وجود

... loading ...

وجود

مانیٹری پالیسی کا اعلان ،اسٹیٹ بینک نے شرح میں ایک فیصد اضافہ کردیا

بدھ 15 دسمبر 2021 مانیٹری پالیسی کا اعلان ،اسٹیٹ بینک نے شرح میں ایک فیصد اضافہ کردیا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ شرح سود 8.75 سے بڑھا کر 9.75 فیصد کردی گئی۔ فیصلے کا مقصد مہنگائی سے نمٹنا اور پائیدار نمو کو یقینی بنانا ہے، عالمی قیمتوں اور ملک کی معاشی نمو کی وجہ سے مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے، نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5 فیصد (سال بسال) ہوگئی، شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی بھی بڑھ کر بالترتیب 7.6 فیصد اور 8.2 فیصد ہوگئی، بڑھتی مہنگائی سے ملکی طلب کی نمو کی عکاسی ہوتی ہے۔تفصیلات کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100بیسس پوائنٹس بڑھا کر 9.75فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد مہنگائی کے دبا سے نمٹنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ نمو پائیدار رہے۔ 19 نومبر 2021 کو پچھلے اجلاس کے بعد سے سرگرمی کے اظہاریے مضبوط رہے ہیں جبکہ مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے جس کا سبب بلند عالمی قیمتیں اور ملکی معاشی نمو ہے۔ نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5 فیصد (سال بسال) ہوگئی۔ شہری اور دیہی علاقوں میں قوزی (core)مہنگائی بھی بڑھ کر بالترتیب 7.6 فیصد اور 8.2 فیصد ہوگئی جس سے ملکی طلب کی نمو کی عکاسی ہوتی ہے۔ بیرونی شعبے میں ریکارڈ برآمدات کے باوجود اجناس کی بلند عالمی قیمتوں نے درآمدی بل میں خاصا اضافہ کرنے میں کردار ادا کیا۔ نتیجے کے طور پر پی بی ایس اعدادوشمار کے مطابق نومبر میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 5 ارب ڈالر ہوگیا۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ اعدادوشمار کے حالیہ اجرا سے تصدیق ہوتی ہے کہ مہنگائی اور جاری کھاتے کے خسارے کو معتدل کرنے کے سلسلے میں زری پالیسی کا زور دینا مناسب تھا۔ آج کے ریٹ کے اضافے اور معیشت کے موجودہ منظرنامے کے پیش نظر ، اور خاص طو رپر مہنگائی اور جاری کھاتیکے حوالے سے، ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مستقبل بین (forward-looking)بنیاد پر تھوڑی سی مثبت حقیقی شرح سود کا حتمی ہدف اب حاصل ہورہا ہے۔ آگے چل کر ایم پی سی کو توقع ہے کہ زری پالیسی کی سیٹنگز قلیل مدت میں کم و بیش یہی رہیں گی۔ ایم پی سی نے اپنے فیصلے تک پہنچنے میں حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات، اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھا۔ پچھلے اجلاس کے بعد سے ملکی طلب کے بلند تعدد اظہاریوں، بشمول بجلی کی پیداوار، سیمنٹ کی ترسیل اور عارضی صارفی مصنوعات اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت اور درآمدات اور ٹیکس محاصل کی مسلسل مضبوطی سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی نمو بدستور ٹھوس ہے۔ بہتر بیجوں کی دستیابی اور گندم کے زیر کاشت رقبے میں متوقع اضافے کی مدد سے زراعت کا منظرنامہ بدستور مضبوط ہے۔ اس دوران خدمات پر سیلز ٹیکس میں بھرپور نمو سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ تیسرے درجیکا (tertiary) سیکٹر اچھی طرح بحال ہورہا ہے۔ اگرچہ تسلسل کی بنیادوں پر سرگرمی کے کچھ اظہاریوں میں اعتدال آرہا ہے جس کا جزوی سبب ملکی طلب پر قابو پانے کے حالیہ پالیسی اقدامات ہیں، تاہم اس مالی سال میں نمو کے پیشگوئی کی حدود 4-5 فیصد کی بالائی حد کے قریب رہنے کی توقع ہے۔ اس تخمینے میں آج کے شرح سود کے فیصلے کے متوقع اثر کو شامل رکھا گیا ہے۔ کورونا وائرس کی نئی شکل اومی کرون کے سامنے آنے سے کچھ تشویش ابھرتی ہیلیکن اس مرحلے پر اس کی شدت کے بارے میں محدود معلومات ہیں۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ پاکستان وائرس کی متعدد لہروں سے کامیابی سے نبردآزما ہوا جس سے معیشت کے مثبت منظرنامے کو تقویت ملی۔ مستحکم برآمدات اور ترسیلات کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ اس سال درآمدات بڑھنے کے سبب تیزی سے بڑھا ہے اور تازہ ترین اعدادوشمار ابتدائی توقع سے زائد رہے ہیں۔ پاکستان دفتر شماریات کے مطابق جولائی تا نومبر مالی سال 22 کے دوران درآمدات بڑھ کر 32.9 ارب ڈالر ہو گئیں جو گذشتہ سال کی اسی مدت میں 19.5 ارب ڈالر رہی تھیں۔ درآمدات میں ہونے والے اس اضافے کا 70 فیصد حصہ تو اجناس کی بین الاقوامی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کا نتیجہ ہے، جبکہ بقیہ کا سبب طاقتور ملکی طلب ہے۔ حالیہ بلند اعدادوشمار کی بنا پر جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کا تقریبا 4 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو ابتدائی تخمینے سے کسی حد تک زائد ہے۔ اگرچہ مستقبل قریب میں جاری کھاتے کا ماہانہ خسارہ اور تجارتی خسارہ بلند رہنے کا امکان ہے، تاہم رسدی تعطل دور ہونے اور بڑے ملکوں کے مرکزی بینکوں کی جانب سے زری پالیسی سخت ہونے کے ساتھ جب عالمی قیمتیں معمول پر آ جائیں گی تو توقع ہے کہ مالی سال 22 کی دوسری ششماہی میں یہ خسارے بھی بتدریج معتدل ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ ملکی طلب کو معتدل کرنے کے لیے حالیہ پالیسی اقدامات، جن میں پالیسی ریٹ میں اضافے اور صارفی قرضے پر رکاوٹیں شامل ہیں، اور مجوزہ مالیاتی اقدامات کو بقیہ سال کے دوران درآمدی حجم کو اعتدال پر لانے میں مدد دینا چاہیے۔اس تناظر میں زری پالیسی کمیٹی اس بات پر زور دیتی ہے کہ جاری کھاتے کے خسارے میں ابتری کو روکنے کے لیے زری پالیسی اقدام بروقت رہا ہے۔ اس کے ہمراہ لچکدار اور مارکیٹ سے متعین ہونے والے ایکسچینج ریٹ کے فطری اعتدالی اثرات کے نتیجے میں زری پالیسی کمیٹی محسوس کرتی ہے کہ یہ پالیسی اقدام رواں مالی سال کے دوران جاری کھاتے کے خسارے کو پائیدار سطح پر مستحکم رکھنے کا ہدف پورا کرنے میں مدد دے گا۔ مزید برآں، زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ سارا جاری کھاتے کا خسارہ بیرونی رقوم سے پورا ہونے کی توقع ہے۔ اس کے نتیجے میں زرِ مبادلہ ذخائر مالی سال کی بقیہ مدت میں مناسب سطح پر برقرار رہنے چاہئیں اور جب اجناس کی عالمی قیمتیں کم ہو جائیں اور درآمدی طلب معتدل ہو جائے تو ان ذخائر کو اپنی نمو کا سلسلہ بحال کرنا چاہیے۔ جولائی تا نومبر مالی سال 22 کے دوران مالیاتی محاصل کی نمو مستحکم رہی جسے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں (36.5 فیصد سال بسال) وسیع البنیاد اور ہدف سے زائد اضافے سے سہارا ملا۔ تاہم مالی سال 22 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی پست وصولی سے نان ٹیکس محاصل میں (22.6 فیصد سال بسال) کمی واقع ہوئی۔ جہاں تک اخراجات کا تعلق ہے تو اس عرصے کے دوران ترقیاتی اخراجات اور زرِ اعانت اور گرانٹس میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ حکومت بعض ٹیکس مستثنیات کے خاتمے کے ذریعے محاصل میں اضافہ اور جاری اور ترقیاتی اخراجات کم کرنے کے لیے قانون متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ان اقدامات سے ملکی طلب کو اعتدال پر لانے ،جاری کھاتے کا منظرنامہ مزید بہتر کرنے اور حالیہ زری پالیسی اقدامات کو تقویت دینے میں مدد ملے گی۔ گذشتہ اجلاس کے بعد سے صارفی قرضوں میں اعتدال کے باوجود مجموعی قرضوں میں نمو نے معاشی نمو کی معاونت کی ہے۔ اسی طرح، حکومت کی نیلامیوں میں تمام میعادوں کی ثانوی بازار کی یافتوں، نشانیہ شرحوں اور قاطع شرحوں میں خاصا اضافہ ہو گیا ہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ یہ اضافہ بظاہر غیر ضروری تھا۔زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے مہنگائی کی رفتار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس کی عکاسی نومبر میں عمومی اور قوزی مہنگائی دونوں میں خاصے اضافے سے ہوتی ہے۔ توقع سے بلند حالیہ نتائج کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ رواں مالی سال میں مہنگائی اوسطا9تا11فیصد رہے گی۔ مہنگائی میں اضافہ وسیع البنیاد رہا ہے جس میں سب سے زیادہ حصہ بجلی کی قیمتوں، موٹر ایندھن، مکان کے کرائے، دودھ اور نباتی گھی کا ہے۔ تسلسل کی بنیاد پر مہنگائی نومبر میں 3 فیصد (ماہ بہ ماہ) بڑھ گئی۔ آگے چل کر اس رفتار اور توانائی کی قیمتوں کی متوقع سمت کی بنیاد پر امکان ہے کہ مہنگائی مالی سال کے بقیہ حصے میں نظرثانی شدہ حد میں رہے گی۔ بعد ازاں، اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کے ساتھ انتظامی قیمتوں میں اضافہ رکنے اور طلب کو معتدل کرنے والی پالیسیوں کے اثرات سامنے آنے کے بعد توقع ہے کہ مالی سال23 میں مہنگائی کم ہو کر 5تا7فیصد کے وسط مدتی ہدف کی حد میں رہے گی۔ زری پالیسی کمیٹی مہنگائی، مالی استحکام اور نمو کے وسط مدتی امکانات کو متاثر کرنے والی پیش رفتوں کی مسلسل نگرانی کرتی رہے گی۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر