کہتے ہیں کہ ہمیں وائرس سے کوئی پریشانی نہیں ہے اسکی تو ویڈیو بھی وائرل ہو چکی ہے جب 70 فیصد آبادی کورونا وائرس سے متاثر ہوجائے گی تو پھر یہ وباء ازخود ختم ہو جائی گی یہ اس بات کابرملا اعتراف ہے کہ کچھ لوگ پہلے سے جانتے ہیں کہ اتنے فیصد آبادی متاثر ہو گی لیکن انہیں کسی قسم کی انہیں پریشانی بھی نہیں ہے یہ اس بات کی علامت بھی ہے کہ پردے کے پیچھے وہ بہت کچھ جانتے ہیں جب ہی تو بالکل مطمئن ہیں اسی لیے نہ لاک ڈاؤن کرتے ہیں نہ ہی انہیں کوئی پریشانی ہے بلکہ اعلانیہ کہتے ہیں کہ وائرس ان کے قابو میں ہے۔ نمبر 5 : The Year Without winter اس کو اگر ڈی کوڈ کریں تو اس کا مطلب ہو گا کہ اس سال دنیا کو موسم سرما گھروں میں قید رہ کر گزارنا پڑ سکتا ہے۔ یعنی دنیا موسم سرما کے مزے اس سال نہیں لے سکے گی۔ کمال کی بات یہ ہے کہ کورونا وائرس پر بنی فلم Contagion میں بھی ایک ڈائلاگ بالکل ایسا ہی سننے کو ملتا ہے جب ایک لڑکی ویکسین کی عدم دستیابی پر اکتاتے ہوئی کہتی ہے کہ یعنی اس سال میرا موسم سرما برباد ہو جائے گا کیونکہ مجھے گھر میں قید رہ کر گزارنا ہو گا جس سے ظاہرہوتاہے اکانومسٹ میگزین، کانٹیجئین فلم اور موجودہ صورتحال کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ اگر حالات بالکل اس فلم جیسے ہی چلتے ہیں تو پھر آپ کو وقت سے پہلے ہوشیار رہ کر تیاری کرنی ہو گی۔
خدانخواستہ اگر کورونا وائرس کی ایک اور شدید لہر آگئی تو ظاہر ہے دنیاکو پھر لاک ڈاؤن کی طرف جاناپڑے گا تو ہر ملک کے پاس کھانے پینے کی اشیاء کی قلت ہو نا لازمی ہے پھر ڈاکے پڑنا شروع ہو جائیں گے، اس دفعہ بھوکے لوگ ہوٹل ،ریسٹورنٹ، اسٹور لوٹیں گے روٹی اور راشن چھیننے کے لیے ایک دوسرے پر بندوق چلائیں گے۔ اس فلم میں بالکل ایسے ہی مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں (اگر آپ نے Contagion فلم نہیں دیکھی تو نیٹ پر موجود ہے دیکھ لیں) خوفناک بات یہ ہے کہ صیہونی منصوبہ دنیاکو ایک کٹھ پتلی ریاست بناناہے جو اس کے اشاروںپر ناچتی پھرے پوری دنیا کی معیشت، زراعت، میڈیا، حکومت الغرض ہر چیز کی باگ دوڑ ان کے ہاتھوںمیں ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ نوزائیدہ بچوںکے پینے کا دودھ بھی یہودی کمپنیاں بناتی ہیں داکٹربھی وہی تجویزکرتے ہیں اس لیے عام آدمی وہی خریدنے پر مجبورہے عبرت کا مقام یہ ہے کہ پچھلے700سال سے مسلمانوںنے کسی شعبہ میں بھی ترقی نہیں کی بلکہ تنزلی کی گہرائیوںمیں گرتے چلے جارہے ہیں یہودیوںنے دنیا کی سب سے عقلمند اور ذہین ہونے کا سکہ منواکردا لیاہے ہمارے ارد گرد استعمال کی بیشتر چیزیں یہودیوں نے ایجادکی ہیں جس سے پوری دنیا فائدہ اٹھا رہی ہے مسلمان جب تلک علم و حکمت اور سائنس کے دلدادہ تھے ان کی کتابیں پوری دنیا کی یونیورسٹیوں کا نصاب بنی رہیں پھرجب سے مسلمانوںنے علم سے منہ موڑ لیا زوال نے آن گھیرا آج بھی ہیکل ِ سلیمانی کی راہ میں مسلمان بڑی رکاوٹ ہیں مسلم حکمرانوں،علماء کرام اورسکالرزکو حالات کی سنگینی کا اداراک کرتے ہوئے ازسرِ نو حکمت عملی سے ٹھوس منصوبہ بندی کرناہوگا وگرنہ ہم سب چابی والے کھلونے بن کر کٹھ پتلیوں کی طرح ناچتے رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر