وجود

... loading ...

وجود

عادات بدلنے کا مشورہ

هفته 18 دسمبر 2021 عادات بدلنے کا مشورہ

ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں تنظیم سازی کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ طلال چوہدری سے فواد چوہدری نے سی پیک پر اِس بنا پر گفتگو کرنے سے انکار کر دیا کہ سی پیک سے کیا بنتا ہے؟ طلال چوہدری کویہ بھی معلوم نہیں اِس لیے لاعلم شخص سے بحث کاکرنے کاکوئی فائدہ نہیں طلال چوہدری نے سی پیک سے بننے والے الفاظ بتانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے یوں بات ہنسی مزاق میں ختم ہوگئی مگر پورے ملک کوہی طلال چوہدری کی طرح زہنی لحاظ سے پس ماندہ سمجھنا کسی طور مناسب نہیں ویسے تو ہر حکمران عقلِ کُل کے خبط میں مبتلا رہتا ہے لیکن موجودہ حکومت نے اِس حوالے سے ماضی کے تمام حکمرانوں کو مات دے دی ہے اور ہر خرابی کی وجہ اگر سابق حکمرانوں کو کہا جاتا ہے تو عوامی عدمِ تعاون پر بھی اکثر وزراشکوہ کناں ہیں۔
حکومتیں مقبولیت بحال رکھنے کے لیے عام طورپر عوامی بہتری کے منصوبوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن ہماری موجودہ منفردحکومت عملی طور پر کچھ کرنے کی بجائے نت نئے اعلان کرنے اور عوامی خامیوں کی نشاندہی کرنے تک محدودہے حکمران جماعت کا خیال ہے کہ ماضی میں ملک کو اچھے حکمران نہیں ملے اب ملک کو اچھے حکمران تو مل گئے ہیں لیکن اچھے حکمرانوں کو عوام اچھی نہیں ملی اسی بنا پر مسائل حل نہیں ہو رہے اگر عوام اچھی ہوتی اور حکومت سے تعاون کرتی تو آج ملک خوشحال اور ترقیافتہ ہوتا مزید ستم یہ کہ سابق حکمرانوں نے لوٹے ہوئے دوسوارب ڈالر بھی واپس نہیں کیے یوں مجبوراََ آئی ایم یف سمیت دیگر عالمی اِداروں سے قرضے لینے پر مجبورہے اگر سابق حکمرانوں کے غیر ملکی بینکوں میں رکھے دوسوارب ڈالر مل جاتے تو حکومت قرضے لینے سے بچ جاتی ۔
اصل بات یہ ہے کہ جب ہر طرف خرابی نظرآنے لگے اور سبھی غلط دکھائی دینے لگیں تو بندے کواپنا جائزہ لینا چاہیے ایسا کرنے سے خرابی کا پتہ چل سکتا ہے فواد چوہدری نے ہر سال نو فیصد قدرتی گیس کے زخائر ختم ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے عوام کومفت مشورہ دیا ہے کہ شہروں کے لوگ جو سستی گیس استعمال کر رہے ہیں وہ اپنی عادات بدلیں یہ درست ہے کہ ملک کی بہتر فیصد آبادی قدرتی گیس کی نعمت سے محروم اور ملک کی محض اٹھائیس فیصد آبادی کوہی یہ سہولت میسر ہے لیکن ملک کااربوں کھربوں روپیہ جو پائپ لائینوں اور میٹروں کی صورت میں خرچ کیا جا چکا ہے کیا لاکھوں لگے میٹر ایک اعلان کرنے سے ضائع اور پائپ لائنیں دفن کر دی جائیں گی؟ اِس مشورے سے قبل عوام نامی مخلوق کوکئی لائق و فائق وزیرچینی کم استعمال کرنے سمیت روٹی کم کھانے جیسے فکر انگیز مشوروں سے نواز چکے ہیں اب پتہ نہیں عوام اپنے دیگر لائق و فائق وزیروں کے فرمودات پر عمل کرتی ہے یا نہیں البتہ عوام کو چاہیے کہ فواد چوہدری کے عادات بدلنے کے مشورے کو سنجیدہ لیں کیونکہ وہ اطلاعات کے وزیر ہیں اِس لیے اُن کی طلاعات پر شک کی کوئی گُنجائش ہی نہیں خیر کوئی شک کرے گا تو ممکن ہے سمیع ابراہیم کی طرح گوشمالی کرالے ملک کو پہلی بار خوش قسمتی سے اچھے حکمران ملے ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ عوام ہی اچھی نہیں اگر اچھی ہوتی تو چینی کا ستعمال چھوڑ دیتی تاکہ شوگر ملیں چینی برآمد سے اربوں روپے منافع حاصل کرتیں اسی طرح روٹی کم کھائی جاتی تو حکومت اربوں روپے کی گندم درآمد کرنے پر مجبور نہ ہوتی اب یہ تو فواد چوہدری کی مہربانی ہے کہ انھوں نے عوام کو بروقت مطلع کر دیا ہے کہ قدرتی گیس کے زخائر ختم ہو نے کے قریب ہیں لہذا عادات بدلیں ایسی بروقت اطلاعات حکومت کی عوام پر خصوصی شفقت ہے مگر مجھے یقین نہیں کہ اچھی حکومت کے اچھے مشورے عوام قبول کر لے گی بلکہ چینی ،روٹی جیسے مشوروں جیسا ہی قدرتی گیس کے بارے عادات بدلنے کے مشورہ بھی کھوہ کھاتے ہی چلا جائے گا۔
ویسے خراب عوام بھی اپنے اچھے اور مخلص حکمرانوں کو مشورے دے سکتی ہے کہ ووٹ دینے کی غلطی تو سرزد ہو چکی اب اتنی کڑی سزا تو نہ دیں صحت کارڈ ،احساس اور کامیاب جوان پروگرام جیسے بے شک مزیداعلانات کا سلسلہ روک کر پہلے اعلان کیے پروگراموں کو عملی جامہ پہنانے کی طرف دھیان دیں حکومتی رٹ بہتر بنائیں ریاستِ مدینہ کا نعرہ لگانے کی بجائے ملک میں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں پولیس اصلاحات کا وعدہ پورا کریںکالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے سینکڑوں شہری ماردیے اربوں کی املاک تباہ کردیں انسانی جانوں کے خون اور تباہی کوبالائے طاق رکھتے ہوئے اگر بات چیت ہو رہی ہے تو عوام کی رائے بھی شامل کرلیں ووٹ دینے کا یہ مطلب تو نہیں کہ ووٹ دینے کے بعد عوام عضومعطل کی مانندہوگئی ہے اسی طرح کالعدم تحریک لبیک نے دھرنوں سے معیشت کو نقصان پہنچایا ریاستی رٹ کے محافظ پولیس ملازمین کی دن دیہاڑے سڑکوں پرجانیں لے لیں جس پر ایکشن لینے کی بجائے نہ صرف کالعدم تنظیم کو بطور سیاسی جماعت تسلیم کر لیاجاتا ہے بلکہ گرفتار افراد بھی رہا کر دیے جاتے ہیں اِن حالات میں آئندہ بھلا کون ریاستی رٹ کی بحالی کے لیے جان کو خطرے میں ڈالنے پر تیار ہو گا ؟عوام تو یہ بھی مشورہ دے سکتی ہے کہ حکومت اگر شہریوں کو انصاف نہیں دلا سکتی تو اپنے اہلکاروں کو تو انصاف دلا دے۔
حکومتی جماعت کا خیال ہے کہ اچھی عوام ملی ہوتی تومطالبات کی بجائے مسائل حل کرنے میں معاونت کرتی بُری عوام بھی تواپنے اچھے اور مخلص حکمرانوں سے دریافت کر سکتی ہے کہ چینی ،روٹی کم کھانے اور قدرتی گیس ختم ہونے پر عادات بدلنے کے مشوروں پر حکمرانوں نے بھی اپنے رہن سہن میں تبدیلیاں کی ہیں یا نہیں ؟وہ انتخاب میں سائیکل پر دفتر آنے کاوعدہ جیت کے بعد ہیلی کاپٹر کے استعمال میں کیسے تبدیل ہوگیا؟مودی اور جو بائیڈن اگر ٹیلی فون پر بات نہیں کرنا چاہتے تو جواب میں اپوزیشن رہنمائوںسے لا تعلقی کا کیا جواز ہے ؟ہمارے وزیرِ اعظم عالمی پسندیدگی میں دنیا بھر میں 17نمبر پر آچکے ہیں تو وہ اپنی عوام کو پسند کیوں نہیں کرتے ؟خفگی کی وجوہات سے عوام کوکیوں آگاہ نہیں کیا جاتا۔
فواد چوہدری کی زہانت کی اِس بنا پر بھی نفی نہیں کی جا سکتی کیونکہ ق لیگ سے لیکر موجودہ حکمران جماعت میں جگہ بنانے کے لیے انھوں نے تاک تاک کردرست نشانے لگائے ہیں اِس لیے اُن سے ذیادہ جہاندیدہ اور کوئی شخص نہیں ہو سکتا انھوں نے عوام کو عادات بدلنے کا مشورہ بھی مستند اطلاعات پر ہی دیا ہو گا لیکن الیکشن کمیشن پر تنقید کے نشتر چلانے سے ملک اور عوام کا اگر فائدہ تھا تو غیر مشروط معافی طلب کر نے سے اب جو عوامی مفاد کونقصان ہوگا اُس کی تلافی کون کرے گا؟ اچھے حکمران اپنی بُری عوام کو عادات بدلنے کے مشوروں سے نوازتے ہوئے اگر چند ایک مشوروں کا اطلاق خود پر بھی کر لیں مثلاََ سابقہ حکومتوں نے ایران اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے گیس کی درآمد کے جو سمجھوتے کیے علاوہ ازیں روس سے بھی حال ہی میں جوایک اہم معاہدہ کیا گیاہے اِس پر عمل کرنے سے عوامی خیال میں ذیادہ نہیں تو کچھ بہتری کی اُمید ہے کاش باتیں کرنے عادت چھوڑ کر حکمران اپنی بُری عوام کا کچھ بھلا کردیں تو مجھے یقین ہے عادات بدلنے کے مشوروں کی ضرورت ہی نہیں رہے گی آپ کیا فرماتے ہیں بیچ اِس مسئلہ کے؟ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر