وجود

... loading ...

وجود

شادی یات

بدھ 12 جنوری 2022 شادی یات

دوستو،برطانیا میں ایک مرد اور عورت اپنی اپنی شادی بچانے کے لیے ’میرج تھراپی کورس‘ کرنے گئے اور وہاں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو کر اپنے اپنے شریک حیات سے طلاق لے کر باہم شادی کر لی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایما نامی خاتون کا اپنے شوہر کے ساتھ تعلق سرد مہری کا شکار ہو چکا تھا۔ اسی طرح میتھیو پروئن نامی شخص کے ازدواجی تعقات بھی تلخی کا شکار تھے۔یہ دونوں اپنی اپنی شادی بچانے کے لیے اس تھراپی کورس میں گئے اور وہاں ان دونوں کے درمیان دوستی ہو گئی جو کچھ عرصے میں محبت میں بدل گئی اور وہ اپنے جن پارٹنرز کے ساتھ شادی بچانے کے لیے کورس میں گئے تھے، ان سے طلاق لے کر باہم میاں بیوی بن گئے۔ رپورٹ کے مطابق اب ایما اور میتھیو کی شادی کو 15سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور وہ خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ ایسٹ سسیکس کے علاقے میں 2003میں اس ڈویلپمنٹ کورس میں پہلی بار ملے تھے۔ایما نے بتایا ہے کہ میتھو کی محبت میں گرفتار ہونے کے بعد مجھے علم ہو گیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ میں اپنے پہلے شوہر سے طلاق لے لوں۔ جب میں نے میتھیو سے اس حوالے سے بات کی تو اس نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا اور پھر ہم دونوں نے اپنے اپنے پارٹنر سے علیحدگی اختیار کر لی اور اکٹھے رہنے لگے۔ اس کے ایک سال بعد ہم نے شادی کر لی۔ میں اور میتھیو باہم جس قدر خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں، ہم نے اپنے اپنے پارٹنرز کے ساتھ کبھی ایک دن بھی اتنا خوشگوار نہیں گزارا تھا۔
برطانیا کے حوالے سے ایک اور پکی خبریہ ہے کہ۔۔برطانیا میں ایک دلہن نے اپنی شادی کی تقریب میں 70سال سے زائد عمر کے لوگوں کی شرکت پر پابندی عائد کر دی۔ ایک برطانوی اخبارکی رپورٹ کے مطابق اس دلہن نے اپنے اس فیصلے کے متعلق ویب سائٹ ’Reddit‘ پر صارفین کو بتایا ہے۔ وہ اپنی پوسٹ میں لکھتی ہے کہ 70سال سے زائد عمر کے لوگ بہت افسردہ رہتے ہیں اور ڈپریشن کے شکار لگتے ہیں اور میں نہیں چاہتی کہ تقریب میں مہمانوں کی توجہ مجھ سے ہٹ کر ان عمر رسیدہ لوگوں کی طرف ہو، لہٰذا میں نے ان کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔دلہن لکھتی ہے کہ ’’میرے اس فیصلے کو میری فیملی اور دوست احباب میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اب آپ لوگ ہی بتائیں کہ کیا مجھے حق نہیں پہنچتا کہ اپنی شادی کے دن میں اپنی مرضی چلا سکوں؟‘‘ دلہن نے یہ پوسٹ انٹرنیٹ صارفین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کی تھی تاہم یہاں بھی لوگوں نے اسے کڑی تنقید کا نشانہ بناڈالا۔اکثر صارفین کمنٹس میں اسے ایک خودغرض خاتون قرار دے رہے ہیں۔ ایک شخص نے لکھا ہے کہ ’’تم ایک بدتر انسان ہو۔ اگر میں تمہارا رشتہ دار یا دوست ہوتا تو اس حرکت پر تمہاری شادی سے انکار کر دیتا۔‘‘
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع اندور میں عدالت نے خود سے 27 سال چھوٹی بیوی کے ساتھ ناروا سلوک کرنے والے شوہر کی ضمانت کی درخواست خارج کردی۔بھارتی میڈیا کے مطابق اندور کے ایک بڑے سنار نے اکتوبر میں خود سے 27 برس چھوٹی دلت لڑکی سے شادی کی تھی۔ خاتون نے پولیس کو درج کرائی گئی شکایت میں بتایا کہ اس کے 67 سالہ شوہر نے شادی کی پہلی ہی رات اپنی نقلی بتیسی سے اس کے جسم پر کاٹ لیا۔ خاتون کے مطابق اس کی مخالفت پر شوہر نے دھمکی دی کہ وہ بہت امیراور بارسوخ آدمی ہے اور میرے پورے خاندان کو قتل کرادے گا۔ خاتون نے پولیس کو اپنے زخم دکھائے جن کی میڈیکل رپورٹ میں بھی تصدیق ہوگئی۔ پولیس نے شوہر کی نقلی بتیسی ضبط کرتے ہوئے اسے حراست میں لے لیا۔ بعد ازاں ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا جس نے اس کی ضمانت مسترد کردی۔ایک صاحب اخبار پڑھ رہے تھے اچانک انہیں ایک آرٹیکل نظر آیا۔۔’’بیوی کو قابو میں کیسے رکھیں ؟ ‘‘۔۔اتنی خوشی ہوئی کہ دھڑکن بڑھ گئی ،پورا آرٹیکل ایک ہی سانس میں پڑھ لیا۔لکھا تھا۔۔۔ صبح ٹہلنے جائیں ،زیادہ ہری سبزیاں کھائیں ، غصہ نہ کریں ،کھانے پینے کا دھیان رکھیں ،ریگولر چیک اپ کرائیں ، وغیرہ وغیرہ۔۔بعد میں پھر سے عنوان پڑھا۔دماغ خراب ہوگیا۔۔لکھا تھا۔’’بی پی کو قابو میں کیسے رکھیں ؟۔۔اب کل آنکھیں چیک کرانے جاناہے۔
آپ نے میاں بیوی کے مابین طلاق کے بعد جائیداد کی تقسیم یا بچوں کی حوالگی کا معاملہ تو سنا ہوگا لیکن اب اسپین میں پالتو جانوروں کی حوالگی کا عمل بھی قانونی دائرے میں لانے پر غور جاری ہے۔اطلاعات کے مطابق اسپین میں پالتو جانوروں کی ’فلاح و بہبود‘ پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے جس کے تحت میاں بیوی کے مابین طلاق یا علیحدگی کی صورت میں مشترکہ تحویل حاصل کی جاسکے گی۔پالتو جانوروں کی حوالگی کا عمل فرانس اور پرتگال میں بھی قانونی دائرے میں ہوتا ہے جہاں ججوں کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ پالتو جانوروں کو ایک ملکیت والی اشیا سمجھنے کے بجائے احساسات پر مبنی مخلوق سمجھیں۔ماہرین قانون کاکہنا ہے کہ ۔۔ جانور خاندان کا حصہ ہیں اور جب کوئی خاندان الگ ہونے کا فیصلہ کرتا ہے تو جانور کی تقدیر کو بھی اسی اہمیت کے ساتھ کنٹرول کیا جانا چاہیے جو خاندان کے دیگر افراد کی قسمت کا ہے۔اکتوبر میں میڈرڈ کے ایک جج نے ایک غیر شادی شدہ جوڑے کو کتے کی مشترکہ تحویل میں دے دیا تھا جس نے عدالتی فیصلے پر درخواست کی تھی کہ علیحدگی کے بعد پالتو جانور کو کس کے ساتھ رہنا چاہیے۔ کتا ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ماہ گزارتا ہے اور دونوں قانونی طور پر ذمہ دار ہیں۔جانوروں کے حقوق کے سرگرم ’رائٹس اینڈ اینیملز‘ قانونی تبدیلیوں کے سلسلے میں اسے ایک بڑا اہم قدم تصور کیا ہے۔خیال رہے کہ یورپی ممالک میں شامل اسپین میں پالتو جانوروں کی ملکیت کا معاملہ بہت زیادہ ہے اور بائیں بازو کی مخلوط حکومت جانوروں کے حقوق کے لیے مزید قانون سازی کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں سرکس میں جنگلی جانوروں پر پابندی اور دکانوں میں پالتو جانوروں کی فروخت کو روکنا شامل ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ٹھنڈکے ساتھ ساتھ دکھ بھی بڑھ رہے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر