... loading ...
شمعونہ صدف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو شاعری کے فیض کا اصل نام فیض احمد خان تھا۔ ادبی نام فیض احمد فیض اسی نام سے انہوں نے شہرت دوام پائی۔فیض احمد فیض 13 فروری 1911 ء کو پاکستان کے ایک مردم خیز شہر سیالکو ٹ میںپیدا ہوئے۔ اس شہر کو یہ سعادت حاصل ہے کہ اس شہر نے اردو شاعری اور اردو کے وطن پاکستان کو دو عظیم سپوت دیئے جنہوں نے اردو اور پاکستان دونوں کو اقوام عالم اور عالمی ادب میں سر بلند کیا۔ فیض کے علاوہ پہلی بڑی شخصیت مفکر پاکستان علا مہ محمد اقبالؒ ہیں۔فیض احمد فیض کے والد گرامی کا نام چودھر ی سلطان محمد خاں اور والدہ کا نام سلطان فاطمہ تھا۔ فیض احمد فیض نے ابتدائی تعلیم 1915 میں حفظ قرآن سے شروع کی۔ 1916 ء میں مولوی ابراہیم سیالکوٹی کے مشہور مکتب میں عربی، فارسی اور اردو تعلیم کے لئے داخل ہوئے۔1921 میں وہ اسکا چ مشن ہائی اسکو ل سیالکوٹ میں چوتھی جماعت میں داخل ہوئے۔1927 ء کو انہوں نے پنجا ب یونیورسٹی سے میٹرک فرسٹ ڈویژن سے پاس کیا اور مرے کالج سیالکوٹ میں داخل ہو گئے۔ یہ وہی کالج ہے جہاں علا مہ اقبال ؒ نے تعلیم حاصل کی تھی۔ 1929 ء میں فیض نے فرسٹ ڈویژن میںا نٹر میڈیٹ کا امتحان پاس کیا۔ 1931 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے آنر ز عربی میں 1933 میں گورنمنٹ کالج سے ہی انہوں نے انگریزی ادب میں ایم اے کا امتحان اعلیٰ نمبروں سے پاس کیا۔1933 میں گورنمنٹ کالج سے ہی انہوں نے انگریزی ادب میں ایم اے کا امتحان اعلیٰ نمبروں سے پاس کیا۔1934 ء میں اور ینٹیل کالج لا ہور سے ایم اے عر بی امتیاز سے پاس کیا۔ دوران تعلیم آپ نے شمس العلماء میر سید حسن سے عربی، یوسف سلیم چشتی سے اردو ابتداء میںپڑھی اس کے علاوہ احمد شاہ بخاری، پروفیسر یسنگ ہارن، پروفیسر فرتھ، پروفیسر چیٹرلی، ڈاکٹر صدر الدین مرحوم، صوفی، تبسم، مولوی محمد شفیق آپ کے استاد رہے، فیض نے ادبی فیض ڈاکٹر تاثیر، مولا نا سالک، مولا نا چراغ حسن حسرت اور پنڈ ت ہر ی چند اختر سے حاصل کیا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد ایم او کالج امر تسر میں انگریزی کے استا د مقرر ہوئے 1936 میں انجمن ترقی پسند مصنفین کے قیام میں بھرپور حصہ لیا۔ 1938-39 میں ما ہنا مہ ادب مقرر ہوئے۔
فیض کے لئے 1942 بڑا ہم سال تھا۔ ایک تو اس سال ان کی شادی برٹش نژاد خا تون مس ایلس جارج سے ہوئی۔ نکاح شیخ عبداللہ نے پڑھایا تھا۔ دوسرا اسی سال وہ فوج کے محکمہ تعلقا ت عامہ میں بحیثیت کپتان منسلک ہوئے۔ 1943 میں فیض کی میجر کے عہد ہ پر ترقی ہوئی۔1947 میں انہوں نے فوج سے استعفیٰ دے کر پاکستان ٹائمز لا ہور سے منسلک ہوگئے۔ اسی دوران وہ روزنا مہ امر وز لاہور ، ہفت روزہ لیل و نہا ر لا ہو ر کے مدیر اعلیٰ رہے۔ اس کے علا وہ وہ پنجا ب گورنمنٹ کی لیبر ایڈوائز ری کمیٹی(1947 تا 1951 ) نائب صدر پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن (1951) رکن ایگزیکٹو کو نسل عالمی امن کو نسل صدر۔ اے پی پی ٹرسٹ (1948 تا 1970 ) کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔ 1958 میں ایفر و ایشیائی ادبی انجمن قائم ہوئی۔ آپ اس کے بنیادی رکن تھے۔9 مارچ 1951 ء میں پاکستان سیفٹی ایکٹ کے تحت راولپنڈی سازش کیس میں انہیں ملوث کیا گیا۔ انہوں نے اس دوران قیدو بند کی صعو بتیں بر داشت کیں۔ بالا ٓخر انہیں 16 اپریل 1955 میں آمر حکمران کو رہا کر نا پڑا۔1962 میں فیض سرہارون کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ انہیں 1955 میں آمر حکمران کو رہا کر نا پڑا۔ 1962 میں فیض سر ہارون کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ انہیں 1964 ء تا 1972 پاکستان آرٹس کو نسل کراچی کے نائب صد ر ہو نے کا اعزاز رہا۔ ان کی خدما ت کے اعتراف میں1972 ء تک وہ بحیثیت مشیر کام سرانجام دیتے رہے۔ فیض احمد فیض کو ان کی خدما ت کے اعتراف میں 1946 میں برٹش گورنمنٹ نے ایم بی ای کا خطا ب دیا۔ 1962 میں اس صحا فی اور عظیم شاعر کو دنیا کا اعلیٰ ترین لینن امن کا ایوارڈ دیا گیا۔ اس موقع پر ان کے کہے گئے ہر لفظ کو تاریخ ہمیشہ سنہر ی حروف سے لکھے گی۔ان کی تصا نیف کے شہ پا رے یہ ہیں۔ نقش فریا دی 1941 دست صباء 1952 زندان نامہ 1956 دست سنگ 1965 سر وا دی سینا 1971 شام شہریا راں 1978 میرے دل میرے مسافر1980 نسخہ ہائے وفا 1987 کلیات ، ان کے شعری مجموعے ہیں ۔ نثری مجموعوں میں میزان (تنقید ی مضامین) 1962 صلیبیں میرے دریچے میں (خطوط) 1971 متا ع لو ح و قوم پاکستان ٹائمز کے اداریے ماہ سال آشنائی(سفر نامہ) 1980 ء سفر نا مہ کیو با 1973 شامل ہیں۔اردو شاعری اور پاکستانی صحافت کا یہ عظیم سپو ت19 نومبر 1984 میں اپنے خالق حقیقی سے جاملا۔ پس ماند گان میں بیوہ مس ایلس فیض ، بیٹیاں سلیمہ اور منزہ کے علاوہ کروڑوں افراد جو ان سے محبت کر تے ہیں شامل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔