وجود

... loading ...

وجود

علامہ اقبال کے ابو جان

جمعه 17 دسمبر 2021 علامہ اقبال کے ابو جان

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

 

علامہ اقبال کے ابو جان کا نام شیخ نور محمد تھا ، ان کی پیدائش 1837 میں ہوئی تھی ، انہیں لوگ ‘ نتّھو’ کہتے تھے ، اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ان کی پیدائش سے قبل ان کے والدین کے یہاں دس لڑکے یکے بعد دیگرے فوت ہوگئے تھے _ ان کی پیدائش ہوئی تو ان کے لیے بہت منّتیں مانی گئیں اور اس کی علامت کے طور پر ان کی ناک چھدواکر اس میں سونے یا چاندی کی نتھ پہنا دی گئی _
شیخ نور محمد کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہیں ملا ، لیکن ان کا مزاج ابتدا ہی سے دین دارانہ تھا ، وہ اہلِ دین کی صحبت اختیار کرتے تھے ، سادہ لباس پہنتے اور کم بولتے تھے ،ان پر ہر وقت سنجیدگی طاری رہتی تھی ، وہ نہایت وجیہ اور پْر کشش شخصیت کے مالک تھے ، ابتدا میں انھوں نے ایک فیکٹری کے مالک کے یہاں کپڑا سینے کی ملازمت اختیار کی ، لیکن پھر اسے ترک کردیا اور ٹوپیوں اور کرتوں کا ذاتی کاروبار کرنے لگے ، ان کا یہ کاروبار خوب چمکا ، ان کی شادی ایک خاتون سے ، جن کا نام امام بی بی تھا ، 1874 میں ہوئی، ان سے 1877 میں اقبال پیدا ہوئے ۔
علامہ اقبال کے بچپن کا ایک واقعہ مشہور ہے کہ جن دنوں ان کے والد بینک میں ملازم تھے ، ان کی والدہ نے مشتبہ آمدنی کے اندیشے سے انہیں اپنا دودھ پلانا ترک کردیا تھا، انھوں نے اپنے زیورات بیچ کر ایک بکری خریدی ، جس کا دودھ انہیں پلایا کرتی تھیں، لیکن یہ واقعہ غیر ثابت شدہ اور من گھڑت ہے، علامہ کے والد نے کبھی کسی بینک میں ملازمت نہیں کی تھی ۔
شیخ نور محمد تعلیم یافتہ نہیں تھے ، لیکن اپنے بیٹے اقبال کے بارے میں انھوں نے سوچ رکھا تھا کہ انہیں اعلیٰ تعلیم ضرور دلائیں گے ، اقبال بچپن میں اپنی قریبی مسجد میں قرآن کی تعلیم حاصل کرنے جاتے تھے ، جب کچھ بڑے ہوئے تو آپ کو ابتدائی تعلیم کے لیے کرسچین اسکول سیال کوٹ میں داخل کیا گیا، اسی اسکول میں نویں دسویں کلاس میں انھوں نے بیت بازی کے مقابلے میں حصہ لینا شروع کردیا تھا _
علامہ اقبال جب میٹرک میں تھے ، ایک دن فقیر نے اْن کے گھر کے باہر آواز لگائی : ’’ اللہ کے نام پر دے دو ‘‘ اندر سے انھوں نے کہا : ’’معاف کرو بابا‘‘ فقیر ذرا اونچا سنتا تھا ، اس نے پھر زور سے آواز لگائی : ’’اللہ کے نام پہ دے دو ‘‘ اقبال گھر کے اندر سے غصّے میں نکلے اور فقیر سے کہا : ’’کہہ تو دیا ہے : معاف کرو بابا، پھر بھی چیختے چلے جا رہے ہو ، جاتے کیوں نہیں ؟ ‘‘ ان کے والد کو ان کی یہ حرکت بہت ناگوار گزری ، اْن کی آنکھوں میں آنسو آگئے، انھوں نے بیٹے سے کہا : ’’ کل روزِ قیامت نبی کریم ﷺ کے دربار میں جب ساری اْمّت جمع ہو گی ، اْس وقت یہ فقیر میری طرف اشارہ کرکے کہے گا کہ اس کے گھر سے مجھے دھتکارا گیا تھا ، تو تمہاری اس حرکت کا میں کیا جواب دوں گا؟ ‘‘ والد کی یہ بات سن کر اقبال نے سر جھکالیا اور شرمندگی کے ساتھ کھڑے رہے۔ تب والد نے بیٹے کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا : ’’ بیٹے ! تم اْمّتِ مسلمہ کے ایک فرد ہو۔ نبی کریمﷺ کی تمام تعلیمات تمہارے سامنے رہنی چاہئیں۔ تمہیں امیر ، غریب ، بڑے ، چھوٹے ، سب کے لیے نرم گوشہ رکھنا چاہیے۔‘‘ اقبال نے باپ کی نصیحت کو اپنی گِرہ میں باندھ لیا اور اس کی ہمیشہ پاس داری کی۔
علامہ اقبال کو جب شاعرِ اسلام کی حیثیت سے شہرت حاصل ہوگئی تھی اور وہ اپنا کلام پڑھنے مشاعروں میں جانے لگے تھے ، اْس وقت ان کے والد ان کی نظمیں سننے اجتماعات میں جایا کرتے تھے _ خاص طور پر انجمن حمایتِ اسلام کے جلسوں میں علامہ اپنے والد کے ساتھ شرکت کرتے تھے 1900 میں انجمن کے اسٹیج سے اقبال نے ‘نال یتیم’ کے نام سے ایک نظم برے رقّت آمیز انداز میں پڑھی ، اس نظم کی کئی سو مطبوعہ کاپیاں آناً فاناً فروخت ہوگئیں ، پھر بھی مانگ بہ دستور باقی رہی، اس موقع پر ان کے والد نے بھی یہ نظم خریدی تھی _
علامہ اقبال اپنے والد کا بہت احترام کرتے تھے، وہ فارسی زبان کی اچھی استعداد رکھتے تھے اور علامہ کی مثنوی ‘اسرارِ خودی’ کو بہ آسانی سمجھ لیتے تھے ، اقبال نے والد کی سہولت کے لیے مثنوی کو جلی قلم سے لکھ دیا تھا ، تاکہ انہیں پڑھنے میں دشواری نہ ہو _
والد کی آخری بیماری میں ایک دن علامہ اقبال نے باتوں باتوں میں ان سے پوچھا : ’’ والدِ بزرگوار ! آپ سے میں نے اسلام کی خدمت کا جو عہد کیا تھا وہ پورا ہوا یا نہیں؟ باپ نے بسترِ مرگ پر شہادت دی : ’’ جانِ من ! تم نے میری محنت کا معاوضہ ادا کر دیا ہے _علامہ اقبال کے والد کی شخصیت میں تصوّف کا پہلو نمایاں تھا _ ان میں روحانیت پائی جاتی تھی ، ان کے گہرے اثرات علامہ اقبال پر پڑے ، جس کا اقبال نے اپنے کئی خطوط میں ذکر کیا ہے ، ان کا انتقال 1930 میں سیال کوٹ میں ہوا ، علامہ اقبال نے قطعہ تاریخ لکھا ، جو ان کی قبر پر کندہ ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر