... loading ...
سقوطِ ڈھاکہ پر لکھی گئیں
۱۶دسمبر۱۹۷۱
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد
کب نظر میں آئے گی بے داغ سبزے کی بہار
خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد
تھے بہت بے درد لمحے ختم درد عشق کے
تھیں بہت بے مہر صبحیں مہرباں راتوں کے بعد
دل تو چاہا پر شکستِ دل نے مہلت ہی نہ دی
کچھ گلے شکوے بھی کر لیتے مناجاتوں کے بعد
ان سے جو کہنے گئے تھے فیضؔ جاں صدقہ کیے
ان کہی ہی رہ گئی وہ بات سب باتوں کے بعد
”متاعِ اَلفاظ“
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ھو ، میری بات سنو
ھم اِسی چھوٹی سی دنیا کے ، کسی رَستے پر
اتفاقاً ، کبھی بُھولے سے ، کہیں مل جائیں
کیا ھی اچھا ھو کہ ، ھم دوسرے لوگوں کی طرح
کچھ تکلف سے سہی ، ٹہر کہ کچھ بات کریں
اور اِس عرصۂ اخلاق و مروت میں ، کبھی
ایک پل کے لیے ، وہ ساعتِ نازک ، آ جائے
ناخنِ لفظ ، کسی یاد کے زخموں کو چُھوئے
ایک جھجھکتا ھُوا جملہ ، کوئی دُکھ دے جائے
کون جانے گا ؟ کہ ھم دونوں پہ ، کیا بیتی ھے ؟
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ھو ، میری بات سنو
اِس خامشی کے اندھیروں سے ، نکل آئیں ، چلو
کسی سلگتے ھُوئے لہجے سے ، چراغاں کر لیں
چن لیں پھولوں کی طرح ، ھم بھی متاعِ الفاظ
اپنے اُجڑے ھُوئے دامن کو ، گلستاں کر لیں
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ھو ، میری بات سنو
دولتِ درد بڑی چیز ھے ، اقرار کرو
نعمتِ غم ، بڑی نعمت ھے ، یہ اِظہار کرو
لفظ ، پیماں بھی ، اِقرار بھی ، اظہار بھی ھیں
طاقتِ صبر اگر ھو تو ، یہ غم خوار بھی ھیں
ھاتھ خالی ھوں تو ، یہ جنسِ گراں بار بھی ھیں
پاس کوئی بھی نہ ھو پھر تو ، یہ دلدار بھی ھیں
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ھو ، میری بات سنو
زھرہ نگاہ
اردو ادب کے معروف انقلابی شاعر فیض احمد فیض کو مداحوں سے بچھڑے 38 برس گزر گئے۔ فیض احمد فیض نے جہاں اپنی شاعری میں لوگوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی وہیں ان کی غزلوں اور نظموں نے بھی عالمی شہرت حاصل کی۔ اپنی شاعری اور نثری تحریروں میں فیض احمد فیض نے مظلوم انسانوں کے حق میں آواز اٹ...
لیفٹیننٹ جنرل اے کے نیازی سقوط پاکستان کی دستاویز پر دستخط کرنے والے وہ جرنیل ہے ، جن کی زندگی ہمیشہ نفرت کے ساتھ موضوع بحث رہی۔ اُن کے انداز اور مشرقی پاکستان کے لوگوں سے اُن کا رویہ اکثر تجزیوں میں رہتا ہے۔ جنرل نیازی ایک شکستہ ذہن کی پوری نفسیات رکھتے ہیں۔ مگر وہ مشرقی پاکستان...
(سقوط مشرقی پاکستان کے اگلے ہی برس مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی سے 1972ء میں یہ سوال ہوا کہ اُن کی نظر میں اس سانحے کے حقیقی اسباب کیا تھے؟ مولانا نے اس پر ایک تفصیلی جواب دیا۔مولانا کا وہ جواب آج 49 برسوں کے بعد بھی غوروفکر کا ایک جہانِ معنی رکھتے ہیں۔ ) میرے نزدیک سقوطِ مشرق...
کرنل(ر)فرخ نے مشرقی پاکستان کے بنگلادیش بننے کے پس پردہ حقائق بتاتے ہوئے کہا ہے کہ صاحبزادہ یعقوب نے لکھا ملٹری آپریشن نہ کرنا،ملک ٹوٹ جائیگا،وہاں چار جرنیل تھے سب نے کہا آپریشن نہیں مذاکرات کریں ،ادھر بھٹو سمیت کچھ مشیروں نے یحییٰ کو پمپ کیا۔ مشرقی پاکستان میں جنگ لڑنے والے کر...
ملک توڑنے کی سازش کا بیج ڈالنے سے 1971 ء میں اس فصل کے ’’بارآور‘‘ ہونے تک یکے بعد دیگر ے رونما ہونے والے تمام واقعات کی بنیاد بنگالی قوم پرستی تھی۔ دانشوروں اور طلبا نے اس پُرفریب ’’نظریے‘‘ کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا عزم ظاہر کرکے اس کے ساتھ مکمل وفاداری کا حلف اٹھایا۔ بعض ...
ہم نے سوچا آپ کو شریک مطالعہ کرلیں۔ ڈیفنس کراچی کے فیز آٹھ میں چھ ماہ پہلے تک ایک اتوار بازار لگا کرتا تھا، اب نہیں لگتا۔ بازار کا ٹھیکیدار بے ایمان تھا اور مجاز افسران عالی مقام سخت گیر، نازک مزاج۔ خالصتاً عسکری نقطۂ نگاہ رکھنے والے کہ If you are not with us , you are against...
صوبہ خیبرپختونخوا میں بنوں کے قریب ایک شہر ہے ستمبر۔ وہاں کے کالج کے ایک استاد جناب عدنان جانے کیا سمجھ کر ہمیں مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔ انہوں نے پوچھا ہے کہ ’’لکھیں اورلکھیے‘‘ میں کیا فرق ہے مثلاً مضمون لکھیں یا مضمون لکھیے۔‘‘ کوئی سچ مچ کا استاد ہی فرق بتا سکتا ہے۔ہم تو اتناجانتے...