وجود

... loading ...

وجود

خوشحالی کاخواب

هفته 06 نومبر 2021 خوشحالی کاخواب

بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگرآج تک زراعت کی حقیقی اہمیت کو محسوس نہیں کیا جا سکا ہے ، اسی باعث ہماری زراعت آج بھی روایتی ڈگر پر قائم ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل کے باعث شعبہ زراعت زوال پذیر ہے یہی وجہ ہے یہ ملک آج بھی زرعی ان سکا نہ صنعتی ہمیشہ تجربات نے ماضی کے اقذامات کا دھڑن تختہ کرکے رکھ دیا بیجنگ کی ایک جامعہ میں زرعی تحقیق سے وابستہ پاکستانی اسکالر سمیرا اصغر رائے نے زراعت کی اہمیت پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش کے دوران چین کی مثال دیتے ہوئے یاادلایاکہ چین آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور یقینا ایک ارب چالیس کروڑ باشندوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں، مگر چین نے خود کو وقت کے ساتھ بدلا ہے۔زراعت میں جدت لائی گئی ہے جس سے فصلوں کی پیداوار میں مسلسل بہتری آتی جا رہی ہے۔آج چین پاکستان کے مقابلہ میں اناج میں خود کفیل ہو چکا ہے اور دنیا میں خوراک کی ضروریات کو بھی پورا کر رہا ہے جبکہ پاکستان آلو،ٹماٹر،ادرک،پیازسمیت کئی سبزیاں امپورٹ کرکے قیمتی زرِمبادلہ صرف کررہاہے جوہماری معیشت کے لیے انتہائی خطرناک ہے جس کی وجہ سے امریکن ڈالر،برطانوی پونڈ اور پورپین یورو کی قیمتیں کنٹرول نہیں کی جاتیں اور راتوںرا ت پاکستان کے ذمہ غیرملکی قرضوںمیں ہوشربا اضافہ ہوجاتاہے۔چینی حکومت کے نزدیک زراعت اور دیہی علاقے کس قدر اہم ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اکیس فروری کو چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے دو ہزار اکیس کی پہلی دستاویز جاری کی ہے۔حسب معمول پہلی دستاویز زراعت اور دیہی علاقوں کی ترقی پر مرکوز ہے۔مذکورہ دستاویز پانچ حصوں پر مشتمل ہے ، جن میں زراعت اور دیہی ترقی کے مجموعی تقاضے ، دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے کے نتائج کی تقویت اور دیہی ترقی، زرعی جدت کاری کا فروغ ، دیہی بنیادی انفراسٹرکچر کی تعمیر ، دیہات ، زراعت اور کسانوں سے متعلق امور میں بہتری شامل ہیں۔دستاویز میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ دیہی تعمیر کو بھرپور اہمیت دی جائے گی ، دیہی صنعت ، ثقافت اور ماحولیات کو فروغ دیا جائے گا ، ،زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری ، دیہات اور شہروں کی ہم آہنگ ترقی اور دیہی علاقوں میں رہائشی ماحول کی بہتری سمیت دیگر امور پر زیادہ سرمایہ کاری کی جائیگی۔
چین کی جانب سے 2021 ء کے لئے زراعت اور دیہی علاقوں سے متعلق اہداف اور کاموں کے ساتھ ساتھ 2025 ء تک کی مدت کے لئے وسیع تر نقطہ نظر اپناتے ہوئے اہم امور کا تعین کیا گیا ہے۔چین کی واضح پالیسی ہے کہ رواں برس بھی زرخیز علاقوں میں فصلوں کی بہتر پیداوار یقینی بنائی جائے گی، اناج کی پیداوار 650 ارب کلوگرام سے تجاوز کرے گی ، زرعی مصنوعات اور خوراک کے تحفظ کے معیار کو مزید بہتر بنایا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کاشتکاروں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہو سکے۔ ملک میں زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری کے منصوبے پر عمل درآمد جاری رہے گا ، اور دیہی علاقوں میں اصلاحات کو مزید فروغ دیا جائے گا۔چین سال 2025 تک زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری میں خاطر خواہ پیشرفت کا متمنی ہے اور ایک مزید مستحکم زراعت کی بنیاد پر دیہی اور شہری باشندوں کے درمیان آمدنی میں پائے جانے والے خلا کو پر کرنا چاہتا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین نے گزشتہ برس انتہائی غربت سے نجات حاصل کر لی ہے اور انسداد غربت کے کامیاب نتائج کو مزید مستحکم کرنے کے لیے آئندہ پانچ برسوں تک مستقل اقدامات کیے جائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غربت کی دلدل سے باہر نکلنے والے افراد کہیں دوبارہ اس کا شکار نہ ہو جائیں۔اس ضمن میں دیہی باشندوں کے مستقل روزگار اور ان کی آمدنی میں اضافے کے لیے ترجیحی پالیسیاں اپنائی جا رہی ہیں۔جہاں تک زرعی جدت کاری کا تعلق ہے تو اس میں اناج اور اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ملکی صلاحیت میں مضبوطی حکومتی ترجیح ہے ، اناج کی بہتر پیداوار کے لیے قابل کاشت رقبے میں اضافہ ، جدید کاشتکاری نظام کی تعمیر میں تیزی ،گرین اور پائیدار زراعت اور زرعی مصنوعات کی تجارت کو مزید آسان اور منافع بخش بنانے کے لیے اہم اہداف کا تعین کیا گیا ہے جس میں ای۔کامرس کا بھرپور استعمال بھی شامل ہے۔چین کی کوشش ہے کہ زرعی حیاتیاتی عمل میں بڑے سائنسی اور تکنیکی منصوبوں کے نفاذ کو تیز کیا جائے۔سائنس و ٹیکنالوجی ،زرعی تحقیق اور زرعی آلات میں جدت کے تحت زراعت کو جدید خطوط پر استوار رکھا جائے۔چین آئندہ عرصے میں دیہی تعمیر و ترقی کے لئے ایک جامع ایکشن پلان کو بھرپور طریقے سے نافذ کرے گا ، بہتر دیہی پبلک انفراسٹرکچر اور بنیادی عوامی خدمات کے اہداف کا تعین کرے گا ، دیہی کھپت کی مضبوطی اور کانٹیوں میں ترقی سے مربوط شہری دیہی ترقی کو آگے بڑھایا جائے گا۔یہ بات خوش آئند ہے کہ حالیہ عرصے میں پاکستان اور چین نے سی پیک کے تحت زرعی شعبے میں تعاون کا عزم ظاہر کیا ہے جس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ چین کے کامیاب زرعی تجربات ،ٹیکنالوجی اور مشینری کا پاکستان کے ساتھ تبادلہ کیا جا سکے گا۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والا ایک بڑا ملک ہے اور فصلوں و اناج کی پیداوار میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔پاکستان اورچین دوستی کا حقیقی تقاضا بھی یہی ہے کہ ایسے مسائل سے مشترکہ طور پر نمٹتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو عوامی فلاح و بہبود کے لئے موئثر طور پر استعمال کیا جائے ایسے اقدامات کرنے کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے کہ ہم اپنی معیشت کو زرعی اور صنعتی تقاضوںسے ہم آہنگ کرنے کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کریں تاکہ دورِ حاضرکے چیلنجزکامقابلہ جرأت اور دانش مندی سے کرسکیں اسی تناظرمیں کہاجاسکتاہے کہ زراعت سے وابستہ صنعتوںکی ترویج ہی ترقی کا زینہ ہے اس سلسلہ میں دنیا بھرمیںٹیکسائل انڈسٹری کے ساتھ ساتھ چاول ،آم ،کینو جیسی اجناس کی ایکسپورٹ کے لیے ایک مربوط لائحہ عمل پاکستان کو پوری دنیا میں سربلندکرسکتاہے ،کیونکہ زراعت اورصنعتیں ترقی کریں گی تو ملک آگے بڑھے گا، ملک کی معاشی ترقی میں کاروباری اداروں کا اہم کردار ہے،کاروباری ادارے ملک کی جی ڈی پی میں نمایاں حصہ لیتے ہیں۔ وزیراعظم کے وژن کے تحت حکومت نے صنعتی انقلاب کے لیے
نمایاں اقدامات کیے، سازگار کاروباری پالیسیوں کے ذریعے سرمایہ کاروں کو ہرممکن سہولیات دے رہے ہیں۔ سابقہ دور میں ڈی انڈسٹرلائزیشن ہو رہی تھی، پی ٹی آئی نے اقتدارمیں آتے ہی ڈی انڈسٹرلائزیشن روکنے کے لیے اقدامات کیے تاکہ ملک میں ملکی اورغیرملکی سرمایہ کاروں اورکاروباروں کو تحفظ حاصل ہوسکے اگر حکومت نے ملک میں صنعتی سرگرمیوں کے فروغ پر بھرپورتوجہ دی تو ملک میں کام کرنے والی کمپنیوں کے منافع میں ریکارڈ اضافہ ہو گا جس سے صنعتی اور زرعی شعبہ میں انقلابی اقدامات سے لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہوگا، حکومت کادعویٰ ہے کہ جب سے عمران خان برسرِ اقتدار آئے ہیں 1100 ارب روپے رورل اکانومی سے زرعی شعبہ میں منتقل ہوئے،ملک میں گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور ٹریکٹروں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہواجویقینا خوش آئندہے لیکن جب تلک ترقی کے ثرات سے عام آدمی کو فائدہ نہیں ہوگا حقیقی خوشحالی کا خواب شرمندہ ٔ تعبیرنہیں ہو سکے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر