... loading ...
ّّ آج کل
رفیق پٹیل
آج کا دور انٹرنیٹ کا دور ہے اور دنیا کی معیشت اب انٹرنیٹ سے منسلک ہوچکی ہے لیکن اب ایک نیانظام انٹرنیٹ کی جگہ لینے جارہا ہے جسے میٹا ورس یا میٹاورلڈکا نام دیا گیا ہے۔ اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ پراسرار الفاظ ٹیکنالوجی کی دنیا کے تصورات اور اعصاب پر اس قدر حاوی ہو چکے ہیں کہ دنیا کے اہم ترین انٹر نیٹ پلیٹ فارم فیس بک نے مستقبل کے لیے اپنا نام ہی ان الفاظ کے ساتھ منسلک کر دیا ہے۔ یہ ہی وجہ تھی کہ فیس بک کے چیف ایگزیٹو آفیسرمارک زیوکربرگ یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ اپنی کمپنی کا نام تبدیل کرکے میٹا پلیٹ فارم انک رکھ رہے ہیںجسے مختصراً میٹا کے نام سے بھی منسوب کیا جائے گا۔شایدمارک زیوکر برگ اور ان کے رفقا ئے کارکی جانب سے ٹیکنالوجی کے مستقبل کی آگہی اور استعمال میں پہل کاری نے ٹیکنالوجی کی دنیا کے دو سرے ما ہرین اور دیگر محققین میں تشویش پیدا کردی ہے کہ نیا زمانہ اب سوشل میڈیا کے ایک ایسے بہت ہی بڑے پلیٹ فارم سے منسلک ہو جائے گا جس میں انسانوں کی نجی زندگی کا کوئی بھی راز ،معلومات اور اعدادوشمار محفوظ نہیں ہونگے ۔
ٹیکنالوجی کی یہ جدت اور ورچوئل(مجازی)طریقہ کار لوگوں کی زندگیوں پر حاوی ہوگا، حقیقت کی دنیا سے یہ دوری نئے مسائل کو بھی جنم دے سکتی ہے۔ آخر یہ میٹا ورس کیا ہے تصور کریں کہ انٹرنیٹ نہ صرف تھری ڈی میں بدل گیا ہے بلکہ اب آپ صرف اسکرین کو دیکھ ہی نہیں سکتے بلکہ اس کے اندر بھی جا سکتے ہیں، کسی اسٹور یا شاپنگ مال میں گھوم سکتے ہیں، وہاں موجود چیزو ں کو نکال سکتے ہیںجس طرح وڈیو گیم میں آپ خود ایک کردار بن کر کام کرتے ہیں، اسی طرح آپ ایک کردار ہونگے اور ہر جگہ جا سکیں گے۔ یہ اس سے بھی جدید ہوگا جو وڈیو گیم میں ہے۔ اس طرح سے انسان اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے دُہری زندگی گزارے گا جیسے کہ ایک طرف آپ انسان بھی ہیں اور بھوت بھی جو اچانک ہر جگہ نمودار ہو سکے گا۔ میٹاورس کے ذریعے آپ کسی تقریب ،گانا گانے کے کنسرٹ وغیرہ میں شریک ہو سکتے ہیں۔اپنے دفتر میں جا سکتے ہیں۔گھربیٹھ کر تمام دفتری امور انجام دے سکتے ہیں۔دفتر کو ورچوئل دفتر بنا سکتے ہیں۔ ممکنہ طور پر اکثر دفتر گھر تک محدود ہو جائیں گے۔ فیس بک کمپنیوں کی میٹنگ کے لیے ایک نیا سافٹ ویئر ہوریزون ورک رومزمتعارف کرارہی ہے۔ ابتدائی طور پر اس کی زیادہ پزیرائی نہیں ہوئی، اس کے لیے استعمال ہونے والے ہیڈ سیٹ کی قیمت تین سو امریکی ڈالرہے جبکہ مزید لوازمات پر مزید اخراجات ہونگے جو بے شمار لوگوں کی پہنچ سے باہر ہونگے۔ عمومی طور پرابتدا میں نئی ٹیکنالوجی کا استعمال محدود ہوتا ہے لیکن رفتہ رفتہ اس کا استعمال وسیع پیمانے پر ہونے لگتا ہے۔ مائیکرو سافٹ اور کمپیوٹرچپ بنانے والی کمپنی این ویڈیابھی اس ٹیکنالوجی کواپنانے پر غور کر رہی ہے۔
این ویڈیا کے نائب صدررچرڈ کیرس کا کہنا ہے کہ بے شمار کمپنیاں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے والی ہیں۔فیس بک اس کے لیے دس ارب ڈالر یعنی قریباًــسترہ کھرب اسی ار ب ر وپے کی سرمایہ کاری کررہی ہے۔ معیشت ، ٹیکنالوجی،اورسیاست کے موضوعات پر مشتمل ممتاز امریکی جریدے فروبس میں شائع ہونے والے مارک ویناکے مضمون کے مطابق میٹاورس موجودہ وقت کا سب سے اہم موضوع ہے۔ اس موضوع پر بلا تحقیق خیال آرائی کو ایک طرف رکھ کر اس کی عملی صورت کو پرکھا جائے ۔ورچوئل دنیا میں اپنے ہمزاد، اپنی پرچھائیں یا بھوت بن کر ہرجگہ پہنچ جا نا ایک خوشگوار حیرت کی بات ضرور ہے لیکن یہ کس طرح ہماری زندگیوں اور طرز زندگی کو تبدیل کرکے رکھ دے گی ،اس پر غوروفکراور تحقیق انتہائی ضروری ہے۔ یہ ہی آج کا اہم ترین مسئلہ بھی ہے ،اس کا اچھا پہلو یہ ہے کہ اب بڑے پیمانے پربہترین نوعیت کے عالمی اور مقامی کاروبار ی اور دیگر روابط عام ہونگے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم ایک نئی اور عجائب پر مشتمل دنیا کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی ہر شعبے پر اثر انداز ہوگی۔
امریکی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ مستقبل میںمائکرو سافٹ کے ہولو لینس کا استعمال کرے گی جو اس ٹیکنالوجی کا ایک حصہ ہے۔ اسٹور میں چیزوں کی خریداری میں مصنوعات کی ایسی تفصیل میسرہونگیںجیسے وہ سامنے موجود ہوں۔دوسری جانب یہ ٹیکنالوجی طب، تعلیم، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لے کر آئے گی۔ میٹا ورس کی اپنی کرنسی اور سکے بھی ہونگے جبکہ کریپٹو کرنسی کے سکے بھی اس میں استعمال ہونگے ۔ایک خیال یہ ہے کہ اس کے منفی اثرات کی وجہ سے لو گ مصنوعی دنیا کے عادی ہو جائیں گے اور حقیقی دنیا سے دور ہو جائیںگے ۔ پاکستان میں ایک ایسا طبقہ موجود ہے جو ہر نئی ٹیکنالوجی کو جلد اپنانا چاہتا ہے اور اس کی دلچسپی کی وجہ سے پاکستان میں بھی اس پر محدود پیمانے پر آگہی کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس بات کے امکانات ہیں کہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال پاکستان میں تاخیر سے ہو لیکن دنیا میں آنے والی تبدیلی سے زیادہ عرصے تک علیحدہ رہنا مشکل ہے۔ پاکستان کے تعلیم یافتہ طبقے کے وہ افراد جو اس ٹیکنالوجی میں دلچسپی لے رہے ہیں وہ پہلے مرحلے میں اسے پاکستان میں متعارف کرا سکتے ہیںلیکن انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ادارے اس سلسلے میں کس حد تک تیار ہیں، اس کا اندازہ فی ا لحال نہیں ہے، اس کے لیے رفتہ رفتہ وقت گزرنے کے ساتھ معلومات سامنے آتی جائیں گی۔ البتہ آنے والے دور میں یہ ٹیکنالوجی پاکستان کی معیشت کے علاوہ دیگر شعبوں پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے ۔وقت گزنے کے ساتھ دنیا بھر میں جدید ٹیکنالوجی کااستعمال بڑھتا چلا جائے گا۔ اس کے لیے جوادارے یا ممالک پہلے سے تیاری کریں گے، وہ ہی زیادہ فوائد حاصل کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔