وجود

... loading ...

وجود

دل پردستک

جمعرات 21 اکتوبر 2021 دل پردستک

اس نے کہا عجیب شعرہے
مجھ کوڈرہے چاندپر بھی آدمی
منتقل ہو جائے گا طبقوں سمیت
میںنے کہا ایساہونا عین ممکن ہے۔اس معاشرہ میں قدم قدم پر طبقاتی سٹیٹس موجودہے جس سے اب چھٹکارا پانا محال ہے
اس نے کہا۔ نہیں یارکیسی بات کردی آپ نے؟
میں نے جواباًعرض کیا۔ کسی دفتر،پولیس اسٹیشن یا کسی شخصیت سے دو افرادکو ایک ہی نوعیت کا کام ہو ایک آدمی کا تعلق کسی عام سے علاقہ یا محلے سے ہو دوسرا ڈیفنس،بحریہ ،عسکری یاماڈل ٹائون کا رہائشی ہو دونوںسے ایک جیسا طرز ِ عمل ۔ایک جیسا سلوک کبھی نہیں ہوگا
اس نے گھبرا کر کہااس کا مطلب ہے بیڑاہی غرق ہوگیا
’’ہاں۔میں نے آہ بھر کر یاسیت سے کہا ہم تقسیم در تقسیم ہوتے چلے جارہے ہیں پہلے برادریوں کے نام پر۔ کبھی لسانی اورعلاقائی سوچ نے ہمیں پارہ پا رہ کیا: پھرفرقوں اور مسالک نے ہمیں تقسیم کردیا اب طبقاتی سٹیٹس نے۔اس نے ماتھے پرہاتھ رکھتے ہوئے ٹھنڈی آہ بھری
یار اس ملک کے ساتھ کیا کیا ہورہاہے اور کسی کو مطلق احساس تک نہیں یہ بے خبری ہے یا تجاہل ِ عارفانہ ؟
آپ اسے اجتماعی بے حسی کا نام دے سکتے ہیں میرے لہجے میں تلخی عود آئی
اس کا کوئی حل بھی ہے۔وہ سراپا سوال تھا
شاید اب ہم اس منزل سے آگے نکل آئے ہیں ،میں نے کہا مجھے تو بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی
مایوس ہوگئے۔اس نے عجیب سے لہجے میں کہا۔میں گھبراکر اٹھ کھڑاہوا۔اس نے کہا اب کیاہوا؟
لگتاہے۔میرا ایمان کمزورہوگیاہے میں نے ہاتھ ملتے ہوئے جواب دیامایوسی تو میرے مذہب میں کفرہے۔للہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا گناہ ہے ۔اس نے میرے ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا
لیکن یار یہ سامنے کی بات لوگوںکی تمجھ میں کیوں نہیں آتی؟
شاید میری طرح ان کی بھی مت ماری گئی ہے میں نے جواباً کہا۔۔ان مکالموںنے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیاتنہائی میں غور وفکرکے کئی دریچے کھل گئے عجیب و غریب خیالات،کئی مظلوموں کے ہاڑے،بھوک سے بلبلاتے بچوںکی سسکیاں،کوڑا کرکٹ کے ڈھیر سے رزق تلاش کرنے والوں کے غم،پوری زندگی سسک سسک کر جینے والوںکی آہیں، ایک ایک لقمے کو ترستے لوگ،غربت کے ہاتھوں اپنی ہی زندگی کا خاتمہ کرنے والے بزدل یا پھرمحرومیوں کا شکار اس ملک کے80%شہری جن کے پاس زندگی کی بنیادی سہولتیں بھی نہیں یا وہ بے بس۔ غربت کے مارے جواپنے لخت ِ جگر بیچنے کے لیے کتبے لگائے شہر کی سڑکوںپر بیٹھے ہیں یاوہ جو روٹی کھانے کے لیے ہسپتالوںمیں اپنا خون بیچتے پھرتے ہیں یا اپنے ہی گردے بیچنے کے لیے مجبور ہیں میں کس کس کا تذکرہ کروں کس کس کا نوحہ پڑھوں۔ کس کس کی بات کروں۔۔ ایک طرف تیرا فرمان ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا گناہ ہے مایوسی تو اسلام میں کفرہے۔ خدایا مجھے فہم و ادراک دے ۔۔میری رہنمائی کر پھر یہ سب کچھ کیا ہے؟ظالموںنے مظلوموں کا جینا عذاب کیوں بنادیاہے میں سوچتاہوں ہمارے ملک کے نام کے ساتھ اسلامی جمہوریہ بھی لگا ہواہے لیکن یہ ملک اسلامی ہے نہ جمہوری ۔اگرہو تو دونوں صورتوںمیں عوام کے کچھ حقوق تو ہونے چاہئیں۔جن ممالک کو ہم کافر اورغیر مسلم قرار دیتے ہیں ان میں جانوروںکے بھی حقوق ہوتے ہیں اور ان کے حق میں آواز بلندکرنے کے لیے کئی تنظیمیں بھی موجود ہیں لیکن جس ملک کو ہم اسلامی جمہوریہ سمجھتے اور لکھتے ہیں یہاں تو غریب انسانوںکا کوئی حق تسلیم نہیں کیا جاتا وہ بے چارے ساری زندگی سسک، سسک کرجیتے ہیں نہ مرتے ہیں ۔ کبھی سو چتاہوںہم تقسیم در تقسیم ہوتے چلے جارہے ہیں پہلے برادریوں کے نام پر۔ کبھی لسانی اورعلاقائی سوچ نے ہمیں تقسیم کیا۔ پھرفرقوں اور مسالک نے ہمیں اکائی بناڈالا اب طبقاتی سٹیٹس سے جینا محال ہے کیا ہمارے آ س پاس روشنی کی کوئی کرن نہیں؟
گلے شکوے،حالات کی شکائتیں اورمایوسی کی باتیں کرتے کرتے یوں لگا جیسے میرے دماغ میں روشنی کا ایک جھماکا ساہواہو پوراماحول جگ مگ جگ مگ کرنے لگا میں تو روشنی کی ایک ایک کرن کو ترستا تھا یہاں ہر چیز روشنی میں نہائی ہوئی تھی حد ِ نظر روشنی ہی روشنی۔ جیسے نور ہی نور، دل نے سوال کیا الہی یہ کیا ماجراہے ۔
لگاجیسے کسی نے دل کے دروازے پر دستک دی ہو کوئی کہہ رہاہو ۔تم لوگوںنے اپنے آپ کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاہے گلے شکوے، شکائتیں اورمایوسی ہی کو زندگی سمجھ لیاہے جانتے ہو غور نہ کرنے والے یقینا خسارے میں ہیں۔میں آنکھیں ملتاہوا اٹھ کھڑاہوا احساس ہو ا جیسے میرے اندر کوئی بول رہا ہو لہجہ تنبیہ جیسا لیکن مشفق۔ قدرت کا فیصلہ اٹل ہے۔ اللہ تعالیٰ کواپنے کہے کا پاس ہے یہ بشر ہی ہے جس نے فسادبپا کررکھاہے یہ انسان بننے کے لیے کیوں راغب نہیں ہوتا۔ حالات بدل سکتے ہیں ،محرومیاں ختم اور ایک نئے دور کا آغاز کوئی اچھنبے کی بات نہیں لیکن ا س کے لیے کوشش کرنا پڑتی ہے خدا کبھی اس کے حالات نہیں بدلتا جو خود خواہش اور عملی کوشش نہ کرے مسلمان ہونا ہی کافی نہیں اس کے ساتھ ساتھ انسان سے پیار اور انسانیت سے محبت لازمی شرط ہے مٹی کے پتلے نے شاید ہی سوچا ہو برادریوں کے نام پر۔ کبھی لسانی اورعلاقائی سوچ نے اسے کہاں لاکھڑا کیاہے۔ فرقہ بندی اور مسالک کے جھگڑے اب طبقاتی ا سٹیٹس۔ اور کتنی پستی میں گرنے کا ارادہ ہے؟ کلیمی دو قدم کے فاصلے پرہے حیف صد حیف کسی کو اس کا ادراک بھی نہیں،میرے اندرکے انسان نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا
نہ کر خواج خضردیاں منتاں
تیرے اندر آب ِ حیاتی ہو
جس دن اس معاشرہ کو تفرتوںکا خاتمہ اور انسانیت کااحترام کرنا آگیا آدھے سے زیادہ مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے ۔میں دل ہی دل میں دہرانے لگاحالات بدل سکتے ہیں ،محرومیاں ختم اور ایک نئے دور کا آغاز کوئی اچھنبے کی بات نہیں یقینا اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا گناہ ہے مایوسی تو اسلام میں کفرہے۔ کفرکا سینہ ایمان سے روشن کرنے کے لیے ہمت ، محنت ،کوشش اورجدوجہدناگزیرہے اللہ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا ہم نے اپنے حالات بدلنے کے لیے اپنی سوچیں بھی تبدیل کرناہیں اپنے شب و روز میں تبدیلی لانے کے لیے یہی سب سے پہلا فلسفہ ہے معاشرے سے غربت،جہالت ، افلاس کے خاتمہ کے لیے انتھک محنت کرناہے پیجھے مڑ کر نہیں دیکھنا آگے۔ اور آگے ۔ اور آگے بڑھتے ہی جاناہے سفر 100کلو میٹرکا ہو یا پھر چندکوس کا آپ پہلا قدم اٹھائیں گے تو طے ہوگا انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے دنیا کا بڑے سے بڑا مسئلہ اس کے سامنے کچھ بھی نہیں بات وہی پیش ِ نظررکھیں کلیمی دو قدم کے فاصلے پرہے حیف صد حیف کسی کو اس کا ادراک بھی نہیں۔ایک بات کا فیصلہ کرلیں ہم نے ساری زندگی سسک، سسک کرجیناہے یا پھر دنیا کو کچھ کرکے دکھانا۔ کچھ بن کر دکھاناہے جس کو یہ فلسفہ سمجھ میں آگیا اس کے لیے برادری، لسانی اورعلاقائی سوچ ،فرقہ بندی ، مسالک اور طبقاتی ا سٹیٹس کچھ معنی نہیں رکھتے انسانیت ہی مقدم رہے گی کلیمی دو قدم کے فاصلے پرہے توپھرجستجو کیوںنہیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر