وجود

... loading ...

وجود

ریکارڈ توڑ۔۔

بدھ 27 اکتوبر 2021 ریکارڈ توڑ۔۔

دوستو، ریکارڈتوڑ پر بات شروع کرنے سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ چوبیس اکتوبر کوہونے والے پاکستان اور بھارت کے پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میچ کے حوالے سے تحریر ہرگز نہیں۔۔بلکہ آج ہم ریکارڈ توڑ مہنگائی پر بات کریں گے۔۔ مہنگائی ریکارڈ توڑ کیسے ہے؟ سرکاری اعدادوشمار میں اعتراف کیاگیا ہے۔۔پاکستان میں گزشتہ تین سال میں مہنگائی نے 70 سال کے ریکارڈ توڑ دیے، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں د گنا اضافہ ہوگیا، جب کہ گھی، تیل، چینی، آٹا اورمرغی کے گوشت کی قیمت تاریخی سطح پر پہنچ گئی۔وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق قیمتوں کے حساس اعشاریے (ایس پی آئی) کے مطابق اکتوبر 2018 سے اکتوبر 2021 تک بجلی کے نرخ 57 فیصد اضافے سے 4 روپے 06 پیسے فی یونٹ سے بڑھ کر کم از کم 6 روپے 38 پیسے فی یونٹ کی سطح پر آگئے۔اکتوبر کی پہلی سہ ماہی تک ایل پی جی کے 11.67 کلو گرام سلنڈر کی قیمت 51 فیصد اضافے کے بعد 1536 روپے سے بڑھ کر 2322 روپے کی سطح پر پہنچ گئی اسی طرح پیٹرول کی قیمت میں تین سال کے دوران 49 فیصد تک اضافہ ہوا اور فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 93 روپے 80 پیسے فی لیٹر سے بڑھ کر 138 روپے 73 پیسے ہوگئی ہے۔کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ خوردنی گھی وتیل کی قیمتوں میں ہوا، گھی کی فی کلو قیمت 108 فیصد اضافے سے 356 روپے تک پہنچ گئی، خوردنی تیل کا 5 لیٹر کا کین 87 اعشاریہ 60 فیصد اضافے کے بعد 1783 روپے کا ہوگیا۔چینی کی قیمت میں 3 سال کے دوران 83 فیصد اضافہ ہوا اور 54 روپے کلو فروخت ہونے والی چینی 100 روپے سے تجاوز کرگئی۔ دال کی قیمت میں 60 سے 76 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ماش کی دال کی قیمت 243 روپے، مونگ کی دال کی قیمت 162 روپے، مسور کی دال 180 روپے فی کلو جب کہ چنے کی دال 23 فیصد اضافے سے 145 روپے فی کلو پر آگئی۔آٹے کے 20 کلو کے تھیلے کی قیمت 3 سال میں 52 فیصد اضافے سے 1196 روپے پر آگئی، آٹے کی فی کلو قیمت میں 20 روپے کلو تک کا اضافہ ہوا۔سرکاری حساب کے مطابق تین سال میں مرغی کی قیمت میں 60 فیصد اضافہ ہوا اور مرغی کی قیمت اکتوبر 2018 سے اکتوبر 2021 تک 252 روپے کلو کی سطح پر رہی، تاہم بازاروں میں مرغی کا گوشت 400 روپے کلو فروخت ہورہا ہے۔سرکاری ریکارڈ کے مطابق تین سال میں گائے کے گوشت کی قیمت 48 فیصد اضافے سے 560 روپے کلو کی سطح پر آگئی تاہم بازاروں میں گائے کا گوشت 650 روپے کلو فروخت ہورہا ہے، بکرے کے گوشت کی فی کلو قیمت 3 سال میں 43 فیصد اضافہ سے 1133 روپے کلو کی سطح پر آگئی۔تین سال میں کھلا دودھ 32 فیصد اضافے کے بعد 112 روپے لیٹر کی سطح پر آگیا جب کہ کراچی میں کھلا دودھ 130 روپے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے اور اس میں مزید 30 روپے اضافے کی تیاری کی جارہی ہے۔گزشتہ 3 سال کے دوران چاول کی قیمت میں اوسطا 30 فیصد تک اضافہ ہوا، سادہ ڈبل روٹی 44 فیصد تک مہنگی ہوئی اور چائے کی پتی کا 190 گرام کا پیکٹ 27 فیصد اضافے کے بعد 248 روپے تک پہنچ گیا۔ جب کہ اس عرصے میں مرغی کے انڈے بھی 47 فیصد اضافے سے 170 روپے فی درجن ہوگئے۔
یہ تو تھے وہ سرکاری اعترافات جو کھانے پینے اور روزمرہ استعمال میں ہونے والی چیزوں سے متعلق تھے۔۔اب ذرا تعلیم کا حال بھی سن لیجئے۔۔کورونا وائرس کی وجہ سے اسکول و کالجز پچھلے دو سال کے دوران زیادہ عرصہ بند ہی رہے لیکن اس کے باوجود نہ صرف فیسیں باقاعدگی سے وصول کی گئیں بلکہ ٹرانسپورٹ تک کی فیس لی گئی۔۔فیسوں میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا، لیکن ذمہ داران خواب خرگوش کے مزے لوٹتے رہے۔۔اب تازہ صورتحال یہ ہے کہ دکانداروں نے کاپی اور رجسٹر میں صفحات کی تعداد بھی کم کردی،450 والا کیلکو لیٹر 900روپے تک پہنچ گیا، کاغذ کی قیمت میں 20 فیصد جبکہ ا سٹیشنری کی قیمتوں میں سو فیصد تک اضافہ ہوگیا۔ پینسل، بال پین، کیلکولیٹر اور کتابوں سمیت پڑھائی لکھائی سے وابستہ پر چیز مہنگی ہوگئی۔ طلبا کیلیے پڑھائی سے متعلقہ کتابیں، کاپیاں اورا سٹیشنری خریدنا بھی مشکل ہوگیا۔ کاغذ کی قیمت میں 20 فیصد جبکہ اسٹیشنری کی قیمتوں میں سو فیصد تک اضافہ ہوگیا۔۔ دکاندار کہتے ہیں کاپی کیلیے استعمال ہونے والا پیپر 120 روپے سے 140 روپے کلو ہوگیا۔ ہر کاپی اور رجسٹر میں 4 سے 12صفحات کم کردیئے ہیں۔ طلبا کہتے ہیں کیلکولیٹر جو ساڑھے چار سو روپے میں ملتا تھا اب نو سو روپے میں مل رہا ہے۔ رسید بک کی قیمت بھی 30 روپے 70 روپے پرچلی گئی۔ کتابیں اتنی مہنگی ہوگئی ہیں کہ طلبا پڑھنا بھی چاہیں تو کتابیں خریدنے کی سکت نہیں۔
لاہور کے مقابلے میں کراچی میں ٹرانسپورٹ نجی ہاتھوں میں ہے ، یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا توپبلک ٹرانسپورٹ والوں نے کرایوں میں از خود 10سے 15روپے اضافہ کردیا گیا تھا جس کا حکومت کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا ۔6سیٹر اور 8سیٹر سی این جی رکشہ 5روپے اضافی کرایہ وصول کررہے ہیں۔شہر میں چلنے والی 8سیٹررکشوں نے بھی عوام سے زائد کرائے بٹورنے شروع کردیے۔کوچز،مزدا والوں (منی بس )نے کرایوں میں 5روپے سے 15روپے ازخود اضافہ کرلیا۔منی بس کا زیادہ فاصلے کا کرایہ چالیس روپے روپے وصول کیا جارہا ہے۔بس کا اب ایک اسٹاپ کا کرایہ بھی بیس روپے کردیاگیاہے۔۔۔اس ضمن میں محکمہ ٹرانسپورٹ حکومت سندھ نے کہا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے نئے کرایوں کا اطلاق نہیں ہوا ہے۔ٹرانسپورٹرز اپنے طور پر زائد کرائے وصول کررہے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں ردوبدل نہیں کیا گیاانہوں نے کرایوں میں ازخود اضافہ کرلیا۔سندھ کے وزیرٹرانسپورٹ اویس قادرشاہ کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ نہیں کیا، جو ایسا کرے گا اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔۔ دوسری طرف ملک بھر میں ٹرانسپورٹ مافیا کی من مانیاں عروج پر ہے۔۔ لاہور سے راولپنڈی کا کرایہ 1250 سے بڑھا کر 1350 روپے کر دیا گیا ہے۔لاہور تا مری کا کرایہ 1600روپے سے بڑھا کر 1700، لاہور سے پشاور کا کرایہ 1500 سے بڑھا کر 1600 روپے کر دیا گیا ہے۔لاہور سے فیصل آباد کا کرایہ 630 روپے سے بڑھا کر 730 روپے کر دیا گیا۔ لاہور سے ملتان کا کرایہ 1150 سے بڑھا کر 1250 روپے کر دیا گیا ہے۔لاہور سے سیالکوٹ کا کرایہ100 روپے اضافے کے بعد600 ہوگیا ہے، جبکہ لاہور سے بہاولپور جانیوالوں کو بھی اب1350 روپے ادا کرنے ہوں گے۔لاہورتا خانیوال کا کرایہ 1000 سے بڑھا کر 1100 اور لاہورسے حیدر آباد کا کرایہ 3400سے بڑھا کر 3600 روپے کر دیا گیا ہے۔ لاہور سے کراچی کا کرایہ 3600 سے بڑھا کر 3800 روپے طے کیا گیا ہے۔پشاور سے دیگرشہروں کے لیے کرایوں میں 20 سے 40 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔پشاور سے نوشہرہ جانے والی گاڑیوں کے کرایوں میں 20 روپے کا اضافہ کیا گیا ۔ پشاور سے مردان تک کرایوں میں 30 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔اسلام آباد اور راولپنڈی میںلوکل ٹرانسپورٹ کے کرائے چالیس روپے تک بڑھا دیئے ہیں۔اسٹاپ ٹو اسٹاپ کرایہ پندرہ سے بڑھا کر بیس روپے کر دیا گیا ہے۔ پیرودھائی سے روات کا کرایہ پچاس سے بڑھا کر نوے روپے کر دیا۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔جتنی منتیں اور دعائیں یہ قوم پاک بھارت میچ کے دوران مانگتی ہے،اپنے ملک کے لیے مانگیں تو حالات ہی بدل جائیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر