وجود

... loading ...

وجود

پنجاب میں ڈومیسائل سسٹم کا خاتمہ ، سندھ بھی تقلید کرے

بدھ 24 نومبر 2021 پنجاب میں ڈومیسائل سسٹم کا خاتمہ ، سندھ بھی تقلید کرے

پروفیسر زاہد احمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے سب سے بڑے اور تقریباً نصف آبادی والے صوبے پنجاب میں ، گزشتہ روز ، تقریباً ستّر سال سے رائج و نافذ ’’ڈومیسائل سسٹم‘‘ کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا۔ اب صوبۂ پنجاب میں کسی بھی شہری کے ‘کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ’ پر ، مستقل رہائش کے کالم میں درج پتے کاضلع ہی شہری کے ڈومیسائل کا ضلع متصوّر ہوگا۔
حکومت ِ پنجاب نے ‘ڈومیسائل سسٹم’ کے خاتمے کی وجہ ، شہریوں کو ڈومیسائل کے اجرا ء کے عوض رشوت ستانی کی بڑھتی ہوئی شکایات اور بدعنوانیوں کو قرار دیا ہے۔ اس اعتبار سے حکومت ِ پنجاب کا یہ فیصلہ نہ صرف صائب اور دانشمندانہ ، بلکہ بروقت بھی ہے۔ ڈومیسائل کے سلسلے میں سب سے زیادہ شکایات صوبہ سندھ کے باشندوں کو ہیں۔ سندھ ، پاکستان کا وہ واحد صوبہ ہے جہاں ، تقریباً گزشتہ نصف صدی سے ٰ کوٹہ سسٹم رائج و نافذ ہے ، جسے سندھ کے شہری اضلاع کے رہائشی پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھتے اور اسے ناانصافی پر مبنی ، میرٹ کا قاتل اور ایک استحصالی نظام تصور کرتے ہیں تو دوسری جانب سندھ کے دیہی اضلاع کے باشندوں کو شکایت ہے کہ ، دیگر صوبوں کے باشندے سندھ کے جعلی اور غیرقانونی ڈومیسائل بنواکر وفاقی حکومت میں سندھ کے کوٹے اور صوبہ سندھ کی حکومت میں ، صوبے کے باشندوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتیں اور سندھ کے پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں داخلے حاصل کرتے ہیں ( حالانکہ ان کے ‘کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ’ پر مستقل رہائش کے کالم میں ان کے اصل رہائشی ضلع کا پتہ ہی درج ہوتا ہے )۔
سندھ کے شہری اور دیہی اضلاع کے باشندوں کی اپنی اپنی شکایات اور تحفّظات صد فیصد درست ہیں۔ شہری اضلاع کے باشندوں کی جانب سے ڈومیسائل کی بنیاد پر ، صوبہ سندھ میں رائج و نافذ ‘کوٹہ سسٹم’ ، سندھ کے شہری اضلاع کے باشندوں کو قابلیت اور صلاحیت پر آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہے ، وہ اسے میرٹ کے منافی قراردیتے ہیں۔ سندھ میں رائج و نافذ کوٹہ سسٹم ، صوبے کے شہروں میں گزشتہ تقریباً چاردہائیوں سے انتخابی سیاست پر بھی اثرانداز ہوتا رہا ہے۔ یہ معاملہ سندھ کے شہری علاقوں کی سیاست کا مرکزی محور رہا ہے اور سندھ کے شہروں میں کوٹہ سسٹم کے خاتمے کے نام پر ووٹ حاصل کیاجاتا رہا ہے۔ دوسری جانب سندھ کے دیہی اضلاع کے شہریوں کو شکایت ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں کے مستقل شہری ، غیرقانونی طور پر سندھ کاڈومیسائل بنواکر ، سندھ کی سرکاری ملازمتیں اور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں داخلے حاصل کرکے سندھ کے باشندوں کے حقوق غصب کررہے ہیں ، خاص طور پر سندھ سے متصل پنجاب کے اضلاع رحیم یارخاں اور ڈیرہ غازی خاں کے باشندے بڑی تعداد میں سندھ کے متصلہ اضلاع گھوٹکی ، کشمور ، جیکب آباد اور سکھر کے ڈومیسائل بنوانے میں بآسانی کامیاب ہوجاتے ہیں اور پھر ان ڈومیسائل کی بنیاد پر وفاقی ، صوبائی اور مقامی شہری اداروں میں سرکاری ملازمتیں اور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں داخلے حاصل کرکے سندھ کے مستقل باشندوں کی حق تلفی کے مرتکب ہوتے ہیں۔
سندھ کے شہری اضلاع میں جس طرح ‘کوٹہ سسٹم’ کے نام پر سیاست کی جاتی ہے ، بالکل اسی طرح سندھ کے دیہی اضلاع سے تعلق رکھنے والی قوم پرست جماعتیں ، جعلی ڈومیسائل کے خاتمے کے مطالبے پر اپنی سیاست چمکاتی ہیں ، یوں سندھ کی شہری و دیہی سیاست کے تانے بانے ، بہرحال ’’ڈومیسائل‘‘ سے ہی جاملتے ہیں۔ اگر ‘ڈومیسائل سسٹم’ کے خاتمے کے صوبۂ پنجاب کے فیصلے کی پیروی کرتے ہوئے ، صوبۂ سندھ میں بھی ڈومیسائل کے موجودہ سسٹم کو ختم کرکے ، شہری کے ‘کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ’ کے مستقل پتے کے کالم میں درج پتے کے ضلع کو ہی اس باشندے کے ڈومیسائل کا ضلع تصور کرنے کا فیصلہ کرے تو اس فیصلے سے نہ صرف ، ڈومیسائل جاری کرنے والی اتھارٹی یعنی ، سندھ کے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر سے رشوت ستانی اور بدعنوانی کا خاتمہ ہوگا بلکہ سیاسی میدان میں بھی ، ڈومیسائل کے مسئلے پر سیاست کرنے اور لسانی بنیادوں پر سندھ کے شہری اور دیہی اضلاع کے باشندوں کے درمیان منافرت اور تناؤ پیدا کرنے والی سیاست بھی ختم ہوجائیگی اور سندھ میں بسنے والے شہری و دیہی باشندوں کی شکایات کا ازالہ ہوسکے گا ، انکی شکایات اور جائز تحفّظات دور ہوسکیں گے بلکہ ان کے درمیان بھائی چارے ، اخوت اور باہمی اعتماد میں بھی اضافہ ہو گا جو صوبۂ سندھ کے لیے بھی خوش آئند ثابت ہوگا۔ امید ہے سندھ کے وہ تمام مستقل باشندے ، خواہ وہ سندھ کے شہری اضلاع سے تعلق رکھتے ہوں یا دیہی اضلاع میں رہائش پزیر ہوں ، اور سندھ میں سیاست کرنے والی سیاسی جماعتیں بھی یک زبان ہوکر صوبۂ سندھ سے بھی ڈومیسائل سسٹم کے خاتمے کے لیے اپنی آواز بلند کرینگیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر