... loading ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ صحافی کیس میں کہا ہے کہ ریاست خود جرم میں شامل ہو تو اس سے زیادہ تکلیف دہ بات ہو ہی نہیں سکتی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ افراد کے لیے کمیشن کی موجودگی ہی آئین کے آرٹیکل 16کی خلاف ورزی ہے، جبری گمشدگیاں آئین سے انحراف ہے تو دہشتگرد کو بھی ماورائے عدالت نہیں مار سکتے، ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ کوئی بھی ڈیپارٹمنٹ والا کسی کو جاکر اٹھا لے، لوگ چار چار سال سے جبری گمشدگیوں کے کمیشن کے پاس جارہے ہیں، جبری گمشدگیوں کے کمیشن کا جو کام تھا وہ اس نے نہیں کیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں میں صحافی اور بلاگر مدثر نارو کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا کہ مدثر نارو کی فیملی کی وزیراعظم سے ملاقات کرائی گئی، وزیراعظم نے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں، حکومت اس معاملے کو بہت سنجیدہ لے رہی ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ کچھ وقت دیا جائے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کا کام نہیں کہ لوگوں کو ڈھونڈے، نہ ڈھونڈ سکتی ہے، ریاست کی خواہش ہی نہیں، جبری گمشدگیوں کا کمیشن بھی آئین کے خلاف بنا ہے، صرف فیملیز اس کمیشن میں جاتی ہیں جنہیں تاریخ دے دی جاتی ہے۔عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ قانون بنا رہے ہیں، قانون کی تو ضرورت ہی نہیں، ہزاروں فیملیز ہیں جنہیں ریاست سنبھال ہی نہیں رہی، ریاست کے اندر ریاست نہیں ہو سکتی، آج تک کسی کو ٹریس نہیں کیا جا سکا، یہ تو سیدھا آرٹیکل 6 کا جرم ہے۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بتایا کہ ایسا نہیں کہ لاپتہ افراد کا معاملہ موجودہ حکومت کے دور میں شروع ہوا، یہ معاملہ موجودہ حکومت کو وراثت میں ملا، ریٹائرمنٹ کے بعد لوگ کتابیں لکھتے ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد سب صوفی بن جاتے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس معاملے کا ایک بیک گرائونڈ ہے کہ اسی ملک میں خودکش دھماکے ہوتے تھے، بہت سارے کیسز ہیں جن میں لوگوں نے اپنی مرضی سے سرحد پار کی، سینکڑوں پاکستانیوں نے جہاد کے نام پر بارڈر کراس کیا، افغانستان گئے، اب وقت آگیا ہے اسے روکا جائے، مدثر نارو نے تنقید کے علاوہ ایسا کچھ نہیں کیا کہ لاپتہ کر دیا جائے، اٹارنی جنرل نے کہا صحافی کا کام ہے کہ وہ تنقید کرے۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جبری گمشدگیاں آئین سے انحراف ہے تو دہشتگرد کو بھی ماورائے عدالت نہیں مار سکتے، ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ کوئی بھی ڈپارٹمنٹ والا کسی کو جاکر اٹھا لے، لوگ چار چار سال سے جبری گمشدگیوں کے کمیشن کے پاس جارہے ہیں، جبری گمشدگیوں کے کمیشن کا جو کام تھا وہ اس نے نہیں کیا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ المیہ یہ ہے ہمیں جغرافیائی حالات، قومی سلامتی کا معاملہ بھی دیکھنا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ کل ایک ایس ایچ او کہے گا فلاں شخص اس کے خلاف بات کر رہا ہے تو اسے اٹھالو۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کہہ سکتی ہے شہری جس دور میں لاپتہ ہوئے اس وقت کے چیف ایگزیکٹو کے خلاف آرٹیکل 6کی کارروائی کریں۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ آرٹیکل 6کے جرم میں جسے سزا ہوئی ہم تو اس سزا پر عملدرآمد نہیں کر پائے، جس پر عدالت نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے اس معاملے پر کسی کا احتساب نہیں ہو رہا، ہر کوئی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال دیتا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ایک ہال آف شیم بنا کر تمام چیف ایگزیکٹوز کی تصاویر وہاں لگا دیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ صرف چیف ایگزیکٹوز کی تصاویر کیوں لگائی جائیں؟ کچھ بیماریوں کا علاج عدالتی فیصلوں سے نہیں، عوام کے پاس ہوتا ہے کہ سڑکوں پر آئیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلوں سے بھی علاج ہوتا ہے اگر ذمہ داروں کا تعین کر لیا جائے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہاں 1970 سے ماورائے عدالت قتل ہو رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب، آپ بتائیں عدالت کیا کرے؟ اگر ریاست اپنا کردار ادا کرتی تو لاپتہ شخص کا بچہ یہاں نہیں آتا، عدالت توقع کر رہی تھی کہ وفاقی کابینہ اس بارے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔عدالت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے ایک بچہ اٹھا کر لے گئے، اس نے بعد میں بیان دیا شمالی علاقوں کی سیر کو گیا تھا، ہمیں نہیں معلوم میڈیا آزاد ہے یا نہیں؟ ورنہ مسنگ پرسنز کی تصاویر صفحہ اول پر ہوں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ چیف ایگزیکٹو ذمہ داری لیں یا انہیں ذمہ دار ٹھہرائیں جو ان کے تابع ہیں۔انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ ریاست میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں پر وزیراعظم اور کابینہ ذمہ دارہیں، میڈیا پر دبا ئوہے کہ وہ لاپتہ افراد کی فیملیز کی مشکلات نہیں دکھا سکتا۔عدالت کا کہنا تھا کہ ریاست خود جرم میں شامل ہو تو اس سے زیادہ تکلیف دہ بات ہو ہی نہیں سکتی۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کی معاونت کریں لاپتہ افراد کی ذمہ داری کس پر عائد کی جائے؟ لاپتہ افراد کیلئے کمیشن کی موجودگی ہی آرٹیکل 16 کی خلاف ورزی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ کیس ہے کہ ریاست کا ردعمل کیا ہوتا ہے، ردعمل واضح اور نظر آنا چاہیے کہ لوگوں کو لاپتہ کرنا ریاستی پالیسی نہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت تو ایک فیصلہ ہی دے سکتی ہے، آپ معاونت کریں ہم آرڈر جاری کریں گے، عدالت اس کو سراہتی ہے کہ وزیراعظم نے مدثر نارو کی فیملی سے ملاقات کی۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل اور وکلا کو عدالت کی معاونت کے لیے کتنا وقت درکار ہے؟ جس پر ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ میں کل ہی اس معاملے پر عدالت کی معاونت کیلئے تیارہوں جبکہ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کاش میں کہہ سکتا کہ کل ہی معاونت کر سکتا ہوں، مجھے عدالت کی معاونت کیلئے کچھ وقت درکارہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد صحافی مدثر ناور گمشدگی کیس کی سماعت 18جنوری تک ملتوی کر دی۔
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...