وجود

... loading ...

وجود

شجاعت و بہادری کا پیجر اعتزاز بنگش

اتوار 19 دسمبر 2021 شجاعت و بہادری کا پیجر اعتزاز بنگش

ذکی ابڑو

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
نومولود ابھی ماں کی کوکھ میں تھا کہ باپ نے بیٹے کی خواہش ظاہر کردی ادھر ماں کی گود ہری ہوچکی تھی اور بیٹے کی خواہش رکھنے والا باپ محنت مزدوری کے لیے اس سے کوسوں دور بیٹھا تھا،ماں نے باپ کی خواہش پوری کی اور اپنے بیٹے کا نام اعتزازحسن رکھ دیا،پردیس میں بیٹھے باپ کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا اسے اس کے خوابوں کی تعبیر کی تعبیرملک چکی تھی جسے مکمل کرنے وہ واپس گائوں لوٹ آیا سبھی کے چہرے اس ننھے اعتزاز کو دیکھ کر خوشی سے کھل اٹھے تھے،بچپن سے ہی قد کاٹھ اور خوبصورت رنگ و روپ نکالنے والے ننھے اعتزاز کو بچے موٹا موٹا پکار کر چھیڑا کرتے انہیں نہیں معلوم تھا کہ بڑا ہوکر اعتزاز کا یہی قد کاٹھ اپنے انہی دوستوں کی جان بچانے کے لیے دشمن کے سامنے سیسہ ہلائی دیوار بن جائے گا ،روز سنگلاخ چٹانوں اور پگڈنڈیوں سے گزر کوسوں میل پیدل اسکول آنا اعزازحسن بنگش کا معمول تھااسے کیا خبر تھی کہ انہی راستوں میں اس کا دشمن کا بھی گھات لگائے بیٹھا ہے،آج سے 6 سال قبل 6 جنوری 2014ء جمعرات کے روزحسب معمول ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی سے تعلق رکھنے والا اعتزاز حسن بنگش دوستوں کے ہمراہ اسکول کے لیے جب گھر سے نکلا تو اسکول کی اسمبلی سے
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
کی سدائیں ابھی گونجنے ہی والی تھیں کہ خدا نے ان سینکڑوں بچوں کی دعائوں کو لب پر آنے سے پہلے ہی سن لیا، اعتزاز حسن آج ایک پروانے کی صورت اپنے اسکول کی ان ننھی ننھی ٹمٹماتی شمعوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے روشن رکھنے کا عزم لیے ان پر قربان ہونے کوتیار بیٹھا تھا،راستے میں اسے ایک اجنبی شخص ناپاک عزائم کے ساتھ اسکول کی جانب بڑھتا ہوا نظر آیا،اعتزاز نے اپنے ساتھیوں کے بارہا منع کرنے کے باوجود دہشت گرد کے ناپاک عزائم کو بھاپنتے ہوئے اسے پوری قوت سے جکڑ لیا،خودکش بمبارابراہیم زئی اسکول پر حملہ کرنے جارہا تھا،جہاں اس وقت دو ہزار کے لگ بھگ طلباء اسمبلی کے لیے موجود تھے،اعتزاز حسن نے جرات اور بہادری کی شاندار مثال قائم کرتے ہوئے خودکش بمبار کو اسمبلی کی جانب بڑھنے سے پہلے ہی دبوچ لیااور اسوقت تک دشمن کو اپنے شکنجے میں جکڑے رکھاجب تک کہ خودکش جیکٹ پھٹ نہ گئی،ایک طرف دہشتگردوں کا تربیت یافتہ بمبارجنت کے لالچ میں حوروں کے خواب دیکھ رہاتھادوسری طرف اپنی ماں کی تربیت میں پلنے والا اعتزاز احسن اپنے ساتھیوں کی جان کے درپہ آنیوالے خودکش حملہ آور کو واصل جہنم کرکے جنت میں اپنی ماں کا ممتنی ہوکر اپنے ماں ، باپ کے استقبال کوآج بھی ان کے استقبال کے لیے کھڑا ہے۔
16 سالہ طالبعلم اعتزاز حسن نے علم دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے جام شہادت نوش کرلیا،چھ فٹ لمبا اعتاز کا قد دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوارثابت ہوا ہرسال دسمبر میں جب بھی سردیوں کی صبح آتی ہے تو اسکول کے اساتذہ اورسردی سے ٹھٹھرتے ہوئے بچے سہم جاتے ہیں کہتے ہیں کہ دشمن پھر سے کہیںہماری تاک میں نہ بیٹھاہو؟اسکول کے اساتذہ اورطالبعلم کہتے ہیں کہ دسمبر جب بھی آتاہے ہمیں شدت سے اعتزاز بنگش کی یاد دلاتاہے ہماری آنکھ بھرآتی ہے،اعتزاز حسن کو اس کی شجاعت اور جرات مندانہ اقدام کے باعث 6 ستمبر 2015ء کو تمغہ شجاعت سے بھی نوازا گیاجبکہ ہیرالڈ میگزین کی جانب سے اسے ’ہیرو آف دی ایئر‘ قرار دیا گیا،اعتزاز حسن سال 2014ء کے لیے ’ہیرالڈ‘ کی بہترین شخصیت قرار پایاواضح رہے کہ ہیرالڈ کی سال کی بہترین شخصیت کا ایوارڈ اس پاکستانی شخصیت کو دیا جاتا ہے جو سال بھر خبروں کی دنیا پر چھائے رہیہوں ،یوں تو ہمارے ہمارے ملک میں بہادر لوگوں کی کمی نہیں مگر آج بھی جب 16 دسمبر آتاہے اعتزاز حسن کا یہ جراتمندانہ اقدام ہمارے دل ودماغ پر چھاجاتایے،سیکڑوں طالبعلموں کو بچانے کے لیے اعتزازحسن کی شہادت ہمت، بہادری اور جرات کی ایک تابندہ مثال ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر