... loading ...
مجتبیٰ منیب
ہمارے نئے بھارت میں فیک نیوز اور افواہوں کے معاملے میں سیدھے 214 فیصد بڑھے ہیں۔ یہ ڈیٹا کسی نجی ایجنسی کا نہیں ہے بلکہ سیدھے سرکاری ایجنسی این سی آر بی کی جانب سے آیا ہے۔ ویسے اگر یہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آربی) کی جانب سے آیا ہے اس کا مطلب actual سے کم ہے اس لیے کہ اس میں وہی ڈیٹا آتا ہے جو رپورٹ کیا جاتا ہے اسی لیے reality میں دیکھا جائے گا تو اور بھی زیادہ نکلے گا۔ لیکن چلیے این سی آر بی کے ڈیٹا کو ہی دیکھ لیتے ہیں۔ این سی آر بی کے حساب سے سال ۰۲۰۲ میں فیک نیوز پھیلانے کے معاملوں میں قریباً تین گناہ کا اضافہ ہوا ہے۔ سال 2020 میں فیک نیوز کے 1527 معاملے رپورٹ کیے گئے ہیں جبکہ 2019میں یہ تعداد 486 کی تھی اور سال 2018میں 280 کیس تھے۔ فیک نیوز کے بارے میں این سی آر بی نے اس طرح کا ڈیٹا پہلی بار2018میں جمع کرنا شروع کیا تھا۔
اگر states کے حساب سے دیکھیں تو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں اس لسٹ میں پہلے نمبر پر تلنگانہ ہے جہاں پر فیک نیوز کے کل 273 کیس درج ہوئے ہیں۔ دوسرے نمبر پر تمل ناڈو ہے جہاں پر 188کیس درج ہوئے ہیں اور تیسرے نمبر پر اتر پردیش ہے جہاں پر 166 معاملے درج ہوئے ہیں۔ اگر ہم شہروں کو دیکھیں تو پہلے نمبر پر حیدرآباد کا نمبر آیا جہاں 208 معاملے درج ہوئے، اس کے بعد چنئی کا نمبر آیا جہاں پر 42 معاملے درج ہوئے اور پھر دہلی جہاں پر 30 معاملے درج ہوئے ہیں۔ اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ کورونا مہاماری میں اس طرح کے معاملینکافی بڑھ گئے تھے لیکن یہ بات بھی سامنے رہے کہ اس میں ان لوگوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جو pandemic کے دوران آکسیجن یا بیڈ کی کمی کو لیکر آواز اٹھا رہے تھے۔
اپریل کے مہینے میں اتر پردیش کے مکھیہ منتری یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ جو لوگ بھی سوشل میڈیا پر آکسیجن کی کمی کی بات ڈالیں گے انکے خلاف سیدھے نیشنل سیکیوریٹی قانون کے تحت کاروائی کردیں گے۔ اس کا مطلب تو ہم سب سمجھ ہی سکتے ہیں۔ یہ سب کو پتہ ہونا چاہیے کہ آئی پی سی کی دھارہ 505 ( اکسانے کے ارادے) کے تحت فیک نیوز پھیلانے پر کاروائی ہوتی ہے۔ وہی اگر کل سائبر کرائم کے معاملوں کو دیکھیں تو بھارت میں سال 2020 میں اس طرح کے 50,035 معاملے درج ہوئے ہیں جو کہ اس سے پچھلے سال کے مقابلہ میں 11.8 فیصد زیادہ ہے۔
این سی آر بی کے آنکڑوں کے مطابق سائبر کرائم کے معاملے 2019 کے مقابلے میں 2020 میں بڑھے ہیں۔ یعنی ڈیجیٹل ترقی دونوں میں ہورہی ہے، استعمال کرنے میں بھی اور کرائم میں بھی۔ آنکڑوں کو اگر دیکھیں تو 2019 میں سائبر کرائم کے معاملے 44735 تھے جبکہ یہ 2018 میں 27248 کیس درج ہوئے تھے۔ این سی آر بی کے مطابق 2020 میں آن لائن بینکنگ میں دھوکہ کے 4047 معاملے درج ہوئے، OTP دھوکہ دھڑی کے 1093 معاملے، کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ دھوکہ دہی کے 1194 کیس جبکہ ATM سے جڑے 2160 کیس درج ہوئے ہیں۔
سائبر کرائم کے کیسیس میں سب سے زیادہ جرم سے پاک اتر پردیش میں ہوئے ہیں جو کہ 11097 کیس ہیں، جبکہ کرناٹک میں یہ تعداد 10 741 کو پہنچی ہے، مہاراشٹر میں 5496 ، تلنگانہ میں 5024 اور آسام میں 3530 کیس درج کیے گئے ہیں۔
اگر کرائم ریکارڈ کو دیکھیں تو سب سے پہلا نمبر کرناٹک کا ہے جس کے بعد تلنگانہ، پھر آسام اس کے بعد اتر پردیش اور پھر مہاراشٹر کا نمبر بتایا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔